پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہتے ہیں کہ پاناما کیس کا فیصلہ پاکستان کی تاریخ میں سنگ میل ثابت ہو گا جو اشرافیہ کا طرز حکومت بدل دے گا۔ تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان ترقی کی منازل طے کررہا تھا لیکن 80 کی دہائی سے مسائل پیدا ہونا شروع ہوئے اور آج ملکی اداروں کو تباہ کردیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اگر برطانیہ میں پیدا ہوتا تو کبھی سیاستدان نہ بنتا لیکن میں نے یونیورسٹی میں سیاست سیکھی، پاکستان میں لوگ صرف پیسا بنانے کےلئے سیاست میں آتے ہیں اور کرپٹ حکمرانوں نے ملک کے سیاسی ادارے تباہ کر دئے ہیں جب کہ میں نے سیاست میں اس لئے قدم رکھا کہ ملک کے سیاسی نظام کو بہتر بنا سکوں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی سیاست کی طرح ملکی کرکٹ کا بھی برا حال ہے الیکشن فکسرز اب میچ فکسرز بن گئے ہیں اور ہمارے ملک میں کرکٹ بورڈ کے سربراہ کی اہلیت کا معیار الیکشن فکس کرنا ہے۔ پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ کی حالت بدتر ہوتی جارہی ہے خراب ڈومیسٹک سسٹم کی وجہ سے ہی مصباح الحق کرکٹ میں 34 سال کی عمر میں شامل ہوئے جب کہ آسٹریلیا میں 34 سال کی عمر کا کھلاڑی ریٹائر ہوجاتا ہے۔اسلام آباد میں لیڈرز ان اسلام آباد کے نام سے منعقدہ بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری توجہ اس وقت پاناما کی پچ پر ہے۔کرکٹ کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے دور میں عبد القادر بہترین اسپن بولر تھے، اگر عبد القادر کھیلتے رہتے تو شین وارن سے زیادہ وکٹیں لے لیتے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں لوگ صرف پیسہ بنانے آتے ہیں،ہم اپنے جمہوری حق کے لیے کھڑے ہوئے ہیں، 60ءکی دہائی میں پاکستان میں کرپشن نہیں ہوتی تھی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جب حکمران کرپٹ ہوں گے تو لوگ بھی کرپٹ بنیں گے، کرپشن ہمارے ڈی این اے میں نہیں ہے، حکمرانوں نے کرپشن کو قابل قبول بنایا ہے۔