تازہ تر ین

مودی کی پاکستان دشمنی کھُل کر سامنے آگئی

نئی دہلی (خصوصی رپورٹ) وزیراعظم نریندر مودی نے بلوچ علیحدگی پسندوں کے مطالبے پر اپنے حلقہ انتخاب، وارانسی کو آزاد جلا وطن بلوچستان کا دارالحکومت قرار دیدیا ہے۔ بھارتی انٹیل یجنس ایجنسی (را) کے زیراہتمام وارانسی کے مقامی سوریا ہوٹل میں منعقد ہونے والی ایک انفرنس سنسکرتی سنسد سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ علیحدگی پسند رہنما اور ورلڈ بلوچ ویمن فورم کی صدر پرفویسر نائلہ قادری نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بلوچستان کی علیحدگی کی تحریک کا سرپرست قرار دیا اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وارانسی کو آزاد جلا وطن بلوچستان حکومت کا صدر مقام قرار دیئے جانے کے بعد اقوام متحدہ میں اس کا باضابطہ اعلان کیا جائے تاکہ دیگر اقوام بھی آزاد بلوچستان تحریک کی حمایت کریں۔ بھارتی جریدے نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق بلوچ نائلہ قادری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دوران اعلان کیا کہ بلوچساتن کی آزادی کی تحریک کی کامیابی کے بعد کوئٹہ میں جو پہلا مجسمہ نصب کیا جائے گا وہ بھارتی وزیراعظم اور بلوچوں کے محسن نریندر مودی کا ہوگا۔ نائلہ قادری کا مزید کہنا تھا کہ اگر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی مدد سے بلوچستان آزاد ہوا تو میں بلوچ علیحدگی پسند تحریک کی جانب سے بھارتی قوم کو یقین دلاتی ہوں کہ اس سے بھارت اور بھارت کی معیشت کیلئے دوررس اور مثبت نتائج مرتب ہوں گے کیونکہ آزاد سکولر بلوچستان، اپنے تمام قدرتی وسائل کا رخ اپنے محسن ملک بھارت کی جانب موڑ دے گا اور بالخصوص توانائی کے شعبے میں بھارت کی بھرپور مدد کرے گا، جہاں آبادی کم اور وسائل بھرپور ہیں۔ ٹائم آف انڈیا کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی سرپرستی میں بلوچ علیحدہ پسند تحریک کو عوامی پذیرائی دلانے کیلئے جلد ہی کولکتہ، کیرالا، چنائے، حیدرآباد، لکھنو، دہلی اور گجرات میں متعدد کانفرنسیں بعنوان اسٹرگل فار انڈی پینڈنٹ بلوچستان منعقد کی جائیں گی۔ بلوچ علیحدگی پسند رہنما نائلہ قادری نے مقامی صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ہمارا بھارتی حکام سے بھرپور رابطہ ہے اور ہم نے بھارتی حکام کو یقین دلایا ہے کہ بلوچستان کی آزادی کی صورت میں تمام بھارتیوں کو بلوچستان میں سفروقیام کیلئے ویزے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ پاکستان کو توڑنے اور بلوچستان کی علیحدگی کیلئے منعقد کی گئی اس کانفرنس میں خصوصی خطاب کرنے والوں میں ہندو متعصب مہاسبھائی رہنما اور شنکراچاریہ، واسودیونانند سرسوتی سمیت لکھنو سے تعلق رکھنے والے مخصوص مکتبہ فکر کے ترجمان سکالر مولانا کلب صادق، سینئر آر ایس ایس رہنما اندریش کمار، جسٹس ریٹائرڈ گری دھرمالویہ، میجر جنرل ریٹائرڈ ڈی جی بخشی، رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ادت راج سمیت متعدد ہندو رہنماﺅں نے بھی شرکت کی۔ جبکہ اس تقریب میں شریک باریش افرارد کو ٹوپیاں پہنا کر یہ تاثر دیا گیا ہے کہ پاکستان توڑنے اور بلوچستان کی آزادی کیلئے بھارتی مسلمان بھی بلوچوں کے ہم نوا ہیں تمام مقررین نے نریندر مودی کو بلوچستان کے عوام کا سچا ہمدرد اور ہیرو قرار دیا اور بلوچستان کی علیحدگی کی حمایت کی۔ بھارتی انٹیلی جنس کی چھتری کے تلے منعقد ہونے والی اس کانفرنس سے خطاب کیلئے وارانسی پہنچنے والے بلچ علیحدگی پسند رہنما میر مزدق دلشاد نے اپنی تقریر میں بلوچستان کی تاریخی حیثیت اور اس کی آزادی کے حوالے سے تحریک کو اجاگر کیا اور نریندر مودی کی جانب سے علیحدگی پسند تحریک کی سرپرستی کا شکریہ ادا کیا۔آخری سیشن کا عنوان بلوچ کا المیہ، ہندوستان سے امید تھا جس سے خصوصی خطاب میں نائلہ قادری نے کہا کہ تمام بلوچوں کو اس بات کی خوشی ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان سے چھٹکارا دلانے کیلئے ستر سال میں پہلا بولڈ قدم اٹھایا ہے جس کے بارے میں ماضی کی تمام بھارتی حکومتیں خاموش تماشائی تھیں۔ واضح رہے کہ وارانسی میں ہندو مہاسبھا اور وینک جاگرن کی مشترکہ کانفرنس میں شرکت کیلئے امریکہ سمیت کئی یورپی ممالک ہے درجنوں بلوچ علیحدگی پسند کارکنان اور رہنماﺅں کو مدعو کیا گیا تھا جنہیں وارانسی کے سوریا ہوٹل میں ٹھہرایا گیا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain