تازہ تر ین

نامور شخصیات جن کے قاتل آج تک بے نقاب بہ ہوسکے

لاہور (خصوصی رپورٹ) جب سے حضرت آدم نے اس دنیا میں قدم رکھا اور ان کی نسل بڑھنی شروع ہوئی اسی وقت سے عدم برداشت کا عمل بھی شدت اختیار کرتا گیا اور یہ رہتی دنیا تک رہے گا۔ اس دنیا میں عدم برداشت کی وجہ سے آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں میں لڑائی ہوئی جس کے نتیجے میں ایک دنیا سے گیا اور یہی دنیا کا سب سے پہلا قتل تھا۔ اس کے بعد یہ سلسلہ چل نکلا اور آج تک کروڑوں انسان اس کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں جن کو یہ معلوم نہیں کہ ان کو کیوں قتل کیا گیا؟ عدم برداشت کے
بعد پراسرار ہلاکتوں اور قتل کی وارداتوں میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں کے ورثاءآج تک انصاف کے متلاشی ہیں۔ بے نظیر بھٹو کے کیس میں بھی ایسی ہی صورتحال سامنے آئی ہے۔ قاتل کا سراغ تو نہ مل سکا لیکن کیس کا فیصلہ نہ سنا دیا گیا۔ اس سے قبل دنیا کے بیشتر ممالک کے سربراہان بڑے سیاسی لیڈر اور اہم شخصیات پراسرار طور پر قتل کر دی گئیں لیکن ان کو قتل کرنے والا خفیہ ہاتھ بے نقاب نہ ہوسکا۔ بے نظیر بھٹو جان ایف کینڈی، مہاتما گاندھی، اندرا گاندھی ، راجیو گاندھی، شیخ مجیب الرحمن، لیاقت علی خان، میر مرتضیٰ بھٹو، صدام حسین، معمر قذافی، یاسر عرفات، سنجیو گاندھی، شاہنواز بھٹو اور پاکستان کے پنجابی فلموں کے ریکارڈ یافتہ معروف اداکار سلطان جان سے گئے لیکن ان کی ہلاکت کے پیچھے خفیہ ہاتھ آج تک بے نقاب نہ ہوسکا۔ ان میں سے بیشتر کے مقدمات عدالتوں میں چلے لیکن پھر بھی اصل قاتلوں اور ان کے پیچھے محرکات سامنے نہ آ سکے۔ عرب ممالک میں شاہ فیصل کی ہلاکت بھی گولی سے ہوئی قاتل کا پتہ چل گیا لیکن شاہ فیصل کو گولی مروانے کے مقاصد سامنے نہ آ سکے جس سے آج تک انصاف سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔ لیڈی ڈیانا ایک عرب تاجر کے بیٹے ڈوڈی الفہد سے شادی کرنا چاہتی تھی لیکن یہ بات تاج برطانیہ کو منظور نہ تھی لہٰذا اس کو کار حادثے کی شکل میں موت کے منہ میں جانا پڑا۔ ڈوڈی الفہد کے والد الفہد نے اپنے بیان میں اپنے بیٹے اور لیڈی ڈیانا کے حادثے کو قتل قرار دیا اور کہاکہ لیڈی ڈیانا اور ان کے بٹے کے قتل میں برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی چھ اور پرنس فلپس ملوث ہیں لیکن آج تک کسی ادارے نے ان سے تفتیش نہیں کی اور کیس دب گیا۔ سکارٹ لینڈ یارڈ سمیت اور بھی ایجنسیوں نے لیڈی ڈیانا کے حادثے کی تفتیش کی لیکن کچھ سامنے نہ لا سکیں۔ بے نظیر قتل کیس میں بھی ایسی صورتحال ایسی ہی نظر آ رہی ہے، کچھ سیاسی شخصیات جن میں ان کے خاندان کی ایک اہم شخصیت کا نام بھی لیا جا رہا ہے سمیت کچھ ادارے اور سابق چیف آف آرمی سٹاف اور صدر پرویز مشرف کے مبینہ طور پر شامل ہونے کے چرچکے ہیں۔ عدالت نے جنرل پرویز مشرف کو مجرم تو قرار نہیں دیا، البتہ مفرور قرار دے دیا ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو پاکستان کی دو مرتبہ وزیراعظم رہیں ، بے نظیر بھٹو کے کیس کے عینی شاہدین میں سے بیشتر کے بیانات قلمبند ہی نہیں کیے گئے۔ ان میں سے ان کی ساتھی ناہید خان، صفدر عباسی، پروٹوکول افسر چودھری اسلم شامل ہیں جبکہ ان کی سکیورٹی کے سربراہ اس وقت کے وزیرداخلہ رحمن ملک، سابق وزیرقانون بابر اعوان، زرداری کے دست راست فرحت اللہ بابر کو کسی نے آج تک عدالت لے جانے کی کوشش بھی نہیں کی۔ بینظیر بھٹو کے قتل کی تفتیش نہ صرف پاکستانی اداروں بلکہ اقوام متحدہ اور سکارٹ لینڈ یارڈ سے بھی کرائی گئی اور اس پر اب تک قوم کے ٹیکس سے ایک ارب روپے کے قریب رقم خرچ کردی گئی لیکن اس کا کچھ بھی نتیجہ نہ نکل سکا۔ دو بڑے بیرونی اداروں کی تفتیش میں جن کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ان کو بھی تفتیش کا حصہ نہیںبنایا گیا۔ کراچی میں کارساز کے مقام پر ان پر ہونے والے حملے کے بعد بینظیر بھٹو نے صحافی حامد میر‘ غیرملکی صحافی مارگ سیگل سمیت قریبی لوگوں کو بتا دیا تھا کہ ان کو قتل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ بینظیر بھٹو نے اپنے ایک خط میں لکھا تھا کہ اگر ان کو قتل کیا گیا تو پرویز مشرف‘ پرویزالٰہی‘ بریگیڈیئر (ر) اعجاز ان کے قتل میں ملوث ہوں گے لیکن ان میں سے کسی سے تفتیش نہیں کی گئی۔ پرویزمشرف بیرون ملک فرار ہوگئے لیکن باقی دونوں ملک میں ہیں۔ گاڑی بھی زرداری ہاﺅس سے برآمد ہوئی‘ اس کے باوجود اس گھر سے وابستہ کسی شخص کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔ امریکہ کے صدر جان ایف کینڈی کوگولی مار کر قتل کیا گیا۔ گولی مروانے والے خفیہ ہاتھ آج تک بینظیر نقاب نہیں ہوسکے۔ ذوالفقار علی بھٹو کو عدالت کے فیصلے پر پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ پھانسی لگانے والوں ججز آج تک بے نقاب نہیں ہوسکے۔ ذوالفقار لعی بھٹو عدالت کے فیصلے پر پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ پھانسی لگانے والوں ججز میں سے ایک نے اپنے ایک بیان میں اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ بھٹو کو اس کیس سے بچا سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ اب یہ جج اس دنیا میں نہیں رہے لیکن جب وہ دنیا میں تھے اور اعترافی بیان دے چکے تھے اس وقت بھی کسی نے ان کے خلاف کارروائی نہیں کی۔ مشرقی پاکستان کے لیڈر شیخ مجیب الرحمن اور ان کے خاندان کے بیشتر افراد کو بھی اسی طرح موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا اور آج تک اس بات کا پتہ نہیں چل سکا کہ ان کو کس نے کرایا معمہ حل نہ ہوسکا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain