اسلام آباد، راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس آف پاکستان میاں محمد ثاقب نثارنے پولی کلینک راولپنڈی کا دورہ کیا۔ فارمیسی بند ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہاں پہلے دورہ کر لینا چاہئے تھا،پہلے آجاتا تو اب تک سہولیات کی فراہمی میں بہتری آجا تی ۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کے پولی کلینک راولپنڈی کے دورہ کے دوران کلینک کی فارمیسی بند تھی جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فارمیسی کیوں بند ہے اسے کھلوائیں ۔ایم ایس پولی کلینک کاکہنا تھا کہ آج اتوار ہے جس کے باعث فارمیسی بند ہے اور تالے کی چابی بھی نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولی کلینک میں سہولیات کا فقدان ہے کیا چھٹی کے دن ہسپتال بھی بندکر دیں گے ،اتوا ر کو بھی فارمیسی کھلی ہونی چاہیے۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ مجھے یہاں پہلے دورہ کر لینا چاہئے تھا،پہلے آجاتا تو اب تک سہولیات کی فراہمی میں بہتری آجا تی ، تمام ہسپتالوں سے ادویات کے نمونے لے لئے ہیں اور میں سرکاری ہسپتالوں میں موجود ادویات کا ٹیسٹ کرواں گا ۔انہوں نے ہدایت کی کہ پولی کلینک انتظامیہ توسیعی منصوبے میں تحریری طور پر آگاہ کرے۔چیف جسٹس پاکستان نے راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کادورہ کیا اورہسپتال کے مختلف وارڈز کا دورہ کیا اور مریضوں سے سہولیات بارے دریافت کیا،چیف جسٹس ثاقب نثار نے فارمیسی سے ادویات اور فلٹریشن پلانٹ سے پانی کے نمونے حاصل کر لئے ۔چیف جسٹس کا کہناتھا کہ ادویات اور پانی کے نمونوں کاباضابطہ ٹیسٹ کرایاجائےگا،اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹرزسے مختلف ایشوزپربات چیت بھی کی۔چیف جسٹس نے وارڈز کے دورہ کے موقع پر مریضوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کیاحال ہے؟۔مریضوں نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال میں ڈاکٹرزکم ہیں۔چیف جسٹس نے ہسپتال کے فلٹریشن پلانٹ سے پانی کانمونہ بھی لیااورخودبھی پانی پی کرچیک کیا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے راولپنڈی میں زچہ وبچہ ہسپتال کا دورہ کیا اور ہسپتال کے مختلف حصوں کا دورہ کیا،چیف انجینئر پی ڈبلیو ڈی کی سرزنش کی،اس موقع پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید بھی موجود تھے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہسپتال کا ساراسٹرکچرتباہ ہو گیا،ہسپتال کی تعمیر فوری طور پر شروع کریں ،کسی کو ایک دن کی بھی چھٹی نہیں ملے گی،انہوں نے کہا کہ جو بھی فنڈز درکار ہیں سب ملیں گے، قانونی طور پر درکار ہر قسم کی مدد کریں گے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ 18 ماہ میں ہسپتال ہر صورت فعال ہوناچاہئے،15 دن میں رپورٹ دیں ہسپتال کی چابی کب حوالے کریں گے۔ سپریم کورٹ نے 10 سال سے تاخیر کا شکار مدرچائلڈ اسپتال کو 18 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔اتوار کو چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے راولپنڈی میں مدر اینڈ چائلڈ اسپتال کی عدم تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران نیسپاک، پی ڈبلیو ڈی اور دیگر اداروں کے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔اس موقع پر اداروں کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ منصوبے کی لاگت 5 ارب 33 کروڑ روپے ہے، پی سی ون کو ریوائز بھی کیا گیا، پہلے 2 آپریشن تھیٹر بننا تھے لیکن اب 14بنیں گے۔اسپتال کی تعمیر کے لیے اداروں نے 2 سال کا وقت دینے کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 2 سال نہیں دے سکتا 18 ماہ میں کام مکمل کریں، پہلے ہی 10 سال کی تاخیر ہوچکی ہے، مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے، شیخ رشید اور تمام متعلقہ حکام ایک ساتھ بیٹھ جائیں، ہمیں 18 ماہ میں ہسپتال مکمل چاہیئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اسپتال کی تعمیر کی نگرانی سپریم کورٹ کرے گی، میری نگرانی میں فنڈنگ کا مسئلہ نہیں ہوگا، جوڈیشل اکیڈمی میں جگہ ہے 2 کمرے دے دیتا ہوں، ایک ہی چھت تلے بیٹھ کر سب ڈیپارٹمنٹ کام کریں تاخیر نہ کریں۔چیف جسٹس نے کہا کہ متعلقہ حکام روزانہ کام کرکے پیشرفت رپورٹ دیں، عدالت نے ہاتھ ہلکا رکھا تو 2 سال میں بھی تعمیر مکمل نہیں ہوگی، سرکاری بابو ہمیشہ کام میں تاخیر کا باعث بنتے ہیں، بابو کلچر کے باعث ساتھ والے کمرے سے بھی کئی دن خط کا جواب نہیں آتا، سپریم کورٹ کے بابو بھی اسی قسم کے ہیں۔چیف جسٹس نے اسپتال کی تعمیر سے متعلق ٹائم لائن تیار کرنے کی ہدایت کی کہ متعلقہ حکام آج ہی میٹنگ کرکے منصوبہ بندی سے آگاہ کریں، اسٹاف کیلیے گھر بن گئے لیکن اسپتال مکمل نہیں ہوا، تعمیر میں تاخیر کا ذمہ دارکون ہے۔ سماعت کے دوران عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے استدعا کی کی چیف جسٹس ان کے ساتھ ہسپتال کا دورہ کریں جسے پہلے رد کیا گیا تاہم بعد میں عدالت نے درخواست منظور کر لی اور راولپنڈی میں ہسپتال کا دورہ کیا ۔ چیف جسٹس نے زیر تعمیر اسپتال کا دورہ بھی کیا اور کاموں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ(پی ڈبلیو ڈی)کے چیف انجینئر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال کا سارا ڈھانچہ برباد ہوگیا، فوری طور پر تعمیر شروع کریں، اس دوران کسی کو ایک دن کی بھی چھٹی نہیں ملے گی۔چیف جسٹس پاکستان کے دورے کے دوران درخواست گزار شیخ رشید بھی ان کے ہمراہ تھے۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ 18 ماہ میں اسپتال ہر صورت فعال ہونا چاہیے، قانونی طور پر درکار ہر قسم کی مدد کریں گے اور 15 دن میں تفصیلی رپورٹ دیں کہ اسپتال کی چابی کب حوالے کریں گے۔ جو بھی فنڈز درکار ہیں سب ملیں گے جب کہ سپریم کورٹ معاملات کو خود دیکھے گی۔ شیخ رشید نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ یہ منصوبہ آپ کے نام سے ہونا چاہیے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کی ضرورت نہیں اور نہ ہم یہ چاہتے ہیں۔شیخ رشید نے چیف جسٹس کو کہا کہ آپ کو اندازہ نہیں کہ اللہ تعالی نے کتنا بڑا کام آپ سے کرایا ہے، آپ کے حکم کے بغیر یہ منصوبہ مکمل نہیں ہوسکتا، یہ قوم کے لیے آپ کا احسان ہے، 70 سال میں خدا آپ کو یہ موقع دے رہا ہے، میری عمر بھی آپ کو لگ جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کی انتخابی مہم نہیں چلا رہا نہ کسی کو دھاندلی کرنے دوں گا۔چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ میں شیخ رشید کی کوئی مہم نہیں چلا رہا،میں اسپتالوں کا دورہ کر رہا ہو ں اور مریضوں کو درپیش مسائل کا ازالہ کروں گا، یہ تاثرغلط ہے کہ شیخ رشید کی دعوت پر راولپنڈی گیا، دورہ راولپنڈی کسی کے کہنے پر نہیں کیا، شیخ رشید نے مجھے راولپنڈی آنے کا نہیں کہا۔ اتوار کو سپریم کورٹ میں 10 سال سے تاخیر کا شکار مدرچائلڈ اسپتال راولپنڈی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار شیخ رشید عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے متعلق حکام کو اسپتال کو 18 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا۔اس موقع پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے چیف جسٹس سے کہا کہ اسپتال آپ کے نام سے منسوب ہوناچاہیے، جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ شیخ صاحب! میں اپنا نام کہیں نہیں چاہتا۔ شیخ رشید نے چیف جسٹس سے اسپتال کا دورہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے وہاں جانے سے آدھے کام ہوجائیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اسپتال کے دورے کی شاید ضرورت نہ رہے، جو ہدایات وہاں جاری کرنی ہیں یہاں بھی کرسکتے ہیں۔ تاہم سماعت ختم ہونے کے بعد چیف جسٹس نے راولپنڈی میں زیر تعمیر اسپتال کا دورہ کیا اور کاموں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر شیخ رشید اور علاقے کے دیگر معززین بھی موجود تھے دورے کے موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے یہ تاثر نہ دیا جائے کہ میں کسی کی مہم چلا رہا ہوں، میں نے کسی کی سیاسی مہم چلانے کا ٹھیکہ نہیں اٹھایا ہوا، میں اسپتالوں کا دورہ کر رہا ہو ں اور مریضوں کو درپیش مسائل کا ازالہ کروں گا، یہ تاثرغلط ہے کہ شیخ رشید کی دعوت پر راولپنڈی گیا، دورہ راولپنڈی کسی کے کہنے پر نہیں کیا، شیخ رشید نے مجھے راولپنڈی آنے کا نہیں کہا۔