تحریک انصاف کرپشن کے الزامات کا جواب دینے سے قاصر، جواباً ایم ڈی خیبربینک کو فارغ کر دیا

پشاور:اتحادیوں کی خوشنودی کی ضرورت یا اصولی مؤقف؟ خیبر پختونخوا حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا۔ صوبائی حکومت نے ایم ڈی خیبر بینک کو مزید توسیع نہ دینے کی منظوری دیدی۔ ایم ڈی خیبر بینک کی تعیناتی کے لئے عنقریب اشتہار دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ ایم ڈی خیبر بینک نے وزیر خزانہ مظفر سید کے خلاف اخبارات میں اشتہار دیا تھا جس میں مذکورہ اشتہار میں صوبائی وزیر خزانہ پر کرپشن کے الزامات لگائے گئے تھے۔ مظفر سید کا تعلق پی ٹی آئی حکومت کی سب سے بڑی اتحادی جماعت جماعت اسلامی سے ہے۔

خیبر پختونخواہ کی حکومتی جماعت تحریک انصاف نے بینک آف خیبر کے ایم ڈی شمس القیوم کو مدت ملازمت میں توسیع کی مخالفت کر دی۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں خیبر بینک کے ایم ڈی کو عہدے سے ہٹائے جانے کی پالیسی کی باضابطہ منظوری دے دی گئی۔صوبائی کابینہ کے مطابق ایم ڈی خیبر بینک نے وزیر کے خلاف اخبار کو اشتہار دے کر ملازمتی معاہدے کی خلاف ورزی کی جب کہ شمس القیوم کو 7 دن میں پوزیشن کلئیر کرنے کے لئے نوٹس جاری کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں کلثوم نواز کیخلاف وہ کام ہو گیا جس کی امید نہ تھی

لاہور (خصوصی نامہ نگار) لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے این اے 120کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی امیدوار بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کےخلاف دائر درخواست کی سماعت کےلئے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تین رکنی نیا فل بنچ تشکیل دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امین الدین خان ،جسٹس عبادالرحمن لودھی اور جسٹس شمس محمود مرزا پر مشتمل تین رکنی بنچ رواں ہفتے کیس کی سماعت کرے گا، پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل میر کی جانب سے بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کو چیلنج کیا گیا ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بیگم کلثوم نواز نے کاغذات نامزدگی میں اپنی آمدن اور اثاثے ظاہر نہیں کئے۔بیگم کلثوم نواز نے خود کو نوازشریف کی زیر کفالت ظاہر کیا مگر وہ کئی کمپنیوں میں شیئر ہولڈر ہیں، بیگم کلثوم نواز نے زرعی انکم ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی، اقامہ ظاہر کیا مگر تنخواہ کی رسید اور اس سے ہونے والی بچت کو ظاہر نہیں کیا، بیگم کلثوم نواز نے مری کی رہائش گاہ میں موجود فرنیچر اور دیگر گھریلو اشیاءکا کوئی ذکر نہیں کیا،بیگم کلثوم نواز نے کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپائے ،سندھ میں ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج ہے جس میں بیگم کلثوم نوازمفرور ہیں لہٰذا ریٹرننگ افسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد فرخ عرفان خان کی جانب سے ذاتی وجوہات کی بناءپراس کیس کی سماعت سے انکار کے بعد بنچ ٹوٹ گیا تھا۔جس کے بعدنیا بنچ تشکیل دیا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے این اے 120 کے ضمنی انتخابات میں بیگم کلثوم نواز کو کامیاب کرانے کے لیے مبینہ طور پر سرکاری وسائل کے استعمال کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی، ریٹرننگ افسر محمد شاہد نے جواب جمع کرایا ہے کہ سرکاری وسائل استعمال نہیں ہو رہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید کاظم رضا شمسی نے عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر این اے 120 کے ریٹرننگ افسر محمد شاہد عدالت پیش ہوئے، انہوں نے جواب جمع کراتے ہوئے مو¿قف اختیار کیاکہ ضمنی انتخابات کے سلسلے میں سرکاری وسائل کا استعمال نہیں ہو رہادرخواست گزار نے حکومتی وسائل کے استعمال کے خلاف ریٹرننگ افسر کو درخواست بھی نہیں دی۔ اب درخواست گزار پاکستان عوامی تحریک کے امیدوار کی حیثیت سے بھی دستبردار ہوچکا ہے۔ اس لئے وہ اب عدالت سے رجوع کرنے کا بھی اہل نہیں عوامی تحریک کے وکیل اشتیاق چوہدری نے مو¿قف اختیار کیاکہ پنجاب میں سابق وزیر اعظم کے بھائی میاں محمد شہباز شریف کی حکومت ہے اور میاں محمد نواز شریف کی اہلیہ این اے 120 سے امیدوار ہیں۔ پولیس سمیت دیگر سرکاری محکمے شہباز شریف کے ماتحت ہیں جس کی وجہ سے دھاندلی کی کوشش کی جا رہی ہے، حکومت پنجاب ضمنی الیکشن پر اثر انداز ہونے کے لیے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے اشتیاق چوہدری نے کہا کہ ن لیگ کے اراکین پارلیمنٹ مسلسل حلقے کا دورہ کر رہے ہیں اور کلثوم نواز کے حق میں مراعات اور لالچ دے کر الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں جو الیکشن کمیشن کے قوانین کی خلاف ورزی ہے، اس حوالے سے ریٹرننگ افسر کو درخواست دی مگر کارروائی نہیں کی گئی درخواست گزار نے استدعاکی کہ الیکشن کو شفاف بنانے کے لیے سرکاری وسائل اورمشینری کے استعمال اور اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے حلقے کے دورے پر پابندی عائد کی جائے، عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست خارج کر دی۔

شہباز شریف بھی روہنگیا کے مسلمانوں کے حق میں بول پڑے, مظالم کی سخت مذمت

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر بدترین ظلم و ستم اوران کی نسل کشی کی سخت الفاظ مےں شدید مذمت کی ہے۔وزےراعلیٰ محمدشہبازشرےف نے عالمی برادری، مسلم دنیا اور اقوام متحدہ پرزوردےا ہے کہ مےانمارمےں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والی بدترےن زیادتیوں پر چشم پوشی کی بجائے مسئلے کے حل کیلئے میانمار حکومت پر دباﺅ ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ میانمار میں مسلمانوں کا قتل عام اقلیتوں کی بے دردی سے نسل کشی کی بدترین مثال ہے اورعصرحاضر مےں اےسی بدترےن نسل کشی کی کوئی دوسر ی مثال موجود نہےں۔وزےراعلیٰ محمد شہبازشرےف نے ان خےالات کا اظہار لاہور سے لندن روانگی کے موقع پر کےا۔وزےراعلیٰ نے مےانمار کے سنگےن بحران کو روہنگےا مسلمانوں کے قتل عام کی سوچی سمجھی سازش قراردےتے ہوئے کہاکہ میانمار میں باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت مسلمانوںکی نسل کشی کی جارہی ہے جو کہ انتہائی قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان خواتین ، مردوں،خصوصاًبچوں پر ہونے والے ہولناک مظالم پر عالمی ضمیر کی خاموشی باعث تشویش ہے ،اس بدترےن ظلم وستم کاسب سے زےادہ نشانہ معصوم بچے بنے ہےں جو کہ سب سے زےادہ متاثر ہوئے ہےں۔وزےراعلیٰ نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کیلئے فوری طورپر کثیرالجہتی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے اوراس پر اےک لمحے کی تاخےر کے بغےر عملدرآمد ہونا چاہےے تاکہ بے گناہ مسلمانوں کا خون بہانے کایہ سفاکانہ سلسلہ فوری طورپر روکا جاسکے۔وزےراعلیٰ نے عالمی برادری پر زوردےا کہ وہ فوری طورپر سفارتی کوششوں کو مزےد تےز کرے اورمےانمار حکومت پر دباو¿ ڈالے کہ وہ روہنگےامسلمانوںکی حفاظت کیلئے کردار ادا کرتے ہوئے ضروری اقدامات اٹھائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے عیدالاضحی پر فول پروف سکیورٹی یقینی بنانے پراطمینان کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کابینہ کمیٹی برائے امن و امان، پولیس اور قانو ن نافذ کرنے والے اداروںکو شاباش دی ہے اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے موثر اقدامات کرنے پر متعلقہ اداروں اور حکام کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ سے بڑھ کرکوئی اورکام نہیں ہو سکتا۔ علاوہ ازیں عےدالاضحی پر لاہور سمےت پنجاب بھر مےں صفائی کے بہترےن انتظامات پر متعلقہ اداروں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کے متعلقہ اداروں نے دن رات محنت کرکے صفائی کے بہترین انتظامات کئے جس میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں اور انتظامیہ کو مبارکباد دیتا ہوں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سالڈ وےسٹ کمپنیاں اور انتظامےہ عیدالاضحی پر صفائی کے شاندار انتظامات کرکے عوام کی توقعات پر اترے ہیں اور میں اچھی کارکردگی پر انہیں شاباش دیتا ہوں۔ یوم دفاع پر پیغام میں وزےراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ماہ ستمبر کو پاکستان کی تارےخ مےں اےک خاص اہمیت حاصل ہے کےونکہ ستمبر1965ءکی جنگ مےں پاک افواج نے پاکستان پر جارحےت کرنےوالے دشمن کو منہ توڑ جواب دےااور اسے پسپائی پر مجبور کےا ۔ وطن کے دفاع کے جذبے سے سرشار پاک فوج کے افسروں اورجوانوں نے دشمن کے دانت کھٹے کےے اور اس کے مذموم عزائم کو خاک مےں ملاےا۔پاک افواج نے دفاع وطن کی جنگ مےںبہادری کی ایسی لازوال داستانےں رقم کیں کہ تاریخ عالم اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے ۔ پاک افواج نے جنگ کے ہر محاذ پر جرا¿ت اوربہادری کی اےسی شاندار مثالےں قائم کیں جورہتی دنےا تک ےاد رکھی جائیں گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ قیام پاکستان سے لےکر اب تک پاکستانی قوم نے آزمائش کی ہر گھڑی میں استقامت کےساتھ چیلنجوں کا مقابلہ کیا ہے اور6 ستمبر پاکستان سے وفا کے عزم کے اعادہ اور شہداءکی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے۔انہوںنے کہا کہ ملکی سلامتی اور بقاءکو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کیلئے پوری قوم اورپاکستان کی بہادر مسلح افواج یکجان ہےں۔پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت دشمن کی سازشوں اور ہتھکنڈوں سے بھی پوری طرح آگاہ ہے اور ہم پاکستان کی سلامتی اور سا لمیت کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے اور ملکی وقار کو ہمیشہ بلند رکھیں گے۔ انہوںنے کہا کہ یومِ دفاعِ پاکستانی قوم اورمسلح افواج کے لازوال عزم ، جرات و بہادری اور بے مثال جذبے کی یاد دلاتا ہے اور آج کے دن پوری قوم اپنے ان شہیدوں اور غازیوں کو سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے دفاعِ وطن کےلئے قربانیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بہادر افسر اور جوان اپنے اسلاف کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اندرونی و بیرونی سرحدوں کا کامیابی سے دفاع کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے بلوچستان کے علاقے پنجگور میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے حملے میں شہید ہونے والے ایف سی کے لیفٹیننٹ کرنل اور 2 اہلکاروں کو زبردست خراج عقیدت کیا ہے اور شہداءکے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل عامر وحید، لانس نائیک مسعود اور سپاہی عرفان نے اپنے فرض کی ادائیگی کے دوران جام شہادت نوش کیا اور شہداءہمارے ہیرو ہیں۔

”پنگا مہنگا پڑیگا “

اسلام آباد(این این آئی )آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین سید پرویز مشرف اور سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد نے کہا ہے افواج پاکستان دنیا کی بہترین افواج میں سے ہیں۔65کی جنگ میں دشمن کو ناکوں چنے چبوائے تھے۔اب ہماری فوج پہلے کی نسبت کہیں زیادہ صلاحیتوں کی مالک ہے۔دشمن جانتا ہے کہ دنیا کی بہترین فوج سے پنگا لینا مہنگا پڑے گا۔ یوم دفاع کی مناسبت سے جاری کئے گئے ایک مشترکہ میں آل پاکستان مسلم لیگ کے راہنماﺅں میں وطن عزیز کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کرنے والے جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری افواج بہترین پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے مالا مال ہیں۔پاک فوج کا شمار دنیا کی زبردست افواج میں ہوتا ہے۔65کی جنگ میں دشمن کو ناکوں چنے چبوائے تھے۔ اب ہماری افواج پہلے کی نسبت کہیں زیادہ جدید ہتھیاروں اور جنگی سازوسامان سے لیس ہیں۔دشمن اچھی طرح سے جانتا ہے کہ ہمارے ساتھ پنگالینا اسے مہنگاپڑے گا۔انہوں نے افواج پاکستان اور قوم کو یوم دفاع پر مبارکباد بھی پیش کی۔ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ برما میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے گئے غیر انسانی سلوک پر اقوام عالم کی مجرمانہ خاموشی انتہائی شرمناک ہے۔دنیا بھر میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف امت مسلمہ کو مشترکہ حکمت عملی طے کرنی چاہئےے۔ہمیں اقوام عالم کو باور کروانا چاہئےے کہ مسلم قوم ایک حقیقت ہے جسے بہرحال تسلیم کیاجانا ضروری ہے۔ ڈاکٹر محمد امجد سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برما میں روہنگیا کے مسلمانوں پر تاریخ کا بدترین تشدد کیاجارہا ہے۔ اس غیر انسانی سلوک پر اقوام عالم کی مجرمانہ خاموشی انتہائی شرمناک ہے۔ مسلمانوں کے ساتھاقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی ترنظیموں کا دہرہ معیار دنیا میں قیام امن کے لئے تباہ کن ہے۔ مقبوضہ کشمیر،فلسطین اور برما سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے۔امت مسلمہ کو فوری طور پر ایک مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

2017کی بہترین سیلفی کا اعزاز ایک مسلمان حاجی کے نام۔۔کیا وجہ بنی ؟

مکہ المکرمہ ( ویب ڈیسک ) ایک ”حاجی صاحب“ نے سال کی سب سے بہترین سیلفی بنانے کا اعزاز اپنے نام کر لیا ہے اور ایسا کام کرتے ہوئے سیلفی بنائی ہے جو آج تک کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ یہ حاجی صاحب فریضہ حج کی ادائیگی کے دوران جب شیطان کو کنکریاں مارنے پہنچے تو اس موقع پر سیلفی بنانا بھی ضروری سمجھا۔بس پھر کیا تھا، ایک ہاتھ میں سمارٹ فون تھاما اور دوسرے میں کنکر پکڑ کر شیطان کو مارنے کا سٹائل بنایا اور ”کڑچ“ کر کے سیلفی بنا لی۔ ان کے اس انداز میں سیلفی لیتے ہوئے وہاں موجود ایک اور نامعلوم شخص نے تصویر بنا لی جو سوشل میڈیا پر جنگل میں آگ کی طرح پھیل چکی ہے اور ہر کوئی ”حاجی صاحب“ کے اس سٹائل پر ’فدا‘ نظر آ رہا ہے۔

افسوس ہم ایٹمی طاقت ہو کر بھی برما کو سخت پیغام نہ دے سکے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کا مسئلہ کافی پرانا ہے لیکن کبھی بھی اہم ممالک نے اس میں دلچسپی نہیں لی۔ میانمار میں جو کچھ ہو رہا ہے دنیا میں کہیں اس طرح کے ظلم کی مثال نہیں ملتی۔ تمام مسلم ممالک بھی غفلت کی نیند سو رہے ہیں۔ ایٹمی طاقت پاکستان میں صورتحال یہ ہے کہ پارلیمنٹ، وزارت خارجہ کے بجائے سفیروں کی کانفرنس بلا لی گئی ہے کہ آپ بتائیں کہ امریکہ بارے کیا پالیسی اختیار کرنی ہے۔ مختلف ممالک میں کام کرنے والے سفیر اس حوالے سے کیسے مفید مشورہ دے سکتے ہیں امریکہ میں تعینات سفیر سے تو پوچھا جا سکتا ہے تاہم سفیروں کی کانفرنس بلانا سمجھ سے باہر ہے۔ وزیراعظم اب تک کھل کر بات نہیں کر سکے وزیرخارجہ رسمی بیان تک محدود ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس وقت ملک میں کوئی حکومت یا وزیراعظم کام کرتا نظر نہیں آ رہا کسی وزارت میں کوئی کام نہیں ہو رہا۔ سلامتی کونسل میں روہنگیا کی بات تو نہ کی گئی۔ کوریا کے مسئلہ پر بات ہوئی کہ ہائیڈروجن بم کے تجربات دنیا کیلئے خطرناک ہوں گے، امریکہ اور دیگر ایٹمی طاقتیں خطے میں ایک نئی ایٹمی طاقت کے ابھرنے سے پریشان ہیں۔ امریکہ کو ڈر ہے کہ شمالی کوریا اگر مضبوط طاقت بن گیا تو وہ ان کے قدم جنوبی کوریا سے اکھاڑ سکتا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کو بھی توفیق نہ ہوئی کہ روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے بات ہی کر لے۔ 34 اسلامی ممالک کا اتحاد بھی خاموش ہے۔ پاکستان ایٹمی پاور ہونے کے باوجود کوئی سخت بیان تک نہ دیا جبکہ وہاں مسلمانوں کو ذبح کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اس معاملے پر خاموش ہیں حالانکہ یہ معمولی حادثوں پر واویلا کرتی نظر آتی ہیں۔ چین ایسا ملک ہے جو برما پر اثر انداز ہونے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے لیکن وہ اس لئے خاموش ہے کہ برما کے سمندر میں وہ ایک بڑی بندرگاہ بنانے کے چکر میں ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ پاکستان حکومت کا غوروخوص ہی ختم نہیں ہو رہا کہ کیا پالیسی بنائی جائے شاید یہ غور ایک ماہ تک جاری رہے اور روہنگیا مسلمان اتنی دیر میں ایسے ہی گاجر مولی کی طرح کٹتے رہیں یہ شرمناک رویہ ہے جو ایک ایٹمی مسلمان ملک نے اپنا رکھا ہے۔ سعودی عرب نے بھی ایسی ہی خاموشی اختیار کر رکھی ہے کچھ اور نہیں تو ان مظلوموں کی مالی امداد ہی کر دیتے۔ اقامہ کی بنیاد پر نوازشریف کو نااہل قرار دیا گیا بیگم کلثوم نواز پر بھی اقامہ رکھنے کا الزام ہے اگر اس کے باوجود انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دی جاتی ہے تو یہ تضاد ہو گا۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ جن جج صاحب کے پاس یہ رٹ دائر ہوئی تھی ان کے اپنے پاس ہی اقامہ موجود تھا اس لئے انہوں نے یہ کیس سننے سے انکار کر دیا جس کے بعد 3 ججز پر مشتمل بن تشکیل دیا گیا ہے جو آج یہ کیس سنے گا۔ نوازشریف بھی واپس آ رہے ہیں۔ دعا ہے کہ حالات پرامن رہیں اور الیکشن بھی امن و امان سے ہو جائیں کیونکہ حالات اچھے نظر نہیں آ رہے۔ بیگم کلثوم نواز کو بھی بطور امیدوار نااہل قرار دیدیا گیا تو اس کے نتائج خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے دفاتر کے باہر فائرنگ کے واقعات بھی افسوسناک ہیں چیف الیکشن کمشنر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وعظ کرنے کے بجائے ایکشن لیں، جیسی باتیں وہ کر رہے ہیں کیا انہیں زیب دیتی ہیں ڈر ہے کہ این اے 120 میں کوئی جانی نقصان نہ ہو جائے، ڈاکٹر یاسمین راشد اور مریم نواز کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ اصل مقابلہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان ہے اور ن لیگ کے لئے اس نشست کو حاصل کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ضابطہ اخلاق کے تحت بڑے اختیارات ہیں۔ اب انہیں اس کی بنیاد پر قانونی و آئینی اختیار بھی حاصل ہے۔ ان حالات میں الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بلال یاسین کو بھی نااہل کر سکتا ہے اور ن لیگ کی رجسٹریشن بھی معطل کر سکتا ہے اس کے پاس اتنے اختیارات موجود ہیں، ن لیگ کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے۔ اب حالات بدل گئے ہیں الیکشن کمیشن نے اپنی ساکھ کو مضبوط کرنا ہے کیونکہ ایسا نہ ہوا تو وہ اگلے الیکشن کرانے کا اہل نہ ہو گا کیونکہ تمام پارٹیاں عدم اعتماد کر دیں گی چیف سیکرٹری پنجاب کی ذمہ داری اس حوالے سے سب سے زیادہ ہے کیونکہ اس کے تحت تمام ادارے کام کر رہے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر کے عامیانہ بیان پر مایوسی ہوئی ہے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے لگتا ایسے ہے کہ اگلے الیکشن موجودہ الیکشن کمیشن کے تحت نہیں ہوں گے۔ چیف الیکشن کمشنر نے جس طرح کا بیان دیا ہے اس کے بعد اگر حکومتی جماعت ضمنی الیکشن جیت گئی تو تمام پارٹیاں اس کا گھیراﺅ کر لیں گی، عدم اعتماد کر دیں گی قومی اسمبلی و سینٹ میں موجودہ الیکشن کمشنر کے خلاف قراردادیں پیش ہو جائیں گی۔ اتنے اختیارات ہونے کے باوجود الیکشن کمشنر نے انتہائی کمزور بیان دیا۔ حکمران جماعت شکست کے خوف کے باعث الیکشن رکوانے کے لئے کوئی حادثہ بھی کرا سکتی ہے۔ لندن میں خبریں کے نمائندہ وجاہت علی خان نے کہا کہ روہنگیا کے معاملہ پر پاکستان حکومت کو بڑا سخت بیان دینا چاہئے تھا سفیروں کی کانفرنس بلانے کا کیا جواز ہے۔ سعودی عرب میں 34 اسلامی ممالک جو اتحاد ہوا تھا ان کا روہنگیا کے معاملے پر بیان آنا چاہئے تھا۔ نام نہاد مسلم امہ بھی خاموش ہے۔ عالمی میڈیا پر کچھ آرٹیکل لکھے گئے تاہم اس طرح سے روہنگیا مسلمانوں کی بات نہیں اٹھائی گئی جیسے ہونا چاہئے تھی۔ دنیا میں کہیں 10 بندے مر جائیں تو عالمی میڈیا آسان سر پر اٹھا لیتا ہے لیکن روہنگیا میں جو مظالم ڈھائے جا رہے ہیں ان پر خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ کوئی انسانی حقوق کی تنظیمیں یا اسلامی تنظیمیں بھی آواز نہیں اٹھا رہیں۔ بیگم کلثوم نواز کو گھر شفٹ کر دیا گیا ہے۔ عید پر ہائی کمیشن پاکستان کی چھٹی تھی تاہم حیرت انگیز طور پر کمیشن کھول کر نوازشریف کو وہاں عید کی نماز پڑھوائی گئی۔ کسی صحافی کو اندر نہ جانے دیا گیا۔ ہائی کمشنر پر بھی تنقید ہوتی رہی کہ نوازشریف کو نااہل قرار دیا گیا ایم این اے بھی نہیں ہیں تو پھر کس حیثیت سے اتنا پروٹوکول دیا گیا۔ نوازشریف نے نماز عید کے بعد کسی صحافی کے سوال کا بھی جواب نہ دیا۔

نوا ز شریف کو لندن میں وزیراعظم جتنا پروٹوکول،مقتدر حلقے حیران

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کا مسئلہ کافی پرانا ہے لیکن کبھی بھی اہم ممالک نے اس میں دلچسپی نہیں لی۔ میانمار میں جو کچھ ہو رہا ہے دنیا میں کہیں اس طرح کے ظلم کی مثال نہیں ملتی۔ تمام مسلم ممالک بھی غفلت کی نیند سو رہے ہیں۔ ایٹمی طاقت پاکستان میں صورتحال یہ ہے کہ پارلیمنٹ، وزارت خارجہ کے بجائے سفیروں کی کانفرنس بلا لی گئی ہے کہ آپ بتائیں کہ امریکہ بارے کیا پالیسی اختیار کرنی ہے۔ مختلف ممالک میں کام کرنے والے سفیر اس حوالے سے کیسے مفید مشورہ دے سکتے ہیں امریکہ میں تعینات سفیر سے تو پوچھا جا سکتا ہے تاہم سفیروں کی کانفرنس بلانا سمجھ سے باہر ہے۔ وزیراعظم اب تک کھل کر بات نہیں کر سکے وزیرخارجہ رسمی بیان تک محدود ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس وقت ملک میں کوئی حکومت یا وزیراعظم کام کرتا نظر نہیں آ رہا کسی وزارت میں کوئی کام نہیں ہو رہا۔ سلامتی کونسل میں روہنگیا کی بات تو نہ کی گئی۔ کوریا کے مسئلہ پر بات ہوئی کہ ہائیڈروجن بم کے تجربات دنیا کیلئے خطرناک ہوں گے، امریکہ اور دیگر ایٹمی طاقتیں خطے میں ایک نئی ایٹمی طاقت کے ابھرنے سے پریشان ہیں۔ امریکہ کو ڈر ہے کہ شمالی کوریا اگر مضبوط طاقت بن گیا تو وہ ان کے قدم جنوبی کوریا سے اکھاڑ سکتا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کو بھی توفیق نہ ہوئی کہ روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے بات ہی کر لے۔ 34 اسلامی ممالک کا اتحاد بھی خاموش ہے۔ پاکستان ایٹمی پاور ہونے کے باوجود کوئی سخت بیان تک نہ دیا جبکہ وہاں مسلمانوں کو ذبح کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اس معاملے پر خاموش ہیں حالانکہ یہ معمولی حادثوں پر واویلا کرتی نظر آتی ہیں۔ چین ایسا ملک ہے جو برما پر اثر انداز ہونے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے لیکن وہ اس لئے خاموش ہے کہ برما کے سمندر میں وہ ایک بڑی بندرگاہ بنانے کے چکر میں ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ پاکستان حکومت کا غوروخوص ہی ختم نہیں ہو رہا کہ کیا پالیسی بنائی جائے شاید یہ غور ایک ماہ تک جاری رہے اور روہنگیا مسلمان اتنی دیر میں ایسے ہی گاجر مولی کی طرح کٹتے رہیں یہ شرمناک رویہ ہے جو ایک ایٹمی مسلمان ملک نے اپنا رکھا ہے۔ سعودی عرب نے بھی ایسی ہی خاموشی اختیار کر رکھی ہے کچھ اور نہیں تو ان مظلوموں کی مالی امداد ہی کر دیتے۔ اقامہ کی بنیاد پر نوازشریف کو نااہل قرار دیا گیا بیگم کلثوم نواز پر بھی اقامہ رکھنے کا الزام ہے اگر اس کے باوجود انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دی جاتی ہے تو یہ تضاد ہو گا۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ جن جج صاحب کے پاس یہ رٹ دائر ہوئی تھی ان کے اپنے پاس ہی اقامہ موجود تھا اس لئے انہوں نے یہ کیس سننے سے انکار کر دیا جس کے بعد 3 ججز پر مشتمل بن تشکیل دیا گیا ہے جو آج یہ کیس سنے گا۔ نوازشریف بھی واپس آ رہے ہیں۔ دعا ہے کہ حالات پرامن رہیں اور الیکشن بھی امن و امان سے ہو جائیں کیونکہ حالات اچھے نظر نہیں آ رہے۔ بیگم کلثوم نواز کو بھی بطور امیدوار نااہل قرار دیدیا گیا تو اس کے نتائج خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے دفاتر کے باہر فائرنگ کے واقعات بھی افسوسناک ہیں چیف الیکشن کمشنر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وعظ کرنے کے بجائے ایکشن لیں، جیسی باتیں وہ کر رہے ہیں کیا انہیں زیب دیتی ہیں ڈر ہے کہ این اے 120 میں کوئی جانی نقصان نہ ہو جائے، ڈاکٹر یاسمین راشد اور مریم نواز کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ اصل مقابلہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان ہے اور ن لیگ کے لئے اس نشست کو حاصل کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ضابطہ اخلاق کے تحت بڑے اختیارات ہیں۔ اب انہیں اس کی بنیاد پر قانونی و آئینی اختیار بھی حاصل ہے۔ ان حالات میں الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بلال یاسین کو بھی نااہل کر سکتا ہے اور ن لیگ کی رجسٹریشن بھی معطل کر سکتا ہے اس کے پاس اتنے اختیارات موجود ہیں، ن لیگ کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے۔ اب حالات بدل گئے ہیں الیکشن کمیشن نے اپنی ساکھ کو مضبوط کرنا ہے کیونکہ ایسا نہ ہوا تو وہ اگلے الیکشن کرانے کا اہل نہ ہو گا کیونکہ تمام پارٹیاں عدم اعتماد کر دیں گی چیف سیکرٹری پنجاب کی ذمہ داری اس حوالے سے سب سے زیادہ ہے کیونکہ اس کے تحت تمام ادارے کام کر رہے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر کے عامیانہ بیان پر مایوسی ہوئی ہے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے لگتا ایسے ہے کہ اگلے الیکشن موجودہ الیکشن کمیشن کے تحت نہیں ہوں گے۔ چیف الیکشن کمشنر نے جس طرح کا بیان دیا ہے اس کے بعد اگر حکومتی جماعت ضمنی الیکشن جیت گئی تو تمام پارٹیاں اس کا گھیراﺅ کر لیں گی، عدم اعتماد کر دیں گی قومی اسمبلی و سینٹ میں موجودہ الیکشن کمشنر کے خلاف قراردادیں پیش ہو جائیں گی۔ اتنے اختیارات ہونے کے باوجود الیکشن کمشنر نے انتہائی کمزور بیان دیا۔ حکمران جماعت شکست کے خوف کے باعث الیکشن رکوانے کے لئے کوئی حادثہ بھی کرا سکتی ہے۔ لندن میں خبریں کے نمائندہ وجاہت علی خان نے کہا کہ روہنگیا کے معاملہ پر پاکستان حکومت کو بڑا سخت بیان دینا چاہئے تھا سفیروں کی کانفرنس بلانے کا کیا جواز ہے۔ سعودی عرب میں 34 اسلامی ممالک جو اتحاد ہوا تھا ان کا روہنگیا کے معاملے پر بیان آنا چاہئے تھا۔ نام نہاد مسلم امہ بھی خاموش ہے۔ عالمی میڈیا پر کچھ آرٹیکل لکھے گئے تاہم اس طرح سے روہنگیا مسلمانوں کی بات نہیں اٹھائی گئی جیسے ہونا چاہئے تھی۔ دنیا میں کہیں 10 بندے مر جائیں تو عالمی میڈیا آسان سر پر اٹھا لیتا ہے لیکن روہنگیا میں جو مظالم ڈھائے جا رہے ہیں ان پر خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ کوئی انسانی حقوق کی تنظیمیں یا اسلامی تنظیمیں بھی آواز نہیں اٹھا رہیں۔ بیگم کلثوم نواز کو گھر شفٹ کر دیا گیا ہے۔ عید پر ہائی کمیشن پاکستان کی چھٹی تھی تاہم حیرت انگیز طور پر کمیشن کھول کر نوازشریف کو وہاں عید کی نماز پڑھوائی گئی۔ کسی صحافی کو اندر نہ جانے دیا گیا۔ ہائی کمشنر پر بھی تنقید ہوتی رہی کہ نوازشریف کو نااہل قرار دیا گیا ایم این اے بھی نہیں ہیں تو پھر کس حیثیت سے اتنا پروٹوکول دیا گیا۔ نوازشریف نے نماز عید کے بعد کسی صحافی کے سوال کا بھی جواب نہ دیا۔

سعودی حکومت اور راحیل شریف کی سربراہی میں بننے والا اسلامی اُمہ اتحاد ، روہنگیائی مسلمانوں کے قتل عام پر خاموش کیوں؟

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کا مسئلہ کافی پرانا ہے لیکن کبھی بھی اہم ممالک نے اس میں دلچسپی نہیں لی۔ میانمار میں جو کچھ ہو رہا ہے دنیا میں کہیں اس طرح کے ظلم کی مثال نہیں ملتی۔ تمام مسلم ممالک بھی غفلت کی نیند سو رہے ہیں۔ ایٹمی طاقت پاکستان میں صورتحال یہ ہے کہ پارلیمنٹ، وزارت خارجہ کے بجائے سفیروں کی کانفرنس بلا لی گئی ہے کہ آپ بتائیں کہ امریکہ بارے کیا پالیسی اختیار کرنی ہے۔ مختلف ممالک میں کام کرنے والے سفیر اس حوالے سے کیسے مفید مشورہ دے سکتے ہیں امریکہ میں تعینات سفیر سے تو پوچھا جا سکتا ہے تاہم سفیروں کی کانفرنس بلانا سمجھ سے باہر ہے۔ وزیراعظم اب تک کھل کر بات نہیں کر سکے وزیرخارجہ رسمی بیان تک محدود ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس وقت ملک میں کوئی حکومت یا وزیراعظم کام کرتا نظر نہیں آ رہا کسی وزارت میں کوئی کام نہیں ہو رہا۔ سلامتی کونسل میں روہنگیا کی بات تو نہ کی گئی۔ کوریا کے مسئلہ پر بات ہوئی کہ ہائیڈروجن بم کے تجربات دنیا کیلئے خطرناک ہوں گے، امریکہ اور دیگر ایٹمی طاقتیں خطے میں ایک نئی ایٹمی طاقت کے ابھرنے سے پریشان ہیں۔ امریکہ کو ڈر ہے کہ شمالی کوریا اگر مضبوط طاقت بن گیا تو وہ ان کے قدم جنوبی کوریا سے اکھاڑ سکتا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کو بھی توفیق نہ ہوئی کہ روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے بات ہی کر لے۔ 34 اسلامی ممالک کا اتحاد بھی خاموش ہے۔ پاکستان ایٹمی پاور ہونے کے باوجود کوئی سخت بیان تک نہ دیا جبکہ وہاں مسلمانوں کو ذبح کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اس معاملے پر خاموش ہیں حالانکہ یہ معمولی حادثوں پر واویلا کرتی نظر آتی ہیں۔ چین ایسا ملک ہے جو برما پر اثر انداز ہونے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے لیکن وہ اس لئے خاموش ہے کہ برما کے سمندر میں وہ ایک بڑی بندرگاہ بنانے کے چکر میں ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ پاکستان حکومت کا غوروخوص ہی ختم نہیں ہو رہا کہ کیا پالیسی بنائی جائے شاید یہ غور ایک ماہ تک جاری رہے اور روہنگیا مسلمان اتنی دیر میں ایسے ہی گاجر مولی کی طرح کٹتے رہیں یہ شرمناک رویہ ہے جو ایک ایٹمی مسلمان ملک نے اپنا رکھا ہے۔ سعودی عرب نے بھی ایسی ہی خاموشی اختیار کر رکھی ہے کچھ اور نہیں تو ان مظلوموں کی مالی امداد ہی کر دیتے۔ اقامہ کی بنیاد پر نوازشریف کو نااہل قرار دیا گیا بیگم کلثوم نواز پر بھی اقامہ رکھنے کا الزام ہے اگر اس کے باوجود انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دی جاتی ہے تو یہ تضاد ہو گا۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ جن جج صاحب کے پاس یہ رٹ دائر ہوئی تھی ان کے اپنے پاس ہی اقامہ موجود تھا اس لئے انہوں نے یہ کیس سننے سے انکار کر دیا جس کے بعد 3 ججز پر مشتمل بن تشکیل دیا گیا ہے جو آج یہ کیس سنے گا۔ نوازشریف بھی واپس آ رہے ہیں۔ دعا ہے کہ حالات پرامن رہیں اور الیکشن بھی امن و امان سے ہو جائیں کیونکہ حالات اچھے نظر نہیں آ رہے۔ بیگم کلثوم نواز کو بھی بطور امیدوار نااہل قرار دیدیا گیا تو اس کے نتائج خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے دفاتر کے باہر فائرنگ کے واقعات بھی افسوسناک ہیں چیف الیکشن کمشنر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وعظ کرنے کے بجائے ایکشن لیں، جیسی باتیں وہ کر رہے ہیں کیا انہیں زیب دیتی ہیں ڈر ہے کہ این اے 120 میں کوئی جانی نقصان نہ ہو جائے، ڈاکٹر یاسمین راشد اور مریم نواز کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ اصل مقابلہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان ہے اور ن لیگ کے لئے اس نشست کو حاصل کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ضابطہ اخلاق کے تحت بڑے اختیارات ہیں۔ اب انہیں اس کی بنیاد پر قانونی و آئینی اختیار بھی حاصل ہے۔ ان حالات میں الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بلال یاسین کو بھی نااہل کر سکتا ہے اور ن لیگ کی رجسٹریشن بھی معطل کر سکتا ہے اس کے پاس اتنے اختیارات موجود ہیں، ن لیگ کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے۔ اب حالات بدل گئے ہیں الیکشن کمیشن نے اپنی ساکھ کو مضبوط کرنا ہے کیونکہ ایسا نہ ہوا تو وہ اگلے الیکشن کرانے کا اہل نہ ہو گا کیونکہ تمام پارٹیاں عدم اعتماد کر دیں گی چیف سیکرٹری پنجاب کی ذمہ داری اس حوالے سے سب سے زیادہ ہے کیونکہ اس کے تحت تمام ادارے کام کر رہے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر کے عامیانہ بیان پر مایوسی ہوئی ہے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے لگتا ایسے ہے کہ اگلے الیکشن موجودہ الیکشن کمیشن کے تحت نہیں ہوں گے۔ چیف الیکشن کمشنر نے جس طرح کا بیان دیا ہے اس کے بعد اگر حکومتی جماعت ضمنی الیکشن جیت گئی تو تمام پارٹیاں اس کا گھیراﺅ کر لیں گی، عدم اعتماد کر دیں گی قومی اسمبلی و سینٹ میں موجودہ الیکشن کمشنر کے خلاف قراردادیں پیش ہو جائیں گی۔ اتنے اختیارات ہونے کے باوجود الیکشن کمشنر نے انتہائی کمزور بیان دیا۔ حکمران جماعت شکست کے خوف کے باعث الیکشن رکوانے کے لئے کوئی حادثہ بھی کرا سکتی ہے۔ لندن میں خبریں کے نمائندہ وجاہت علی خان نے کہا کہ روہنگیا کے معاملہ پر پاکستان حکومت کو بڑا سخت بیان دینا چاہئے تھا سفیروں کی کانفرنس بلانے کا کیا جواز ہے۔ سعودی عرب میں 34 اسلامی ممالک جو اتحاد ہوا تھا ان کا روہنگیا کے معاملے پر بیان آنا چاہئے تھا۔ نام نہاد مسلم امہ بھی خاموش ہے۔ عالمی میڈیا پر کچھ آرٹیکل لکھے گئے تاہم اس طرح سے روہنگیا مسلمانوں کی بات نہیں اٹھائی گئی جیسے ہونا چاہئے تھی۔ دنیا میں کہیں 10 بندے مر جائیں تو عالمی میڈیا آسان سر پر اٹھا لیتا ہے لیکن روہنگیا میں جو مظالم ڈھائے جا رہے ہیں ان پر خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ کوئی انسانی حقوق کی تنظیمیں یا اسلامی تنظیمیں بھی آواز نہیں اٹھا رہیں۔ بیگم کلثوم نواز کو گھر شفٹ کر دیا گیا ہے۔ عید پر ہائی کمیشن پاکستان کی چھٹی تھی تاہم حیرت انگیز طور پر کمیشن کھول کر نوازشریف کو وہاں عید کی نماز پڑھوائی گئی۔ کسی صحافی کو اندر نہ جانے دیا گیا۔ ہائی کمشنر پر بھی تنقید ہوتی رہی کہ نوازشریف کو نااہل قرار دیا گیا ایم این اے بھی نہیں ہیں تو پھر کس حیثیت سے اتنا پروٹوکول دیا گیا۔ نوازشریف نے نماز عید کے بعد کسی صحافی کے سوال کا بھی جواب نہ دیا۔

شیرو بتاﺅ”نا اہلی نامنظور ، پانامہ ،اقامہ سب ڈرامہ“

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ن لیگ کے شیرو 17 ستمبر کو بتا دینا کہ لاہور نواز شریف کی نااہلی کو نہیں مانتا، مریم نواز کا کرشن نگر میں کارکنوں سے خطاب، کہتی ہیں اپنی بہن اور بیٹی کا مان رکھنا، بتاﺅ 17 ستمبر کو گھر سے نکلو گے ناں؟ این اے 120 کا انتخابی معرکہ اپنے عروج پر پہنچ گیا۔ مریم نواز انتخابی مہم کے سلسلے میں کرشن نگر پہنچیں اور ابدالی چوک میں مسلم لیگ ن کے انتخابی دفتر کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر متوالوں کی بڑی تعداد ان کے استقبال کیلئے موجود تھی جنہوں نے اپنے قائد کی بیٹی پر پھولوں کی ڈھیروں پتیاں نچھاور کیں۔ مریم نواز نے کارکنان سے خطاب کیلئے گاڑی سے نکل کر سٹیج تک جانے کی بھرپور کوشش کی مگر بڑے ہجوم میں آگے بڑھنا ان کیلئے ناممکن ثابت ہوا جس کے بعد انہوں نے گاڑی سے باہر نکل کر وہیں کھڑے کھڑے خطاب کیا، بولیں آپ کی ماں نے آپ کو سلام بھیجا ہے، بتائیں کیا میاں نواز شریف کی نااہلی منظور ہے؟ اگر نااہلی منظور نہیں تو سترہ ستمبر کو باہر نکلو، نااہلی منظور نہیں تو 17 ستمبر کو ووٹ کیلئے نکلو اور دنیا کو بتا دو کہ ظلم اور نااہلی کو نہیں مانتے، سترہ ستمبر کو بتا دو کہ لاہور نواز شریف کی نااہلی کو نہیں مانتا۔ مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ پانامہ اور اقامہ تو بہانہ ہے، نواز شریف نشانہ ہے، پانامہ، اقامہ سب ڈرامہ ہیں، اپنی بیمار ماں کو چھوڑ کر آپ کے پاس آئی ہوں، سترہ ستمبر کو شیر اور لاہور بولے گا، اپنی بیٹی، بہن کا مان رکھنا، بتا دینا کہ ووٹ نواز شریف کا ہے۔

”نواز شریف تاعمر نااہل ہوئے“سابق چئیرمین سینٹ کی چینل ۵ کے پروگرام نیوز ایٹ 8 میں گفتگو

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق چیئرمین سینٹ وسیم سجاد نے کہا ہے کہ نواز شریف کو عدالت نے 63 ون ایف کے تحت نااہل کیا گیا۔ اس شق کے تحت جس کو نااہل کیا جائے وہ تاعمر نااہل ہوتا ہے۔ چینل فائیو کے پروگرام ”لائیو ایٹ 8 “ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نظرثانی اپیل پر ممکن ہے کہ سپریم کورٹ اس بارے دوبارہ رائے شبہات کو دور کرے۔ نظرثانی اپیل کریں کامیاب ہوتی ہے تاحیات نااہلی کے معاملہ پر بات ہو سکتی ہے۔ عدالت سمجھتی ہے کہ نیب اپنے فرائض ٹھیک طرح سے انجام نہیں دے رہا اس لیے مانیٹرنگ جج لگایا گیا ہے۔ جے آئی ٹی ارکان کا بیان اس لیے لیا جا رہا ہے کہ یہ تفتیش کار کا بیان ضرور لیا جاتا ہے۔ عدالتوں کے بارے میں شکایات میں کہ مقدمات میں تاخیر بہت ہوتی ہے۔ بینظیر قتل کیس کا فیصلہ 10 سال بعد سنایا گیا اتنے عرصے بعد فیصلہ آئے تو اعتماد ویسے ہی اٹھ جاتا ہے الیکشن کمیشن کو بہتر بنانے کی سخت ضرورت ہے۔ سینٹ کا الیشکن براہ راست ہونا چاہیے۔ ہماری سیاست شخصیات کے گرد گھومتی ہے، وراثتی سیاست چل رہی ہے اس وجہ سے یہاں پارلیمنٹ اتنی مضبوط نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی حالات کے مطابق بنانا ہوتی ہے اس لیے بدلتی رہتی ہے۔ حالات کا ادراک اصل چیز ہے امریکہ ملٹری ایکشن کر سکتا ہے مختلف صوبوں سے پاکستان کو تنگ کر سکتا ہے ہمیں مقابلہ کیلئے تیار رہنا چاہیے۔ امریکہ سے لڑائی کی ضرورت نہیں ہمیں صرف سفارتکاری کے میدان میں اصل کردار ادا کرنا چاہیے۔