لاہور (بی بی سی نیوز) پنجاب کی پولیس نے سابق گورنرسلمان تاثیر کے بیٹے شان تاثیر کے خلاف توہین مذہب کے الزام کے تحت درج کیے گئے مقدمے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔صوبہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شان تاثیر کی کرسمس کے موقع پر شیئر کی گئی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے لاہور کے اسلام پورہ پولیس سٹیشن میں توہینِ مذہب کے قانون 295-A کے تحت نامعلوم شخص کے خلاف مقدمہ درج گیا ہے۔سٹیشن ہاو¿س افسر (ایس ایچ او) ناصر حمید نے بی بی سی کو بتایا کہ اس ویڈیو کو فرانزک ٹیسٹس کے لیے بھیجا جائے گا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ ویڈیو اصلی ہے اور اس میں موجود شخص وہی ہے جس نے اپنا تعارف کرایا ہے۔ایس ایچ او ناصر حمید کے مطابق پولیس کو ایک یو ایس بی سِٹک موصول ہوئی جس میں مذکورہ ویڈیو موجود تھی۔ اِس کے مواد کو سننے کے بعد پولیس نے ایس ایچ او ناصر حمید کی مدعیت میں توہینِ مذہب کے قانون 295-A کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔اس قانون کے مطابق جان بوجھ، کر بد نیتی پر مبنی کیے جانے والے ایسے اقدام جس سے کسی فرد یا گروہ کے مذہبی خیالات مجروح ہوں کے خلاف کاروائی کی جا سکتی ہے۔ اس قانون کے تحت سزا دس سال قید، جرمانہ یا دونوں ایک ساتھ سنائی جا سکتی ہیں۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے شان تاثیر نے کہا کہ وہ ایک طویل عرصے سے توہینِ رسالت اور توہینِ مذہب کے قانون کے بارے میں بات کرتے آرہے ہیں لیکن ان کو اندازہ نہیں تھا کے اس ویڈیو کے بعد اتنا شدید رد عمل سامنے آئے گا۔اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مقتول گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شان تاثیر کو کرسمس کے موقع پر دیئے گئے ایک متنازع پیغام کے باعث قتل کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔ شان تاثیر نے اپنے پیغام میں توہین کے قوانین کے تحت مقدمات کا سامنا کرنے والوں کے لیے دعا کی درخواست کی تھی۔ اس پیغام کے بعد شان تاثیر کا کہنا ہے کہ انھیں ممتاز قادری کے حامیوں کی جانب سے ‘قتل کی واضح دھمکیاں’ موصول ہورہی ہیں۔ یاد رہے کہ ممتاز قادری کو گزشتہ برس فروری میں گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو قتل کرنے کے الزام میں پھانسی دی جاچکی ہے۔