ڈاکٹر نوشین عمران
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ڈینگی اب تک دنیا کے 125 ممالک میں مختلف اوقات میں پھیل چکا ہے۔ 1906ءمیں پہلی بار علم ہوا کہ ڈینگی مچھروں سے پھیلتا ہے۔ 2002ءمیں برازیل میں اس مرض کی ہولناک وبا سے دس لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ ڈینگی ایک مخصوص مچھر ”ایڈیز ایجپٹی“ کے ذریعے پھیلتا ہے۔ کسی متااثرہ انسان یا جانور کو کاٹنے سے ڈینگی کا وائرس مچھر کے اندر چلا جاتا ہے اور فزائش پاتا ہے۔ جب یہ خاص مچھر کسی صحت مند شخص کو کاٹے تو وائرس اس شخص میں منتقل ہو جاتا ہے۔ یہ مرض انسانوں سے انسانوں میں براہ راست نہیں پھیلتا۔ اب تک ڈینگی کا باعث بننے والے وائرس کی پانچ مختلف اقسام دریافت ہو چکی ہیں۔ ایک قسم کے وائرس سے ڈینگی ہونے کے بعد مریض میں اس کے خلاف مزاحمت پیداہو جاتی ہے اور دوبارہ اسی وائرس کی وجہ سے مریض کو ڈینگی نہیں ہوتا لیکن یہ ممکن ہے کہ مستقبل میں مچھر کے کاٹنے سے کسی دوسری قسم کا وائرس مریض کے جسم میں جائے گا تو ڈینگی پیدا کر دے۔
ڈینگی کا مچھر زیادہ تر صاف پانی کے اوپر یا قریب رہتا ہے اسی لئے یہ مچھر گھروں میں زیادہ پھلتا پھولتا ہے اور صبح دھوپ نکلنے سے پہلے اور شام غروب ہونے سے پہلے اپنے ٹھکانوں سے نکل کر ادھر ادھر اڑتا ہے اور اسی طرح کاٹتا ہے۔
مچھر کے کاٹنے کے دو سے بیس دن کے اندر اندر ڈینگی کی علامات ظاہر ہو جاتی ہیں۔ مریض جسمانی اور مدافعای طور پر جتنا کمزور ہو، مریض اتنی ہی جلدی اور شدید ہوتا ہے۔ کوئی شخص پہلے ایک اور پھر دوسرے قسم کے وائرس کا شکار ہو یا مدافعاتی طور پر کمزور ہو تو اس میں ڈینگی ہیمبرج فیور کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے البتہ ڈینگی کے شکار 80 فیصد مریض بہت معمولی علامات کے بعد ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ علامات میں بخار، جسم میں شدید درد، بھوک کا خاتمہ، قے، متلی ہوتی ہے۔ ابتدائی علامات (ایک سے دو دن تک) نزلہ جیسی ہوتی ہیں۔ اگر مرض کی پیچیدگی ہو تو ہی جسم پر سرخ دھبے یا نشان پڑتے ہیں کیونکہ اس کی کوئی خاص دوا موجود نہیں اس لئے بخارا اور جسم درد کے کے لئے پیراسیٹا مول یا ایسٹامانوفن لیں۔ بروفن، ڈسپرین بالکل مت لیں کیونکہ یہ خون پتلا کر کے پلیٹلٹس کو مزید کم کر دیں گی۔
٭٭٭