لاہور(ویب ڈیسک) پنجاب اسمبلی میں مالی سال برائے 18-2017 کے لیے ایک ہزار 970 ارب روپے سے زائد کا صوبائی بجٹ پیش کر دیا گیا ہے۔اسپیکر رانا محمد اقبال کی سربراہی میں ہونے والے پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث کی جانب سے بجٹ پیش کیا گیا تو اپوزیشن کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی جس کے جواب میں حکومتی ارکان نے بھی جوابی نعرے لگائے۔حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے شور شرابے میں عائشہ غوث نے صوبائی بجٹ پیش کیا۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ پنجاب کے لئے ترقیاتی بجٹ کاحجم 635 ارب، اورنج لائن کے لئے 93 ارب، تعلیم کیلئے 355 ارب اور سڑکوں کے لئے 245 ارب مختص کئے گئے ہیں۔ پنجاب کے بجٹ میں زراعت کے 21 ارب 50 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جب کہ کسانوں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی کے لئے متعدد اسکیمیں رکھی گئی ہیں۔صوبائی بجٹ میں تعلیم کے حوالے سے رکھے گئے منصوبوں کے حوالے سے ڈاکٹر عائشہ غوث نے دعویٰ کیا کہ پنجاب کے اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کی شرح 93 فیصد ہے، آئندہ مالی سال میں ضلعی تعلیم کیلیے 230 ارب روپے، ا سکول ایجوکیشن پروگرام کیلیے 53 ارب 36 کروڑ روپے، اسکولوں کی تعمیر و مرمت کے لیے 26 ارب روپے، اسکولوں میں سہولتوں کی فراہمی کیلیے 28 ارب روپے، اسکولوں میں اضافی کمروں کی تعمیر کے لیے 6 ارب 30 کروڑ روپے،وزیراعلی لیپ ٹاپ اسکیم کے لئے 7 ارب روپے، محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے لئے 18 ارب 3 کروڑ جب کہ خصوصی تعلیم کے لیے ایک ارب 6 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔پنجاب حکومت کے پانچویں سالانہ بجٹ میں توانائی کے7 منصوبوں کا ذکر کیا گیا ہے لیکن ان منصوبوں کے لیے مختص رقم کا تخمینہ ہی نہیں بتایا گیا۔ جن منصوبوں کا ذکر ہے ان میں ساہیوال کول پاور پلانٹ، بھکھی، حویلی بہادر شاہ، بلوکی، سولر اور ہائیڈرو ونڈ پاور کے منصوبے شامل ہیں جب کہ ساہیوال کول اور قائد اعظم سولر پاور پلانٹ کے منصوبے سی پیک کے تحت مکمل ہوں گے۔ صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سی پیک سے پاکستان کی ترقی کے سنہرے دور کا آغاز ہوگا۔