تازہ تر ین

اگر یہ نہ ہوا تو …. 2017 الیکشن کا سال ہو گا

رحیم یار خان، ڈہرکی (نمائندگان خبریں، مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم نواز شریف نے ان کے چار فوری طور پر منظور نہ کیے تو پھر عام انتخابات 2018ءکی بجائے 2017ءمیں ہونگے اور ان انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی ایک بار پھر ملک گیر کامیابی حاصل کرے گی۔گزشتہ روز جمالدین والی میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو ان کے چار مطالبات ہر صورت ماننا پڑیں گے کیونکہ یہ ایک جمہوری مطالبہ ہے اور ہم جمہوری احتساب چاہتے ہیں اور شیر کو کبھی بھی احتساب سے بھاگنے کا موقع نہیں دینگے۔ انہوں نے کہا کہ جو ہونا تھا ہو چکا اب بی بی شہید کا بیٹا میدان میں آ گیا ہے اور وہ کسی کو نا انصافی نہیں کرنے دیے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ نواز شریف کو جمہوری احتساب کے ساتھ ساتھ معاشی احتساب بھی کریں گے کیونکہ نواز شریف حکومت نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں اتنے قرضے حاصل کر لیے ہیں جو پوری پاکستانی تاریخ میں حاصل کیے گئے قرضوں سے زائد ہیں۔ سندھ میں تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے جس کے اثرات اب پنجاب،کے پی کے اور بلوچستان پر بھی مرتب ہونگے اور عوام بہت جلد یہاں بھی تبدیلی محسوس کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا کا اس لحاظ سے ایک انوکھا ملک ہے جو بغیر وزیر خارجہ کے ساڑھے تین سال سے چل رہا ہے حالانکہ بیرونی دنیا میں پاکستان کو کئی محاذوں کا سامنا ہے۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان دفاعی لحاظ سے بھٹو خاندان کی وجہ سے مضبوط ہے کیونکہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹم بم جبکہ شہید بینظیر بھٹو نے پاکستان کو مزائل ٹیکنالوجی کا تحفہ دیا جس کی وجہ سے آج پاکستان دنیا بھر میں دفاعی لحاظ سے ایک مضبوط ترین ملک سمجھا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہی پاکستان کو 1973ءکا آئین دیا تھا اور اس آئین کی اصل شکل میں بحالی کا سہرا بھی پی پی پی کو ہی جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری پاکستان کے مستقبل کے وزیر اعظم ہیں اور بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ہی پاکستان میں ایک بار پھر عوامی خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز کا سکینڈل پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہیے تھا جس سے پالیمنٹ کے مضبوط ہونے کا تاثر ابھرتا لیکن بعض ناتجربہ کار سیاستدان اسے عدالت میں لے گئے ہیں تاہم عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی پاکستان پیپلز پارٹی کو قبول ہو گا۔ بعد ازاں پیپلز پارٹی کی جانب سے پاور شو کے جاری سلسلے میں ڈہرکی کے نواحی گاﺅں راہڑکی کے دربار کے گادی نشیں ہندوﺅں کے روحانی پیشوا سائیں ساد رام کے ہاں ایک عظیم الشان جلسہ کا انعقادکیا گیاجلسہ گاہ میں بڑے پیمانے پر آنے والی عوام کے لئے کرسیاںلگائیں گئیں شروع میں آگے فرنٹ فیز میں عورتوں کا انتظام کیا گیا تھا جہاں پر پارٹی کار کن عورتیں موجود تھیں جو پارٹی کے چلائے گئے نغموں پر جھوم رہی تھیں اور بلاول بھٹوں زرداری کے لئے ایک بڑے اسٹیج کا انتظام کیا گیا تھا فول پروف انتظامات کے سلسلے میں بہت بڑی تعداد پولیس کی تعینات کی گئی تھی جو دوسرے ضلعوں سے منگوائی گئی تھی جن کی نگرانی خود آئی جی فیروز شاہ کررہے تھے جبکہ انتظامات کا جائزہ خود وزیر اَعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لیا اُدھرپولیس نے جگہ سیکورٹی گیٹ بنائے تھے جہاں سے عوام کو گزر کر جانا پڑتا تھا اور پولیس چیک کرکے جانے دے رہی تھی اسکے علاوہ جلسہ گاہ کو خاردار تاروں سے بند کیا گیا تھا اسکے علاوہ جلسے میں ضلع گھوٹکی کے علاوہ سندھ کابینہ کی اچھی خاصی تعداد بھی موجود تھی وزیر اَعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے علاوہ خورشیدشاہ ،صوبائی وزیر جام مھتاب ،پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑوں ،قائم علی شاہ بہت سے رہنماﺅں نے شرکت کی جو اسٹیج پر اپنے رہنما اور لیڈر کا انتظا ر اور تقاریر بھی کرتے رہے ساڑھے چار بجے کے قریب بلاول بھٹو زرداری ہیلی کاپٹر کے ذریعے جلسہ گاہ پہنچے جہا ں پر سب سے پہلے اُن کو خوش آمدید کرنے کے لئے سائیں سادرام موجود تھے بلاول بھٹوکو راہڑکی دربا ر لے جایا گیا اسکے بعد اسکے بلاول بھٹو زرادری نے اسٹیج پر آکر ایک پر جوش خطاب کیا جس میں وہ خودجذباتی نعرے بھی لگواتے رہے اُنھوں کہ میں پارٹی تبدیلی لا رہا ہوں جس میں مجھے آپ لوگوں کا ساتھ چاہیے اور اُنھوں کہا کہ آپ لوگوں کا ساتھ ہوا تو انشاءاللہ پورے ملک میں تبدیلی آئے گی اُنھوں یہ بھی کہا کہ اب شیر کی قربانی کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی ،اُنھوں نے مزید کہا کہ پانامہ لیکس دُنیا کا بڑا اسکینڈل ہے اس پر آپ کو جواب دینا ہوگا اُنھوں نے کہا کہ اگر اعتزاز احسن کا پانالیکس کا بل منظور نہ کیا تو حکومت چلنا مشکل ہوجائے گا انھوں نے آپ کی خارجی پالیسی بھی ناکام ہے کیوں تین سال سے ملک بغیر وزیر خارجہ کے چل رہا ہے اُنھوں کہا اگر ہمارے مطالبات نہ تسلیم کئے تو لگ پتہ جائے گا کہ جمہوریت بہترین انتقام کیسے ہوتی ہے اُنھوں نے عمران خان کو چاچا کہہ کر پکارا اور کہا اب بہت ہوگیا جھوٹے الزامات بہت لگاتے ہیں بلاول بھٹو کا دھواں دار خطاب تھا وہ وقفے وقفے سے جذباتی نعرے بھی لگواتے تھے جس عوام میں ایک نئی روح بھر جاتی تھی اور پرجوش ہوجاتے تھے اگر دیکھا جائے بلاول بھٹو کا خظاب پر جوش بھی تھا جامع بھی تھا۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر ہماری جانب سے کیے جانے والے چار مطالبات نہ مانے گئے تو نقصان میاں صاحب کا ہی ہوگا۔ اس حکومت میں قوم کو دہشتگردی کے خلاف اکٹھا کرنے کی اہلیت ہی نہیں ہے بلکہ یہ تو ابھی تک اچھے اور برے کی پالیسی سے ہی باہر نہیں نکل سکی۔ ہم قومی سلامتی کمیٹی کی تنظیم نو کرنا چاہتے ہیں تاکہ وزیر داخلہ کا احتساب ہوسکے۔ میاں صاحب کی بدترین حکومتی پالیسی نے قوم کو منتشر کردیا ہے۔کشمیر میں جاری مظالم پرمیاں صاحب عالمی حمایت سمیٹنے میں ناکام رہے اورپاکستان عالمی سطح پر تنہا ہوتا جا رہا ہے۔میاں صاحب یہ ملک ہے کاروبار نہیں، یہ عوام ہے بیچنے اور خریدنے کا مال نہیں۔ چچا عمران اگر آپ مائنس ون کا مطالبہ کریں گے تو میں بھی مائنس ون کا مطالبہ کروں گا اور پھر تحریک انصاف کا سربراہ شیخ رشید ہوگا ، جمہوریت کو بچانے کیلئے شیر کی قربانی دینا ہی ہوگی۔ اگر پاناما لیکس پر احتساب بل منظور نہ کیا گیا تو جوڈیشل کمیشن اور حکومت نہیں چلے گی۔ڈہرکی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کوئٹہ سب سے زیادہ دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے جہاں کے قانون دانوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا،دوسری دفعہ پولیس سنٹر پر حملہ کرکے قانون نافذ کرنے والوں کو شہید کیا گیا۔ دہشتگرد ہمارے بھائیوں، بہنوں ، ماو¿ں اور بچوں کو شہید کر رہے ہیں۔ لیکن ہمارے حکمران صرف ایک بیان دینے کے بعد خاموشی اختیار کرلیتے ہیں۔اس حکومت میں قوم کو دہشتگردی کے خلاف اکٹھا کرنے کی اہلیت ہی نہیں ہے بلکہ یہ تو ابھی تک اچھے اور برے کی پالیسی سے باہر نہیں نکل سکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم قومی سلامتی کمیٹی کی تنظیم نو کرنا چاہتے ہیں تاکہ وزیر داخلہ کا احتساب ہوسکے اور قوم کو پتا چلے کہ کیا ہو رہا ہے۔اس وقت قومی یکجہتی کی ضرورت ہے لیکن میاں صاحب کی بدترین حکومتی پالیسی نے قوم کو منتشر کردیا ہے، افسوس ہے کہ آپ اپنی ناک سے آگے نہیں دیکھتے۔ میاں صاحب یہ ملک ہے کاروبار نہیں، یہ عوام ہے بیچنے اور خریدنے کا مال نہیں۔ آپ وزیر اعظم ہیں بادشاہ نہیں، یہ جمہوریت ہے تخت رائیونڈ کی بادشاہت نہیں۔ میں اور میرا چچا عمران یہ الزام نہیں لگارہے بلکہ یہ تو پاناما پیپرز میں کہا گیا ہے۔ یہ چھوٹا موٹا سکینڈل نہیں بلکہ دنیا کا سب سے بڑا کرپشن سکینڈل ہے۔ آپ نے خود کہا تھا کہ احتساب آپ سے شروع ہونا چاہیے لیکن حدیبیہ پیپر مل ، پیلی ٹیکسی، سستی روٹی، پاناما پیپرز ، ماڈل ٹاو¿ن کا قتل عام سمیت کوئی بھی سکینڈل ہو لیکن آپ نے کبھی بھی جواب نہیں دیا لیکن اب آپ کو جواب دینا ہوگا۔پاناما پیپرز پر آپ کو احتساب بل پاس کرنا پڑے گا ورنہ جوڈیشل کمیشن نہیں چلے گا، اگر جوڈیشل کمیشن نہ چلا تو پھر آپ کی حکومت بھی نہیں چلے گی۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگرمیاں صاحب ایک علاقے کو ترقی دیں گے اور دوسرے علاقوں کو نظر انداز کریں گے تو وفاق کمزور ہوگا اور ملک کا اتحاد ختم ہوجائے گا۔ میں مودی کی سازش کو ناکام بنا کر ملک کو بچانا چاہتا ہوں۔جس منصوبے کو اتحاد کی علامت ہونا چاہیے تھا اس کو آپ نے متنازعہ بنادیا ہے صدر زرداری نے سی پیک پر قومی اتحاد پیدا کیا تھا اس لیے ان کی اے پی سی پر عمل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ آج سرحدوں پر گولہ باری کرکے عورتوں اور بچوں کو شہید کیا جا رہا ہے، مغربی اور مشرقی بارڈرز گرم ہوتے جا رہے ہیں۔کشمیر میں جاری مظالم پر آپ عالمی حمایت سمیٹنے میں ناکام رہے اور آپ کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر تنہا ہوتا جا رہا ہے۔ مودی پاکستان کے خلاف سازش کر رہا ہے لیکن ہمارا وزیر اعظم چپ ہے عالمی برادری کو بتائیں کہ پنجاب کے کھلے علاقے میں در اندازی ہو ہی نہیں سکتی۔ میاں صاحب مودی کی یاری میں آپ کو کیا فائدہ ملا، لیکن آپ کی یاری کے بعد مودی اسلامی ممالک میں جلسہ بھی کرتا ہے اور اسے بڑے بڑے اعزازات سے بھی نوازا جاتا ہے یہ سب کچھ صرف آپ کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ فوری طور پر وزیر خارجہ لگایا جائے۔بلاول بھٹو نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چچا عمران اب بہت ہوچکا ،آپ روزانہ سٹیج پر کھڑے ہو کر جھوٹے الزام لگاتے ہو، آپ نے میری ماں پر بھی الزامات لگائے تھے۔آپ میرے والد کی تو بات کرتے ہو لیکن ذرا لوگوں کو اپنے باپ اکرام اللہ نیازی کا بھی تعارف کراو¿۔ لوگوں کو بتائیں کہ استاد حمید گل اور آپ نے بینظیر بھٹو کے خلاف سازش کرائی تھی چچایہ بھی بتائیں کہ انکل پاشا نے آپ کی کتنی مدد کی تھی۔میری زبان نہ کھلوائیں ، اپوزیشن کو ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ اگر آپ مائنس ون کا مطالبہ کریں گے تو میں بھی مائنس ون کا مطالبہ کروں گا اور پھر تحریک انصاف کا سربراہ شیخ رشید ہوگا لیکن وہ آپ سے بہتر کام کرے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ سب اقتدار کے لالچ میں اندھے ہوچکے ہیں میں اس اقتدار کی اندھی لڑائی میں نہیں پڑنا چاہتا کیونکہ سیاستدانوں کا کام ملک کو بحرانوں سے نکالنا ہوتا ہے اس لیے پیپلز پارٹی نے چار مطالبات کیے۔ میاں صاحب ہمارے چار مطالبات مان لیں ورنہ جو بھی نقصان ہوگا وہ آپ کا ہی ہوگا۔آپ کی ضد نے ملک کو اس حال میں پہنچایا ہے جمہوریت کو بچانے کیلئے شیر کی قربانی دینا ہی ہوگی اگر نواز شریف نے پاناما بل پاس نہ کیا تو سب کو لگ پتا جائے گاکہ جمہوریت بہترین انتقام کیوں ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain