اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) پاکستان میں 19 سال کے بعد چھٹی مردم و خانہ شماری کا آغاز 15 مارچ سے ہوگا،اس کا اختتام 25 مئی کو ہوگا جبکہ دو مراحل سے گزر کر یہ عمل مکمل ہوگا۔اسلام آباد میں مردم شماری کے حوالے سے وزیرمملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کیا جبکہ ان کے ہمراہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور اور ادارہ شماریات کے سربراہ آصف باجوہ بھی موجود تھے۔مریم اورنگزیب نے بتایا کہ مردم شماری کا پہلا مرحلہ 15 مارچ سے شروع ہوکر 15 اپریل تک جاری رہے گا جس کے بعد لاجسٹکس کی منتقلی کے لیے 10 روز کاوقفہ ہوگا اور اس کے بعد دوسرا مرحلہ شروع ہوگا جو 25 مئی تک جاری رہے گا۔انہوں نے بتایا کہ ‘پہلی مرتبہ خواجہ سراو¿ں کو بھی مردم شماری میں شامل کیا جائے گا اس کے علاوہ دہری شہریت رکھنے والے وہ افراد جو مردم شماری کے دوران ملک میں موجود ہوگا اسے بھی شامل کیا جائے گا۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس عمل میں ‘بلاتفریق ہر پاکستانی شہری کو شامل کیا جائے گا اور مردم و خانہ شماری کا مجموعی بجٹ ساڑھے 18 ارب روپے رکھا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 6ارب روپے فوج، 6ارب سویلین اورساڑھے 6 ارب روپے ٹرانسپورٹ کی مد میں خرچ ہوں گے۔مریم اورنگزیب نے بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں اب تک پانچ مرتبہ مردم شماری کرائی جاچکی ہے جو 1951، 1961، 1972، 1981 اور 1998 میں کرائے گئے۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں موجود سفارتکاروں کے اعداد و شمار دفتر خارجہ کی جانب سے فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ پہلے تین دن گھر یا خانہ شماری کے لیے مختص کیے گئے ہیں جس کے بعد 10 مردم شماری کا عمل مکمل کیا جائے گا جبکہ ایک دن علاقے میں موجود بے گھر افراد کی گنتی کے لیے رکھا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مرد شماری کے دوران استعمال کیے جانے والے فارم ٹو اے میں پہلی بار خواجہ سراو¿ں کو بھی شامل کیا گیا ہے جبکہ معذور افراد کا ڈیٹا بھی موثر طریقے سے اکھٹا کیا جاسکے گا۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ مردم شماری میں ایک لاکھ 18 ہزار 918 سرکاری ملازمین حصہ لیں گے جنہیں خصوصی تربیت فراہم کردی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ 25 مئی کو مردم شماری کا عمل مکمل ہونے کے بعد پہلے صوبائی نتائج کو شائع کیا جائے گا جس کے بعد مرحلہ وار مرد و خواتین کا تناسب، دیہی و شہری کا تناسب اور خواجہ سراو¿ں کی تعداد کے حوالے سے نتائج جاری کردیے جائیں گے۔مریم اورنگزیب کا یہ بھی کہنا تھا کہ مردم شماری کے حوالے سے تمام متعلقہ افراد کی تربیت کا عمل مکمل ہوچکا ہے جبکہ تعیناتیاں بھی ہوچکی ہیں۔مردم شماری کی اہمیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پوری ایمانداری کے ساتھ اس قومی فریضے میں حصہ لیں۔انہوں نے کہا کہ آبادی کے تناسب کی بنیاد پر ہی قومی و صوبائی اسمبلی میں نشستوں کا تعین ہوتا ہے جبکہ حلقہ بندیاں بھی مردم شماری کی بنیاد پر ہوتی ہیں اور این ایف سی ایوارڈ اور ترقیاتی بجٹ کا تعین بھی مردم شماری ہی کی بنیاد پر ہوتا ہے۔مریم اورنگزیب کا یہ بھی کہنا تھا کہ مردم شماری کے نتائج 60 روز بعد سامنے آنا شروع ہوں گے۔ مردم شماری کے عمل میں پاک فوج کے کردار کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ پاک فوج نے ہر طرح کے خطرے سے نمٹنے کی تیاری کررکھی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ غلط اطلاعات دینے والا یا معلومات چھپانے والا شخص مجرم تصور کیا جائے گا، پاک فوج نے مردم شماری کے لیے مربوط نظام تشکیل دے دیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مردم شماری میں غلط معلومات دینے پر 6 ماہ قید اور50ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا۔میجر جنرل آصف غفور نے مزید بتایا کہ پاک فوج کا سپاہی ہر گھر میں جاکر مردم شماری کا فارم پ±ر کرائے گا۔انہوں نے بتایا کہ مردم شماری کے عمل میں پاک فوج کے 2 لاکھ جوان حصہ لیں گے اور مردم شماری کے لئے جانے والی ہر ٹیم کے ساتھ فوجی اہلکار ہوگا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ مردم شماری کے دوران کسی بھی طرح کی معلومات یا شکایات درج کرانے کے لیے عوام ہیلپ لائن 57574-0800 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر مردم شماری کے دوران تخریبی کارروائیاں کر سکتے ہیں،سیکیورٹی کی ذمہ داری افواج پاکستان کے ساتھ ہرفرد کی بھی ہے، فوج نے ہر طرح کے خطروں سے نمٹنے کی بھرپور تیاری کررکھی ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ فوجی اہلکار حاصل شدہ اعداد و شمار کی بروقت تصدیق کیلئے نادرا سے رابطے میں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی ہدایت پر سیکیورٹی کے لیے مربوط منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے، 1998میں مردم شماری ایک ہی مرحلے میں مکمل کی گئی تھی تاہم اب حالات مختلف ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت چونکہ پاک فوج دیگر معاملات میں بھی مصروف ہے لہٰذا یہ تجویز دی گئی کہ مردم شماری ایک مرحلے میں نہیں بلکہ دو مراحل میں کرالی جائے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ مردم شماری کے حوالے سے پاک فوج کو تین اہم ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں جن میں مردم شماری کے عمل کو ہموار بنانا، شفاف بنانا اور اس عمل کے دوران سیکیورٹی اور امن عامہ کو برقرار رکھنا شامل ہیں۔ مردم شماری میں افغان مہاجرین کی شمولیت کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرمملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ جو بھی افغان مہاجر پاکستان میں موجود ہے اور اس کے پاس قانونی دستاویز موجود ہے اسے اس کی شہریت کو مد نظر رکھتے ہوئے مردم شماری کے عمل میں شامل کیا جائے گا۔خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں ادارہ شماریات کے سربراہ آصف باجوہ نے بتایا تھا کہ پہلے مرحلے میں خیبرپختونخوا کے پشاور اور مردان جب کہ پنجاب کے فیصل آباد، سرگودھا اور ڈیرہ غازی خان میں مردم شماری ہوگی۔ آصف باجوہ نے کہا تھا کہ پہلے مرحلے میں صوبہ سندھ کے کراچی اور حیدرآباد جب کہ بلوچستان کے کوئٹہ، ڑوب ،سبی اور مکران میں بھی مردم شماری کرائی جائے گی۔انہوں نے بتایا تھا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی پہلے مرحلے میں مردم شماری کرائی جائے گی۔ادارہ شماریات کے چیف کا مزید کہنا تھا کہ آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلستان اور فاٹا میں دوسرے مرحلے میں مردم شماری کرائی جائےگی۔واضح رہے کہ ملک میں مردم شماری کا عمل 2008 سے التواءکا شکار ہے، آخری بار ملکی آبادی کا اندازہ 1998 میں لگایا گیا تھا۔