وزیر اعلیٰ پنجاب ،وزیر ریلوے کیلئے تشویشناک خبر ،آج اہم ترین دن ،کیا ہونیوالا ہے ؟؟

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے تیار نجفی رپورٹ آج عدالت کے حکم پر کھل جائے گی، شہباز شریف کی مشکلات شروع ہو جائینگی۔ یہ انکشاف سینئر اینکرپرسن نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران کیا۔ انہو ںنے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن جس میں 14 افراد قتل اور سینکڑوں زخمی ہوئے کے بارے میں تیار کی جانے والی جسٹس نجفی رپورٹ آج کھلنے والی ہے۔ رپورٹ سامنے آنے کے بعد فریقین کی طرف سے ضمنیاں کٹیں گی۔ رپورٹ سامنے آنے کے بعد وزیراعلیٰ شہباز شریف مشکل میں پڑ جائیں گے۔ خواجہ سعد رفیق بھی ایک دو ہفتوں میں این اے125 سے نااہل ہو جائینگے۔

پاکستان میں اقتصادی ترقی کی نئی تاریخ رقم ہو گئی

لاہور(پ ر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف اسلام آباد میں چین کے سفارت خانے گئے اور چین کے سفیر یاﺅ جنگ (Mr. Yao Jing) سے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے چین کے سفیر کو گلدستہ پیش کیا اور پاکستان میںتعیناتی پر چین کے سفیر یاﺅ جنگ کے لئے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا۔ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، دو طرفہ تعلقات کے فروغ، سی پیک کے منصوبوں اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ چینی سفیریاﺅ جنگ نے وزیراعلیٰ پنجاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی اور دو طرفہ معاشی تعاون ہر گزرتے لمحے فروغ پا رہا ہے اورپاک چین دوستی کو فروغ دینے میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔چینی سفیر نے کہا کہ وزیراعلیٰ شہبازشریف ویژنری لیڈر ہیں اور©” پنجاب سپیڈ “کا اعزاز شہباز شریف کی انتھک محنت اور غیر معمولی کارکردگی کا نتیجہ ہے اور”پنجاب سپیڈ“ ایک حقیقت بن چکی ہے ۔ ”پنجاب سپیڈ“ کے ذریعے بجلی کے منصوبوں کو مکمل کرکے توانائی بحران پر قابو پانے کا کریڈٹ ان کو جاتا ہے۔ چینی سفیر نے کہاکہ وزیر اعلی محمد شہباز شریف کی قیادت میں پنجاب حکومت کی کارکردگی عوامی امنگوں کے مطابق ہے اور پاک چین دوستی کے فروغ او رسی پیک کے منصوبوں پر عملدرآمد کے حوالے سے شہبازشریف نے انتھک محنت سے کام کیا ہے اوراس حوالے سے ان کا عزم او رخدمات نا قابل فراموش ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ شہبازشریف کی قیادت میں پنجاب میں سی پیک کے منصوبوں کو انتہائی تیز رفتاری سے مکمل کیا جا رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان او رچین انتہائی با اعتماد دوست ہیں اور چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور دونوں ممالک کی قیادت کے ترقیاتی ویژن کا عکاس ہے اور سی پیک سے پاک چین تعلقات کو نئی جہت ملی ہے۔ چینی سفیر نے وزیر اعلی پنجاب کے عوامی خدمت کے جذبے کی تعریف کی اور کہاکہ حکومت جس انداز سے عوامی خدمت اور معاشی ترقی کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے وہ قابل تحسین ہے اور دونوں ملک اسی جذبے کے ساتھ پیش رفت جاری رکھیں گے۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے اس موقع پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پاک چین دوستی دنیا میں امن ، محبت، تعاون اور والہانہ جذبوںکی روشن مثال ہے ۔سی پیک کے عظیم منصوبے نے معاشی و اقتصادی ترقی کی نئی تاریخ رقم کی ہے اورخطے کے دیگر ممالک بھی سی پیک سے مستفید ہو ں گے۔سی پیک سے پاکستان میں ترقی کی نئی راہیں کھلی ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان میں سی پیک کے تحت منصوبوں کی تیز رفتار اور شفاف تکمیل کی کوئی دوسری مثال موجود نہیں۔چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈورنے دونوں ملکوں کے تعلقات کو نئی بلندےوں تک پہنچاےا ہے ۔سی پیک ایک عظیم الشان منصوبہ ہے جس کے ثمرات سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ توانائی منصوبوں کی ریکارڈ مدت میں تکمیل سے پاکستان میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا ہے۔1320میگا واٹ کا ساہیوال کول پاور پلانٹ مقررہ مدت سے 6ماہ قبل مکمل کیا گیاہے۔انہوں نے کہاکہ چین کے صدر شی جن پنگ نے بیلٹ اور روڈ کا شاندار ویژن دیاہے ۔ پاکستان اور چین کے مابین برادارنہ دوستی کا سفر چھ دہائیوں پر مشتمل ہے اور اب دونوں ملکوں کی دوستی کی مثال اپنی مثال آپ ہے۔ پاکستان اور چین کی دوستی نئی منزلوں کو چھو رہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ سیاسی اور سفارتی سطح پر بھی چین پاکستان کےساتھ چٹان کی طرح کھڑا رہاہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دور میں پاکستان اور چین کےساتھ تعلقات مزید وسیع اور مضبوط ہوئے ہیں اور پاکستان اور چین باہمی احترام ، محبت اور پیار لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔ چین نے مشکل حالات میں پاکستان کا ہاتھ تھام کر سچے دوست کا ثبوت دیاہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے رضا کارانہ خدمات سر انجام دینے والے افراد اور تنظیموں کے عالمی دن کے موقع پراپنے پیغام مےں کہا ہے کہ انٹرنیشنل والنٹیئرز ڈے قدرتی آفات کے دوران انسانی جانیں بچانے کےلئے موثر،جامع اور مشترکہ کاوشےں بروئے کارلانے کے حوالے سے اےک پلےٹ فارم فراہم کرتا ہے۔انہوںنے کہاکہ مشکلات میں گھرے افراد کی مدد کیلئےرضا کارانہ خدمات سر انجام دینے والے افراد اور تنظیمیںمبارکباد کی مستحق ہیں کےونکہمشکلات میں گھرے افراد کی مددکرنا انسانیت کی اعلیٰ اقدار ہے اور کسی لالچ اور مفاد کے بغیر رضاکارانہ خدمات کا فریضہ سرانجام دینے والے دین اور دنیا دونوں کما تے ہیں۔وزےراعلیٰ نے کہا کہ رضاکارانہ خدمات سر انجام دینے والے قدرتی آفات میں اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر انسانیت کی مدد کیلئے آگے بڑھتے ہیںاوررضاکار سچے جذبے کےساتھ کام کرتے ہیںجو کہ ایک نیک مقصد ہے ۔ انہوںنے کہاکہ والنٹیئرز ثقافت ، زبان اور جغرافیائی حدود سے ماورا ہو کر کام کرتے ہیں اور انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار رہتے ہیںاورےہی وجہ ہے کہ رضا کارانہ خدمات سرانجام دینے والی تنظیمیں،ادارے اور افراد کا کردار معاشرے کےلئے ایک مثالی حیثیت کا حامل ہوتاہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اشتیاق احمد اسسٹنٹ کمپٹرولر، دفتر وزیر اعلیٰ پنجاب کی والدہ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا ہے۔وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کےلئے پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا۔ اتحاد کی قوت سے سماج دشمن عناصر کے مذموم عزائم کو خاک میں ملانا ہے۔ باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک کی ترقی اور خوشحالی کےلئے ملکرکام کرنا ہوگا۔ ملک کسی صورت انتشار کی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا اور ہمےںاپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر کے ملک کی ترقی کےلئے آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی خدمت کو ہمیشہ عبادت کا درجہ دیا ہے اور گزشتہ ساڑھے چار برس سے صوبے کے عوام کی بے لوث خدمت کی ہے۔ شہبازشرےف نے کہا کہ صوبے کی تیز رفتار ترقی کےلئے ٹھوس حکمت عملی اپنائی ہے اورصوبے مےں شفافیت اور میرٹ کی پالیسی کو فروغ دیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر شعبہ میں میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا ہے۔ کرپشن کےخلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے اور صوبہ بھر میں ترقیاتی منصوبوں کی بر وقت اور معیاری تکمیل کو یقینی بنایا ہے۔ پسماندہ علاقوں کی ترقی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ خادم پنجاب دیہی روڈز پروگرام دیہی علاقوں کی ترقی میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ٹرانسپورٹ اور انفراسٹرکچر منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کیا ہے۔

 

ڈومور نہیں ،پاکستان کے تحفظات دور کرینگے

اسلام آباد، راولپنڈی ( وقائع نگار خصوصی، مانیٹرنگ ڈیسک) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی وزیر دفاع سے ملاقات میں بھارت کی جانب سے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے جی ایچ کیو میں ملاقات کی جس میں افغانستان سمیت خطے کی سیکیورٹی صورت حال اور دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں آرمی چیف نے پاک امریکا تعلقات کی طویل تاریخ بالخصوص خطے میں امن کے لیے موجودہ مثبت کوششوں کو سراہا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات میں کہا کہ پاکستان نے امن کے لیے اپنی استطاعت اور وسائل سے زیادہ کام کیا اور ہم بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے اپنی کوششیں جاری رکھنے کے لیے پ±رعزم ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے عزم کو دہراتے ہوئے بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔پاک فوج کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف نے افغان مہاجرین کی باعزت طریقے سے جلد واپسی اور افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی کے حوالے سے پاکستان کے تحفظات کا بھی اظہار کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق جیمز میٹس نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے موثر کاررائیوں کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر پاکستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جیمز میٹس نے کہا کہ امریکا پاکستان کے حقیقی تحفظات کے تدارک کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد پاکستان سے کوئی مطالبہ کرنا نہیں ہے لیکن ہم مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے پاکستانی موقف کو سمجھنے پر امریکی وزیر دفاع کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امریکا سے سوائے معاملات کو سمجھنے کے کسی بھی چیز کی ضرورت نہیں ہے۔پاک فوج کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہم نے اپنی سرزمین سے شدت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ کیا اور جو تخریب کار افغان مہاجرین کے لیے پاکستان کے جذبہ مہمان نوازی کا غلط فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ہم ان سے نمٹنے کے لیے بھی تیار ہیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف اور امریکی وزیر دفاع نےباہمی خدشات کو دور کرنے کے لیے مخصوص شعبوں میں مستقل تعاون پر اتفاق کیا۔دوسری جانب امریکی سفارت خانے کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جیمز میٹس نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات میں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کوسراہا اور کہا کہ پاکستان اور امریکا مل کر افغان امن عمل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔اعلامیے کے مطابق جیمز میٹس نے پاکستانی حکام سے کہا کہ اپنی سرزمین سے دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کے خاتمے کی کوششیں دگنی کی جائیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے امریکی وزیر دفاع جنرل جیمز میٹس نے پیر کو یہاں وزیراعظم ہاﺅس میں ملاقات کی، امریکی وزیر دفاع کی حیثیت سے جنرل جیمز میٹس کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے، امریکی وزارت دفاع کے سینئر حکام اور پاکستان میں امریکی سفیر بھی ملاقات میں موجود تھے جبکہ وزیراعظم کی معاونت دفاع، خارجہ امور اور داخلہ کے وزراءاور متعلقہ وزارتوں کے سینئر حکام نے کی۔ امریکی وزیر دفاع جنرل جیمز میٹس نے کہا کہ ان کے دورے کا مقصد پاکستان کے ساتھ دیرپا، مثبت اور مستقل تعلقات کےلئے مشترکہ بنیادیں تلاش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اپنی طویل وابستگی کے تناظر میں وہ پاکستان کی جانب سے دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں دی جانے والی قربانیوں اور جانوں کے ضیاع کے بارے میں پوری طرح آگاہ ہیں اور وہ پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت کی ذاتی طور پر قدر کرتے اور اسے عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ جنرل میٹس نے خطے سے دہشتگردی کے خاتمے کے مشترکہ مقصد کےلئے جاری اور قریبی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکہ کے ساتھ دیرپا تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین تعاون کو بڑھانے اور اشتراک کار کو مستحکم بنانے کے لئے وسیع البنیاد مشاورت کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان کا نکتہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن اور استحکام سے سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کا ہے۔ انہوں نے امریکی وزیر دفاع سے اتفاق کیا کہ خطے میں پائیدار استحکام کےلئے افغانستان میں امن اور سلامتی کا مقصد حاصل کرنے میں پاکستان اور امریکہ دونوں کی مشترکہ دلچسپی ہے۔ انہوں نے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے امریکی عزم کو بھی سراہا۔ امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کےلئے انسداد دہشتگردی کی حالیہ کارروائیوں کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان گزشتہ چار سال کے دوران حاصل کی گئی اپنی کامیابیوں کو مزید بڑھانے کےلئے ملک بھر میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیوں کو جاری رکھے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں اور پوری قوم دہشتگردی کو کسی بھی صورت میں حتمی طور پر ختم کرنے کا عزم کئے ہوئے ہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے امریکی سیکرٹری دفاع جیمز میٹس نے پیر کو یہاں ملاقات کی۔ وزیر دفاع خرم دستگیر خان، وزیرخارجہ خواجہ آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ ناصر جنجوعہ ، ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلیجنس لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار اور دیگر سینئر حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ پاکستان میں امریکا کے سفیر ڈیوڈ ہیل بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ محفوظ

اسلام آباد (آن لائن‘ آئی این پی) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دئےے جانے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا، دوران سماعت فاضل جج نے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دئےے کہ 21نومبر کا حکم29 نومبر کو عدالتی نوٹس بورڈ پر چسپاں کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ سوموار کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر خان نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔ جب فاضل جج نے سماعت شروع کی تو وکیل صفائی نے عدالت میں ملزم کی رپورٹ جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ اگر عدالت چاہے تو برطانیہ میں پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے میڈیکل رپورٹ کی تصدیق کروا سکتی ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کو اشتہاری قرار دیا جائے کیونکہ وہ جان بوجھ کر فرار ہوا جس پر وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار اگلے ہفتے اپنا ایم آر آئی کروائیں گے۔ بعدازاں تفتیشی افسر کی جانب سے ملزم کو اشتہاری قرار دئےے جانے کے حوالے سے تعمیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی اور عدالت سے استدعا کی گئی کہ ملزم کو اشتہاری قرار دیا جائے۔ جس پر فاضل جج نے تفتیشی افسر نادر عباس کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دئےے کہ 21نومبر کا حکم نامہ 29نومبر کو عدالتی نوٹس بورڈ پر آویزاں کیا گیا جس پر تفتیشی افسر نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے عدالت کو بتایا گلبرگ لاہور اور منسٹرز کالونی اسلام آباد میں ملزم کی رہائش گاہوں پر اشتہارات چسپاں کئے گئے اور اس حوالے سے فردوس مارکیٹ لاہور میں اعلانات بھی کروائے گئے ہیں۔ بعد ازاں تاخیر سے نوٹسز چسپاں کرنے کے حوالے سے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں جانب سے استدعا سامنے آنے کے بعد ملزم کو اشتہاری قرار دئےے جانے کے حوالے سے فیصلہ11دسمبر کیلئے ملتوی کردی۔

عمران خان نے احسن اقبال کو جھوٹوں کا سردار قرار دیدیا

لیہ(آئی این پی ‘مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آصف زرداری اور نواز شریف کی پارٹنر شپ نے ملک کو مقروض کردیا ہے، اگر یہ سب ایسے ہی چلتا رہا تو پاکستان کا مستقبل برا ہوگا، حکمرانوں کی ناانصافیوں سے ایک طبقہ امیرترین اور عوام مقروض ہو گئے،نواز شریف کا نظریہ اقتدار میں آ ﺅ پیسہ بنا ﺅ ہے،نو از شریف اپنا موازنہ میرے ساتھ نہیں بلکہ سلطانہ ڈاکو سے کریں، وزیر داخلہ احسن اقبال معتبر شکل بناکر جھوٹ بولتے ہیں، ان کا اقامہ سعودی عرب میں ہے،اگر ہماری حکومت آئی تو لاہور کے گورنر ہا ﺅ س پر بلڈوزر کھڑے ہوں گے،ملائیشیا اور کوریا ہم سے سیکھ کر آگے نکل گئے، پاکستان میں لوگ باہر سے نوکریاں ڈھونڈنے آیا کریں گے،پاکستان میں سب سے زیادہ لوگ پیسہ مجھے دیتے ہیں، وہ مجھ پر اعتماد کرتے ہیں۔ وہ پیر کو لیہ میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے ۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ میں لیہ کی عوام کا شاندار استقبال پر شکریہ ادا کرتا ہوں، میں چار چیزیں بتاتا ہوں جس سے پاکستان شاندار ملک بن سکتا ہے، میں آپ کو یہ چار چیزیں کر کے دکھاﺅں گا، جس سے یہ ملک کی تقدیر بدل جائے گی، قوموں کی زندگی میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے، قوموں پر اچھے برے وقت آتے ہیں، جو قومیں اپنی غلطیوں سے سیکھتی ہیں وہ ترقی کرتی ہیں اور جو اصلاح نہیں کرتیں اور زمین پر انصاف نہیں کرتیں اور ظلم کے نظام کے سامنے جہاد نہیں کرتیں اللہ ان کو برباد کر دیتا ہے، جدھر زرداری اور نواز کی پارٹنر شپ نے ملک کو پہنچا دیا ہے، آج ہر پاکستانی پر ایک لاکھ 20ہزار روپے قرضہ ہے، انہوں نے ظلم و نا انصافی کی، عوام کو مہنگائی میں ڈبو دیا، اگر اسی طرح چلتے رہے تو مستقبل برا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت میں پاکستان ایشیاءمیں سب سے تیزی سے ترقی کر رہا تھا، ہم اس ملک کو پھر عظیم بنائیں گے اور ہر پاکستانی اپنے پاسپورٹ کو فخر سے دنیا میں لے کر جائے گا، لوگ پاکستان میں نوکریاں ڈھونڈنے آیا کریں گے، تعلیم حاصل کرنے آئیں گے باہر سے، سوئٹزرلینڈ سے زیادہ سیاح پاکستان میں آئیں گے، جو نبی نے مدینہ کی ریاست میں عدل کا نظام بنایا تھا جہاں ریاست کمزوروں کی ذمہ داری لیتی تھی ایسا پاکستان بنانا ہے، ساری قانون سازی غربت کم کر نے، تعلیم کےلئے بنیں گی، روزگار دیں گے نوجوانوں کو، چھوٹے کسان کی مدد کریں گے، آج کی حکومت سے بالکل مختلف ہو گی، 20 کروڑ میں سے 3لاکھ انگریزی تعلیم یافتہ طبقہ ہے، لوگوں پر ہم سرمایہ کاری کریں، میٹرو، انڈرپاس پر بعد میں انسانوں پر پہلے پیسہ خرچ کریں گے، اگر انسانوں پر خرچ نہیں کریں گے تو جرمنی اور جاپان کی طرح تباہی ہو گی، دس دس سال میں جاپان پھر کھڑا ہو گیا کیونکہ تعلیم پر پیسہ خرچ کیا گیا، ہم تعلیم پر پیسہ خرچ کریں گے، کے پی کے کے سرکاری سکولوں میں ایک لاکھ بچہ سرکاری سکولوں میں آیا، پرائیویٹ سکولوں سے، کے پی کے میں 40 ہزار نئے اساتذہ لائے ہیں، 2013میں تین ہزار ڈاکٹر تھے، آج9ہزار ڈاکٹر ہیں کے پی کے میں، ہم صحت کارڈ لے کر آئے ہیں، ساڑھے پانچ لاکھ کے ہیلتھ کارڈ غریب کو دیئے ہیں، سرکاری ہسپتالوں کا معیار بلند کیا ہے، آنے والی نسلوں کےلئے موسم بڑا مسئلہ ہے، ملک میں گرمی بڑھ رہی ہے، اور دوسرا مسئلہ آلودگی ہے جو لاہور میں دیکھی گئی، کے پی کے میں پہلی دفعہ حکومت نے ذمہ داری لی اور ایک ارب 18کروڑ درخت لگائے، 40چھانگا مانگا جتنے جنگل اگائے گئے ہیں، پنجاب میں کاٹ کاٹ کر درخت ختم کر دیئے گئے، ہم ہرا پاکستان بنائیں گے، پہلے انسانوں پر خرچ کریں گے ہم، پی ٹی آئی کے دور میں کسی شوگر مل والے کی جرات نہیں ہو گی کہ غربت کو پیسے نہ ملیں، ہم ایسا نہیں کریں گے اور غریب کے ساتھ کھڑے ہوں گے، ہم یورپ کی طرح کسان کی مدد کریں گے، یہاں دو نمبر کھادیں ہیں اور غریب مارا جاتا ہے، دیہات کے اندر 70 فیصد پاکستانی ہیں ان کےلئے انقلابی پروگرام لا رہے ہیں، پاکستان کو چلان کےلئے پیسہ چاہیے، اسی پاکستان سے آپ کو پیسہ اکٹھا کر کے دکھاﺅں گا، ابھی ٹیکس ساڑھے تین ہزار ارب روپے ہے جبکہ پانچ ہزار ارب سے زائد ہے، میں اسی پاکستان سے آٹھ ہزار ارب روپے اکٹھا کر کے دکھاﺅں گا، مجھے قوم سب سے زیادہ پیسہ دیتی ہے، شوکت خانم کو پیسہ عوام دیتی ہے، نمل یونیورسٹی ہے جہاں 95فیصد طلباءکو وظیفے ملتے ہیں یہی قوم مجھے پیسہ دیتی ہے، قوم کو اعتماد ہے کہ پیسہ چوری نہیں ہورہا تو لوگ دل کھول کر پیسہ دیتے ہیں، پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ خیرات اور سب سے کم ٹیکس دیتی ہے کیونکہ ٹیکس لوٹا جاتا ہے، ہم عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کریں گے، میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کا پیسہ چوری نہیں ہونے دوں گا، گورنر ہاﺅس کو ہوٹل بنائیں گے، پیسہ پی ایم ہاﺅس اور سرکاری عمارتوں پر خرچ نہیں کریں گے، گلیات کے ریسٹ ہاﺅسز کو ہم نے عوام کےلئے کھولا جس سے ہم نے کروڑوں روپے کمائے جو عوام پر خرچ کئے، میری پہلی نظر لاہور کے گورنر ہاﺅس پر ہے، وہاں بلڈوز کھڑے ہوں گے، ہمارے بچوں کو خوراک نہیں ملتی اور اس غریب قوم کا پیسہ محلوں پر خرچ ہوتا ہے، نواز شریف کہتا ہے کہ عمران خان اور نواز شریف کا کیس ایک ہے، اپنا موازنہ مجھ سے نہیں سلطانہ ڈاکو سے کرو، یا قذافی سے کرو جو اربوں ڈالر باہر لے گیا، جس نے باہر اپنی کمائی کر کے پیسہ پاکستان لایا ہو اس سے خود کو مت ملاﺅ، نواز شریف کا نظریہ الیکشن میں دھاندلی اور سب کو پیسے کھلاﺅ، خواجہ آصف کے پاس اقامہ ہے دبئی کا، میں نے کس یکو اتنا جھوٹ بولنے نہیں دیکھا جتنا احسن اقبال بولتا ہے، وہ دبئی میں گارڈ کا کام کرتا ہے، سب مل کر پیسہ چوری کر کے ملک سے باہر لے کر جاتے ہیں، عوام کا پیسہ ایک ہزار ارب روپے باہر جا رہا ہے، ہیہ سرمایہ کاری پاکستان میں آئے تو سارے مسائل حل ہو جائیں، فضل الرحمان بھی کرپشن میں ان کے ساتھ ہے، محمود خان اچکزئی کے ضمیر کی چھوٹی قیمت لگی ہے، اس نے پشتونوں کو شرمندہ کر دیا ہے، پیسے والے لوگوں سے ٹیکس لوں گا، پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چوتھاحل ہے، کے پی کے کی پولیس مثال بن چکی ہے، ہم نے اس کو غیر سیاسی کیا، اسی طرح سارے ادارے ٹھیک ہو سکتے ہیں، جس سے سرمایہ کاری پاکستان میں آئے گی، سرمایہ کاری شروع ہو گی تو ملک میں خوشحالی آئے گی، سرمایہ کاری تب آئے گی جب کرپشن ختم ہوگی۔پاکستان میں ایک شہر ہے جو 11ویں نمبر پر ہے جہاں لوگ سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، ہم اس ملک کے ادارے مضبوط ٹھیک کر کے دکھائیں گے، سی پیک ایک بڑا موقع ہے فائدہ اٹھانے کا، اس کے بعد قرضوں کی ضرورت نہیں پڑے گی، الیکشن جلدی ہے اور جتنی جلدی الیکشن ہو گا جمہوریت مضبوط ہو گی، یہ چور مل کر پی ٹی آئی سے شکست کھائیں گے، نواز شریف الٹی باتیں کرتا ہے کہ کیا فرق پڑتا ہے اگر میرے خچے آمدنی سے زیادہ ہیں، ہم نواز شریف سے پوچھیں گے اور اگر جواب نہ دیا تو تمہارا ٹھکانہ اڈیالہ جیل ہو گا۔

پی پی کا آج پاور شو ،بلاول بھٹو نے بڑا دعوی کر دیا

لاہور( این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی یوم تاسیس کی گولدن جوبلی تقریبات کے سلسلہ میں آج وفاقی دارالحکومت میں اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرے گی ۔ جلسے سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر مرکزی رہنما خطاب کریں گے۔ پریڈ گراﺅنڈ میں منعقدہ جلسے میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چار وں صوبوں سے کارکنوں کے قافلے شریک ہوں گے ۔پیپلز پارٹی نے جلسے کے لئے تمام انتظامات کو حتمی شکل دیدی ہے جبکہ سکیورٹی کےلئے بھی انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو آج کے جلسے میں ملک کو درپیش مسائل پر کھل کر بات کریں گے جبکہ اس کے ساتھ مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کی قیادت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جائے گا ۔ پیپلز پارٹی کے حلقوں میں آج اسلام آباد میں منعقد ہونے والے جلسے کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جارہا ہے ۔

 

امریکہ کو پاک چین بڑھتے تعلقات پسند نہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار خالد چودھری نے کہا ہے کہ دو تین سال میں تجزیہ کاروں کی نئی کھیپ میڈیا پر آئی ہے یہ ریٹائرڈ لوگ دنیا کے ہر موضوع پر بات کرتے نظر آتے ہیں۔ پاکستان دنیا سے الگ ہو کر نہیں چل سکتا ایسا کرے گا تو دباﺅ تو آئے گا۔ ہمیں اپنی پالیسیوں پر بھی نظر ثانی کرنا ہو گی کہ ایسا کچھ نہ ہو جائے کہ پابندیاں لگ جائیں۔ گھاس کھانے کے دعوے کرنا آسان کھانا مشکل ہے۔ امریکہ یقینا پاکستان پر دباﺅ برھائے گا تاہم اسے بڑی حکمت عملی سے ختم کرنا ہو گا بڑھکیں لگانے سے کچھ نہ ہو گا۔ ہمیں پہلے اپنے گھر کی صفائی کرنا ہو گی پھر کسی سے لڑنے کا سوچ سکتے ہیں۔ دھرنے میں اور بعد میں جو کچھ ہوا وہ حکومت کی نہیں ریاست کی ناکامی ہے۔ سعودی عرب جو نوازشریف کو سرور پیلس میں ٹھہراتا تھا اب اس کی کرپشن کی گواہی دے رہا ہے یہ بات بڑی اہم ہے۔ بجلی بلوں نے درمیانے طبقہ اور غریب کو تباہ کر دیا ہے۔ دیہی علاقوں اور چھوٹے شہروں میں لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ کالم نگار زاہد سعید بدر نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ ہاتھ کیا ہے۔ امریکی صدر نے نیا ٹرمپی ورلڈ آرڈر دنیا پر نافذ کر دیا ہے۔ امریکہ سے تعلقات کے نتائج پاکستان آج بھگت رہا ہے۔ امریکہ کے لئے پاکستان کا سی پیک ہصم کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ ایسا تاثر بن رہا ہے کہ احتساب سمیت یہ کام پری پلان ہو رہا ہے ایسا تاثر نہیں ہونا چاہئے۔ ملک کے حالات خطرناک ہوتے جا رہے ہیں بلوچستان میںبھی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ نوازشریف نے آر یا پار والا فارمولا اپنا لیا ہے۔ حکومت جب بھی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا اعلان کرتی ہے لوڈ شیڈنگ مزید بڑھ جاتی ہے۔ یہ بھی مسئلہ ہے کہ 12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کے باوجود بجلی کا بل اتنا زیاد ہے تو اگر 24 گھنٹے بجلی استعمال کی گئی تو بل کتنا آئے گا۔ عمران خان شادی کر رہا ہے تو اچھا ہے۔ سینئر تجزیہ کار سجاد بخاری نے کہا کہ پاکستان پر دباﺅ بڑھانا امریکی پالیسی ہے، پاکستان کو حقیقت پسندی سے ان کے ساتھ بات کرنی چاہئے۔ ٹرمپ نے اپنے گرد ریٹائرڈ جرنیل اکٹھے کر لئے ہیں۔ پاک چین بڑھتے تعلقات امریکہ کو پسند نہیں وہ بھارت کو یہاں کا ٹھیکیدار بنانا چاہتا ہے۔ افغانستان دہشتگردوں کا بیس کیمپ بن چکا ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جو قربانیاں دی ہیں امریکہ پہلے انہیں تو تسلیم کرے آرمی چیف ٹھیک کہتے ہیں کہ ”نو ڈو مور“ وزیراعظم کو بھی ایسی ہی بات کرنی چاہئے ورنہ امریکہ ہمیں مزید دباتا چلا جائے گا۔ اب جو امریکی وزیردفاع آیا ہے وہ بھی ”ڈومور“ کہے گا۔ نوازشریف اپنے خلاف ریفرنسز کو اکٹھا کرنے کی درخواست صرف تاخیر کیلئے دے رہے ہیں۔ نوازشریف کی کوشش ہے کہ انہیں کرپشن پر سزا نہ ہو، توہین عدالت پر جیل جانا منظور ہے بلکہ یہ ڈر ہے کہ توہین عدالت لگوانے کیلئے کہیں کسی جج کو تھپڑ نہ مار دیں۔ بجلی کی قیمت حد سے بڑھ چکی ہے لوڈ شیڈنگ بارے حکومت کے بیان پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔ عمران خان کو اب شادی بارے نہیں سوچنا چاہئے پہلے بھی شادی سے ان کا گراف نیچے آیا تھا۔ سینئر کالم نگار جاوید کاہلوں نے کہا کہ امریکی وزیر دفاع کا دورہ بڑا اہم ہے وہ نئی امریکی پالیسی لے کر آئے ہیں۔ امریکہ نے افغانستان پر حملہ کرنے کیلئے 9/11 کا ڈرامہ رچایا تھا، اب افغانستان میں ناکامی کے بعد سارا بوجھ پاکستان پر لادنا چاہتا ہے۔ دنیا بھر میں جہاں کہیں کرپشن کی بات ہو رہی ہے نااہل وزیراعظم کا نام ضرور آتا ہے، اب سعودی عرب میں بھی ان کی جائیدادیں سامنے آ رہی ہیں۔ لوڈ شیڈنگ کے دوران آنے والا بجلی بل کمر توڑ دینے والا ہوتا ہے۔ لوڈ شیڈنگ ختم ہو گئی تو پھر بجلی بل ہمارا کیا کریں گے یہ سوچ کر ڈر لگتا ہے۔ قوموں کی ترقی کی جانب لے جانے والے لیڈروں کی ازدواجی زندگی عموماً ناکام ہوتی ہے۔ عمران خان شادی کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں کسی کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔

”پشاور “دہشتگردی میں فوج سے بھی پہلے پولیس فورس کی دلیرانہ کاروائی قابل تحسین :ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا ہے کہ میاں محمد نواز شریف بادشاہ ہیں وہ جو چاہیں عدالتوں کے بارے کہہ سکتے ہیں کسی اور کی کیا مجال کہ اس انداز میں عدالت کے بارے بیان دے سکے۔ اگر یہی معاملہ چلتا رہا تو بڑھتے بڑھتے چھوٹی عدالتوں تک چلا جائے گا۔ لوڈشیڈنگ ختم ہونے کے بارے میں تمام علاقوں سے رپورٹ طلب کی ہے کل ضرور حقائق سامنے لائیں گے۔اویس لغاری صاحب نے اپنے والد کے نظریات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک کر ن لیگ میں شامل ہو گئے۔اویس لغاری بھی اس وقت عاقل بالغ تھے جب ان کے والد نے میاں نواز شریف کی حکومت پر کرپشن کا الزام لگا کر فارغ کیا۔ یہ پرویز مشرف دور میں بھی وزیر رہے۔ یہی پرویز مشرف کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملایا کرتے تھے۔ اب ان کو ساری خوبیاں مسلم لیگ ن میں دکھائی دیتی ہیں۔ پاکستان کی سیاست نرالی ہے، شاعر مشرق نے جو خواب دیکھا اس کو قائداعظم نے عملی صورت میں پیش کیا۔ علامہ اقبال نے جرمنی میں جا کر فلاسفی میں پی ایچ ڈی کی۔ انہوں نے اپنے کلام میں کہاجمہوریت ایک طرز حکومت ہے کہ جس میںبندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے یہ جمہوریت ”فیوڈل کلڈ“ کی جمہوریت ہے سندھ میں تمام وڈیرے حکومت میں ہیں۔ پنجاب میں ذوالفقار علی بھٹو نے لوئر مڈل کلاس کے حنیف رامے اور ممتاز کاہلوں وغیرہ کو ٹکٹ دیے تھے۔ جبکہ سندھ میں تمام وڈیروں کو ٹکٹ دیے۔ کے پی کے میں پولیس کو سارے ملک میں ناموری ملی ہے۔ جنہوں نے فوج کے ساتھ مل کر اور فوج سے پہلے ہی بڑی ہمت اور جرا¿ت کا مظاہرہ کیا اور پشاور میں دہشتگردوں کے حملے پر قابو پایا۔ پرویز خٹک اور عمران خان کا مو¿قف ہے کہ کے پی کے میں پولیس کو غیرسیاسی کر دیا گیا ہے اور وہ اب کام کرتی ہے۔ دہشتگردوں کو قابو کرنے پر ہم کے پی کے کی پولیس کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ افغان مہاجرین کے آنے اور جانے کی وجہ سے پولیس کو کے پی کے میں بہت مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ افغان مہاجرین کے اکثر رشتہ دار اس جانب رہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ پرویز خٹک صاحب آپ فرمائیے کہ جس سارے دہشتگرد افغانستان سے آتے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ پاک فوج نے بھی کوشش کی آپ کے علم میں ہے کہ کچھ پابندیاں لگائی جانی چاہئیں۔ اسفند یار ولی سے اچکزئی تک سب نے یہ کہا کہ کے پی کے پٹھانوں کا ملک ہے اور افغانستان سے آنے والے مہاجر نہیں ہیں۔ یہ ان کا وطن ہے۔ انہیں مہاجر نہ کہیں۔ سیاست میں خاموشی کا مطلب ہوتا ہے کہ ہمارے پاس جواب نہیں ہے۔ تحریک انصاف پر عائشہ گلا لئی ایک ایم پی اے صاحب اور خود جاوید ہاشمی نے بہت الزام لگائے۔پرویز خٹک صاحب کو صوبے کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے ضرور جواب دینا چاہیے تھا۔ خاموشی کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ الزام لگانے والوں سے 50 فیصد متفق ہیں۔ سیاستدانوں کے ٹاپ آرڈر میں کوئی بھی ایک دوسرے کا مخالف نہیں ہوتا۔ سب ملے ہوئے ہوتے ہیں۔ نواز شریف شہباز شریف کے قریبی چہیتے پرویز ملک کے بھائی جاوید اکرم ان کی بیگم معروف صنعتکار ہیں۔ اشرف مارتھ کے داماد ہمارے دوست محسن نقوی صاحب ہیں ”سٹی 42“ والے۔ وہ ساری عمر ایوان صدر میں بیٹھے رہے۔ آصف علی زرداری کے ساتھ، انہیں یہ طور طریقے آتے ہیں۔ وہ ا یک ذہین آدمی ہیں۔ لاہور میں ہونے والی شادی کے فنگشن میں ن لیگ کی ساری لیڈرشپ موجود تھی۔ اس لئے میں تو اپنے ہم وطنوں کو یہی کہوں گا کہ آپس میں نہ لڑا کرو یہ سب ایک ہیں۔ یہ پیسے والے، اقتدار والے سب ایک ہی طبقہ ہے۔ تمام سیاستدان شادی بیاہ کے فنگشن پر ایک ہوتے ہیں لہٰذا ان لیڈروں کے بیانات کو سنجیدہ نہیں لینا چاہیے۔ سب اندر سے ایک ہیں۔ میں اور امتنان اسلام آباد گئے تھے وہاں بہت سے اہم اشخاص سے ملاقات رہی میںنے آئی ایس آئی کے جنرل غفور سے کہا جناب اتنی جلدی کیا تھی دھرنے کے لوگوں کو چھڑانے کی۔ اس لئے کہ (3) بندوں کے گھروں پر توحملے ہوگئے تھے۔ 21 استعفے ہو گئے تھے۔ جن میں 16 استعفے تو سیالوی صاحب کے پاس تھے۔ چھ دن انتظار کر لیتے تو مسلم لیگ ن تو آدھی فارغ ہو گئی تھی۔ مریم اورنگزیب سے چائے پی ا ور ان سے گپ شپ لگائی۔ وہ بہت پریشان تھیں، ہماری مذہبی قیادت میں اس قسم کی گالم گلوچ پہلے کبھی سامنے نہیں آئی تھی۔ جو اس دھرنے کے قائدین نے ماں بہن کی گالیوں کو جس طرح ”معرب“ کیا یعنی عربی کے طرز پر گالی دینا۔ جس طرح انہوں نے کرکٹ کو حرام قرار دیا۔ایک نیا مذہب سامنے آیا ہے جس میں نماز پڑھنا اتنا ضروری نہیں ہے جتنا حرمت رسول پر ڈنڈے لیکر سڑکوں پر نکلنا ضروری ہے۔ آج طاہرالقادری سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔ میرا کام یہی رہا ہے کہ سینئرز سے ملاقاتیں کروں اور سونگھنے کی کوشش کروں۔
یہ نصف صدی کا قصہ ہے
دو چار برس کی بات نہیں
پچاس سالوں میں میںنے جتنا جھوٹ جتنی منافقت، جتنی چال بازی جتنی مکاری ہماری سیاست میں دیکھی، اتنی کہیں اورنہیں۔ بدقسمتی سے ہم جھوٹ بولتے ہیں، کھاتے ہیں پیتے ہیں، پہنتے ہیںاوڑھتے ہیں۔ صبح سے شام تک جھوٹ ہی جھوٹ کا سہارا لتے ہیں۔ ہم لوگوں کی باتوں پر کس طرح درست مشاہدہ نکال سکتے ہیں۔ عموماً 50 فیصد سے زیادہ تو ان کی باتوں میںجھوٹ ہوتا ہے۔ عدلیہ کو قدرت نے کمال صبر بخشا ہے۔ اسے صبر ایوب کہا جاتا ہے انہیں کچھ کہہ لیں وہ کچھ نہیں کہتے۔ ججوں میں برداشت کی انتہا ہو چکی ہے۔ ججوں کے صبر و تحمل کا مظاہرہ شروع کر رکھا ہے اچھی بات ہے۔ لیکن ڈریں اس وقت سے کہ اگر درجہ سوئم کے مجسٹریٹ تک یہ صبر آ گیا تو کیا بنے گا۔ لوگ کرسیاں اٹھا کر نچلے درجے کے مجسٹریٹ کے سر میں مارا کریں گے۔ جاوید ہاشمی نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ وہ پارلیمنٹ میں بھی کہہ چکے کہ نوازشریف میرا لیڈر ہے۔ وہ کہتے ہیں اتنا کچھ ہو جانے کے بعد میں نوازشریف میری بات نہیں سنتے۔ وہ مجھے وقت نہیں دیتے۔ لیکن اب وہ نواز شریف سے مل چکے۔ جاوید ہاشمی اور خواجہ سعد رفیق کے بارے کہانی چھپی تھی کہ دونوں تحریک انصاف میں جا رہے ہیں سعد رفیق نے انہیں تو دھکا دے دیا لیکن خود وہیں رہے۔ جاوید ہاشمی کو تحریک انصاف میں بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ شاہ محمود قریشی اور جاوید ہاشمی کا ایک ہی حلقہ انتخاب تھا۔ میں نے شاہ محمود قریشی کو کہا کہ جاوید ہاشمی زیادہ دیر تحریک انصاف کے ساتھ نہیں چل پائیں گے۔ یہ پی ٹی آئی میں اندر سے جاسوسی کیلئے وہاں گئے تھے۔ جاوید ہاشمی نے عمران خان کی کمر میں اس وقت خنجر گھونپا جب انہوں نے نعرہ لگایا کہ میں ”مارشل لا“ کے خلاف اور عمران خان آئی ایس آئی کے ساتھ مل کر مارشل لا لگوانا چاہتا ہے۔ جاوید ہاشمی کو جنرل ضیاءالحق نے وہاں سے اٹھایا جو اس وقت ایم پی اے بھی نہیں تھے اور فیڈرل حکومت میں وزیر بنا دیا جہاں یہ کافی عرصہ رہے۔ یہ ضیاءالحق کے انتہائی حد تک خوشامدی تھے۔ اچانک انہیں لگا کہ مارشل لا بُری چیز ہے۔ انہوں نے علم جمہوریت اٹھا لیا۔ مجھے تو ان میں ”باغی“ کا کوئی خاصہ دکھائی نہیں دیا۔ حالانکہ ان کی کتاب بار بار پڑھی۔ یہ صحت کے وزیر تھے اور تمام وزیروں کو ”ویاگرا“ تقسیم کیا کرتے تھے اس لئے سب ان سے بہت خوش تھے۔ ملتان کے بڑے ہوٹل میں اس وقت دو دو فلور فارما سوٹیکل کے نمائندوں سے بک ہوا کرتے تھے۔ اور لوگوں کو جگہ نہیں ملتی تھی۔ کیونکہ صحت کا وزیر ادویات کا قیمتیں بڑھایا کرتا تھا۔ چنانچہ موصوف نے وہاں یہ کام احسن طریقہ سے کیا۔ ان کی کینٹ میں گھر ہے جس کی ڈیمانڈ 98 کروڑ کر رہے ہیں۔ ایک صحافی کے سوال پر انہوں نے جواب دیا تھا کہ میرا گھر لیز پر ہے۔ یونس حبیب کا اعترافی بیان موجود ہے کہ اس نے جاوید ہاشمی کو 4 کروڑ روپے دیئے اس دور میں اچانک انتخابات کا اعلان ہو گیا۔ تحریک انصاف کے لیڈروں کی پریس کانفرنس کی ریکارڈنگ موجود ہے جس میں انہوں نے جاوید ہاشمی پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے پیسے لے کر وہاں ٹکٹیں بانٹی ہیں۔ وزیراعلیٰ کے پی کے، پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پشاور میں دہشتگردوں کا حملہ ہوا ہے جس میں پولیس نے بڑی دلیری اور بہادری دکھائی جس نے آرمڈ فورسز کے آنے سے پہلے ہی ان پر قابو پا لیا۔ یہ تمام کوشش ہم پچھلے چار سال سے کر رہے ہیں۔ پولیس اب غیر سیاسی ہو چکی ہے۔ اب وہ اپنی مرضی سے درست کام کرتی ہے۔ میں تو بڑے زمانے سے صوبوں کو کہہ رہا ہوں کہ پولیس کو بااختیار کر دیں۔ افغان مہاجرین کا مسئلہ بہت پرانا ہے۔ ہم شروع سے کہہ رہے ہیں کہ ہمارے بارڈر محفوظ نہیں ہیں۔ یہ بارڈر بالکل کھلا ہوا تھا لوگ آزادی سے اِدھر اُدھر آتے جاتے تھے۔ اب وہاں فیسنگ کی جا چکی ہے۔ آرمی نے بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ جس سے حالات بہت بہتر ہو رہے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان دونوں کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ جنگ معاملات کا حل نہیں ہے۔ ہم کلیئر ہیں کہ ہماری جانب کوئی دہشت گردوں کی پناہ گاہیں موجود نہیں دہشت گردی سے ہمیں نقصان پہنچ رہا ہے ہم ان کی کیونکر مدد کریں گے یہ بات عالمی طور پر بھی اٹھانی چاہئے۔ ہم تودہشت گردوں کے خلاف ہیں۔ ہمارے خلاف کوئی کرپشن کے ثبوت لے کر آئے ہم وضاحت کرنے کیلئے تیار ہیں۔ لوگ غلط الزام لگاتے ہیں۔ ہم تو اوپن ہیں۔ یہاں احتساب کے ادارے ہی اینٹی کرپشن ہے۔ ماضی کے حکمران خود چوریاں کرتے رہے وہ سمجھتے ہیں کہ ہر کوئی ان کے جیسا ہے اس لئے وہ ہم پر بھی الزام لگاتے ہیں۔ الزام لگانے والوں کے مقاصد کچھ اور ہوتے ہیں اور اٹھ کر الزام لگا دیتے ہیں۔

 

قیامت کی نشانی ‘انوکھے طر یقے سے بچے کی پیدا ئش‘جس نے سُنا دنگ رہ گیا

کراچی(خصوصی رپورٹ)امریکا میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کے یہاں ٹرانسپلانٹ بچہ دانی کے ذریعے بچے کی پیدائش ہوئی ہے جسے ماہرین نے ایک تاریخ ساز کامیابی قرار دیا ہے یونکہ اس سے قبل یہی سمجھا جاتا تھا کہ بچہ دانی کے کینسر کے نتیجے میں اگر کسی خاتون کی بچہ دانی نکال دی جائے تو وہ کبھی ماں بننے کی سعادت حاصل نہیں کر پائے گی۔ تاہم، سوئیڈن کے ماہرین نے اس وقت یہ صورتحال پلٹ دی جب 2014 میں انہوں نے ایک خاتون پر تجربہ کرتے ہوئے بچہ دانی ٹرانسپلانٹ کی۔ اب امریکا میں خاتون نے 3.9 پاﺅنڈ (1.77 کلوگرام) کے صحت مند بچے کو جنم دیا ہے۔ بیلر یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بچہ دانی کے بغیر پیدا ہونے والی خاتون نے کامیاب ٹرانسپلانٹ کے نتیجے میں اب ایک بچے کو جنم دیا ہے اور اب ماہرین طب نے لوگوں کی زندگی بچانے کے ساتھ ان کی زندگی بہتر بنانے کی جانب بھی اہم پیشرفت کی ہے۔ ڈاکٹروں نے ٹرانسپلانٹ کے شعبے میں لوگوں کو نئی ناک، ہونٹ، آنکھوں کے پپوٹے، جبڑے، ہاتھ، پاﺅں، ٹانگیں وغیرہ دے چکے ہیں لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی کو بچہ دانی ٹرانسپلانٹ کی گئی ہو اس کا نتیجہ بھی کامیابی کی صورت میں ملا ہے۔ اس تجربے کی کامیابی کے نتیجے میں ان خواتین کیلئے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے جو پہلے اولاد کی نعمت سے محروم تھیں۔

2017 کے الیکشن میں دھاندلی کا خوفناک منصوبہ‘ قبروں میں لیٹے مُردے بھی ووٹرز

اسلام آباد (نیا اخبار رپورٹ)موجودہ انتخابی فہرستوں میں 30لاکھ سے زائد مردہ افراد کا نام شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس سے 2018ءکے انتخابات کی ساکھ شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ مرنے والے افراد کے نام گزشتہ پانچ برسوں میں انتخابی فہرستوں میں شامل ہوئے ۔الیکشن کمیشن حکام نے اعتراف کیا ہے کہ گھر گھر تصدیقی مہم میں صرف نئے ووٹرز کے اندراج کا کام کیا گیا اور مرنے والے صرف ان افراد کو نکالا گیا جن کا اندراج نادرا کے سسٹم میں ہوا۔ الیکشن کمیشن اور نادرا حکام کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں صرف سات لاکھ افراد کے نام انتخابی فہرستوں سے خارج کئے گئے کیونکہ ان سات لاکھ مرنے والے افراد کا نادرا کے سسٹم میں اندراج ہوا تھا۔ اقوام متحدہ ، ورلڈ بینک سمیت عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شرح اموات قریباً 7.5 فی ہزار سالانہ ہے ۔ اس ریکارڈ کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں پاکستان میں مرنے والے افراد کی تعداد 37 لاکھ پچاس ہزار سے زائد بنتی ہے ۔ الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق سات لاکھ لوگوں کا نام نکلنے کے بعد موجودہ انتخابی فہرستوں میں 30 لاکھ سے زائد مردہ افراد شامل ہیں۔ موجودہ انتخابی فہرستوں میں کل ووٹرز کی تعداد 9کروڑ 70 لاکھ سے زائد ہے عام انتخابات میں یہ تعداد 8 کروڑ 62 لاکھ ووٹرز تھی۔ اتنی بڑی تعداد میں مرنے والے افراد کے نام انتخابی فہرستوں میں شامل ہونا گھر گھر تصدیقی مہم پر بڑا سوالیہ نشان ہے ۔ الیکشن کمیشن حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ الیکشن کمیشن نے اس تصدیقی مہم میں صرف نئے شناختی کارڈ ہولڈرز کے اندراج پر توجہ دی، مہم ختم ہونے کے بعد فہرستیں ڈسپلے سنٹرز پر رکھی گئیں مگر خاطر خواہ نتائج حاصل نہ ہو سکے ۔ الیکشن کمیشن حکام تسلیم کرتے ہیں کہ نادرا ریکارڈ کے سوا مرنے والے افراد کو انتخابی فہرستوں سے نکالنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے ۔الیکشن کمیشن کے ترجمان ہارون شنواری نے بتایا 2018ءکے انتخابات سے قبل صرف انہی ووٹرز کو نکالا جائے گا جن کی موت کاریکارڈ نادرا میں درج ہے۔ نادرا کے مطابق اس کے ریکارڈ میں اموات کا ریکارڈ حقیقی اعداد و شمار سے بہت کم ہے۔ انتخابی ماہرین کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں مرنے والے افراد کے ووٹ دھاندلی میں استعمال ہوسکتے ہیں۔