تازہ تر ین

جائیداد تنازع 65شخص پر بیوی بچوں کا تشدد زخمی ٹانگ کٹ گئی انصاف کئلیے خبریں دفتر پہنچ گیا

لاہور (کرائم رپورٹر) جائیداد کا تنازع یا کچھ اور ماجرا، بادامی باغ کے رہائشی 65سالہ محمد خورشید پر بیوی بچوں کا مبینہ تشدد، شوگر کا مریض ہونے کی وجہ سے زخمی ٹانگ کٹ گئی، معذور شہری کو بیوی بچے مکان بیچنے پر مجبور کرتے رہے، انکار پر تشدد کر کے بیہوش کرنے کے بعد انگوٹھے لگوا کر گھر سے نکال دیا، ایس ایچ او سے سی سی پی او لاہور تک کوئی بھی داد رسی نہ کروا سکا، سخت سردی میں فٹ پاتھ پر سونے پر مجبور، داد رسی کیلئے روز نامہ خبریں کے آفس آپہنچا، حکام بالا سے عمر کے آخری حصہ میں دربدر ہونے سے چانے کی اپیل۔ تفصیلات کے مطابق بادامی باغ کے علاقہ ظفر پارک گلی نمبر 12مکان نمبر 15کا رہائشی 65سالہ محمد خورشید بادامی باغ اور شادباغ تھانوں میں دادرسی کی درخواستوں کے علاوہ ڈی ایس پی بادامی باغ اور سی سی پی او لاہور کے دفاتر میں بھی حصول انصاف کے کیلئے دھکے کھانے کے بعد دادرسی نہ ہونے پر آخر کار روز نامہ خبریں کے دفتر پہنچ گیا۔ متاثرہ شہری نے خبریں کو آپ بیتی بتاتے ہوئے کہا کہ میں راوی انجینئرنگ میں کام کرتا تھا جہاں سے جب ریٹائرڈ ہوا تو ریٹائرڈ منٹ کے پیسوں سے میں نے2004ءمیں اپنی بیوی کوثر بیگم کو لکھو ڈیر کے علاقہ میں واقع ایک ہاﺅسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ لیکر دیا جبکہ بادامی باغ میں بھی ایک 7مرلے کا مکان ہے جو میرے اپنے نام پر ہے۔ اس نے مزید بتایا کہ میرے 7بچے ہیں جن میں 4بیٹیاں اور 3بیٹے ہیں، تیسرے نمبر والی بیٹی صباءجو کہ ایڈوکیٹ ہے اور چوتھے نمبر والا بیٹا محمود جو کہ گارمنٹس کا کام کرتا ہے نے میری بیوی کوثر بیگم کے ساتھ ملکر 2015ءکو بادامی باغ والا مکان بیچنے کی ضد کرنا شروع کر دی جس پر میں نے کہا کہ میں اپنے بڑھاپے کا سہارا کسی صورت نہیں گنواﺅں گا جس پر اپریل 2015ءکو اسکی بیوی، بیٹی صباءاور بیٹے محمود نے سوتے ہوئے میری بائیں ٹانگ پر کوئی بھاری چیز سے وار کیا جس سے میری ٹانگ پر شدیدگہرا زخم آگیا جس کے بعد مجھے ہسپتال لیجایا گیا جہاں حادثہ بتاتے ہوئے مجھے داخل کروایا گیا لیکن شوگر کی وجہ سے زخم اس قدرخراب ہوگیا کہ 28جون 2015ءکو میری ٹانگ گھٹنے تک کاٹنی پڑی اور میں تاحیات ایک ٹانگ سے معذور ہوگیا۔ میری ٹانگ کے زخمی ٹھیک ہونے میں کافی عرصہ لگا جس کے بعد 2016میں میری بیوی اور بچوں نے مجھے مکان فروخت کرنے یا بیوی کے نام پر کرنے کی رٹ لگا دی جس پر میری جانب سے صاف انکار پر مجھے میری ایڈوکیٹ بیٹی صباءنے 10لاکھ روپے کا تقاضا کر دیا جس پر میں نے کہا کہ 10ہزار روپے بھی ہوں تو میں نہیں دے سکتا 10لاکھ کہاں سے دوں جس پر میری بیوی نے بچوں کے ساتھ ملکر مکان کے 2حصے گروی دے دیے اور جب تیسرا حصہ دینے لگے تو میں نے منع کر دیا جس پر تمام نے شادباغ کے علاقہ میں ایک مکان کرائے پر لیا اور مجھے زبر دستی اپنے ساتھ وہاں لے گئے۔ 13اگست 2017کو میری بیوی اور بچوں نے سیف الماری کو توڑ کر رجسٹریاں نکال لیں جس پر میں نے تھانہ شادباغ میں ان تینوں کے خلاف درخواست دی جس پر تھانہ میں تعینات اے ایس آئی فاروق نے ملزمان سے مبینہ رشوت لیکر پیش رفت ہی نہیں کی جس کے بعد 19ستمبر 2017کو میں دوبارہ اپنے مکان بادامی باغ آگیا اور پھر بیوی بچے بھی میرے پیچھے پیچھے سامان لیکر آگئے اور اسی رات تقریباً12بجے کے قریب میری بیوی، بیٹی صباءاور بیٹے محمود نے ملکر مجھے شدید تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ھبہ نامہ پر دستخط کرنے کا دباﺅ ڈالا جس کا میں نے صاف انکار کر دیا۔ اس موقع پر میری بیوی میرے منہ میں اپنا ڈوپٹہ ٹھونستی رہی تاکہ میری چیخ و پکار باہر محلہ والوں تک نہ پہنچ سکے جبکہ میری بیٹی کھانا بنانے والے چمچ سے جبکہ میرا بیٹا مکوں اور گھونسوں سے تشدد کرتے رہے اور بار بار میرا انگوٹھا کاغذات پر لگوانے کی کوشش کرتے رہے اور میری جانب سے زبردست مزاہمت کے بعد میری گردن پر گھونسے مارنے شروع کر دیے جس سے میں نیم بیہوش ہو گیا اور انھوں نے میرے انگوٹھے لگوالئے اور مجھے صحن میں پڑی چارپائی پر پھینک دیا ۔ اس تشدد کے حوالے سے میں نے تھانہ بادامی باغ میں اندراج مقدمہ کیلئے درخواست دی جو سب انسپکٹر مولوی سرور کو مارک ہوئی جس نے میری بیوی اور بچوں سے ملکر مجھے بتائے بغیر میری جانب سے عدم پیروی کی بنیاد بناتے ہوئے داخل دفتر کردی۔ 9اکتوبر 2017ءکو یہی درخواست لیکر ڈی ایس پی کے پاس گیا جنہوں نے تفتیش تبدیل کر کے محمد انور سے تفتیش کرنے کا کہا تو میری بیٹی کے ایڈوکیٹ ہونے کی وجہ سے اثر وثوق کی بناءپر پھر سے ٹرخانہ شروع کر دیا۔ ڈی ایس پی کے پاس جا کر تفتیش تبدیل کروانے کی پاداش میں میرے بیوی بچوں نے ایک مرتبہ پھر مجھے شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس پر میں نے جب رات گئے گھر سے بھاگنے کی کوشش کی تو دروازہ کھولنے کی آواز سن کر سب نے مجھے پکڑلیا اور دوبارہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے میری مصنوعی ٹانگ اتار کر چھین لی اور دوسری ٹانگ سے باندھ کر چارپائی سے باندھ دیا۔ بعدازاں علی الصباح میرا بھائی محمد اشرف بادامی باغ پولیس کے ہمراہ میرے گھر آیا جنہوں نے مجھے وہاں سے بازیاب کروایا۔ متاثرہ شہری نے روز نامہ خبریں کی وساطت سے وزیر اعلی پنجاب، آئی جی پنجاب اور چیف جسٹس آف لاہور ہائی کورٹ سے حصول انصاف کی اپیل کی ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain