لاہور(ایجوکیشن رپورٹر) انسداد دہشت گردی عدالت کے جج چودھری محمد اعظم نے سانحہ ماڈل ٹاو¿ن پر پاکستان عوامی تحریک کے استغاثے پر فیصلہ سنا دیا۔ عوامی تحریک کی جانب سے منہاج القرآن کے ڈائریکٹر جواد حامد نے استغاثے میں وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حکومتی شخصیات، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے افسران سمیت ایک سو اڑتیس افسران کو طلب کرنے کی استدعا کی تھی۔عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ استغاثہ اکیس ماہ تاخیر سے دائر کیا گیا اور قانون کے تحت بغیر دستاویزی ثبوتوں کے وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب، وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف، چودھری نثار علی خان، خواجہ سعد رفیق، سینیٹر پرویز رشید، وزیر مملکت عابد شیر علی، وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ، وزیر اعلیٰ پنجاب کے پرسنل سیکرٹری سید توقیر شاہ، ہوم سیکرٹری میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان اور کمشنر لاہور راشد محمود لنگڑیال کو طلب نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے آئی جی پولیس اور سابق ڈی سی او لاہور کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان سمیت ایک سو چوبیس پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے افسروں اور اہلکاروں کو سترہ فروری کو طلب کر لیا۔انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاﺅن استغاثہ کیس کی سماعت کا آغاز صبح ساڑھے 9 بجے ہوا جس میں پولیس کی طرف سے بتایا گیا کہ آئی جی پنجاب نے 9 بجکر 35 منٹ پر عہدے کا چارج سنبھال لیا تھا۔ اس پر عوامی تحریک کے وکلاءنے کہا کہ اس رپورٹ سے ثابت ہو گیا کہ آئی جی پنجاب سانحہ کے وقت اپنے دفتر میں موجود تھے اور وائرلیس پر ہدایات دے بھی رہے تھے اور رپورٹ لے بھی رہے تھے۔ جس پر انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج چودھری محمدا عظم نے کہا کہ وہ آج ہی فیصلہ سنا دیں گے۔ اس اعلان کے بعد عوامی تحریک کے کارکنان جن میں خواتین بھی بڑی تعداد میں شامل تھیں وہ انسداد دہشتگردی کی عدالت کے باہر پہنچ گئیں۔ فیصلے کا اعلان ہوتے ہی خواتین اور کارکنان نے قاتل قاتل شریف قاتل کے نعرے لگائے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے مرکزی ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے تک قانونی اور سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ابھی آغاز ہوا ہے انشاءاللہ اس کا اختتام حکمرانوں کی پھانسیوں پر ہو گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اشتیاق چودھری، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ، آصف سلہریا ایڈووکیٹ،چودھری امتیاز ایڈووکیٹ، ایم ایچ شاہین ایڈووکیٹ،رفاقت علی کاہلوں ایڈووکیٹ، یاسر ایڈووکیٹ نے کہا کہ آج پہلی بار عدالت کے فلور پر سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے عوامی تحریک کے موقف کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا گیا ہے۔استغاثہ کی منظوری اس بات کا ثبوت ہے کہ پنجاب حکومت،پولیس اور جے آئی ٹی نے اب تک جو رپورٹیں اور موقف دئیے وہ گمراہ کن تھے۔ بالخصوص پولیس کی طرف سے درج کروائی جانے والی ایف آئی آر 510 بھی جھوٹ کا پلندا ثابت ہوئی اور جسٹس علی باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر نہ لائے جانے کا پس منظر بھی سامنے آگیا کہ اس میں حکومت ملوث تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم شریف برادران اور وفاقی وزراءکو کٹہرے میں لانے کی قانونی جدوجہد جاری رکھیں گے اور فیصلہ کے خلاف اعلی عدالت سے رجوع کریں گے۔