تازہ تر ین

کشمیریوں کی تحریک آزادی دہشتگردی نہیں

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ2008 ئ میں سوات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی تھی، ایک وقت تھا کہ سوات میں گلے کٹ رہے تھے، کٹے ہوئے سروں کے ساتھ فٹبال کھیلا جارہا تھا، وہاں سانس لینا مشکل تھا، نجی ٹی وی پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سول حکومت آرمی کو آرٹیکل245 کے تحت بلاتی ہے، ہم سوات میں دیرپا امن کی طرف جانا چاہتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ2016 ءمیں سوات میں55 چیک پوسٹیں تھیں،6 رہ چکی ہیں،عوامی مطالبے پر سوات میں کنٹونمنٹ بورڈ بنا، حراستی مراکز میں رکھنے والوں کی ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں، آرمی مشکوک افراد کو پکڑتی ہے تو24 سے72 گھنٹوں میں ابتدائی تفتیش کرلیتی ہے، مشکوک افراد کو انٹرنمنٹ سینٹرز بھیجا جاتا ہے، بے گناہوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے، کے پی کے میں انٹرنمنٹ سینٹرز حکومت کے وسائل سے بنے، یہاں قوانین کے مطابق تمام سہولتیں ملتی ہیں، انٹرنمنٹ سینٹرز میں کسی کی وفات ہوئی تو لواحقین کے کہنے پر پوسٹ مارٹم ہونا چاہئے تھا، ورثاءپوسٹ مارٹم کی درخواست کریں تو ہونا چاہئے۔ اب تو ہم ایسے راستے پر جارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغان امن کیلئے جتنا حصہ ڈال سکتے ہیں، ڈال رہے ہیں، افغانستان میں امن کیلئے اور کچھ بھی کرنا ہوا تو تیار ہیں، پلس ویلس سے آرمی چیف کی ملاقات میں بھی اسی حوالے سے بات ہوئی، یہ کہنا کہ ہمیں طالبان کو مذاکرات پر لانا ہے، سو فیصد ایسا نہیں ہے، طالبان پر ادارتی اثر و رسوخ نہیں، طالبان سے کوئی ایسا تعلق نہیں کہ انکو جو کہیں وہ کرلیں۔ داعش کا پاکستان میں منظم سیٹ اپ نہیں، نہ قائم ہونے دیا، باجوہ ڈاکٹرین سے متعلق کوئی پالیسی دستاویز جاری نہیں کیا، یہ صرف سکیورٹی سے متعلق ہے، انہوں نے کہا کہ پارلیمان سپریم ہے، کسی بھی ترمیم کو لانا، اس پرنظر ثانی کرنا، پارلیمان کی صوابدید ہے،18 ویں ترمیم میں صوبوں کو اختیارات دیئے ہیں، اس سے اچھی کوئی بات نہیں، آرمی چیف نے18 ویں ترمیم کے حوالے سے کوئی بیان نہیںدیا، صوبوں کے اختیار میں بہتری کیلئے تعمیری سرگرمیاں ضروری ہیں، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اگر خادم رضوی کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے تو حکومت و پولیس کا فرض ہے اس پر عمل کریں، جو بھی امن و امان کو ہاتھ میں لے اسکے خلاف ریاستی مشینری کو حرکت میں آنا چاہئے، بطور پاکستانی چاہتا ہوں اسمبلیاں مدت پوری کریں، ملک میں جمہوریت کا تسلسل برقرار رہے، ہر پاکستانی کی خواہش ہے، انہوں نے کہا کہ دنیا کو بھی دیکھنا چاہئے کشمیر کی تحریک آزادی دہشتگردی نہیں ہے، ہم کشمیریوں کو ہر قسم کی سفارتی مدد بھی فراہم کررہے ہیں، وہاں کی تحریک اتنی تیز ہوگئی ہے کہ وہ بھارت سے سنبھالی نہیں جارہی ہے، کشمیر میں ریاستی دہشتگردی ہورہی ہے، انہوں نے کہا کہ طالبان سے افغان حکومت و امریکہ نے بات کرنی ہے، فورم کا حصہ ہونے کے ناطے پاکستان اپنا کردار ادا کرےگا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain