تازہ تر ین

وزیر اعظم 3نسلوں کا حساب دے رہا ہے ،بے گناہی ثابت کرینگے،خواجہ آصف

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پوری پیپلز پارٹی کو بینظیر بھٹو کے قاتل کا پتہ ہے لیکن کبھی نہیں بتائیں گے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مضبوط ادارے پاکستان اور بقا کی ضمانت ہیں ۔ اپوزیشن کی جانب سے نہال ہاشمی کی جو نازیبا گفتگو کا حوالہ دیا گیا اس کا کوئی دفاع نہیں ہوسکتا ان کے بیان کی صرف مذمت ہی کی جا سکتی ہے، ہمیں اس پر شرمندگی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کوقومی سلامتی کمیٹی اجلاس ختم ہوتے ہی اس سے متعلق بتایا گیا کیوں کہ ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے، عدلیہ کی بحالی ہماری، وکلا اور سول سوسائٹی کی جدوجہد کے باعث ہے آج عدلیہ آزاد ہے اور ہم اس کا دفاع کر رہے ہیں اس میں ہمارا بھی خون شامل ہے۔
وفاقی وزیرنے کہا کہ خورشید شاہ کی طرح باتیں کرنا ہمیں بھی آتی ہیں لیکن میں اس وقت پارلیمنٹ کا ماحول خراب کرنا نہیں چاہتا اپوزیشن لیڈر کو صرف اتنا کہوں گا کہ جب ان کی پارٹی این آراو کے ثمرات وصول کررہی تھی اس وقت ہم سڑکوں پرتھے۔یہاں کھڑے ہو کر باتیں کرنے والے بتائیں کہ مری معاہدے میں ایک ماہ میں عدلیہ بحالی کے وعدے سے وہ منحرف کیوں ہوئے ۔ ہم نے عدلیہ کی بحالی کیلئے وزارتیں اور اسمبلی کی رکنیت چھوڑی تھی ، جن لوگوں نے اس ایوان سے ناک رگڑ کر استعفیٰ واپس لیے وہ پھر باہر جاکر اس ایوان کو گالیاں دے رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں آکر تو خورشید شاہ بہت شعلہ بیانی دکھاتے ہیں پہلے آپ اپنی صوبائی حکومت سے 12 مئی کی تحقیقات تو کرا دیں، آپ اپنے گھر کی جانب دیکھیں جہاں پنجاب میں آئے روز آپ کی پتنگ کٹی ہوتی ہے، آپ کی حمایت کرنے والے اور تقاریرکرنے والے جی ٹی روڈ پرکہتےتھے ( ہمیں بھی ساتھ لے چلو) ’سانوں وی لےچل نال وے بابو سوہنی گڈی والیا‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی والے بے نظیر بھٹو کی قربانیوں کا ذکر تو کرتے ہیں لیکن ان کےقاتلوں کو نہیں پکڑتے، جس کی سیاست اور قربانی کی بدولت اسمبلی میں بیٹھے ہیں اس کا تو حق ادا کریں، پوری پیپلز پارٹی کو پتا ہے کہ بے نظیر کا قاتل کون ہے لیکن کبھی نہیں بتائیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 70 سالہ تاریخ سےایک مثال دیں وزیراعظم 3 نسلوں کا احتساب دے رہا ہے ہم قانونی اور آئینی طور پر راہ فرار اختیار کر سکتے تھے لیکن نواز شریف نے نئی روایات کو قائم کیا ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ آپ 1970 کی اسٹیل مل کاحساب کرتے ہیں جنھوں نے 20 سال قبل فلیٹ خریدے ان کے پاس رسیدیں موجود نہیں ہیں، جس طرح عدالتیں اورعوام مطمئن ہوں ہم ایک ایک پائی کا حساب دینےکوتیار ہیں لیکن امپائر کی انگلی کا انتظار کرنے والا اپنی تلاشی کے وقت جیبوں پر ہاتھ کیوں رکھ لیتا ہے۔ ان کامزید کہنا تھا کہ میری ذاتی رائے میں اسمبلی کی کارروائی براہ راست دکھانے میں مضائقہ نہیں پارلیمنٹ کو اس حوالے سے اپنا چینل بھی لے آنا چاہیے پارلیمنٹ کے اندر سے لوگ ذاتی مقاصد کے لیے پارلیمنٹ کو برا بھلا کہتے ہیں


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain