لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں جہاں نقلی نوٹ اب بنکوں کی اے ٹی ایم سے بھی برآمد ہوسکتے ہیں وہاں نوٹوں کی گڈیوں میں پھٹے ہوئے اور کم نوٹ نکلنابھی معمول کی بات سمجھی جانے لگی ہے۔ اسکی وجہ بنک عملہ کی سستی وکاہلی یا مجرمانہ حرکت ہے یا پھراس کو حد سے بڑی ہوئی نالائقی سمجھنا چاہئے۔اب تو یہ عالم ہے کہ بنکوں سے جاری ہونے والی نوٹوں کی گڈیوں پر ثبت کی جانے والی مہروں کی تاریخیں بھی غلط لگا دی جاتی ہیں۔رواں سال کے دوران کئی بنکوں سے جاری ہونے والے نوٹوں کے بنڈلوں پر کبھی مہینے کی 32اور کبھی28 کے مہینے کی تاریخ 29ڈال دی جاتی ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر سے اس تشویشناک صورت حال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بنک عملہ کی معمول کی غلطیاں آنے والے وقت میں صارفین کو کسی بڑے امتحان میں مبتلا کرسکتی ہیں۔ صارفین نے سٹیٹ بنک سے مطالبہ کیا ہے کہ بنکوں کو پیشہ وارانہ مہارتیں بڑھانے کا پابند کیا جائے۔