لاہور(نمائندہ خصوصی )الیکشن 2018 اندرون شہر میں مسلم لیگ ”ن“ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے علاوہ متحدہ مجلس عمل ،تحریک لبیک پاکستان کے درمیان لڑا جا رہا ہے ، حلقہ این اے 124 سے مسلم لیگ ”ن“ کے امیدوار حمزہ شہباز ، تحریک انصاف کے نعمان قیصر اور پیپلز پارٹی کے ظہیر احمد چوھدری امیدوار ہیں۔ حمزہ شہباز اس حلقہ سے 3 مرتبہ ایم این رہ چکے ہیں جبکہ نعمان قیصر پی ٹی آئی کی جانب سے بالکل نیو انٹری ہے اور پیپلز ارٹی کے چوھدری ظہیر احمد جو کہ لاہور فروٹ منڈی کے چیئرمین اور سابقہ چیئرمین مارکیٹ کمیٹی بادامی باغ اس حلقہ سے قسمت آزمائی کر رہے ہیں ، خبریں کی سروے رپورٹ کے مطابق اس حلقہ میں زیادہ تر ووٹرز مسلم لیگ ”ن“ کے ساتھ وابستگی رکھتے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے کھلاڑی بھی یہاں کسی سے کم نہیں ہیں پیپلز پارٹی نے بھی اپنے کارکنوں کا متحرک کر لیا ہے اسلئے وہ حلقہ میں دن رات ”بھٹو دے نعرے وجن گے“ کے ساتھ الیکشن مہم چلا رہے ہیں ۔ یہاں کی زیادہ تر آبادی پرانے لاہور اندرون شہر پر مشتمل ہے مسلم لیگ ”ن“ نے اس حلقہ میں اتنے ترقیاتی کام کروائے ہیں کہ عوام حکمرانوں کے گیت گا رہے ہیں ۔ سوئی گیس، پانی ، بجلی اور دیگر ترقیاتی کام جن میں سڑکیں ، سیوریج ، بجلی کی بکھری ہوئی تاریں اور تھانہ کچری کے مسائل تقریباً یہاں حل ہو چکے ہیں اس کے باوجود عوام نئے چہروں کے ساتھ تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں ۔ 1970 میں یہاں سے پیپلز پارٹی کے ملک اختر کامیاب ہوئے تھے 1985میں میاں نواز شریف یہاں سے کامیاب ہو کر وزیر اعلیٰ پنجاب بنے اور پھر 3 مرتبہ ملک کے وزیر اعظم بنے ۔ 2018 کے الیکشن میں اس حلقہ سے تینوں امیدواروں میں آرائیں خاندان کے ظہیر احمد چوھدری اور کشمیریوں کی نمائندگی حمزہ شہباز کر رہے ہیں یہ روایت ہے کہ لاہور میں زیادہ تر قومی اور صوبائی اسمبلی کی سیٹیں آرائیں اور کشمیری برادری کے پاس رہی ہیں ۔اس حلقہ سے امید کی جارہی ہے کہ مذہبی جماعتیں مسلم لیگ ”ن “ کے ووٹ بنک کو15 سے 20 ہزار ووٹ اڑا کر لے جائیں گی جس کا خاطر خواہ فائدہ تحریک انصاف کے امیدوار نعمان قیصر یا پیپلز پارٹی کے ظہیر احمد چوھدری کو ہو گا ۔