اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پانامہ کیس کی تحقیقات کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز کی تفتیش کی اندرونی کہا نی سامنے آگئی، حسین نواز نے پر اعتماد انداز میں جے آئی ٹی کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے مدلل جوابات دئیے۔ نجی ٹی وی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے پر اعتماد انداز میں جوابات دئیے۔ جے آئی ٹی کے ممبران نے پہلا سوال پوچھا کہ کیا آپ کے پاس دوہری شہریت ہے؟ حسین نواز کا جواب تھا دوہری شہریت کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ ٹیم کے ممبران نے وزیر اعظم کے صاحبزادے سے پوچھا آپ لندن فلیٹس کے مالک کب بنے؟ حسین نواز نے جواباً کہا میں لندن فلیٹس کا مالک 2006میں بنا۔ اگلا سوال تھا آپ سے پہلے لندن فلیٹس کا مالک کون تھا؟حسین نواز نے ترکی بہ ترکی کہا لندن فلیٹس پہلے قطری خاندان کے تھے۔قطری خاندان کے ساتھ ہمارے دادا کے اچھے کاروباری تعلقات تھے۔ جے آئی ٹی کی جانب سے اگلا سوال فلیٹ کی رقوم منتقلی کے حوالے سے تھا، حسین نواز سے پوچھا گیا کہ کیا فلیٹس کی خریدارکے لئے رقم پاکستان سے گئی؟ حسین نواز کے مطابق فلیٹس کی رقم کیسے گئی ، مجھے نہیں معلوم ، اس وقت میری عمر کم تھی۔مجھے میرے دادا مرحوم کی جانب سے فلیٹ وراثت میں ملے۔ الحمد للہ میں نے جو بھی کام یا کاروبار کیا قانون کے مطابق کیا۔ جے آئی ٹی نے پوچھا کہ آپ کب تک اپنے والد کے زیر کفالت رہے؟ حسین نواز کا جواب تھا جب تک اپنا کاروبار شروع نہیں کیا والد کے زیر کفالت رہا۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کے والد نے آپ کو فائدہ پہنچانے کے لئے عہدے کا استعمال کیا ، کیا کاروبار سے متعلق آپ کے والد نے کبھی یہ نہیں پوچھا کہ آپ کا کاروبا ر کیسا چل رہا ہے؟ حسین نواز کا جواب تھا کہ ہاں والد صاحب کاروبار کے متعلق دریافت کرتے ہیں مگر کبھی بھی غیر قانونی طریقہ کار سے میری حمایت نہیں کی۔