اسلام آباد (خصوصی رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ (ن) نے عوامی طاقت دکھانے کا فیصلہ کرلیا نوازشریف کو بذریعہ جی ٹی روڈ مری سے لاہور لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ن لیگ نے فیصلہ کیا ہے کہ نوازشریف مری سے بذریعہ جی ٹی روڈ لاہور آئینگے 2روز کے اسی منصوبہ میں سابق وزیراعظم راستے میں 13مقامات پر رک کر عوام سے خطاب کرینگے داتا دربار پر حاضری بھی شیڈول میں شامل ہے لاہور میں جلسہ کے مقام کا تعین آئندہ 24گھنٹے میں کرلیا جائے گا۔ مقامی عہدیداروں کو ٹاسک سونپ دیا گیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور سینئر مسلم لیگی رہنماﺅں کی سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران نوازشریف کے لاہور جانے سے متعلق پروگرام پر صلاح و مشورہ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں دو تجاویز زیر غور ہیں۔ با خبر ذرائع نے آئی این پی کو بتایا کہ راولپنڈی ڈویژن سے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو جمع کرنے کی ذمہ داری سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو سونپ دی گئی ہے جبکہ لاہور کےلئے یہ ذمہ داری سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ، حمزہ شہباز کو سونپی گئی ہے اور وہ اس سلسلے میں اپنے ہوم ورک مکمل کر کے ہفتہ کو پارٹی قیادت کو رپورٹ پیش کریں گے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف لاہور اتوار یا پیر کو جائیں گے اور اس کا حتمی اعلان جمعہ کو کر دیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آج ہونے والے مشاورتی اجلاس میں لاہور کے حلقہ این اے 120 سے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو الیکشن لڑانے کے امور کا جائزہ لیا گیا اور یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ شہباز شریف ایک کے بجائے قومی اسمبلی کے دو حلقوں سے الیکشن لڑیں اور اس بارے میں حتمی فیصلے 10 اگست سے پہلے کرلئے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو لاہور لے جانے کےلئے موٹروے یا جی ٹی روڈ پر آنے والے شہروں سے مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی کو بہت بڑی تعداد میں جمع کرنے کا ٹاسک اور ذمہ داریاں سونپی جا رہی ہیں اور (آج) جمعرات کو چودھری نثار علی خان راولپنڈی ڈویژن کے ارکان قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلی اور بلدیاتی نمائندوں کا ایک اجلاس بلائیں گے۔ حکمران جماعت (ن) لیگ کا طویل مشاورتی اجلاس آج پھر مری میں ہوگا۔ اجلاس میں وزیراعظم عباسی، نوازشریف، اسحاق ڈار، چودھری نثار، سعد رفیق و دیگر رہنما شرکت کریں گے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے جمعہ کو حلف اُٹھانے اور شہبازشریف کے وزیراعلیٰ پنجاب ہی رہنے اور چودھری نثار کابینہ کا حصہ بنیں گے یا نہیں؟ فیصلہ آج ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ شہبازشریف کا فیصلہ ہوتے ہی کابینہ کے حلف کا تعین ہو جائے گا۔ شہبازشریف مرکز میں آئے تو کابینہ کی تشکیل کچھ اور ہوگی۔ کابینہ کے حلف اور ضمنی الیکشن پر فیصلہ 24 گھنٹے میں ہو جائے گا اور شہبازشریف صوبے میں رہے تو این اے 120 کے اُمیدوار کا بھی فیصلہ ہونا ہے۔ ادھر نوازشریف کے لاہور جانے اور استقبال کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی۔
عوامی طاقت