لاہور (خصوصی رپورٹ) غیر ملکی خفیہ اداروں کیلئے کام کرنے والے ایجنٹوں نے شیخوپورہ، فیصل آباد، ڈیرہ غازی خان، راجن پور، بہاولپور، رحیم یار خان، مظفرگڑھ کے علاقوں میں اپنی محفوظ پناہ گاہیں بنالیں۔ جنوبی پنجاب کے بعد وسطی پنجاب میں بھی پنجے گاڑھ لیے، پنجاب میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے حوالے سے بنائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاہور، شیخوپورہ، فیصل آباد، جھنگ، ملتان، گوجرانوالہ اور دیگر اضلاع میں اربوں روپے کی پراپرٹی بھی کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد نے خرید رکھی ہے جس سے آنے والے کرائے کو فنڈنگ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ وسطی پنجاب میں سب سے زیادہ محفوظ پناہ شیخوپورہ ہے جہاں سب سے زیادہ کالعدم تنظیموں کے افراد کسی نہ کسی طریقہ سے رہ رہے ہیں۔ مقامی پولیس کو علم ہونے کے باوجود کارروائی نہیں ہوتی۔ رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ شیخوپورہ کی حدود میں سولہ تھانے ہیں جن میں ایس ایچ او لگنے والے تمام افراد جونیئر ہیں اور ڈی پی او کے کارخاص ہیں جس کی وجہ سے وہاں پولیس آپریشن نہیں کر سکتی، رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا کہ ڈی پی او شیخوپورہ سری لنکن ٹیم پر حملہ کے وقت لاہور میں تعینات تھے اور ٹیم پر حملہ کے وقت دہشت گردوں کے خوف سے غائب ہو گئے تھے اسی وجہ سے اب تک شیخوپورہ میں دہشت گردوں کے خلاف پولیس کی طرف سے کوئی بڑا آپریشن نہیں ہو سکا۔