تازہ تر ین

وہی ہو گیا جس کا ڈر تھا،سپریم کو رٹ نے وزیر اعلیٰ کو بھی طلب کر لیا

کراچی(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ نے صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب سے متعلق کیس کے سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال کو 6 دسمبر کو طلب کرلیا۔درخواست کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جاری ہے۔دوران سماعت درخواست گزار شہاب اوست ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شہریوں کو بنا فلٹر کیے پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے، کراچی کا 80، حیدرا?باد 85، لاڑکانہ 88 اور شکار پور کا 78 فیصد پینے کا پانی ا?لودہ ہے، سندھ کے دریاو¿ں میں اسپتالوں، صنعتوں اور میونسپلٹی کا ویسٹ ڈالا جارہا ہے، سندھ کے 29 ڈسٹرکٹ میں لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔درخواست گزار کے دلائل پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ زمین پر دو بڑی نعمتیں ہوا اور پانی ہیں جس کے بغیر زندگی نہیں، ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنی ذمےداری ادا کرے، ہم نے ہوا اور پانی جیسی نعمتوں میں خلل پیدا کر دیا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سندھ ہو یا پنجاب، فیکٹریوں کی آلودگی سے زندگی متاثر ہو رہی ہے، ہوا کی آلودگی کے باعث کینسر جیسی بیماریاں جنم لے رہی ہیں، پانی اور ہوا کی آلودگی پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے، اس معاملے پر اعلیٰ سےاعلیٰ افسر کو بلانا پڑا تو بلائیں گے، حکومت ذمےداری میں ناکام ہو تو عدلیہ کو مداخلت کرنا پڑتی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’مجھے یہ بتائیں سندھ کے منصوبوں پر کتنے فنڈز جاری ہوئے، ذمے داری کسی سیکرٹری پر نہیں چیف ایگزیکٹو پر عائد کریںگے‘۔جسٹس میاں ثاقب نثار کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ ہم بھی بغیر فلٹر کیے پانی پی کر بڑے ہوئے لیکن اس وقت کاپانی مفید تھا، جن کا کام اسے درست کرنا ہے وہ کیوں نہیں دیکھتے؟ جو عوام کے پاس جاکر کہتے ہیں ہم یہ کردیں گے، وہ کردیں گے انہیں یہ نظر نہیں ا?تا، یہ لوگ صرف دعوے کرتے ہیں، عوام کو پینے کا صاف پانی نہیں دے سکتے، عوام کے مسائل حل کرنے والا بھی کوئی ہے یا نہیں۔درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں 80 لاکھ شہری ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا ہیں، سندھ کے 6 اضلاع کے لیے نساسک نام سے ادارہ قائم کیا گیا، نساسک میں 800 سیاسی بھرتیاں کی گئیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ نساسک سے قومی خزانے کا مکمل حساب لیں گے، چاہتے ہیں ہمارے بچوں کو پینے کا صاف پانی ملے، چیف سیکرٹری کچھ نہیں کرسکتے تو وزیراعلیٰ کو طلب کرلیتے ہیں، وزیراعلیٰ کے ساتھ ان کے کرتا دھرتا بھی آجائیں۔’منتخب نمایندے عوام کے لیے کیا کر رہے ہیں سمجھ سے بالاتر ہے‘جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ لاڑکانہ حکمراں جماعت کا گڑھ ہے، وہاں 88 فیصد پانی گندہ فراہم کیا جارہا ہے، منتخب نمایندے عوام کے لیے کیا کر رہے ہیں سمجھ سے بالاتر ہے۔چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کے لیے ضد رکھنے والے نہیں، ہم نہیں چاہتے کہ فیصلہ دیں تو کوئی کہتا پھرے کہ فیصلہ کیوں دیا، ہم ٹھوک بجا کر،سوچ سمجھ کر، سب کو سن کر فیصلہ دیں گے۔عدالت نے دوران سماعت وزیراعلیٰ سندھ کو کل پیش ہونے کا حکم جاری کیا لیکن ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ کل مصروف ہیں، عدالت وزیراعلیٰ کو بلانے سے پہلے وضاحت سن لے۔چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کی درخواست پر حکم میں ترمیم کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ اور سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال کو 6 دسمبر کو طلب کرلیا۔

 


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain