لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)چینل فائیو کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار رو¿ف طاہر نے کہا کہ شہبازشریف اور چودھری نثار کے درمیان کوئی ناراضگی نہیں تھی ، ناراضگی نوازشریف کےساتھ انکے بیانیے کی وجہ سے تھی، نوازشریف کے کچھ فیصلوں کیوجہ سے چودھری نثار شہبازشریف کے قریب ہوئے، حالات ہی نو ن لگ کے اندر سیاسی عمل بہتر بنائیں گے ، انہوں نے مزید کہا کہ جوتا بازی جمہوریت فقدان کا نتیجہ ہے ، ہر کام کو تکمیل تک پہنچانے میں وقت درکار ہے ، انہوں نے کہا کہ سٹیفن ہاکنگ کئی برس بیماری سے لڑتے رہے ، تجزیہ کار صدیق اظہر نے کہا کہ نون لیگ جیسی جماعتیں موقع پر ست لوگوں کو اکٹھاکرکے بنائی جاتی ہیں، چودھری نثار کو فخر ہے کہ وہ ایک فوجی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، ڈان لیکس کے معاملے پر چودھری نثار کا نون لیگ سے اختلاف بڑھاتھا، نون لیگ جیسی جماعتیں خاص چھتری تلے بنتی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں جمہوریت پنپ نہیں رہی، چین کی معیشت اتنی اچھی ہے کہ امریکہ لڑائی لیتے ڈرتا ہے ، جن کو آج مثال بنارہے ہیں ، انہوں نے بھی جمہوریت کو چلنے سے روکا، ملک کو سیاستدان و سائنسدان دونوں کی ضرورت ہے ، تجزیہ کار میاں حبیب نے کہا کہ نون لیگ میں بہت سارے نظریاتی اختلاف ہیں، چودھری نثار بھی اسی کا شکار ہیں، سابق وزیرداخلہ یا تو آزاد الیکشن لڑینگے یا نیا گروپ بنالیں گے ، نوازشریف بھی انکو ٹکٹ نہیں دینگے ، انہوں نے کہا کہ نون لیگ کو اس وقت صرف اپنی جان بچانے کی فکر ہے ، جیسے حالات ہیں ہوسکتا ہے آنیولے وقت میں وہ جلسہ بھی نہ کرسکیں، سیاسی جماعتوں میں نظریہ ختم ہوچکا ہے ، آج کا ورکر سیاسی نہیں مفاداتی ہے ، آئندہ انتخابات میں کوئی بھی سیاسی جماعت اکثریت لیتے نظر نہیں آتی ، آج کل سیاسی پارٹیاں مفادات کیلئے کام کررہی ہیں، ملکی سیاست میں عدم برداشت بہت زیادہ ہوگئی ہے، لیڈر شپ انتشار دلانے میں پیش پیش ہے ، جوتا بازی کی مہم رکتی دکھائی نہیں دیتی ، اسے روکنے کیلئے اقدامات انتہائی ضروری ہیں، نوازشریف عوام کی عدالت لگاتے تھے اسی عوام نے انہیں جوتا مارا، تجزیہ کار توصیف احمد خان نے کہا کہ چودھری نثار نے شہبازشریف کو پارٹی صدر کی مبارکباد دیکر پھر انٹری کی ہے ، اطلاعات ہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب چودھری نثار و نوازشریف کے درمیان رابطے بحال کرائینگے ، انہوں نے کہا کہ ملکی سیاست میں مفاہمانہ رویے کا مطلب ہوتا ہے کہ اداروں کے اشاروں پر چلیں، اس طرح جمہوریت مضبوط نہیں ہوتی، بہتر جمہوریت اچانک نہیں ، سالوں کی محنت کے بعد آتی ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ آج کا سیاسی ورکر خود غرض ہوگیا ہے ، انہوں نے کہا کہ بگ بینگ تھیوری 1914میں امریکی سائنسدانوں نے متعارف کرائی تھی لیکن یہی تھیوری عرصہ دراز پہلے قرآن پاک میں آگئی تھی ۔