لاہور (طلال اشتیاق) ہاٹ سرجن پروفےسر ڈاکٹر اجمل نقوی نے کہا ہے کہ دل کی بیماریاں جو کہ آج کل کے حالات میں عوام الناس کے تکلیف اور پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے اور بد قسمتی سے روز بروز اس میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے ۔ ان کا جاننا اس سے بچنے کی تدابیر اور بیماریوں کی صورت میں بہترین علاج کے بارے میں معلومات کا ہونا بہت سے مسائل کا حل بن سکتا ہے اور بہت سی جانیں بھی بچائی جاسکتی ہیں۔ پاکستان میں دل کی بیماریوں میں ہوشربا اضافہ باعث تشویش بھی ہے اور لمحہ فکریہ بھی۔پچھلے 10سالوں میں دل کی بیماریوں میں سب سے زیادہ دل کی شریانوں میں تنگی کی وہ سے ہوا ہے۔ ہر سال لاکھوں مریض اور خاص طور سے نوجوان لوگ اس مرض میں مبتلاءہو کر پہلے ہاٹ اٹیک میں ہی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں یا پھر دل کے اس روگ سے ڈھیروں ادویات لینے ہسپتالوں کے چکر لگانے، انجیو گرافی، انجیو پلاسٹی سے لے کر بائی پاس آپریشن تک چلتے ہی چلے جاتے ہیں۔ یہ سب علاج مہنگا بھی ہے اور ہمارے موجودہ وسائل اس کیلئے ناکافی ہیں اور یہ نمبر ون جان لیوا بیماری کے طور پر سامنے آئی ہے ۔
“پرہیز علاج سے بہتر ہے “کے سنہری اصول یہ کام کرتے ہوئے حکومت وقت، محکمہ صحت، معالجین، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا اور دانش وروں کا یہ فرض بنتا ہے کہ عوام الناس کو صحیح رہنمائی کرتے ہوئے رسک فیکٹرز کو اجاگر کیا جائے اور پھر اس سے بچنے کی تدابیر شیئر کرتے ہوئے اس سے بچنے کی حتی الامکان کوشش کی جائے۔”Early Detection” بیماریوں کی ابتداءمیں ہی تشخیص کرنے کیلئے پروگرام بنائے جائیں اور تمام “Causatin Factors”(وہ تمام وجوہات جو بیماریوں کا باعث بنتی ہیں) کو “identify”کر کے ان کا علاج کیا جائے۔ دل کی شریانوں کی تنگی کے علاوہ والوز کی بیمایاں، مختلف انفیکشنز کی وجہ سے جوان اور بڑی عمر کے لوگوں کی تکلیف کا باعث بنتی ہیں۔ بچے بھی دل کی پیدائشی “defects”کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں لیکن سب سے زیادہ “ischeemi Heart Biseases” یقیناً دل کی شریانوں کی تنگی ہی ان اموات کا باعث بنتی ہیں ان خےالات کا اظہار انہوں نے خبرےں سے خصوصی گفتگو کے دوران کےا۔ انہوں نے کہا کہ شوگر، بلڈپریشر، کولیسٹرال، ورزش کا نہ کرنا، تمباکو کا استعمال (سگریٹ پینا اور پان کھانا) چکنائی کا زیادہ استعمال، موٹاپا شریانوں کی تنگی کی بڑی وجوہات میں سے ہے اور یہ سب وجوہات بڑی آسانی کے ساتھ اپنی خوراک میں رد و بدل، ورزش، ادویات سے کنٹرول کر سکتے ہیں۔ مرد حضرات میں 45سال سے پہلے idhخواتین سے زیادہ پائی جاتی ہے۔45سال سے بڑی عمر کے مرد اور خواتین میں اس بیماری میں مبتلاءہونے کی شرح ایک جیسی ہے اور اس عمر میں پہنچنے والی خواتین و حضرات کی باقائدگی سے بلیڈ پریشر، شوگر، کولیسٹرال اور گردے کے ٹیسٹ کروانے یا باقائدگی سے واک، ورزش اور غذائے صحت مند زندگی کیلئے اشد ضرورت ہے۔ اس بیماری کی علامات میں گھبراہٹ، دل کا تیزی سے دھڑکنا، یا دل بیٹھ جانا، پسینہ آنا، چھاتی میں وزن محسوس ہونا، ہارٹ برن، الٹی آنا، شامل ہیں۔ دل کا دورہ جو کہ شدید ہوتا ہے چھاتی کے درمیانی حصے، بائیں طرف اور بائیں بازو، گردن، جبڑوں اور کبھی کبھار دونوں کندھوں کی طرف جاتا محسوس ہوسکتا ہے۔ اس صورت میں فوری ڈسپرین کی چند گولیاں اور قریبی ہسپتال میں پہنچنا زندگی کو بچا سکتا ہے ۔ بیماری ہونے کی صورت میں ادویات کا باقائدہ استعمال، خوراک کی احتیاط، بلیڈ پریشر اور شوگر کا بغیر کنٹرول، باقائدگی سے واک اور ورزش، تمباکو نوشی سے پرہیز، باقائدگی سے چیک اپ سے اس بیماری کے مضر اثرات سے بچا جا سکتا ہے ۔ جہاں ضرورت ہو وہاں انجیو پلاسٹی یا بائی پاس سرجری کروانے سے بالکل گریز نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ خوش قسمتی سے یہ سہولت پاکستان میں میسر ہے اور ہرکسی کی پہنچ میں ہے۔ اس علاج کے بعد آپ اپنی روز مرہ کی زندگی احسن طریقے سے اور روز گار کے حصول کیلئے گزارسکتے ہیں۔