اسلام آباد(ویب ڈیسک ) چیف جسٹس پاکستان نے قرضہ معافی کے کیس میں ریمارکس دیئے کہ جنہوں نے قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے اور رقم نہیں تو اثاثے فروخت کرکے رقم وصول کریں گے۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے قرضہ معافی سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں نیشنل بینک اور نجی بینک کے وکیل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔نیشنل بینک کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں مین پارٹی اسٹیٹ بینک ہے جب کہ نجی بینک کےوکیل نے دلائل میں کہا کہ اسٹیٹ بینک ریگولیٹری اتھارٹی ہے اور بینکوں نے قرضے معاف کیے۔نجی بینک کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ نیشنل بینک کمیشن کا کہنا ہےکہ قصہ ماضی ہے، لیکن بینک اس پیسے کی واپسی میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمیشن کی رپورٹ کہاں ہے؟ اس پر نیشنل بینک کے وکیل نے جواب دیا کہ مجھے بھی رپورٹ دیکھنے کا موقع نہیں ملا۔جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ کوئی اندازہ ہے کتنے ارب معاف ہوئے؟ نجی بینک کے وکیل نے بتایا کہ 54 ارب روپے معاف ہوئے۔