تازہ تر ین

ڈیموں کے مخالف کسی اور کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں : چیف جسٹس

اسلام آباد(اے این این ) چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کسی کو کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ سپریم کورٹ اپنی سیاسی جماعت بنائے،ملک میں ڈیمز کی تعمیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، جو لوگ اس کی مخالفت کر رہے ہیں وہ کسی اور ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ بدھ کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ڈوڈوچہ ڈیم تعمیر کیس کی سماعت کی ۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک سیاست دان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو علیحدہ سیاسی جماعت بنالینی چاہیے، یہ الفاظ انہیں کہنے کی ضرورت نہیں تھی،سیاست کرنی ہے تو کہیں اور جاکر کریں، ڈیم کے مخالفین کو آخری وارننگ دے رہے ہیں، یہ سیاسی نہیں بنیادی حقوق کے مقدمات ہیں, جو عدالت کو بدنام کریں گے انھیں ایسے نہیں جانے دیں گے، جو پاکستان میں ڈیم نہیں دیکھنا چاہتے ان کا ایجنڈا پورا نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ڈیمز کی تعمیر بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے، ان کی تعمیر میں جو لوگ مخالفت کر رہے ہیں وہ کسی اور ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ یہ وہ ایجنڈا ہے جو چاہتا ہے کہ پاکستان میں ڈیمرز تعمیر نہ ہوں۔بے شک کوئی کتنا بڑا ہی سیاست دان یا اپوزیشن لیڈر ہی کیوں نہ ہو، ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ ڈیم نہ بننے کے ایجنڈے کو پورا نہیں ہونے دیں گے اور آئندہ نسلوں کے مستقبل کے لیے ڈیم ہر صورت بنائے جائیں گے۔سیکرٹری آبپاشی نے عدالت کو بتایا کہ ڈیم محکمہ زراعت کو تعمیر کرنا ہے، بحریہ ٹاﺅن ہماری مالی معاونت کرے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بحریہ ٹاﺅن حکومت پنجاب کا فنانسر نہیں ہے، اصل ایشو ڈیم پر کمیشن کا ہے ، نجی کمپنی نے ڈیم بنایا تو کمیشن نہیں ملے گا، ہر کام پر کمیشن نہیں ہونا چاہیے، ذرا سوچیے کہ یہ ڈیم صوبے کے عوام کے لیے کتنا ضروری ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت پنجاب ٹائم فریم دے کہ کب تک ڈیم بنالیں گے، وزیراعلی پنجاب بتائیں کہ ڈوڈوچہ ڈیم کب تک بن جائے گا، کیا وزیراعلی پنجاب کو آئندہ سماعت پر بلالیں۔سماعت کے دوران سیکرٹری آپاشی نے بتایا کہ حکومت پنجاب اراضی کے حصول کے لیے فنڈ مختص کر چکی ہے، جبکہ ڈیم کے ساتھ 11 ہزار کنال بحریہ ٹاو¿ن اور ڈی ایچ اے کی زمین ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت کو بحریہ ٹاو¿ن سے ڈیم کی تعمیر کروانے میں کیا رکاوٹ ہے مجھے پتا ہے، اور یہ وجہ یہ ہے کہ کمیشن مافیا کا کمیشن مارا جائے گا، تب ہی رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں کسی کو نہ ہی ضرب لگانے دوں گا اور نہ ہی کمیشن کھانے دونگا، ہر منصوبے میں کمیشن لیا جاتا ہے، خدا کا خوف کریں یہ ڈیم کمیشن کی وجہ سے ہی التوا کا شکار ہے، خدارا ملک و قوم کے مستقبل کے لیے سوچیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ میں آئندہ ہفتے لاہور میں ہی ہوں اس دوران وزیرِاعلی پنجاب اور ان کی پوری کابینہ کو طلب کریں گے، جس پر سیکریٹری آب پاشی کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کو بلانے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ معاملات میں ہی دیکھ رہا ہوں۔عدالت نے حکومت پنجاب کو ڈیم کی تعمیر کے لیے بحریہ ٹان کے پروجیکٹ کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے تحریری سفارشات عدالت میں جمع کروانے کا حکم دے دیا۔عدالت نے حکومت پنجاب کو پروپوزل میں ڈیم کی تعمیر اور تکمیل کا ٹائم فریم فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا تھا کہ ڈیموں پر سیاست ہو رہی ہے اور چیف جسٹس نے سیاست کرنی ہے تو اپنی جماعت بنا لیں ۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain