تازہ تر ین

جب ضیاء الحق نے سنسر بورڈ کے ارکان کو سینما ہال میں بٹھا کر انہیں آئینہ دکھایا

اگر چہ پاکستان کی فلم انڈسٹری کی تباہی اور بربادی کے کئی محرکات اور وجوہات ہےں مگر اس بات کو نہےں جھٹلاےا جا سکتا کہ 70ءاور 80ءکے عشرے مےں لچر اور بےہودہ فلموں کا اےسا سےلاب آےا جو اپنے ساتھ نوجوان نسل کی تمام اخلاقےات کو بہا کر لے گےا جس کی اےک وجہ اس زمانے کے سنسربورڈ کے چیئرمین مےاں ےٰسےن تھے جس کی تقرری پی پی پی کے دور مےں سےاسی بنےادوں پر ہوئی اور اےوانوں نے اپنے صوابدےدی اختےارات استعمال کرتے ہوئے اےسی فلموں کو سر ٹےفکےٹ جاری کرنا شروع کر دےئے جنہےں اس زمانے مےں گھروں مےں تو کےا سنےما گھروں مےں بھی اےسی فلمےں دےکھنا مناسب خےال نہےں کرتے تھے ان فلموں مےں سب سے پہلے فلم ”خانزادہ“ آئی جس مےں اداکارہ نجمہ اور اقبال حسن تھے جس کا اےک مشہور گانا ناہےد اختر کی آواز مےں کچھ ےوں تھا۔
مےں روکاں گی مےں ٹوکاں گی
توں پےار کری جا بدو بدی
کےہ سوچنا اےں بے اےمانا
اےسا موقع ملدا کدی کدی
خانزادہ کی کامےابی پر اسی طرز کی فلم نواب زادہ آئی جس مےں خانزادہ سے بھی بڑھ کر لچر مناظر دکھائے گئے پھر تو اےسی فلموں کا لا متناہی سلسلہ چل نکلا اس کے کچھ عرصہ بعد فلم خطرناک بنی جس مےں ہےروئن تو اداکارہ نےلو تھےں مگر رقاصہ نازلی بھی تھی ےہ وہی رقاصہ نازلی ہے جس کی وجہ سے اداکار ننھا نے خود کشی کی تھی خطرناک کے بعد اس زمانے مےں مسرت شاہےن ،بدر منےر اور اداکارہ نمی کو لےکر فلم ”دُلہن اےک رات کی“ بنائی گئی جس مےں مسرت شاہےن کے ڈانس نے اگلے پچھلے سب رےکارڈ توڑ دئےے۔ آج بدر منےر اور نمی دنےا مےں نہےں ہےں جبکہ مسرت شاہےن سےاست مےں ناکام تجربہ کرنے کے بعد اب اےک اےن جی او چلا رہی ہےں۔
اس زمانے مےں جب فحش اور لچر فلموں کے خلاف آواز ےںاُٹھناشروع ہوئےں تب اس زمانے کے فوجی صدر ضےا الحق کو بھی خےال آگےا اس سلسلے مےں اےک بار اسلام آ باد کے اےک بڑے ہال مےں فلم سنسر بورڈ کے عہدےداروں کو بلاےا گےا اس مےںمےڈےا اور بےورو کرےسی کے ذمہ داران بھی شامل تھے‘ پروگرام ےہ تھا کہ پہلے سکرےں پر کچھ فلمےں دکھائی جائےں گی تب اجلاس کی کاروائی شروع ہوئی۔ اجلاس کی صدارت کس نے کرنی ہے ےہ کسی کو پتہ نہیں تھا چنانچہ ہال کی بتےاں بجھا کر فلم سکرےن جب روشن کی گئی اس پر پاکستانی فلموں کے غےر سنسر شدہ حصے دکھائے جانے لگے جس مےں خطرناک اور نوابزادہ جےسی فلموںکے ٹوٹے بھی شامل تھے جب سکرےن پر سب غلاظتےں دکھائی جا چکےں تب ہال کی بتےاں روشن ہوگئےں جس کے ساتھ ہی فلم سنسر بورڈ کے ارکان کے چودہ طبق روشن ہو گئے کےونکہ پچھلی نشست پر صدر ضےا الحق بھی بےٹھے ےہ سب کچھ دےکھ رہے تھے جنہوں نے روشنےاںہوتے ہی فلم سنسر بورڈ کے ذمہ دراں سے صرف اتنا سوال کےا کہ تم ےہ سب دکھاتے ہو عوام کو ؟ اس سوال کا جواب تو کہےں سے نہےں آےا مگر فحش فلموں کی پروڈکشن بند ہو گئی مگر آج تو توبہ ہی بھلی جو ٹوٹے کبھی سنےما گھروں مےں دکھانے پر وہاں چھاپے پڑ جاےا کرتے تھے وہ آج گھروں مےں دکھائے جانے والے ڈراموں اور فلموں مےں معمول کی چےز سمجھ کر دےکھا جاتا ہے اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم کرے۔ آمےن ثم آمےن


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain