تازہ تر ین

عدلیہ کسی دباﺅ میں نہیں آئے گی ….

لاہور ( این این آئی، آن لائن)نامزد چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ پر کوئی دبا ﺅنہیں ہوگا ،تمام فیصلے میرٹ پر کیے جائیں گے اور شفافیت کی جانب کوئی بھی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکے گا، شارٹ کٹس وقتی فائدہ دیتے ہیں منزل تک نہیں پہنچاتے ،مصلحت، مفاد، اور خوف کاشکارہونگے اور نہ ہی کسی کا دباﺅ برداشت کریں گے، کسی دنیاوی فائدے کےلئے اپنی آخرت کو قربان نہیں کر سکتا، دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے نظام بدلنے کی کوشش کروں گا اگر ہم نے اپنے فرائض سرانجام نہ دیئے تو آئندہ نسلوں کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی سلور جوبلی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ، لاہو رہائی کورٹ کے سینئر ججز مسٹر جسٹس محمد یاور علی، مسٹر جسٹس محمد انوار لحق، مسٹر جسٹس مامون رشید شیخ، سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج اقبال حمید الرحمان اور جسٹس (ر) ناصر ہ جاوید اقبال اور سینئر قانون دانوں سمیت وکلاکی بڑی تعداد موجود تھی۔ تقریب کے انعقا د کا مقصد لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے ساتھ پچیس سال اور اس سے زائد عرصہ سے وابسطہ سینئر وکلاکو خراج تحسین پیش کرنا تھا۔ نامزد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارنے کہا کہ نوجوانوں کو چاہیے کہ محنت کریں اور دیانتداری کا دامن کبھی نہ چھوڑیں۔بار ایک مکمل مدرسہ ہے جہاں تعلیم اور تربیت ملتی ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج کے نوجوان وکلامیں تربیت کا فقدان نظر آتاہے۔ججز کو تحمل اوربردباری کے ساتھ فریقین کو سن کر انصاف فراہم کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ججز کی تعیناتی کیلئے ترازو میں جھول نہیں آنا چاہیے کیونکہ ججز کی تقرری سب سے اہم ہے اور جج کا دیانت دار ہونا ضروری ہے ہمیں ایسے لوگ چاہئیں جو دیانتدار ہوں۔جج کی تعیناتی اچھی ہو تو کئی مسئلے خود حل ہوجاتے ہیں۔ عدلیہ کو عوامی اعتماد اوراعتبار بحال کرناہوگا جس کے لئے ہرممکن اقدامات کریں گے جبکہ میرٹ پر تعیناتیوں سے نظام کی بہت سی خرابیاں دور ہوجائیں گی۔انہوں نے کہا کہ وہ عہد کرتے ہیں کہ ہماری عدلیہ پر کوئی دبا ﺅنہیں ہوگا اور ہماری شفافیت کی جانب کوئی بھی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکے گا۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ تمام عدلیہ کےلئے ان کا پیغام ہے کہ ہم مصلحت، مفاد اور خوف کا شکار ہوئے بغیر بلا جھول انصاف کی فراہمی کویقینی بنائیں گے، عدالتوں کو دبا ﺅ میں لا کر فیصلے کروانے کی باتیں محض قیاس آرائیاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ وکلاءکی سپورٹ اس ادارے کے ساتھ ہے ہم عوام کو مایوس نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ اگر میں نے کسی کی دل آزاری کی تو اس پر معافی کا طلبگار ہوں، دعا کریں میں آنے والے وقت میں انصاف کے تقاضے پورے کر سکوں اور کامیاب ہوجاﺅں کیونکہ میں دنیا سے مقروض ہو کر نہیں جانا چاہتا اور نہ ہی کسی دنیاوی فائدے کےلئے اپنے ابدی انعام کو قربان کر سکتا ہوں۔ انہوں نے وکلاسے کہا کہ وہ ججز کو عزت و اخترام دیں بدلے میں انکو بھی توقیر حاصل ہوگی، بار اور بنچ محض ایک گاڑی کے دو پہیے ہی نہیں ہیں بلکہ ایک جسم کے دو اعضاہیں، دو ہاتھ ہیں، دو آنکھیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں عہد کرنا ہوگاکہ ہم کوئی ہڑتا ل نہیں کریں گے، ججز کو ان کا کام کرنے دیں گے اور جلد انصاف کی فراہمی میں ججز کے شانہ بشانہ ہوں گے۔جسٹس ثاقب نثا ر نے کہا کہ اگر ہم نے اپنے فرائض سرانجام نہ دیئے تو آئندہ نسلوں کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔تقریر نہیں میرے الفاظ کو گفتگو سمجھا جائے ۔انہوںنے کہا کہ میں پھٹے پر بیٹھا ہوں اور ٹوتی ہوئی میز سے اپنے کیریر کا آغاز کیا تاہم والد نے نصیحت کی کہ محنت کرو گے تو منزلیں آسان ہونگی اور سچائی سے کام کرورکاوٹ نہیں آئے گی۔شارٹ کٹس وقتی فائدہ دیتے ہیں منزل تک نہیں پہنچاتے ۔جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ وہ کلچر واپس لائیں جس سے آپ کا اخلاق اور کردارواضح نظر آئے۔ہمیں عوام کا اعتماد بحال کرنا ہوگا ۔سچائی محنت اور لگن ہی منزل تک لیجاتی ہے ۔کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ محنت محنت اور محنت اور وہ بھی سچائی اور دیانتداری کے ساتھ کی جائے ۔قبل ازیں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس سیکٹر میں اصلاحات کے حوالے سے لوگوں کی امیدیں نئے چیف جسٹس پاکستان کے ساتھ جڑی ہیں، انہوں نے کہا کہ وکلااور ججز کی بہت بڑی فیملی ہے ، ہمیں پروفیشنلزم کو فروغ دینا ہے، وکلااور ججز کو اپنی پیشہ وارانہ مہارتوں کو منوانا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا مشترکہ مقصد مقدمات کے جلد فیصلے کرنا ہے اور یہ ہماری اجتماعی کاوشوں کا ہی نتیجہ ہے کہ گزشتہ چھ ماہ میں لاہور ہائی کورٹ میں پچاس ہزار مقدمات کے فیصلے کئے گئے اور پنجاب کی ضلعی عدلیہ میں آٹھ لاکھ دس ہزار مقد مات کے فیصلے ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ سائلین کی آسانیوں کےلئے نظام عدل میں اصلاحات لائی جارہی ہیں، ہم دن رات نئے سسٹم لانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں، موبائل فون ایپلیکیشن، ایس ایم ایس سروس، سہولت سنٹر کے بعد جدید ترین آٹومیشن نظام بہت جلد اپنا کام شروع کر دے گا، انہوں نے کہا کہ عدالت عالیہ میں سروس، سول اور دیگر مقدمات کےلئے خصوصی بنچز قائم کئے گئے، ججز کا ہفتہ وار روسٹر جاری کرنے کی بجائے چار ماہ کا روسٹر جاری کیا گیا جس سے مقدمات نمٹانے میں مدد ملی۔ فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ انتظامی سطح پر بھی شفافیت اور میرٹ کو فروغ دے رہے ہیں، تقرریاں ، تعیناتیاں اور ترقیاں میرٹ اور صرف میرٹ کی بنیاد پر کی جارہی ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ لاہور ہائی کورٹ میں ججز کے پاس انصاف فراہم کرنے کےلئے پانچ گھنٹے اور ٹرائل کورٹ میں سات گھنٹے ہوتے ہیں، ان اوقات کار میں کورٹس کا فنکشنل رہنا نہایت ضروری ہے، ہم آپسی معاملات کو اس دورانیہ کے بعد گفت و شنید سے حل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ تمام اداروں سے خوبصورت ادارہ ہے اور انہیں اس کا حصہ ہونے پر فخر ہے۔تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر رانا ضیاعبد الرحمان اور سیکرٹری انس غاذی کا کہنا تھا کہ ہم بنچ کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کےلئے کوشاں ہیں اور ہر دل عزیز چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ سید منصور علی شاہ کی امیدوں پر پورا اتریں گے۔ تقریب کے اختتام پر لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن سے گزشتہ پچیس سال سے وابسطہ بائیس سو سینئر وکلامیں اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain