لاہور (خصوصی رپورٹ) سرکاری حکام کی ملی بھگت سے 40 ہزار سے زائد جعلی اسلحہ لائسنس جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایک شخص کے نام 49 اسلحہ لائسنس نکل آئے۔ چھ سے بارہ بارہ لائسنس ایک ہی شخص کو جاری ہوئے۔ بیشتر کا ریکارڈ ہی نہیں۔ جعلی شناختی کارڈ پر بھی لائسنس بنتے رہے۔ لائسنس کا اندراج ہے منظور کس نے کیا کوئی سائن نہیں۔ اس امر کا انکشاف جعلی لائسنسوں کی تحقیقات مکمل ہونے پر ہوا۔ ڈپٹی کمشنر لاہور نے ذمہ داران افسر و ملازمین کا تعین کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور شہرمیں 2002ءسے لیکر اب تک اسلحہ لائسنس بنانے کا اختیار ڈی سی اوز اوراب ڈپٹی کمشنرز کے پاس ہے۔ ڈی سی آفس میں باقاعدہ طور پر اسلحہ برانچ ہے ، شکایات ملنے پر ڈی سی او لاہور نے تحقیقات کا حکم دیا تھا جس پر یہ انکوائری اب فائنل ہوگئی اور اس میں کئی انکشافات ہوئے ہیں۔ انکوائری میں یہ ثابت ہوا کہ بعض اسلحہ لائسنس لینے والوں کا ریکارڈ ہی موجود نہیں، صرف رجسٹر میں نام موجود ہے، شناختی کارڈ تھا نہ انکم ٹیکس کے کاغذات اورنہ ہی شعبے کا اندارج تھا۔ بعض کیسز میں اسلحہ لائسنس منظور کرنے والے افسران کے دستخط ہی نہیں۔ اسلحہ لائسنس زیادہ تر پمپ ایکشن، 30 بور اور نائن ایم ایم کے ہیں۔ ایک شخص کے نام 49 اسلحہ لائسنس نکل آئے، 6سے 12، 12 لائسنس ایک ہی شخص کو جاری ہوئے، بیشتر کا ریکارڈ ہی نہیں، جعلی شناختی کارڈ پر بھی لائسنس بنتے رہے، لائسنس کا اندراج ہے منظور کس نے کیا کوئی سائن نہیں۔ اس امر کا انکشاف جعلی لائسنسوں کی تحقیقات مکمل ہونے پر ہوا۔ ڈپٹی کمشنر لاہور نے ذمے داران افسر و ملازمین کا تعین کرکے انکے خلاف سخت کاروائی کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ عرصے میں اب تک ایک لاکھ36ہزار 500 لائسنس جاری ہوئے جن میں تقریبا94ہزارکے قریب درست نکلے جبکہ باقی 40 ہزارسے زائد جعلی نکلے ہیں جن کی تفصیلات نادرا کو بھجوادی گئی ہیں۔ ایڈیشنل کمشنر راﺅ امتیازکا کہنا ہے اب ایسی حکمت عملی بنائی ہے کہ لائسنسوں میں جعلسازی ختم ہوجائے۔ ڈپٹی کمشنر لاہور کے حکم پر ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔