تازہ تر ین

کیا حکومت مافیا ہے؟, نتائج کا ڈر نہیں, سپریم کورٹ کا دوٹوک اعلان

اسلام آباد (اے این این ‘مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کیس میں نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے پیر کو جواب طلب کر لیا ہے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں ہونے والی ازخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل نے کہا ہمیں نتائج کا خوف نہیں، ہم نے جے آئی ٹی کو منتخب کیا ہے اورہم جانتے ہیں ہم نے کیا کرنا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ ہم ہرچیز دیکھ رہے ہیں، بہت سی چیزیں بڑھا چڑھا کر پیش کی جارہی ہیں، ہم نے جے آئی ٹی کو منتخب کیا اور رجسٹرار سے لوگوں کو منتخب کرنے کے لیے کہا، ہمیں نتائج کا ڈر نہیں اور ہمیں کوئی ڈرا بھی نہیں سکتا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے دورن سماعت کہا ایسی دھمکیوں پر فوج داری کا کیا مقدمہ بنتا ہے، آپ چاہتے ہیں ہم بیک آف ہو جائیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا مافیا والے دھمکیاں دیتے ہیں،بچوں کو دھمکیاں دیتے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے نہال ہاشمی سے استفسار کیا کہ کیا آپ کی حکومت نے مافیا کو جوائن کرلیا ہے کیونکہ صرف مافیا والے بچوں کو دھمکیاں دیتے ہیں۔ ہم نے 3 نومبر کو بھی آمر کو برداشت کیا لیکن کسی نے بچوں کی دھمکی نہیں دی۔ نہال ہاشمی نے عدالت کے روبرو کہا کہ میرا اس دن روزہ تھا، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ صرف نہال ہاشمی نہیں دیگر حکومتی اراکین بھی اسی طرز مہم چلا رہے ہیں، کابینہ کے ارکان پامانا کیس کی سماعت کے دوران دھمکیاں دیتے رہے۔ روز ہ سب کاہی ہوتا ہے، آپ شوکاز کاجواب دیں، شوکاز کے جواب کا ویڈیو کے ساتھ موازنہ کیا جائے گا۔ نہال ہاشمی نے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہو ئے کہا کہ میں وضو سے ہوں اور کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں کسی ادارے کو دھمکی نہیں دی،ایک مائنڈ سیٹ تھا جس پر بات کی۔ عدالت نے اس موقع پر کہا ہم آپ کو شوکاز نوٹس جاری کررہے ہیں،آپ جواب داخل کریں۔ سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے پیر تک جواب طلب کرلیا جب کہ اٹارنی جنرل کو پراسیکیوٹر مقرر کردیا گیا ہے۔سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے نہال ہاشمی نے کہا کہ وہ میں وضو سے ہیں اور کلمہ پڑھ کر کہتے ہیں کہ انہوں نے کسی ادارے کو دھمکی نہیں دی، انہوں نے ایک خاص ذہنیت پر بات کی ہے، جب عدالت میں معافی سے متعلق پوچھا گیا تو کہا اللہ سے بھی معافی مانگتا ہوں اور عدلیہ سے بھی۔ سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 5جون تک جواب جمع کرانے اورمعاملے کے فوجداری پہلو کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے نہال ہاشمی کے متنازع بیان پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ نہال ہاشمی نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے جس دن جے آئی ٹی کے ارکان کے حوالے سے بیان دیا اس روز ان کا روزہ تھا جس پر بینچ کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ روزہ سب کا ہوتا ہے۔ آپ شو کاز کاجواب دیں جس کا ویڈیو کے ساتھ موازنہ کیا جائے گا۔بینچ کے رکن جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ نہال ہاشمی کی زبان میں کوئی اور بول رہا تھا۔ ایسی دھمکیاں دہشتگرد مافیا دیتے ہیں۔سپریم کورٹ کا ادارہ ہمار ی زندگی ہے۔عدالت نے ریمار کس دیے کہ ہم نے ملٹری ڈکٹیٹرشپ کا بھی مقابلہ کیا مگر انہوں نے بھی ہمارے بچوں کو دھمکیاں نہیں دیں، صر ف نہال ہاشمی ہی نہیں دیگر وزراءبھی نے بھی اسی قسم کے بیان دیے۔ بدترین دشمن بھی بچوں کو دھمکیاں نہیں دیتے۔سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم روز اول سے بے خوف ہیں، چاہے انجام جوبھی ہو بلا خوف فیصلے دیتے ہیں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپکو مبارک ہو آپکی حکومت نے دہشتگرد مافیا کو جوائن کر لیا، یہ آپ کی حکومت ہے جس میں ہمیں دھمکایا جار ہا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے دور حکومت میں ہمیں دھمکایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فرشتے تو نہیں لیکن کوشش یہی ہوئی ہے کہ ہر کام قانون کے مطابق ہو۔ بنچ میں شامل جسٹس عظمت سعید نے اٹارنی جنرل اشتراوصاف سے استفسار کیا کہ بچوں کو نقصان پہنچانے کی دھمکیاں کون دیتا ہے جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بزدل شخص ایسی دھمکیاں دیتا ہے جس پر جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ بزدل نہیں بلکہ کسی گینگ سے تعلق رکھنے والا شخص ہی ایسا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے تین نومبر 2007ءکواس وقت کے ڈکٹیٹر پرویز مشرف کا مقابلہ کیا تھا اور عدلیہ کسی کی دھمکیوں میں نہیں آنے والی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نہال ہاشمی حکومتی سنیٹر تھے، 28 مئی کو نہال ہاشمی نے بیان دیا۔ 2دن تک حکومت چپ بیٹھی رہی۔ جسٹس عظمت سعید نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ ا یسی دھمکیاں دہشتگرد اور مافیا دیتے ہیں۔ آپ کو ایسی کمیونٹی کا حصہ بننا مبارک ہو۔ اس طرح کی دھمکیاں تو اٹلی کا بدنام زمانہ سیسلین مافیا دیتا ہے۔ کیا حکومت دہشتگرد اور مافیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا حکومت کی طرف سے کوئی دھمکی نہیں دی گئی۔ عدالت نے نہال ہاشمی کو پانچ جون تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ تحریری بیان ا ور ویڈیو کا موازنہ کریں گے۔ سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی ازخود نوٹس کیس میں اٹارنی جنرل کو استغاثہ مقرر کرتے ہوئے سماعت پانچ جون تک ملتوی کردی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain