لاہور(کرائم رپورٹر)اکبری گیٹ کے علاقہ میں غریب کی آواز ایوانوں میں بلند کر نے والوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے کمسن گھریلو ملازم کی نعش پوسٹمارٹم کے بعد ورثاءکے سپرد، آہوں سسکیوں میں آبائی علاقہ میں سپرد خاک کر دیا گیا ،ایف آئی آر میں نامزد ایم پی اے کی بیٹی کی عبوری ضمانت منظور، عدالت نے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا ،غریب خاندان بااثر خاندان کے سامنے بے بسی کی تصویر بنا خوابِ انصاف کے حقیقت ہونے کا منتظر ،وزیر اعلی پنجاب نے واقعے کا نوٹس لےتے ہوئے انصاف کی یقین دہانی کروا دی۔بتایا گیا ہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اکبری گیٹ کے علاقہ میں خاتون رکن پنجاب اسمبلی بیگم شاہ جہاں کے گھر سے 16سالہ گھریلو ملازم اختر کی نعش برآمد کی تھی جس کا گزشتہ روز پوسٹمارٹم مکمل ہونے کے نعش کو ورثاءکے سپرد کر دیا گیا ہے ۔ ورثاءمقتول اختر کی نعش لیکر اپنے آبائی علاقہ اوکاڑہ کے نواحی علاقے موضع لکھاروانہ ہو گئے ہیں جہاں سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں اسے سپرد خاک کر دیا گیا ہے ۔اس موقع پر ہر آنکھ اشک بار تھی جبکہ مقتول کے اہل خانہ اور عزیز اقارب نعش سے لپٹ لپٹ کر روتے رہے ۔مقتول اختر کی بہن عطیہ نے پولیس کوبیان دیتے ہوئے کہاتھا کہ وہ اور اس کا بھائی اختر گزشتہ 3 برس سے خاتون ایم پی اے بیگم شاہ جہاںکے گھر ملازمت کررہے تھے جہاں روزانہ دونوں بہن بھائیوں کو مالکن کی بیٹی فوزیہ کی جانب سے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایاجاتا تھا جبکہ بھائی کے قتل سے 2روز قبل بھی مالکن فوزیہ بی بی نے بھائی اخترکی معمولی سی غلطی پراسے لوہے کے سریوں اورڈنڈوں سے بے پناہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث اخترکی حالت بگڑگئی لیکن اسے اسپتال منتقل نہیں کیا گیا جوبعد ازاں اخترزخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہارگیا ۔عطیہ کے مطابق اس کے جسم پربھی تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں ۔مقتول اختر کے والد اسلم کا کہنا تھا کہ واقعے سے 2روز قبل مجھے بزریعہ فون اطلاع دی گئی تھی کہ میرے مقتول بیٹے اختر کی حالت انتہائی خراب ہے جس پر میں جب گزشتہ روز لاہور آیا تو معلوم ہوا ہے مجھ غریب کے ننھے پھولوں کو قانون سے بالا تر امراءنے بری طرح مسل دیا ہے جن کا شائد میرے جیسا غریب کچھ بگاڑ بھی نہ سکے ۔اسلم نے اعلی حکام سے انصاف کی اپیل کر تے ہوئے کہا ہے کہ غریب امیر کی تمیز کیئے بغیر اگر انصاف کے تمام تقاضے پورے کیئے جائیں تو ممکن ہے کہ مجھے اور میرے ناحق قتل ہونے والے معصوم بچے کو انصاف مل سکے ۔بتایا گیا ہے کہ اکبری گیٹ پولیس نے سیاسی اثررسوخ کی وجہ سے ایف آئی آر میں جرم کے مطابق دفعات شامل نہیں کیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے وقوعے کے بعد اسے دبانے کیلئے متاثرہ خاندان کو قانونی کاروائی سے روکنے کی بھی بھرپور کوشش کی گئی جبکہ بچی کو میڈیا کے سامنے بیان نہ دینے کیلئے بھی زور لگایا گیا لیکن میڈیا کی جانب سے بروقت کوریج کے نتیجہ میں پولیس کو واقعے کی ایف آئی آر درج کر نا پڑی لیکن پولیس نے ملزمان کے وکیل کی ایماءپر درج کی جانے والی ایف آئی آر میں صرف قتل کی دفعہ 302شامل کی ہے جبکہ چائلڈ لیبرقوانین کی خلاف ورزی اور معصوم عطیہ پر تشدد کی کوئی دفعہ شامل ہی نہیں کی گئی۔زاہد شاہ ایس ایچ او اکبری گیٹ جو کہ گزشتہ تقریبا4سال سے مسلسل اکبری گیٹ میں تعینات ہیں ان کے متعلق بھی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اسی طرح کی سیاسی مداخلت کی بجا آوری کی وجہ سے موجود ہ ایس ایچ او شپ پر براجماں ہیں ۔