کراچی (خصوصی رپورٹ) سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو داعش کی طرف راغب کرنے کیلئے استعمال کیے جانے والے سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس کے 70 اکاﺅنٹس کاسراغ لگالیا گیاجن کے ذریعے شدت پسند تنظیم اپنے نظریات کا پرچار کر رہی ہے۔ یہ اکاﺅنٹس نہ صرف کراچی بلکہ اندرون سندھ اور ملک کے دیگر حصوں سے بھی آپریٹ کیے جا رہے ہیں۔ پولیس نے رینجرز اور دیگر اداروں کے ساتھ ملکر داعش نیٹ ورک کے لیے کام کرنے والے افراد کی چھان بین بھی شروع کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق سوشل میڈیاکے ذریعے داعش میں شمولیت اور خلافت کی سرزمین کی طرف ہجرت کیے جانے کی ترغیب دیئے جانے کے انکشافات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں سندھ پولیس کے ذمہ دار ذرائع کا کہناہے کہ داعش ایک حقیقی خطرہ ہے جس کا اس وقت شہر میں کوئی خاص انفراسٹرکچر تو موجود نہیں ہے، تاہم سوشل میڈیا کے ذریعے وہ اپنے پیغامات باآسانی نوجوانوں تک منتقل کر رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس کے ایسے 70 اکاﺅنٹس بنے ہوئے ہیں جو لوگوں نے غلط ناموں سے بنائے ہیں اور ان کے ذریعے داعش کے نظریات کی تعلیمات دی جا رہی ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ماضی میں کام کرنے والی کالعدم تنظیموں کی جانب سے دی جانے والی تعلیم میں وہ سربراہ کا ریفرنس استعمال کرتے تھے، تاہم اب اس تنظیم کے سربراہ کے بغیر ہی لوگوں میں تعلیمات پھیلائی جا رہی ہیں۔ سندھ پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ لوگوں میں سمارٹ فون استعمال کرنے کا رجحان تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس وقت پچیس فیصد لوگ ایسے اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں جو انٹرنیٹ سے منسلک ہوتے ہیں اور سوشل میڈیا پر چلنے والا ایک بھی پیغام چاہے لوگوں کی اس میں کوئی دلچسپی ہو یا نہ ہو پھر بھی بہت تیزی سے پھیلتا ہے اور اس میں سے کچھ لوگ بھی اس سے مرعوب ہوگئے تو یہ ان تنظیموں کی کامیابی ہوتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران سامنے آنے والے ستر اکاﺅنٹس کی جانچ شروع کر دی گئی ہے اور اس میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہونے کے امکانات ہیں۔