اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسی) پیپلز پارٹی نے موجودہ حالات میں حکومت سے کسی قسم کے مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ آرٹیکل 62، 63کو ختم نہ کرنے کےلئے تمام اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد میں بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کااجلاس ہوا، جس میں آرٹیکل 62، 63 کو ختم نہ کرنے کےلئے اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کا ٹاسک خورشید شاہ کو سونپ دیا گیا ہے۔خورشید شاہ پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن کی تمام پارلیمانی جماعتوں سے رابطہ کریں گے۔اجلاس میں نئی امریکی پالیسی کی بھرپور مذمت کی گئی اور حکومت کی طرف سے بروقت اور واضح رد عمل نہ دینے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے رد عمل پر پیپلزپارٹی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر کے پاکستان مخالف بیان پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر لائحہ طے کیا جائے اور پاکستانی وزیرخارجہ باہمی مشاورت سے پالیسی بیان جاری کریں۔خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی امریکی صدر کے بیان کو نوٹس لیتے ہوئے ٹھوس اقدامات کے ساتھ سامنے آئیں اور اپوزیشن کے ساتھ مل کر قومی وقار کے تحفظ کے لئے پالیسی تشکیل دیں کیوں کہ یہ حکومت یا اپوزیشن کا معاملہ نہیں بلکہ 22 کروڑ عوام کی خود مختاری کا مسئلہ ہے۔پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ شریف خاندان کے لوگ بگڑے ہوئے بچے ہیں، یہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، لگتا ہے ادارے بھی انہیں قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ شاید نیب میں پیش نہ ہونا شریف خاندان کا استثنیٰ ہے ، شریف برادران حد سے زیادہ آگے گذر گئے تھے اور نوازشریف نے بھی کچھ زیادہ ہی باتیں کردی تھیں، آئین کہتا ہے اظہار رائے کی آزادی کو بھی حد میں رہنا چاہئے ، شریف خاندان قانون کے شکنجے میں آچکا ہے ، اور اگر یہ ایسا ہی کرتے رہے تو مزید پھنس جائیں گے، نیب راولپنڈی ٹیم لاہور آگئی لیکن یہ لوگ پھر بھی پیش نہیں ہوئے ، ان کے پیش نہ ہونے سے لگتا ہے ادارے بھی ان سے ڈرتے ہیں۔






































