پشاورکے علاقے پشتخرہ میں چیک پوسٹ میں دھماکا

پشاور(ویب ڈیسک ) پشاور کے علاقے پشتخرہ کی حدود میں دھماکہ ہوا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق دھماکہ پولیس کی ایک خالی چیک پوسٹ کے اندر ہوا ہے تاہم دھماکے سے چیک پوسٹ مکمل طور پر تباہ ہوگئی لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ دھماکے کے فوری بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ اور پولیس ایس ایس آپریشنزکے ہمراہ جائے وقوع پر پہنچ گئے اور بم ڈسپوزل اسکواڈ نے علاقہ کلیئر قراردیا۔ جبکہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنزکا کہنا تھا کہ دھماکے سے کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ چیک پوسٹ مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے۔

شریف فیملی کیلئے بڑا جھٹکا، نیب ہیڈ کوارٹرسے بڑا حکم آگیا

 اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پاناما کیس میں شریف فیملی اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز 10 ستمبر تک احتساب عدالت میں دائر کردیے جائیں گے۔اسلام آباد میں نیب ہیڈ کوارٹرز نے نیب لاہور اور راولپنڈی کو پاناما کیس کی تحقیقاتی رپورٹ عیدالاضحیٰ کی چھٹیوں سے قبل پیش کرنے کی ڈیڈلائن دیدی۔ نیب لاہور اور راولپنڈی انوسٹی گیشن رپورٹ تیار کرکے 31 اگست تک نیب ہیڈکوارٹرز کے پراسیکیوشن ونگ کو ارسال کریں گے۔ نیب کے پراسیکیوشن اور آپریشن ونگ رپورٹ تیار کرکے چیئرمین نیب کو بھیجیں گے۔ رپورٹ موصول ہونے پر نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں منظوری دی جائے گی اور احتساب عدالت میں 10 ستمبر تک ریفرنسز دائر کردئیے جائیں گے۔

اس سلسلے میں نیب راولپنڈی اور نیب لاہور کو ایف بی آر سے شریف فیملی کے ریٹرنز اور اسٹیٹ بینک سے اکاؤنٹس کی تفصیلات مل گئی ہیں۔ نیب لاہور اورراولپنڈی شریف فیملی اور دیگر کیخلاف مشترکہ انوسٹی گیشن کررہے ہیں۔ نیب لاہور سے امجد نذیر اولکھ اور نیب راولپنڈی سے رضوان خان اس کیس پر کام کررہے ہیں۔

شریف فیملی اور وزیر خزانہ اسحاق ڈارسمیت کیس کا کوئی بھی ملزم نیب میں پیش نہیں ہوا، جب کہ جے آئی ٹی ممبران میں سے بھی کوئی نیب میں پیش نہ ہوا۔ جے آئی ٹی کے ممبرعرفان منگی کاموقف ہے کہ ہم نے اپنے پاس موجود تمام تفصیلات سپریم کورٹ میں پیش کردی ہیں۔ ادھر شریف فیملی نے موقف اختیار کیا ہے کہ ہم نے پاناما فیصلے سے متعلق سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہوئی ہے اس لئے پیش نہیں ہوسکتے۔

نواز شریف کو نااہل کرانے کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا ؟ سنسنی خیز انکشافات

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) امریکہ کی پالیسی ہے کہ پاکستان کو پڑوسیوں میں تنہا کر دیا جائے،وہ پاکستان کوسیاسی عدم استحکام کا شکار کررہا ہے۔ اسی وجہ سے نواز شریف کو نا اہل کروایا،افغانستان ،عراق، لیبیا اور شام کوبھی غیر مستحکم کیاجا رہا ہے،بین الاقوامی مقاصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے،پاک چین اکنامک کوریڈور امریکہ اور بھارت کو کھٹک رہا ہے، امریکہ چائنہ کو کمزور دیکھنا چاہتا ہے،جس کیلئے پاکستان میں سازشیں کروا کے سیاسی عدم استحکام پیدا کیا گیا،انڈیا، ایران، افغانستان اور پاکستان سب سے کہنا چاہتا ہوں کہ طاقت ور ہمسائیہ ہی دوسرے کو مضبوط سہارا دے سکتا ہے، اگلے دس سے پندرہ سال پاکستان کے پاس ایک ناخن کے برابر غلطی کی بھی گنجائش نہیں، انتہائی ذمہ دارانہ انداز میں اپنی پالیسیز کو چلانا ہو گا،سڑکوں پر نواز شریف نے نہیں بلکہ خود عمران خان نے شکست کھائی ۔ جمعیت علمائ اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ امریکہ کی پالیسی ہے کہ پاکستان کو پڑوسیوں میں تنہا کر دیا جائے،وہ پاکستان کوسیاسی عدم استحکام کا شکار کررہا ہے ،اسی وجہ سے نواز شریف کو نا اہل کروایا،افغانستان ،عراق، لیبیا اور شام کوبھی غیر مستحکم کیاجا رہا ہے،بین الاقوامی مقاصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے،پاک چین اکنامک کوریڈور امریکہ اور بھارت کو کھٹک رہا ہے، امریکہ چائنہ کو کمزور دیکھنا چاہتا ہے،جس کیلئے پاکستان میں سازشیں کروا کے سیاسی عدم استحکام پیدا کیا گیا،انڈیا، ایران، افغانستان اور پاکستان سب سے کہنا چاہتا ہوں کہ طاقت ور ہمسائیہ ہی دوسرے کو مضبوط سہارا دے سکتا ہے، کمزور ہمسائیہ دوسرے کو مشکل وقت میں سہارا نہیں دے سکے گا،وارن کرتا ہوں کہ اگلے دس سے پندرہ سال پاکستان کے پاس ایک ناخن کے برابر غلطی کی بھی گنجائش نہیں، انتہائی ذمہ دارانہ انداز میں اپنی پالیسیز کو چلانا ہو گا،سڑکوں پر نواز شریف نے نہیں بلکہ خود عمران خان نے شکست کھائی ، آئین میں موجود اسلامی شقوں کو ختم نہیں کرنا اور نہ ہی آرٹیکل 62,63کے خاتمے کی کوئی تجویز زیر غور ہے،خدا کا شکر ہے کہ امریکہ کی دھمکی کے بعد فوج سمیت تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر آگئیں، امریکہ نے 2001میں کہا تھا کہ ہیروشیما اور ناگا ساکی کی تاریخ یاد ہے نا ہم عدم تعاون کی صورت میں پاکستان کابھی وہی حال کر سکتے ہیں، ہم انکی دھمکیوں کے آگے جھک گئے اور ایئرپورٹ تک امریکہکے حوالے کر دیئے، آج تک ہم اسی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں، امریکہ نے نائن الیون کے حملے کو پوری دنیا میں وسائل پر قبضے کیلئے استعمال کیا، ہم نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ امریکہ افغانستان سے ابھی واپس نہیں جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امریکی صدر نے پاکستان کو دھمکیاں دینے کی بات کی ہے،2001میں بھی پاکستانی قوم کو بلیک میل کیا گیا اور خوف مسلط کر کے انتہائی نا معقول فیصلہ ہم پر مسلط کردیا گیا،۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ایک ذمہ دار نے پاکستان کے ایک ذمہ دار شخص کو 2001میں دھمکی دیتے ہوئے یہ بھی کہہ دیا تھا کہ ہیروشیما اور ناگا ساکی کی تاریخ یاد ہے نہ ہم پاکستان کا وہ حال بھی کر سکتے ہیں، اس لئے ہم لوگ ان کی دھمکیوں کے ا?گے جھک گئے، اپنے ایئرپورٹ تک ان کے حوالے کر دیئے اور ا?ج تک ہم اسی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں، نتیجہ یہ نکلا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے امریکہ کے عزائم ہمارے بارے میں کھل کر سامنے ا? گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ مذہبی لوگ جو جنرل(ر) پرویز مشرف کی حمایت پر حد کو پار کر جاتے تھے انہوں نے مشرف اور امریکہ کے درمیان معاہدے کو نبی پاک? کے صلح حدیبیہ معاہدے سے تشبیہ دے ڈالی تھی، وہ یہ نہیں سوچتے کہ قرا?ن کریم کسی بھی مسلمان کے خلاف مسلمان کو غیر مسلم کا اتحادی بننے کی اجازت نہیں دیتا،ا?ج ہم ایسے بزدلانہ فیصلے کر کے انہیں صلح حدیبیہ جیسے معاہدے کے ساتھ ملانے کی کوشش کرتے ہیں جس سے بہت افسوس ہوتا ہے۔
جے یو ا?ئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ نے نائن الیون کے حملے کو پوری دنیا میں وسائل پر قبضے کیلئے استعمال کیا، ہم نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ امریکہ افغانستان سے ابھی واپس نہیں جائے گا،2014-15کی پینٹا گون کی واشنگٹن حکومت کو دی گئی سفارشات میں کہا گیا کہ اگر ا?پ نے دنیا پر حکومت کرنی ہے تو پھر جنگ کو تسلسل دینا ہو گا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان تمام باتوں تک ہمارا ذہن پہنچ رہا ہے اور ہم 15سال پہلے ان کا ادراک کر رہے ہیں، مگر ملک کو چلانے والے ادارے اور فیصلہ کن قوتیں ان کو ان باتوں کا ادراک نہیں ہورہا، وہ کہتے ہیں کہ ہم نے ملک کو بچا لیا ہے۔
مولانافضل الرحمان نے کہا کہ قوم کو بزدل کہہ کر اور ایک خوف دلا کر اسی خوف کے نیچے اتنا بڑا فیصلہ کروالیا، یہ قوم کو بلیک میل کرنے کی کوشش تھی، ا?ج یہ سب صورتحال بالکل سامنے ا? گئی ہے مگر پھر بھی خدا کا شکر ہے کہ امریکہ کی دھمکی کے بعد فوج سمیت تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ا? گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان دنیا کو غیر مستحکم کرنے کی پہلی قسط تھی،بین الاقوامی مقاصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے،افغانستان کے بعدعراق، لیبیا اور شام کو غیر مستحکم کر رہا ہے، اب پاکستان کو بھی سیاسی عدم استحکام کا شکار کیا جا رہا ہے جس کیلئے نواز شریف کو نا اہل کروایا گیا۔
انہوںنے کہا کہ چائنہ پاکستان کا اکنامک کوریڈور امریکہ اور بھارت کو کھٹک رہا ہے، امریکہ چائنہ کو بھی کمزور دیکھنا چاہتا ہے،جس کیلئے پاکستان میں سازشیں کروا کے سیاسی عدم استحکام پیدا کیا گیا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امریکہ کی پالیسی ہے کہ پاکستان کو پڑوسیوں میں تنہا کر دیا جائے، انڈیا اور افغانستان پاکستان کے خلاف صف ا?رائ ہیں مگر میں انڈیا، ایران، افغانستان اور پاکستان سب سے کہنا چاہتا ہوں کہ طاقت ور ہمسائیہ ہی دوسرے کو مضبوط سہارا دے سکتا ہے، کمزور ہمسائیہ دوسرے کو مشکل وقت میں سہارا نہیں دے سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں وارن کرتا ہوں کہ اگلے دس سے پندرہ سال پاکستان کے پاس ایک ناخن کے برابر غلطی کی بھی گنجائش نہیں ہے، ہمیں انتہائی ذمہ دارانہ انداز میں اپنی پالیسیز کو چلانا ہو گا، نواز شریف کے خلاف فیصلے کو پاکستان کے عوام اور دنیا نے تسلیم نہیں کیا، اس لئے اب نواز شریف رد عمل دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر نواز شریف نے نہیں بلکہ خود عمران خان نے شکست کھائی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ا?ئین میں موجود اسلامی شقوں کو ختم نہیں کرنا اور نہ ہی ا?رٹیکل 62,63کے خاتمے کی کوئی تجویز زیر غور ہے بلکہ یہ تجویز زیر غور ہے کہ اس کے غلط استعمال کو کیسے روکا جائے۔

پانامہ کا ہنگامہ ،سپریم کورٹ نے نیب کو ’اجازت ‘دیدی

اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے جےآئی ٹی کے بیانات قلمبند کرنے کے لیے نیب کی درخواست قبول کر لی گئی۔نیب نے شریف خاندان کے خلاف ریفرینسز دائر کرنے کے لیے جے آئی ٹی کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ تفصیالات کے مطابق نگران جسٹس اعجاز الاحسن نے نیب کی درخواست منظور کر لی ۔اسلام آباد نیب نے نگران جج کو گزشتہ ہفتے درخواست دی تھی۔ نگران جج جسٹس اعجازالاحسن نے جے آئی ٹی ارکان کے بیان قلمبند کرنے کی اجازت دے دی ۔نیب جےآئی ٹی ارکان کےبطور استغاثہ گواہ بیانات قلمبند کرےگا۔جےآئی ٹی کے بیانات اگلے ہفتے ریکارڈکئے جائیں گے۔ یاد رہے کہ جے آئی ٹی کےسربراہ واجد ضیا نےسپریم کورٹ کی اجازت کےبغیربیان دینےسےانکارکیاتھا۔

نوازشریف نے پاناما فیصلے پر نظرثانی کی ایک اور درخواست دائر کردی

 اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف نے پاناما فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی ایک اور درخواست دائر کردی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے پاناما فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی ایک اور درخواست دائر کرتے ہوئے عدالت سے 28 جولائی کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے واپس لینے کی استدعا کردی ہے۔نوازشریف نے پہلی نظر ثانی درخواست میں پانچ رکنی بنچ کا فیصلہ چیلنج کیا تھا جب کہ دوسری نظرثانی درخواست تین رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی ہے۔نواز شریف نے اپنی درخواست میں کہا کہ ٹرائل کورٹ کو چھ ماہ میں پاناما کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم مقدمے پر اثرانداز ہوگا جب کہ قانون ٹرائل کورٹ کی کارروائی کی مانیٹرنگ کی بھی اجازت نہیں دیتا، لہذا عدالتی احکامات شفاف ٹرائل کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ عدالت نے جے آئی ٹی پر شریف فیملی کے اعتراضات قبل ازوقت قرار دیکر مسترد کردیے، پاناما کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں میں ایف زیڈ ای کیپیٹل کا کہیں کوئی تذکرہ ہی نہیں تھا، لیکن عدالت نے درخواست میں جو بات موجود ہی نہیں تھی اس کی بنیاد پر وزیراعظم کو نااہل کردیا۔

سابق وزیراعظم نے موقف اختیار کیا کہ اثاثوں کی جو تعریف عدالتی فیصلے میں کی گئی وہ بلیک لاء ڈکشنری میں کہیں موجود نہیں، عدالت اپنے فیصلوں میں قرار دے چکی کہ نااہلی ٹھوس شواہد پر ہی ہو سکتی ہے، اِنکم ٹیکس قانون کے مطابق تنخواہ وہی ہے جو وصول کی گئی ہو، ایف زیڈ ای کی تنخواہ قابل وصول تسلیم کر لی جائے تو بھی نااہلی نہیں بنتی۔

نواز شریف نے درخواست میں کہا کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے کے حوالے سے متعلقہ فورم موجود ہے، معاملہ متعلقہ فورم پر جاتا تو دفاع کا موقع بھی ملتا، تنخواہ نہ لینا اور اسکا دعوی بھی نہ کرنا اس کام کو بے ایمانی قرار نہیں دیا جا سکتا، وصول نہ کی گئی تنخواہ کو زیادہ سے زیادہ غلطی قرار دیا جا سکتا ہے بے ایمانی نہیں۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کی قیمت قوم نے 14 ارب ڈالرکے نقصان میں ادا کی ہے، احسن اقبال

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی قیمت عوام نے 14 ارب ڈالر کے نقصان میں ادا کی ہے اور جو معاشی نقصان ہوا اس کا حساب لینا چاہئے۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف بہت سازشیں ہورہی ہیں، دوجمع دو چار کرنے کے لئے کسی خفیہ اطلاعات کی ضرورت نہیں ہوتی، ہمیں دنیا کو بتانا ہوگا ہماری صفوں میں انتشار نہیں، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اسی لیے سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل کیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی قیمت عوام نے 14 ارب ڈالر کے نقصان میں ادا کی ہے، جو معاشی نقصان ہوا اس کا حساب لینا چاہئے، ہمیں ملکی مفاد کو دیکھ کر آگے بڑھنا چاہئے لیکن ہنستے بستے پاکستان کو لڑھکنے کے راستے پر ڈال دیا گیا ہے۔نیوزلیکس کے حوالے سے وزیرداخلہ نے کہا کہ فوجی،عسکری اورسول قیادت نے مل کر انکوائری کی ہے، گڑھے مردہ کھود کر ملک میں مزید مسائل پیدا نہیں کرنا چاہتے، جو کوئی ہم اس وقت لڑانا چاہتا ہے ہمیں ان چیزوں سے بچتے ہوئے آئین اور قانون کے راستے پر چلتے ہوئے متحد ہو کر آگے برھنا چاہئے۔وزیرداخلہ نے سستا بازار میں ا?تشزدگی سے متاثر ہونے والوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم سے سفارش کروں گا کہ زیادہ سے زیادہ مدد کی جاسکے، کوشش ہے یہ بازار جلد ازجلد دوبارہ شروع ہواورآپ اپنے کاروبار کا دوبارہ آغاز کر سکیں، تمام عمارتوں میں حفاظتی انتظامات کئے جائیں، یہ ایک اندوہناک واقعہ تھا جس میں600 سے زائد دکانیں جل گئیں، اتنے بڑے بازار میں آگ بجھانے کے آلات ہوتے تو اتنا زیادہ نقصان نہ ہوتا۔ وزیر داخلہ نے متاثرین سے وعدہ کیا کہ حکومت اپنے وسائل میں رہتے ہوئے متاثرین کی زیادہ سے زیادہ مدد کرے گی جب کہ انہوں نے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ ہر بلڈنگ میں آگ بجھانے کے آلات لگائے جائیں۔

تحریک انصاف پارٹی کارکنوں پر تشدد ،اصل چہرے سامنے آگئے

لاہور(ویب ڈیسک)سیکورٹی گارڈز مکوں‘تھپڑوں ‘گھونسوں کا آزادانہ استعمال کرتے رہے ‘گارڈ ز کے تشدد کے خلاف کارکنان کے ”اے ٹی ایمز“مر دہ ‘جہازگروپ نامنظور کے نعرے‘گارڈز نے کارکنوں کو زبر دستی باہر نکال دیا۔
تحر یک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی موجودگی میں جہا نگیر خان ترین اور علیم خان کے سیکورٹی گارڈ نے پارٹی کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا‘سیکورٹی گارڈز مکوں‘تھپڑوں ‘گھونسوں کا آزادانہ استعمال کرتے رہے ‘گارڈ ز کے تشدد کے خلاف وہاں موجودہ بعض کارکنان نے ”اے ٹی ایمز“مر دہ ‘جہازگروپ نامنظور کے نعرے بھی لگاتے رہے۔
تفصیلات کے مطابق ہفتے کے روز جب تحر یک انصاف کے چیئر مین عمران خان چیئر مین سیکرٹریٹ پہنچے تو اسی موقعہ پر پارٹی کے کچھ کارکنان نے انکے ساتھ اندر جانے کی کوشش کی جس پر وہاں موجود جہا نگیر خان ترین اور علیم خان کے کارکنوں نے انکو روک لیااور کارکنوں کے ساتھ تلخ کلامی شروع ہوگئی اور آخر کار بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی اور دونوں قائدین کے گارڈ ز نے کارکنوں کو پکڑ کر ان کو5منٹ سے زائد تک تشدد کا نشانہ اور انکو غلیظ گالیاں بھی دیں جسکے بعد ‘گارڈ ز کے تشدد کے خلاف وہاں موجودہ بعض کارکنان نے ”اے ٹی ایمز“مر دہ ‘جہازگروپ نامنظور کے نعرے بھی لگائے تاہم گارڈز نے تمام کارکنوں کو باہر نکال دیا۔

این اے 120مریم نواز نے میدان سنبھال لیا

لاہور: این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے لیے مریم نواز اپنی والدہ کی انتخابی مہم چلائیں گی جس کا باقاعدہ آغاز آج سے کیا جا رہا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق مریم نواز کو ریلی کی صورت میں ماڈل ٹاﺅن لایا جا رہا ہے۔ ریلی میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ مریم نواز مسلم لیگ ن سیکرٹریٹ میں ن لیگی کارکنوں سے ملاقات کریں گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مریم نواز آج حلقہ این اے 120 میں یو سی چئیرمینز اور وائس چئیرمینز سے بھی ملاقات کریں گی۔ ملاقات میں این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے لیے انتخابی مہم کے حوالے سے مشاورت ہو گی ۔ خیال رہے کہ این اے 120 سے مسلم لیگ ن کی اُمیدوار بیگم کلثوم نواز کو گلے کلا کینسر تھا جس کے باعث وہ علاج کی غرض سے لندن چلی گئیں۔

اسمبلی کی مدت 4سال ؟

اسلام آباد: خورشید شاہ نے مردم شماری رپورٹ پر اعتراض کر دیا ۔انکا کہنا تھا کہ مردم شماری کے عمل میں جان چھڑوائی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق خورشید شاہ نے مردم شماری رپورٹ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کے عمل میں جان چھڑوائی گئی۔ انکا کہنا تھا کہ درست اور بہتر نتائج کے لیے فوج اور شماریات ڈویژن کے اعداد و شمار کا موازنہ کیا جائے۔موازنہ کے بعد ہی بہتر صورتحال سامنے آسکے گی۔ اسمبلی کی آئینی مدت کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات میں اسمبلی کی مدت چار سال ہونی چاہیے ۔اس حوالے سے انکا مزید کہنا تھا کہ ہم میں برداشت کم ہے اس لیے ہم لمبے عرصے تک ایک حکومت برداشت نہیں کر سکتے۔

”ن لیگ یا پی ٹی آئی “ پی پی کے رہنما منظور وٹو کس پارٹی میں جا ر ہے ہیں ،تمام قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں

لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ میں نے انسانی ہمدردی میں محترمہ کلثوم نواز کی علالت کے بارے میں بیان دیا تھا لیکن کچھ حلقے میرے بیان کو دوسرے پیرائے میں دیکھ رہے ہیں۔ میں اپنی پارٹی پالیسی کا پابند ہوں جس کے مطابق موجودہ حالات میں میاں نواز شریف اور اُن کی پارٹی کو ہم کوئی رعایت دینے کو تیار نہیں یہاں سے جاری ایکبیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی جے آئی ٹی کی سفارشات اور سپریم کورٹکے فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ہم اُس کو دل و جان سے سپورٹ کرتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ ہماری طرف سے آرٹیکل 62 میں کسی قسم کی تبدیلی کو سپورٹ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔واضح رہے کہ منظور احمد وٹو کے کلثوم نواز سے اظہار ہمدردی کے بعد ان کی مسلم لیگ ن میں شمولیت کی افواہیں زیر گردش ہیں۔