دبئی (آئی این پی ) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ وسابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں امریکی اڈوں میں پاکستانیوں کو داخلے کی اجازت نہیں تھی، امریکی اس معاملے میں بہت سخت تھے، ملک کو گنوا دینا کوئی بہادری نہیں ہوتی، شاہ عبداللہ نے شریف برادران کو جانے دینے کا کہا، شہباز شریف کےلئے میرے دل میں نرم گوشہ تھا، سعودی عرب کی طرف سے ہمارے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں تھی، زرداری حکومت کو امریکہ سے کوئی خطرہ نہیں تھا پھر بھی وہ امریکیوں کو ویزے جاری کرتے رہے۔ وہ جمعہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی طرف سے ہمارے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں تھی، شہباز شریف کےلئے میرے دل میں نرم گوشہ تھا ،شاہ عبداللہ نے شریف برادران کو جانے دینے کا کہا تھا۔ پرویز مشرف نے کہا کہ پا کستان میں امریکی اڈوں میں پاکستانیوں کو داخلے کی اجازت نہیں تھی ،امریکی اس معاملے میں بہت سخت تھے، ملک کو گنوا دینا کوئی بہادری نہیں ہوتی۔ سابق صدر نے کہا کہ زرداری حکومت کو امریکہ سے خطرہ نہیں تھا اور حسین حقانی پر بھی کوئی دباﺅ نہیں تھا ،ان کا کردار تو ایک ڈاکیے کا تھا، پیپلزپارٹی کی حکومت نے امریکیوں کو دباﺅ کے بغیر ہی ویزے جاری کئے۔ انہوں نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کی اجازت سے باہر گیا، بدقسمتی سے ملک میں صرف طاقتور کو ہی انصاف ملتا ہے، میرے ساتھ نا انصافی ہورہی تھی جس وجہ سے جنرل راحیل شریف نے میرے باہر جانے میں مدد کی، اس ملک میں صرف اسی کو انصاف مل سکتا ہے جس کے پیچھے پاور ہو یا کوئی طاقت ور ادارہ ہو۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے پاس ملک سے باہر کوئی پراپرٹی نہیں تھی اس لئے سعودی عرب کے شاہ عبداللہ نے 2009 میں میرے اکاﺅنٹ میں پیسے جمع کروائے، ان کے ساتھ میرا تعلق بھائیوں کی طرح ہے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ ایم کیو ایم رہنماﺅں سے ملنے کی خواہش میں نے ظاہر نہیں کی، فاروق ستار خود مجھ سے ملنے آئے تھے، میں علاقائی سیاست میں نہیں پڑنا چاہتا اور نہ ہی میری وزیراعظم بننے کی خواہش ہے ،میں پاکستان کا مستقبل خطرے میںدیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے مستقبل میں ڈکٹیٹر کے نام سے یاد کیا جائے گا مگر میں ڈکٹیڑ نہیں تھا میں نے پاکستان کو ترقی دی اور عوام کو حوصلہ دیا، ڈکٹیٹر شپ تو اب ہے۔