تازہ تر ین

شہباز کی وزارت عظمیٰ اور مریم نواز کی وزارت اعلی کی راہ میں کئی رکاوٹیں

لاہور (تجزیہ نگار ) ن لیگ کے قریبی ذرائع کے مطابق پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف کو آئندہ انتخابات کے بعد ملک کا وزیراعظم بنائے جانے کا معاملہ ابھی تک حتمی شکل اختیار نہیں کرسکا، اس لئے فی الحال نوازشریف کی طرف سے اس کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا جارہا، کیونکہ اس کی راہ میں بعض مسائل درپیش ہیں، ذرائع بتاتے ہیں موجودہ صورتحال میں ن لیگ کو مکمل یقین نہیں کہ وہ اگلی حکومت بناسکے گی یا نہیں، اگرچہ میاں نوازشریف نے نجی محفلوں میں انہیں وزیراعظم بنانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے لیکن اسکے ساتھ ہی وہ پنجاب کی قیادت اپنی صاحبزادی مریم نواز کو سونپنا چاہتے ہیں، انہیں یقین ہے کہ ن لیگ کسی وجہ سے وفاقی حکومت نہ بھی بنا سکی تو وہ پنجاب میں بہر صورت کامیاب رہے گی، ایسی صورت میں مریم نواز کے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کیلئے راستہ صاف ہوگا، یہ اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ میاں شہبازشریف پنجاب سے مکمل طور پر دستبردار ہوجائیں اور اپنی ساری توجہ قومی اسمبلی میں کامیابی کی طرف دیں، ذرائع بتاتے ہیں شہبازشریف سے کہا گیا ہے کہ وہ پنجاب اسمبلی کیلئے کسی بھی حلقے سے امیدوار نہ بنیں البتہ قومی اسمبلی میں جن حلقوں سے چاہیں انتخاب لڑلیں لیکن شہباز شریف اسکے لئے رضا مند نہیں ، وہ ہرصورت میں پنجاب اسمبلی کی نشست حاصل کرنا چاہتے ہیں ، ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق میں ن لیگ حکومت بناتی نظر نہ آئی تو وہ پنجاب میں حکومت بنالیں گے، ایسی صورت میں مریم نواز کو اس عہدے سے محروم ہونا پڑیگا ، جس کے وہ شدت سے خواہشمند ہیں ، اسی وجہ سے مسلم لیگ ن کے صدر میاں نوازشریف اپنے بھائی کی وزیراعظم کیلئے نامزدگی کا معاملہ نجی محفلوں اور قریبی ساتھیوں کے ساتھ مشاورتی اجلاسوں سے آگے نہیں لے کر گئے اور باقاعدہ اعلان بھی نہیں کرپارہے، سیاسی حلقے بتاتے ہیں کہ نوازشریف نے اپنی نااہلی کے بعد شہباز شریف کو پہلے وزیراعظم اور پھر پارٹی صدر بنانے کا اعلان کیاتھا مگر دونوں بار یہ معاملہ سرے نہ چڑھ سکا، وزارت عظمیٰ کیلئے شاہد خاقان عباسی کو ہی مستقل حیثیت دیدی گئی اور پارٹی صدر کیلئے نوازشریف نے قانون میں ترمیم کراکے خود اپنا انتخاب کرلیا، اگرچہ نجی محفلوں کو شہباز شریف کی نامزدگی پر رضامندی ظاہر کی جاچکی ہے لیکن ممکن ہے کہ اس بار بھی سابقہ صورتحال ہی پیش آجائے ، اسی حوالے سے سیاسی حلقے گذشتہ روز کے دوبیانات کو بڑی اہمیت دے رہے ہیں، ایک بیان پیپلزپارٹی کے رہنما اور معروف قانون دان اعتزاز احسن جبکہ دوسرا وفاقی وزیراور ن لیگ کے سیکرٹری اطلاعات مشاہد اللہ کی طرف سے ہے ، اعتزاز احسن کا موقف ہے کہ حدیبیہ منی لانڈرنگ کا کیس ہے ، اس میں اسحق ڈار کی طرف سے دیا جانے والا اعترافی بیان شہبازشریف کے وزیراعظم بننے کی راہ میں رکاوٹ ہوسکتا ہے ، ان کا موقف ہے کہ یہ کیس چونکہ فوجداری ہے اسلئے اسے بند نہیں کیاجاسکتا اور شہبازشریف اس کے ملزموں میں سے ہے، سنیٹر مشاہد اللہ نوازشریف کے انتہائی قریبی سمجھے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ وہ نوازشریف کی زبان ہی بولتے ہیں ، انکا موقف ہے کہ سنا ہے کہ نوازشریف نے شہبازشریف کو وزارت عظمیٰ کیلئے نامزد کیا ہے مگر اس طرح کا کوئی معاملہ پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو میں نہیں آیا ، اگر کوئی فیصلہ وہتا ہے تو وہ سنٹرل ایگزیکٹو میں ہی ہوگا، اس بیان کو انتہائی معنی خیز قراردیاجارہاہے، سیاسی حلقے اس سے یہی اندازہ لگا رہے ہیں کہ فی الحال سارا معاملہ ہوا میں ہے ، پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے بھی کسی باقاعدہ اعلان کی عدم موجودگی کی بات کی ہے ، ایک اور معاملہ حمزہ شہباز شریف کی ایڈجسٹمنٹ ہے، جنہیں ایک وقت میں نوازشریف نے اپنا سیاسی جانشین قرار دیاتھا اور پرویز مشرف کے دور میں سارا خاندان سعودی عرب بھیج دیاگیا تو وہ پاکستان میں تنہا سارا پریشر برداشت کرتے رہے ہیں ، وہ بھی پنجاب چھوڑ کر مرکز میں نہیں جانا چاہیں گے ، لیکن عزیزداری کے باوجود وہ پنجاب میں مریم نواز کے ساتھ کام نہیں کرپائیں گے ، متعلقہ حلقے بتاتے ہیں کہ ان تمام معاملات کی وجہ سے ن لیگ کی قیادت سخت شش و پنج میں ہے اور کوئی حتمی فیصلہ اس کے لئے مشکل ثابت ہورہاہے ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain