لاہور (خصوصی رپورٹ) گوجرانوالہ کے نواحی گاﺅں جبوں کی میں دو روز قبل ڈھائی سے تین بجے تک آنے والی بارش ژالہ باری کے بعع طلسماتی اور جناتی طوفان ایک درجن سے زائد گھروں کی چھتیں، دیواریں اور دوسرا سامان اڑالے گیا۔ اتنے بڑے نقصان کے بعد متاثرہ افراد ٹھٹھرتی سردی میں کھلے آسمان تلے بے یارومدد گار پڑے رہے لیکن گوجرانوالہ کی انتظامیہ سمیت علاقے کے ایم این اے اور ایم پی اے نے وہاں انے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی۔ لوگ حسرت و یاس کی تصویر بنے اپنے محبوب اراکین اسمبلی کی راہ تک رہے ہیں لیکن انہیں تا حال مایوسی کے علاوہ کچھ نہیں ملا۔ تفصیلات کے مطابق جبوں کی گاﺅں میں دو روز قبل تیز بارش کے بعد ژالہ باری نے آن گھیرا اور ابھی بارش رکی ہی تھی کہ گاﺅں کے پچھواڑے سے بارہ فٹ (سڑک کے برابر) ایک ہلکی ہوا اٹھی جو دیکھتے ہی دیکھتے ٹینک اور بڑے ڈمپر کی آواز میں بدل گئی۔ پھر جیسے ہی طلسماتی جناتی طوفان گاﺅں کے قریبی ڈیرے پر لگے پیپل کے درخت سے ٹکرایا اس کے پرخچے اڑ گئے۔ بڑے بڑے تنے دور جا گرے بلکہ کچھ تنے گاﺅں کی طرف بھی ہوا میں معلق ہو گئے ۔ طوفان جیسے ہی گاﺅں میں داخل ہوا تو بعض گھروں کی چھتیں، دیواریں ، بجلی کے تار، کھمبے اور گیس کے میٹروں سمیت دوسرا سامان اڑاتا گیا۔ طوفان کے دوران دیواریں اور چیتیں گرنے سے بچون سمیت 12 افراد زخمی ہوئے جن میں سے بعض کو سول ہسپتال داخل کرا دیا گیا۔ طوفان اتنا شدید تھا کہ جس طرف بڑھا تباہی برپا کرتا گیا۔ زخمیوں سمیت متاثرہ افراد کی چیخ و پکار دور دور تک سنی گئی لیکن یہ گوجرانوالہ کی انتظامیہ کے کسی فرد کے کان تک نہ پہنچ سکی۔ جن گھروں کی چھتیںاڑ گئیں ان کے مکین ٹھٹھرتی سردی میں کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہے۔ گاﺅں کے باسیوں نے پہلے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں کیں اور لوگوں کو نزدیکی مراکز صحت پہنچایا۔ بعض شدید زخمیوں کو بعدازاں ریسکیو 1122 کی مدد سے سول ہسپتال پہنچایا گیا۔ شدید بارش اور دیواریں گرنے سے گاﺅں کی بعض گلیاں پانی سے بھر گئیں جو اب بھی ان گلیوں میں موجود ہے۔ جن افراد کے گھروں کی دیواریں، چھتیں اور دوسرا سامان اڑگیا ان میں محمد رشید کیانی کا گھر اور پانچ افراد جن میں 4 مرد و خوارتین شامل ہیں۔ محمد یوست کیانی مرحوم کے گھر کی دیواریں گر گئیں۔ قیصر پرویز کے گھر کی دیوار اڑ گئی۔ محمد اخلاق کا گھر بھی متاثرہ ہوا۔ محمد اسحاق رحمانی، محمد منور رحمانی کے گھر بھی متاثر ہوئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے طوفان 12 فٹ کے قطرے میں تھا اور جس طرف جاتا تباہی مچادیتا تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ اس طوفان میں نظر نہ اانے والی طلسماتی مخلوق تھی جو گھروں کی چھتیں، مضبوط درختوں کے تنے اور دیواریں اڑاتے جا رہی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق انہوں نے اپنی زندگی میں اسیا طوفان پہلی مرتبہ دیکھا ہے۔ طوفان کے باعث گاﺅں کے بچے سہم گئے اور وہ روز گزرنے کے بعد بھی تعلیمی اداروں میں نہیں جا سکے اور ان میں سے کچھ اب بھی گھروں میں بیٹھے ہیں۔ بچوں کے ساتھ گاﺅں کی خواتین پر بھی خوف طاری ہے ار بعض جو ان مرد اپنے کاموں اور کھیتوں کو دیکھنے بھی نہیں گئے اور علاقے میں اب بھی خوف کا راج ہے۔ علاوہ ازیں گوجرانوالہ کے نوحی گاﺅں میں طلسماتی و جناتی طوفان دو لڑکیوں کے جہیز کا سارا سامان بھی تباہ کر گیا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ محمد رشید کیانی کی دو بیٹیون کی شادی ہونا تھی اور اس نے ان کے لئے جہیز رکھا تھا لیکن طلسماتی طوفان نے اسے تباہ کر دیا جس سے اب ان کی شادیاں تاخیر کا شکار ہو جائیں گی۔ متاثرہ افراد نے وزیراعلیٰ پنجاب سے مالی امداد کی اپیل کی ہے۔ جبوں کی گاﺅں کے بارے میں وہاں کے مکینوں نے بتایا ہے یہ گاﺅں قیام پاکستان سے پہلے کا آباد ہے۔ گاﺅں میں تقریباً 2000 کے قریب گھر ہیں جن میں 4000 ووٹر رہائش پزیر ہیں ۔ گاﺅں کے بیشتر لوگوں کا روزگار زراعت سے وابستہ ہے اور ان میں سے کچھ مرد ویہاڑی اور نوکری پیشہ اور بعض نے اپنے چھوٹے چھوٹے کام شروع کر رکھے ہیں۔ جبوں کی گاﺅں اانے والے طوفان سے قبل بھی پنجاب کے بعض دیہات میں ایسے طوفان آئے جو صرف مخصوص علاقے کو تباہ کر گئے۔ قبل ازیں شیخوپورہ کے نواحی گاﺅں نارنگ منڈی میں بھی ایک ایسا طوفان آیا تھا جس کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ ٹریکٹر، ٹراللی سمیت گھروں کی چھتیں، دیواریں اور دوسرا سامان اڑالے گیا۔ اس طوفان کی بازگشت اس روز تو کسی تک نہ پہنچی لیکن بعدازاں ملک اور بیرون ملک بھی اس کی بات ہوئی۔ نارنگ منڈی کے بعد بھی اسی طرح کے طوفانی بھگولے آتے اور نقصان کرتے رہے ہیں لیکن ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی انتظامیہ وقت پر متاثرہ علاقوں میں نہ پہنچ سکی۔ اور روز قبل اانے والے طوفان کی تباہی دیکھنے اور متاثرہ افراد کی مدد کرنے کیلئے بھی پنجاب ڈیزاسٹرمنیجمنٹ کے کام پر جوں تک نہیں رینگی۔ محکمے کے پاس بجٹ بھی موجود ہے۔