تازہ تر ین

بھارتی دہشت گردی کیخلاف مظاہرے ،جھڑپیں،ہنگامے ،مزید 25زخمی

سرینگر(اے این این ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے
22افراد کو ہزاروں سوگوران کی موجودگی میں آبائی علاقوں میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے جبکہ جگہ جگہ نماز جنازہ کی ادائیگی کے باعث پوری وادی میں جنازہ گا ہ کا منظر رہا،اس دوران احتجا ج اور جھڑپوں میں مزید25افراد زخمی ہوگئے،کشمیر یونیورسٹی میں طلباءنے بھی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی ،فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد زخمی،بھارت کےخلاف شدید نعرے بازی،سرینگر کی صدر ہسپتال میں پیلٹ سے متاثرہ افراد کی بینائی بچائے کےلئے 36اپریشن ،دو نوجوان آنکھوں سے محروم،43کی ایک ایک آنکھ متاثر،وادی کے 13اضلاع میں غیر اعلانیہ کرفیو،کئی مقامات پر تصادم،کولگام اور شوپیاں کی مکمل ناکہ بندی، ہڑتال کے باعث زندگی تھم گئی،کاروباری مراکز،تجارتی ادارے اور بااز بند،سکول،کالج اور یونیورسٹیاں بند ہونے سے امتحانات ملتوی ،مزاحمتی قیادت بدستور پابند سلاسل،آج شوپیاں چلو کال دے دی،نماز ظہر کے بعد احتجاج کا اعلان ،انجینئر رشید کا ساتھیوں سمیت لال چوک میں دھرنا،سرینگر میں مزاحمتی خیمے کا یواین چول مارچ روک دیا گیا،فورسز کا کریک ڈاو¿ن متعدد گرفتار،،انٹر نیٹ اور موبائل سروس بدستور معطل ۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں 22افراد کی شہادت کے خلاف تیسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا ۔اس دوران فورسز کے ساتھ تصادم میں 25سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ22شہداءکو ان کے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کرد یا گیا ہے ۔ شہداءمیں سے یاور احمد ایتو ولد عبدالمجید ان کے آبائی گاو¿ں صف نگری،عبید شفیع ملہ ولد محمد شفیع کو ترنج زینہ پورہ،زبیر احمد طورے ،ولد بشیر احمد کو شوپیان،ناظم نذیر ڈار ولد نذیر احمد کو ار پورہ ناگہ بل،رئیس احمد ٹھوکر ولد علی محمد کو پڈر پورہ،اشفاق احمد ملک ولد غلام نبی کو پنجورہ،عادل احمد ٹھوکر ولد عبدالغنی کو ہومہونہ،غیاث الاسلام ولد بشیر احمد کو پڈر پورہ ،اشفاق احمد ٹھوکر ولد عبدالمجید کوپڈر پورہ،عاقب اقبال ملک ولد محمد اقبال کو رنگت دمحال ہانجی پورہ،اعتماد ملک ولد فیاض احمد ملک کو امشی پورہ اور سمیر احمد لون ولد غلام نبی کو ہیلو امام حاصب میں ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا ۔اسی طرح دیگر شہداءکو بھی ان کے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کیا گیا،شہداءکی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔دریں اثناءمشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ اتوار کو شوپیاں میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی تباہی کر کے 22 کشمیریوں کو ابدی نیند سلاکر ایک اور خونین سانحہ، ظلم و زیادتی اور دہشت و بر بریت کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔قائدین نے تازہ ترین خونین سانحہ کے پس منظر میں احتجاجی ہڑتال کو3 اپریل منگل تک توسیع کرکے عوام سمیت تمام کاروباری حلقوں ٹرانسپوٹروں اور تجارتی انجمنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ہمہ گیر ہڑتال کر کے خونین سانحہ کیخلاف احتجاج جاری رکھیں۔ جبکہ 4 اپریل بروز بدھ مزاحمتی قائدین اور تمام حریت پسند رہنما شوپیاںجائیں گے .جہاں جامع مسجد شوپیاں میں ان قومی شہیدوں کو خراج عقیدت ادا کرنے کیساتھ ساتھ شہدا کے لواحقین اور اعزہ کے تئیں تعزیت ، ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا جائیگا۔قائدین نے عوام الناس سے اپیل کہ ہے کہ وہ4 اپریل کو نماز ظہر کے موقعہ پرحالیہ قتل عام کیخلاف سدا احتجاج بلند کریں ۔ قائدین نے ان پروگراموں کو انتہائی ربط و ضبط اور اتحاد و یکجہتی کیساتھ کامیاب بنانے کی عوام الناس سے اپیل کی ہے۔ قائدین نے کہا کہ انتقام گیرانہ پالیسی کے تحت 4 نہتے شہریوں کو جاں بحق اور 50 افراد سے زیادہ کو برائے راست فائرنگ کے نتیجے میں شدید زخمی کر دیا گیا ہے اور200 کے قریب افراد پر پیلٹ کے ذریعے انکی آنکھوں کی بینائی متاثر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا اسپتالوں میں دلخراش مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔حد تو یہ ہے کہ اب رہائشی مکانوں کو بھی بمبوں اور بارود سے مسمار کرکے مکینوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔قائدین نے کہا اس سے بڑا ظالمانہ حربہ کیا ہوسکتا ہے کہ ایک مقامی شخص مشتاق احمد ٹھوکر کو سرکاری فورسز کی جانب سے انسانی ڈھال بنا کر اسے ابدی نیند سلا دیا گیا۔شوپیاں ہلاکتوں پر مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال کے پیش نظر وادی کے شرق و غرب کے علاوہ بانہال میں مکمل ہڑتال سے زندگی کی رفتار تھم گئی۔پائین شہر کے حساس علاقوںمیں بندشیں اور کولگام میں غیر اعلانیہ کرفیوکا نفاذ عمل میں لایا گیا۔ شہر خاص کے علاوہ لالچوک،گلشن آباد اسلام آباد(اننت ناگ)،بانڈی پورہ، حاجن، اجس،بیروہ، نارہ بل، کاوسئہ،مازہامہ،سویہ بگ اور دیگر علاقوں میں سنگبازی اور شلنگ ہوئی،جبکہ کئی جگہوں پر جاں بحق ہوئے نوجوانوں کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔اس دوران وادی میں دوسرے روز بھی ریل سروس بند رہی،جبکہ بڈگام کو چھوڑ کربیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کو منقطع رکھا گیا۔شوپیاں میںشہری ہلاکتوں کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت نے مکمل ہڑتال کال کا اعلان کیا تھا۔ ہڑتال سے جہاں دکان اور کاروباری اداروں کے علاوہ تجارتی مراکز مقفل رہے اور بازار صحرائی مناظر پیش کرنے لگے،وہیں مسافربردار گاڑیوں کے پہیہ بھی جام رہے،اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بند رہی۔ہمہ گیر ہڑتال سے سرینگر کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع اور تحاصیل صدر مقامات میں تمام طرح کی دکانیں ،کاروباری ادارے،بازار،بینک او رغیر سرکاری دفاتر کے علاوہ تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا۔سول لائنز کے لال چوک ،ریگل چوک ،کوکر بازار ،آبی گذر ،کورٹ روڈ ،بڈشاہ چوک ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ،مہاراجہ بازار ،بٹہ مالو اور دیگر اہم بازاروں میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے اور ٹرانسپورٹ سروس معطل رہی۔ہڑتال کی وجہ سے شہرمیں ہر قسم کی سرگر میاں متاثر رہی اورشہر میں خاموشی چھائی رہی ۔ تجا رتی مرکز اور شہر کے دیگر سیول لائنز علاقوں میں اس صورتحا ل کا کافی اثر دیکھنے کو ملا۔گاندربل سے نمائندہ ارشاد احمد کے مطابق شوپیان کی ہلاکتوں کے پورے ضلع گاندربل میں مکمل طور پر ہڑتال رہی۔گاندربل،تولہ مولہ،صفاپورہ،کنگن سمیت دیگر علاقوں میں بھی دوکانیں،تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حرکت مکمل طور پر معطل رہی تاہم نجی گاڑیاں چلتی رہی۔نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق کنگن ،گنڈ ،کلن میں کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر مسافر بردار گاڑیوں کی آمد رفت بھی معطل رہی ۔ بڈگام میں بھی مکمل ہڑتال سے عام زندگی کی رفتار تھم گئی،جبکہ چاڈورہ،بیروہ،ماگام اور کنی پورہ میں بھی ہڑتال رہی۔شوپیاں میں مکمل ہڑتال کے بیچ کشیدگی کا ماحول رہا۔ قصبہ کے علاوہ حساس مقامات پر فورسز اور پولیس اہلکاروں کی اضافی کمک کو تعینات کیا گیا تھا،اور انہیں کسی بھی طرح کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار رہنے کی تاکید کی گئی تھی۔ضلع کے خارجی اور داخلی راستوں پر فورسز کے پہرے بٹھا دئیے گئے تھے۔اسلام آباد(اننت ناگ) سے نامہ نگار ملک عبدالسلام نے بتایا کہ ضلع کے بجبہاڑہ،آرونی،سنگم، کھنہ بل،دیلگام،مٹن،سیر ہمدان،کوکر ناگ،وائل،سیر ہمدان،سنگم بجبہاڑہ،آرونی سمیت دیگر علاقوں میں مثالی ہڑتال دیکھنے کو ملی۔نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابقڈورو ،ویری ناگ ،قاضی گنڈ اورکوکر ناگ میں مکمل ہڑتال رہی جس دوران تمام دکانیں بند رہی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک غائب رہا۔ ادھر دیالگام معرکہ آرائی میں جاں بحق روف احمد کھانڈے کے جسم کے کچھ حصے ملبہ سے بر آمد کئے گئے جن کو بعد میں سپرد خاک کیا گیا اس کے علاوہ مہلوک جنگجو کے گھردوسرے دن بھی تعزیت کر نے والے افراد کا تانتا بندھا رہا ۔مجموعی طورضلع میں حالات پرامن رہے ۔ضلع میں دوپہر بعد 2Gموبائل انٹرنیٹ سہولیت بحال کی گئی ۔خالد جاوید نے کولگام سے اطلاع دی ہے کہ ضلع میں مکمل ہڑتال کے دوران ہو کا عالم رہا۔اس دوران قصبہ اور دیگر علاقوں میں ہر قسم کی سرگرمیاں اور آمد ورفت معطل رہیں۔سید اعجاز نے اطلاع دی ہے کہ پلوامہ اور ترال میں بھی ہو کا عالم رہا اور زندگی کی رفتار تھم گئی۔پلوامہ میں سیول کرفیو کا سماح تھا۔ اونتی پورہ اور پانپور میں بھی ہو کا عالم رہا۔پلوامہ ضلع میں ادویات کی دکانیں تک بند رہیں۔ بانڈی پورہ ضلع میں ہڑتال رہی۔اس دوران حاجن میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔بارہمولہ اور کپوارہ میں ہڑتال کی وجہ سے نظام زندگی پوری طرح سے مفلوج رہا جس کے دوران تمام کاروباری اور عوامی سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئیں۔ اجس ،نائدکھے، سمبل، وٹہ پورہ، اشٹنگو ودیگر مقامات پر مکمل ہڑتال رہی ۔ضلع منی سیکٹرٹریٹ میں ڈپٹی کمشنر اے سی آراور چند ملازمین دفتر میں موجود دکھائی دئے۔ ٹرانسپورٹ تمام سڑکوں سے غائب رہی ۔نامہ نگار مشتاق الحسن کے مطابق قصبہ ٹنگمرگ، چندی لورہ، درورو ، ریرم ،کنزر ،دھوبی وان، ماگام ،بیروہ، کھاگ، نارہ بل میں مکمل ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا ۔بارہمولہ اور سوپور میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔حساس علاقوں میں اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق کپوارہ میں کال کے پیش نظر ضلع بھر میں مکمل ہڑتال سے زندگی پٹری سے نیچے اتر گئی۔ جموں سرینگر شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال اور کھڑی کے علاوہ بانہال کے مضافاتی علاقوں میںمکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتالی کی وجہ سے بانہال قصبہ اور اس کے اطراف میں واقع سکول اور کالج بند رہے جبکہ سڑکوں سے مقامی ٹریفک معطل رہا ۔ قصبہ بانہال کے علاوہ کھڑی ، ٹھٹھاڑ چریل اور گنڈعدلکوٹ میں بھی تمام دوکانیں اور کاروباری ادارے مکمل طوربند رہے۔ بانہال میں امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کیلئے پولیس اور نیم فوجی دستوں کی اضافی نفری کو قصبہ اور شاہراہ کے دیگر علاقوں میں تعینات کیا گیا تھااور پولیس کے اعلی افسران بانہال میں موجود تھے۔دریں اثنا وادی کشمیر میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے جموں سرینگر شاہراہ پر بھی پیر کے روز معمول کا ٹریفک متاثر رہا اور بہت کم مال اور مسافر گاڑیوں نے شاہراہ پر سفر کیا ۔ہلاکتوں کے پیش نظر انتظامیہ نے شوپیاں میں بندشیں اور قدغنیں عائدکی تھیں،جس کی وجہ سے قصبے میں کرفیو جیسی صورتحال نظر آئی۔نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق شوپیاں ضلع کی عملا ناکہ بندی کی گئی تھی،اور کسی بھی شہری کو شوپیاں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ شوپیاں سے اسلام آباد(اننت ناگ)،پلوامہ اور کولگام جانے والی رابطوں سڑکوں کو بھی سیل کیا گیا تھا،اور سنگبازی سے نپٹنے کیلئے ہتھیاروں سے لیس پولیس اور فورسز اہلکاروں کو تعینات کر کے انہیں کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نپٹنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ چوراہوں پر کانٹے دار تار بچھائی گئی تھی اور ضلع کو جانے والے راستوں کو فورسز کی جانب سے سیل کر کے رکھا گیاتھا۔،ہڑتال کال کے پیش نظرسری نگرکے شہرخاص میں حساس پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں مکمل اورجزوی پابندیاں عائدکی گئیں ۔مہاراج گنج، خانیار، نوہٹہ، صفاکدل، رعناواری تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت بندشیں جبکہ کرالہ کھڈ اور مائسمہ تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں جزوی طور پر بندشیں عائد کی گئی تھی۔تمام بندش زدہ علاقوں میں عام لوگوں کی نقل وحمل پرپابندی عائدرہی جبکہ پولیس اورفورسزکی ٹکڑیوں نے شہر خاص میں بالخصوص تمام اہم رابطہ سڑکوں پر خاردارتاریں ڈالکرگاڑیوں اورپیدل آواجاہی کوناممکن بنادیاتھا۔شہرخاص کے لوگوں نے بتایاکہ انھیں پیر کوعلی الصبح سے ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔مقامی لوگوں نے بتایاکہ سخت بندشوں کے چلتے تاریخی جامع مسجدکے اطراف واکناف میں سخت سیکورٹی حصاربنایاگیاتھا،اور مرکزی جامع مسجدکی جانب جانے والے سبھی راستے اورگلی کوچے سیل رکھے گئے تھے ۔اسلام آباد(اننت ناگ) میں فورسز اور پولیس نے شوپیاں جانے والے تمام راستوں کو بند کیا تھا،جبکہ حساس مقامات پر فورسز کے پہرے بٹھا دئے گئے تھے۔کولگام سے نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کولگام سے شوپیاں جانے والی تمام چھوٹی بڑی سڑکوں کو مکمل سیل کیا گیا تھا،جبکہ اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو ممکنہ احتجاجی مظاہروں سے نپٹنے کیلئے تیار رکھا گیا تھا۔

سرینگر(اے این این ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے وا2افراد کو ہزاروں سوگوران کی موجودگی میں آبائی علاقوں میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے جبکہ جگہ جگہ نماز جنازہ کی ادائیگی کے باعث پوری وادی میں جنازہ گا ہ کا منظر رہا،اس دوران احتجا ج اور جھڑپوں میں مزید25افراد زخمی ہوگئے،کشمیر یونیورسٹی میں طلباءنے بھی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی ،فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد زخمی،بھارت کےخلاف شدید نعرے بازی،سرینگر کی صدر ہسپتال میں پیلٹ سے متاثرہ افراد کی بینائی بچائے کےلئے 36اپریشن ،دو نوجوان آنکھوں سے محروم،43کی ایک ایک آنکھ متاثر،وادی کے 13اضلاع میں غیر اعلانیہ کرفیو،کئی مقامات پر تصادم،کولگام اور شوپیاں کی مکمل ناکہ بندی، ہڑتال کے باعث زندگی تھم گئی،کاروباری مراکز،تجارتی ادارے اور بااز بند،سکول،کالج اور یونیورسٹیاں بند ہونے سے امتحانات ملتوی ،مزاحمتی قیادت بدستور پابند سلاسل،آج شوپیاں چلو کال دے دی،نماز ظہر کے بعد احتجاج کا اعلان ،انجینئر رشید کا ساتھیوں سمیت لال چوک میں دھرنا،سرینگر میں مزاحمتی خیمے کا یواین چول مارچ روک دیا گیا،فورسز کا کریک ڈاو¿ن متعدد گرفتار،،انٹر نیٹ اور موبائل سروس بدستور معطل ۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں 22افراد کی شہادت کے خلاف تیسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا ۔اس دوران فورسز کے ساتھ تصادم میں 25سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ22شہداءکو ان کے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کرد یا گیا ہے ۔ شہداءمیں سے یاور احمد ایتو ولد عبدالمجید ان کے آبائی گاو¿ں صف نگری،عبید شفیع ملہ ولد محمد شفیع کو ترنج زینہ پورہ،زبیر احمد طورے ،ولد بشیر احمد کو شوپیان،ناظم نذیر ڈار ولد نذیر احمد کو ار پورہ ناگہ بل،رئیس احمد ٹھوکر ولد علی محمد کو پڈر پورہ،اشفاق احمد ملک ولد غلام نبی کو پنجورہ،عادل احمد ٹھوکر ولد عبدالغنی کو ہومہونہ،غیاث الاسلام ولد بشیر احمد کو پڈر پورہ ،اشفاق احمد ٹھوکر ولد عبدالمجید کوپڈر پورہ،عاقب اقبال ملک ولد محمد اقبال کو رنگت دمحال ہانجی پورہ،اعتماد ملک ولد فیاض احمد ملک کو امشی پورہ اور سمیر احمد لون ولد غلام نبی کو ہیلو امام حاصب میں ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا ۔اسی طرح دیگر شہداءکو بھی ان کے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کیا گیا،شہداءکی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔دریں اثناءمشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ اتوار کو شوپیاں میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی تباہی کر کے 22 کشمیریوں کو ابدی نیند سلاکر ایک اور خونین سانحہ، ظلم و زیادتی اور دہشت و بر بریت کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔قائدین نے تازہ ترین خونین سانحہ کے پس منظر میں احتجاجی ہڑتال کو3 اپریل منگل تک توسیع کرکے عوام سمیت تمام کاروباری حلقوں ٹرانسپوٹروں اور تجارتی انجمنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ہمہ گیر ہڑتال کر کے خونین سانحہ کیخلاف احتجاج جاری رکھیں۔ جبکہ 4 اپریل بروز بدھ مزاحمتی قائدین اور تمام حریت پسند رہنما شوپیاںجائیں گے .جہاں جامع مسجد شوپیاں میں ان قومی شہیدوں کو خراج عقیدت ادا کرنے کیساتھ ساتھ شہدا کے لواحقین اور اعزہ کے تئیں تعزیت ، ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا جائیگا۔قائدین نے عوام الناس سے اپیل کہ ہے کہ وہ4 اپریل کو نماز ظہر کے موقعہ پرحالیہ قتل عام کیخلاف سدا احتجاج بلند کریں ۔ قائدین نے ان پروگراموں کو انتہائی ربط و ضبط اور اتحاد و یکجہتی کیساتھ کامیاب بنانے کی عوام الناس سے اپیل کی ہے۔ قائدین نے کہا کہ انتقام گیرانہ پالیسی کے تحت 4 نہتے شہریوں کو جاں بحق اور 50 افراد سے زیادہ کو برائے راست فائرنگ کے نتیجے میں شدید زخمی کر دیا گیا ہے اور200 کے قریب افراد پر پیلٹ کے ذریعے انکی آنکھوں کی بینائی متاثر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا اسپتالوں میں دلخراش مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔حد تو یہ ہے کہ اب رہائشی مکانوں کو بھی بمبوں اور بارود سے مسمار کرکے مکینوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔قائدین نے کہا اس سے بڑا ظالمانہ حربہ کیا ہوسکتا ہے کہ ایک مقامی شخص مشتاق احمد ٹھوکر کو سرکاری فورسز کی جانب سے انسانی ڈھال بنا کر اسے ابدی نیند سلا دیا گیا۔شوپیاں ہلاکتوں پر مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال کے پیش نظر وادی کے شرق و غرب کے علاوہ بانہال میں مکمل ہڑتال سے زندگی کی رفتار تھم گئی۔پائین شہر کے حساس علاقوںمیں بندشیں اور کولگام میں غیر اعلانیہ کرفیوکا نفاذ عمل میں لایا گیا۔ شہر خاص کے علاوہ لالچوک،گلشن آباد اسلام آباد(اننت ناگ)،بانڈی پورہ، حاجن، اجس،بیروہ، نارہ بل، کاوسئہ،مازہامہ،سویہ بگ اور دیگر علاقوں میں سنگبازی اور شلنگ ہوئی،جبکہ کئی جگہوں پر جاں بحق ہوئے نوجوانوں کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔اس دوران وادی میں دوسرے روز بھی ریل سروس بند رہی،جبکہ بڈگام کو چھوڑ کربیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کو منقطع رکھا گیا۔شوپیاں میںشہری ہلاکتوں کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت نے مکمل ہڑتال کال کا اعلان کیا تھا۔ ہڑتال سے جہاں دکان اور کاروباری اداروں کے علاوہ تجارتی مراکز مقفل رہے اور بازار صحرائی مناظر پیش کرنے لگے،وہیں مسافربردار گاڑیوں کے پہیہ بھی جام رہے،اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بند رہی۔ہمہ گیر ہڑتال سے سرینگر کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع اور تحاصیل صدر مقامات میں تمام طرح کی دکانیں ،کاروباری ادارے،بازار،بینک او رغیر سرکاری دفاتر کے علاوہ تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا۔سول لائنز کے لال چوک ،ریگل چوک ،کوکر بازار ،آبی گذر ،کورٹ روڈ ،بڈشاہ چوک ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ،مہاراجہ بازار ،بٹہ مالو اور دیگر اہم بازاروں میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے اور ٹرانسپورٹ سروس معطل رہی۔ہڑتال کی وجہ سے شہرمیں ہر قسم کی سرگر میاں متاثر رہی اورشہر میں خاموشی چھائی رہی ۔ تجا رتی مرکز اور شہر کے دیگر سیول لائنز علاقوں میں اس صورتحا ل کا کافی اثر دیکھنے کو ملا۔گاندربل سے نمائندہ ارشاد احمد کے مطابق شوپیان کی ہلاکتوں کے پورے ضلع گاندربل میں مکمل طور پر ہڑتال رہی۔گاندربل،تولہ مولہ،صفاپورہ،کنگن سمیت دیگر علاقوں میں بھی دوکانیں،تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حرکت مکمل طور پر معطل رہی تاہم نجی گاڑیاں چلتی رہی۔نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق کنگن ،گنڈ ،کلن میں کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر مسافر بردار گاڑیوں کی آمد رفت بھی معطل رہی ۔ بڈگام میں بھی مکمل ہڑتال سے عام زندگی کی رفتار تھم گئی،جبکہ چاڈورہ،بیروہ،ماگام اور کنی پورہ میں بھی ہڑتال رہی۔شوپیاں میں مکمل ہڑتال کے بیچ کشیدگی کا ماحول رہا۔ قصبہ کے علاوہ حساس مقامات پر فورسز اور پولیس اہلکاروں کی اضافی کمک کو تعینات کیا گیا تھا،اور انہیں کسی بھی طرح کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار رہنے کی تاکید کی گئی تھی۔ضلع کے خارجی اور داخلی راستوں پر فورسز کے پہرے بٹھا دئیے گئے تھے۔اسلام آباد(اننت ناگ) سے نامہ نگار ملک عبدالسلام نے بتایا کہ ضلع کے بجبہاڑہ،آرونی،سنگم، کھنہ بل،دیلگام،مٹن،سیر ہمدان،کوکر ناگ،وائل،سیر ہمدان،سنگم بجبہاڑہ،آرونی سمیت دیگر علاقوں میں مثالی ہڑتال دیکھنے کو ملی۔نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابقڈورو ،ویری ناگ ،قاضی گنڈ اورکوکر ناگ میں مکمل ہڑتال رہی جس دوران تمام دکانیں بند رہی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک غائب رہا۔ ادھر دیالگام معرکہ آرائی میں جاں بحق روف احمد کھانڈے کے جسم کے کچھ حصے ملبہ سے بر آمد کئے گئے جن کو بعد میں سپرد خاک کیا گیا اس کے علاوہ مہلوک جنگجو کے گھردوسرے دن بھی تعزیت کر نے والے افراد کا تانتا بندھا رہا ۔مجموعی طورضلع میں حالات پرامن رہے ۔ضلع میں دوپہر بعد 2Gموبائل انٹرنیٹ سہولیت بحال کی گئی ۔خالد جاوید نے کولگام سے اطلاع دی ہے کہ ضلع میں مکمل ہڑتال کے دوران ہو کا عالم رہا۔اس دوران قصبہ اور دیگر علاقوں میں ہر قسم کی سرگرمیاں اور آمد ورفت معطل رہیں۔سید اعجاز نے اطلاع دی ہے کہ پلوامہ اور ترال میں بھی ہو کا عالم رہا اور زندگی کی رفتار تھم گئی۔پلوامہ میں سیول کرفیو کا سماح تھا۔ اونتی پورہ اور پانپور میں بھی ہو کا عالم رہا۔پلوامہ ضلع میں ادویات کی دکانیں تک بند رہیں۔ بانڈی پورہ ضلع میں ہڑتال رہی۔اس دوران حاجن میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔بارہمولہ اور کپوارہ میں ہڑتال کی وجہ سے نظام زندگی پوری طرح سے مفلوج رہا جس کے دوران تمام کاروباری اور عوامی سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئیں۔ اجس ،نائدکھے، سمبل، وٹہ پورہ، اشٹنگو ودیگر مقامات پر مکمل ہڑتال رہی ۔ضلع منی سیکٹرٹریٹ میں ڈپٹی کمشنر اے سی آراور چند ملازمین دفتر میں موجود دکھائی دئے۔ ٹرانسپورٹ تمام سڑکوں سے غائب رہی ۔نامہ نگار مشتاق الحسن کے مطابق قصبہ ٹنگمرگ، چندی لورہ، درورو ، ریرم ،کنزر ،دھوبی وان، ماگام ،بیروہ، کھاگ، نارہ بل میں مکمل ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا ۔بارہمولہ اور سوپور میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔حساس علاقوں میں اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق کپوارہ میں کال کے پیش نظر ضلع بھر میں مکمل ہڑتال سے زندگی پٹری سے نیچے اتر گئی۔ جموں سرینگر شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال اور کھڑی کے علاوہ بانہال کے مضافاتی علاقوں میںمکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتالی کی وجہ سے بانہال قصبہ اور اس کے اطراف میں واقع سکول اور کالج بند رہے جبکہ سڑکوں سے مقامی ٹریفک معطل رہا ۔ قصبہ بانہال کے علاوہ کھڑی ، ٹھٹھاڑ چریل اور گنڈعدلکوٹ میں بھی تمام دوکانیں اور کاروباری ادارے مکمل طوربند رہے۔ بانہال میں امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کیلئے پولیس اور نیم فوجی دستوں کی اضافی نفری کو قصبہ اور شاہراہ کے دیگر علاقوں میں تعینات کیا گیا تھااور پولیس کے اعلی افسران بانہال میں موجود تھے۔دریں اثنا وادی کشمیر میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے جموں سرینگر شاہراہ پر بھی پیر کے روز معمول کا ٹریفک متاثر رہا اور بہت کم مال اور مسافر گاڑیوں نے شاہراہ پر سفر کیا ۔ہلاکتوں کے پیش نظر انتظامیہ نے شوپیاں میں بندشیں اور قدغنیں عائدکی تھیں،جس کی وجہ سے قصبے میں کرفیو جیسی صورتحال نظر آئی۔نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق شوپیاں ضلع کی عملا ناکہ بندی کی گئی تھی،اور کسی بھی شہری کو شوپیاں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ شوپیاں سے اسلام آباد(اننت ناگ)،پلوامہ اور کولگام جانے والی رابطوں سڑکوں کو بھی سیل کیا گیا تھا،اور سنگبازی سے نپٹنے کیلئے ہتھیاروں سے لیس پولیس اور فورسز اہلکاروں کو تعینات کر کے انہیں کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نپٹنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ چوراہوں پر کانٹے دار تار بچھائی گئی تھی اور ضلع کو جانے والے راستوں کو فورسز کی جانب سے سیل کر کے رکھا گیاتھا۔،ہڑتال کال کے پیش نظرسری نگرکے شہرخاص میں حساس پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں مکمل اورجزوی پابندیاں عائدکی گئیں ۔مہاراج گنج، خانیار، نوہٹہ، صفاکدل، رعناواری تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت بندشیں جبکہ کرالہ کھڈ اور مائسمہ تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں جزوی طور پر بندشیں عائد کی گئی تھی۔تمام بندش زدہ علاقوں میں عام لوگوں کی نقل وحمل پرپابندی عائدرہی جبکہ پولیس اورفورسزکی ٹکڑیوں نے شہر خاص میں بالخصوص تمام اہم رابطہ سڑکوں پر خاردارتاریں ڈالکرگاڑیوں اورپیدل آواجاہی کوناممکن بنادیاتھا۔شہرخاص کے لوگوں نے بتایاکہ انھیں پیر کوعلی الصبح سے ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔مقامی لوگوں نے بتایاکہ سخت بندشوں کے چلتے تاریخی جامع مسجدکے اطراف واکناف میں سخت سیکورٹی حصاربنایاگیاتھا،اور مرکزی جامع مسجدکی جانب جانے والے سبھی راستے اورگلی کوچے سیل رکھے گئے تھے ۔اسلام آباد(اننت ناگ) میں فورسز اور پولیس نے شوپیاں جانے والے تمام راستوں کو بند کیا تھا،جبکہ حساس مقامات پر فورسز کے پہرے بٹھا دئے گئے تھے۔کولگام سے نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کولگام سے شوپیاں جانے والی تمام چھوٹی بڑی سڑکوں کو مکمل سیل کیا گیا تھا،جبکہ اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو ممکنہ احتجاجی مظاہروں سے نپٹنے کیلئے تیار رکھا گیا تھا۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain