ڈاکٹر نوشین عمران
بے چینی، گھبراہٹ، اضطراب جیسی نفسیاتی کیفیت اینزائٹی Anxiety کہلاتی ہے۔ کسی خوف، ڈر، پریشانی کے باعث ہونے والی گھبراہٹ یا بے چینی ایک فطری عمل ہے جو کچھ وقت بعد دور بھی ہو جاتا ہے لیکن کچھ لوگوں میں یہ بار بار ہوتا ہے اور اس کی شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ یہ کئی ایسی علامات پیدا کر دیتا ہے جن کی وجہ کوئی اور جسمانی بیماری نہیں ہوتی۔ جیسا کہ شدید سردرد، گردن اور کندھوں میں درد، ماتھے اور آنکھوں میں درد، سر چکرانا، حلق میں کچھ پھنسا ہوا لگنا، سینے میں درد، کمر میں درد، سانس رکتی ہوئی محسوس ہونا، لمبی لمبی سانس لینا جیسا کہ سانس رک رہی ہو، دل کی دھڑکن تیز ہو جانا، دل بیٹھتا محسوس ہونا، حتی کہ سینے پر بوجھ یا بازو میں درد محسوس ہونا۔ بار بار ایسی علامات کا ہونا دراصل اضطراب یا اینزائٹی کی نشانی ہے۔ ایسے میں زندگی کے آسان کام بھی مشکل لگنے لگتے ہیں۔ اسے طبی زبان میں فوبیا بھی کہا جاتا ہے یعنی کسی چیز کا خوف۔ اینزائٹی یا فوبیا کسی خاص چیز، شخصی یا کسی خاص صورتحال کا انجانا خوف ہے جو شاید حقیقت میں اتنی خوفناک نہ ہو لیکن مریض پر اس کا اتنا شدید خوف طاری ہو جاتا ہے کہ اسے بےچین کئے رکھتا ہے۔ اگرچہ مریض اپنی اس کمزوری یا اس کی وجہ سے بخوبی واقف ہوتا ہے لیکن اس کا حل نکالنے یا اس کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔ کسی بھی ایسی انجانے خوف کی صورتحال میں اس کی علامات اچانک بہت بڑھ سکتی ہیں۔ بہت شدید ہونے پر ایک دورے کی سی صورتحال اختیار کر لیتی ہیں جیسے ”پینک اٹیک“ کہا جا سکتا ہے۔
اینزائٹی یا فوبیا کی تشخیص کسی ٹیسٹ کے ذریعے ممکن نہیں بلکہ مریض کی اپنی بتائی علامات یا اس کے گردوپیش کے افراد سے لی گئی معلومات کی بنا پر ہی کی جاتی ہے۔ نفسیاتی ماہرین کے مطابق اگر کسی شخص میں یہ علامات باربار آتی ہوں تو اسے نفسیاتی مسئلہ ہے۔
بغیر کسی وجہ کے اچانک خوفزدہ ہو جانا۔
سر چکرانا، سر میں اچانک درد، سر بھاری ہونا، غش کھا جانا۔
سینے میں درد، سینے پر بوجھ، سانس لینے میں مشکل، سانس رکتا محسوس ہونا، دل زور زور سے دھڑکنا۔
لرزنا، کانپنا، خوف کا احساس۔
تھکاوٹ، نقاہت، بھوک میں کمی، کام کو دل نہ کرنا، طاقت میں کمی۔
بار بار رونا، خود کو قصور وار سمجھنا، کسی بات پر خوش نہ ہونا، کسی کام کے لئے پرجوش نہ ہونا۔
نیند کم ہونا، بار بار آنکھ کھل جانا، ڈراﺅنے خواب آنا۔
افسردہ رہنا، چھوٹی چھوٹی بات پر پریشان ہونا۔
خود کو بے کار، ناکام سمجھنا، ہارے جانے یا ناکامی کا شدید خوف ہونا۔
ایسے نفسیاتی مسائل کے حل کے لئے ہمیشہ ادویات کا سہارا لینا ضروری نہیں۔ بلکہ بہتر ہے کہ سائکولوجسٹ سے رابطہ کیا جائے۔ اکثر دو تین ماہ ان کے ساتھ بات کرنے سے خاطر خواہ فائدہ ہوتا ہے۔ نماز اور قرآن میں باقاعدگی سے بہت سے نفسیاتی مسائل ویسے ہی دور ہو جاتے ہیں۔
٭٭٭