بنگلور)نیٹ نیوز(نئے سال کی آمد کے موقع پر 31 دسمبر 2016 کی رات مہذب پڑھے لکھے لوگوں کا شہر کہلانے والے بھارتی شہر بنگلور میں جب سڑکوں پر ہزاروں افراد خوشیاں اور جشن منا رہے تھے، گاندھی روڈ اور بریگیڈ روڈ پر اوباش نوجوانوں نے درجنوں لڑکیوں سے دست درازی کی جس کی خبریں گزشتہ روز منظرعام پر آنے سے سارا بھارت ششدر ہوگیا۔ ریاست کرناٹک جس کا بنگلور دارالحکومت ہے، کے وزیر داخلہ جی پرمیشور نے اپنی حکومت کی ناکامی تسلیم کرنے کی بجائے یہ کہہ کر جلتی پر تیل ڈالا کہ لڑکیوں کے ساتھ جو ہوا، اس کی ذمہ داری ان کے مغربی لباس پر بھی ہے۔ مغرب کی نقل کرینگے تو اس طرح کی چیزیں ہو جاتی ہیں۔ ریاستی وزیر کے بیان پر بھارت میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کرن رجیجو نے اس بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔ بی بی سی کے مطابق بنگلور کے اخبارات نے یکم جنوری کو روتی ہوئی خواتین کی تصاویر شائع کیں جو کہہ رہی تھیں کہ مردوں نے ان کے ساتھ دست درازی اور غیر اخلاقی طرزعمل کا مظاہرہ کیا۔ فوٹو گرافر خاتون چیتالی وانسک نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ جب وہ چھیڑ چھاڑ کرنے والے مردوں سے لڑ رہی تھیں پولیس نے بھی مداخلت نہیں کی۔ خاتون لوالاکباما نے ٹوئیٹر پر لکھا بھارت کا کوئی بھی شہر عورتوں کے لئے محفوظ نہیں۔