تازہ تر ین

عمران خان اپنا اعلان یاد رکھیں 100 دن میں جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانا ہے : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عمران خان سے اچھے ذاتی تعلقات ہیں۔ میں ان کو پسند بھی کرتا ہوں۔ میں نہیں سمجھتا کہ ماضی کے حکمرانوں کی طرح ان کے بچوں کو سیاست میں آنا چاہئے۔ دوسرے ملکوں میں بڑے بڑے نامور حکمران گزرے ہیں۔ آج ان کے بچے حکومت میں نظر نہیں آتے۔ پاکستان ہی ہے جہاں موروثی سیاست ختم نہیں ہوتی۔ یہاں جس حکمران کو دیکھو اس کے بچے سیاست میں ہیں۔ ہمارا ملک ان خاندانوں کی ملکیت لگتا ہے۔ نام جمہوریت کا لیتے ہیں لیکن بادشاہت ہوتی ہے۔ ملک کے ہر ضلع میں ایک خاندان رکھا ہوا ہے کہ حکومت میں یہی آئے گا اب ہم اپنے اخبار و ٹی وی کے ذریعے پورا احتجاج کریں گے کہ نئے و پڑھے لکھے لوگوں کو سامنے لائیں، موروثی سیاست کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان اپنا اعلان ذہن میں رکھیں، 100 دن کے اندر جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانا ہے۔ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے امیدوار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف علیم خان کو بھی بنا سکتی ہے، صوبائی وزیر رہے ہیں لیکن پرویز الٰہی کی بات میں نے اس لئے کہی تھی کہ وہ اصول پرست و بااصول آدمی ہے کیوں نہ اس کو موقع دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب 25 جولائی تک کسی کو طلب یا گرفتار نہ کرنے کا کہا تھا امید ہے وہ بھولیں گے نہیں۔ اب اگلا ایک مہینہ بہت سارے لوگوں پر بھاری ہو گا جن میں شہباز شریف و علیم خان سمیت بہت اہم شخصیات شامل ہیں۔ 60 یا زیادہ سے زیادہ 90 دنوں میں بہت بڑی بڑی تبدیلیاں دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت تو یہی کہتی ہے کہ زیادہ سیٹیں جیتنے والے کی حکومت بن جانا چاہئے لیکن بہت سارے لوگ، سیاسی جوڑ توڑ اور دباﺅ میں آ کر مجبور تھے، آج بھی ایک جیتا ہوا شخص کسی جگہ جاتا ہے تو مخالفین اس کی گاڑی توڑ دیتے ہیں۔ افسوس ہوا کہ سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال کے حامیوں نے مخالف لوگوں کو پکڑا، مارا اور مقدمات بھی درج کرائے۔ رانا فیملی بڑی مشہور ہے جس کے سربراہ رانا پھول محمد تھے۔ حمزہ شہباز کی تعریف کرتا ہوں، نون لیگ کو بری شکست ہوئی لیکن انہوں نے عمران خان کی تقرار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تحریک انصاف کو خیبر پختونخوا میں حکومت بنانے کی دعوت دی تھی اسی طرح اب ہمیں پنجاب میں حکومت بنانے کی پیش کش کریں۔ اس سے پہلے اس جماعت کا ٹرینڈ یہ تھا کہ دانیال، طلال، عابد شیر علی و دیگر صبح ناشتہ کر کے عمران خان کو گالیاں دینا شروع ہو جاتے تھے۔ ابھی بھی ہر سیاسی جماعت میں سلجھے ہوئے اور سیاسی سوچ رکھنے والے لوگ موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی ہمیشہ تعریف کی، بہت بھاگ دوڑ کرتے رہے ہیں۔ ملک بھر میں جہاں بھی کوئی مسئلہ ہوتا وہ فوری پہنچتے تھے، ان کا رویہ مار کٹائی یا لوگوں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالنے کا نہیں تھا بلکہ وہ سیاسی راستہ نکالنے کی کوشش کرتے تھے اور آج بھی یہ صلاحیت ان میں موجود ہے وہ بطور اپوزیشن لیڈر بہت اچھے ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ابھی خاندان سے باہر اقتدار منتقلی کا رجحان ختم نہیں ہوا، اگر پنجاب میں نون لیگ کا وزیراعلیٰ آیا تو وہ شہباز شریف کے خاندان میں سے ہی اقتدار آگے بڑھے گا۔ لیڈر آف اپوزیشن کسی کو بھی لے سکتے ہیں وہ باہر سے ہوتا ہے تا کہ جوتے اس کو پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ حلفاً کہتا ہوں پہلے سے معلوم تھا کہ چودھری نثار دونوں سیٹوں سے ہار جائیں گے، وہ عوام کو جانور سمجھتے ہیں۔ ایک طرف کہتے رہے کہ نوازشریف کے خلاف ہوں دوسری طرف ان کے چھوٹے بھائی سے دوستی تھی۔ ان کو ڈان لیکس میں چھپنے والی خبر پر اعتراض نہیں تھا بلکہ رپورٹ کسی اور کی جانب سے جاری کئے جانے پر خفا تھے۔ چودھری نثار سے بڑی دوستی تھی لیکن انہوں نے اس کا ستیا ناس کر دیا، احمق آدمی ثابت ہوئے ہیں۔ انہیں ووٹ دینے والے پریشان تھے کہ نواز کے حق میں ووٹ دے رہے یا خلاف۔ چودھری نثار کو لڑنا چاہئے تھا یا پھر صلح کر لیتے، درمیانی راستہ کوئی نہیں ہوتا، لڑائی کرتے تو ایک سیٹضرور جیت جاتے، کہتے تھے کہ اگر مشکل آئی تو نوازشریف کے ساتھ کھڑا ہونگا، پھر انکے خلاف چلے گئے، یہ موقع پرستی و منافقت کی انتہا تھی، جس پر انہوں نے خود کو خراب کیا، اسی طرح شاہد خاقان عباسی کی شکست بارے بھی پہلے سے معلوم تھا کیونکہ یہ بھی چودھری نثار کی طرح ڈبل پالیسی کھیل رہے تھے ، سلامتی کونسل کی میٹنگ میں نوازبیانیہ کی مذمت کرتے اور بعد میں تردید کردیتے تھے، شاہد خاقان بیک وقت 2کشتیوں کے سوار تھے، انکے والد بہت اچھے سیاسی لیڈر تھے وہ خوبیاں ان میں نہیں، شیخ رشید ہمیشہ کہتا تھا کہ شاہد خاقان عباسی ڈبل گیم کررہے ہیں، فوج و عدلیہ کے ساتھ نوازشریف کو بھی خوش رکھنے کی کوشش کرتے رہے، اسلام آباد کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ نون لیگ کے وزیراعظم 2کشتیوں میں سوار تھے اور یہی وجہ چودھری نثار کے ہارنے کی ہے، انہوں نے کہا کہ عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر لڑنے والے 21سے زیادہ امیدواروں کو لوگوں نے مسترد کردیا، یہ وہ لوگ تھے جو مختلف سیاسی جماعتوں سے نکل کر جنوبی پنجاب محاذ میں آئے تھے، انہوں نے چالاکی کرنے کی کوشش کی اس لئے ہار گئے، کیونکہ ان سے لوگ نفرت کرتے تھے، فخر امام بااصول آدمی ہیں اس لئے وہ جیت گئے، ذوالفقار کھوسہ، اویس لغاری، یوسف رضا گیلانی ، رضا ہراج سمیت دیگر کو لوگوں نے چن چن کر فارغ کیا، عوام نے کرپٹ لوگوں کو مسترد کردیا، جمشید دستی بیک وقت 2سیٹوں سے ہار گئے، ا نکے بارے میں لوگ کہتے تھے کہ یہ بظاہر غریب بنا ہوا ہے حقیقت میں بہت مالدار آدمی ہے لہٰذا انکو بھی اڑا دیا۔نمائندہ چینل فائیو قصور ملک جاوید نے کہا کہ این اے 140میں لیگی امیدوار رانا محمد حیات خان اور پی ٹی آئی کے سردار طالب نکئی مد مقابل تھے، جن میں سے تحریک انصاف کے امیدوار کامیاب ہوئے، رانا حیات کے حامی شراب پی کر گاو¿ں چک 41پر حملہ آور ہوگئے، انکا خیال تھا کہ اس گاو¿ں والوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ہے، انہوں نے گھروں میں گھس کر لوگوں کو مارا، خواتین و بچوں پر رحم نہیں کھایا اور ہوائی فائرنگ کرتے رہے، متاثرہ افراد کے کہنے پر پولیس نے کان نہیں دھرے، انہوں نے دھرنا دیا تو پھر مقدمہ درج ہوا، انہوں نے مزید کہا کہ رانا حیات خان قومی و صوبائی دونوں سیٹوں سے ہار گئے ، پی ٹی آئی ان دونوں سیٹوں پر کامیاب ہوئی جبکہ باقی پورے ضلع سے ہار گئی ہے۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain