کراچی(خصوصی رپورٹ) وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے سندھ حکومت کی جانب سے شکار کی غرض سے پاکستان آنیوالے غیرملکی مہمانوں کے سلسلے میں حکومت کے طے شدہ قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کرانے میں غفلت کا نوٹس لے لیا اور کہا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ شاہی خاندانوں کے ساتھ آنیوالا غیر ملکی سٹاف پاکستانی ویزے کے حصول کیلئے مروجہ قواعد و ضوابط پر عمل کرے۔ وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزارتِ داخلہ کو سکیورٹی اداروں کی جانب سے اطلاعات موصول ہوئیں کہ گزشتہ دنوں بھارت کی شہریت رکھنے والے 6 افراد ایڈوانس سٹاف کے طور پر بغیر کسی سکیورٹی کلیئرنس بدین ایئربیس سندھ پہنچے اور وہاں سے ٹھٹھہ روانہ ہوئے جو کہ متعلقہ قواعد کی خلاف ورزی ہے۔ وزیر داخلہ نے سکیورٹی اداروں کی رپورٹس پر نوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکومتوں کو ارسال کئے گئے مراسلے میںکہا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ شاہی خاندانوں کے ساتھ آنے والا غیر ملکی سٹاف پاکستانی ویزے کے حصول کیلئے مروجہ قواعد و ضوابط پر عمل کرے اور غیر ملکی مہمانوں کے سٹاف کی آمد و رفت غیر معروف ایئر پورٹس کی بجائے ملک کے بڑے ایئر پورٹس کے ذریعے یقینی بنائی جائے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی ہدایت پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)نے ایگزیکٹ اور خانانی اینڈ کالیا کیس کی مزید تحقیقات کیلئے 2 کمیٹیز تشکیل دے دیں۔ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جمیل احمد کی سربراہی میں قائم دو نوں کمیٹیاں چار افسران پر مشتمل ہوں گی۔بدھ کو ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی ہدایت پر ایف آئی اے نے ایگزیکٹ اور خانانی اینڈ کالیا کیس کی مزید تحقیقات کے لئے دو کمیٹیز تشکیل دے دیں۔ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جمیل احمد کی سربراہی میں قائم دو نوں کمیٹیاں چار افسروں پر مشتمل ہوں گی۔ ترجمان وزارت نے بتایا کمیٹیوں کے قیام کا مقصد ان دو اہم کیسز میں تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچانا اور حقائق کی چھان بین ہے۔ واضح رہے کہ 2008ءمیں شروع کئے گئے خانانی اینڈ کالیا کیس کی تفتیش سابقہ دورِ حکومت میں نامعلوم وجوہات کی بنا پر روک دی گئی اور اس کیس کا سارا ریکارڈ ضائع کر دیا گیا۔