لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ نشست میں سربراہ پیٹ نے بتایا کہ عمران خان نے فون پر ان سے بات کی اور سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے بڑی تسلی دی ہے کہ ذمہ داروں کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی تسلی دی اور چند دن کی مہلت طلب کی ہے کیونکہ اس واقعہ میں ملوث سول، پولیس افسران اور اہلکاروں کی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں، اس سانحہ کے دوران ایک خاتون کے منہ میں گن کی نالی رکھ کر فائر کرنے والے ایس پی عبدالرحیم لاشاری کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ اس سفاک افسر کو پنجاب پولیس نے انعام و کرام سے نوازا اور ایک سال کے لئے سکالر شپ پر برطانیہ بھجوا دیا، اسی افسر نے وہاں سیاسی پناہ بھی لینے کی کوشش کی جس میں ناکام رہا اور واپس پاکستان آ چکا ہے اور لاہور میں ہی تعینات ہے۔ طاہر القادری نے بتایا کہ ایک کال ٹریس ہوئی جس کا انکوائری رپورٹ میں بھی ذکر ہے اس کال میں پولیس افسر ایک بڑی شخصیت سے گفتگو میں کہتا ہے کہ سر مشن مکمل ہو گیا ہے اور جواب میںاسے شاباش دی جاتی ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہوا کیونکہ میں لندن میں چودھری برادران سے ملاقات کر رہا تھا تحریک انصاف سے بھی رابطہ تھا جس کے باعث ن لیگ کی حکومت کو خدشہ تھا کہ اگر یہ تینوں جماعتیں مل جاتی ہیں تو ان کے لئے خطرات بڑھ جائیں گے اس لئے ہمیں خوفزدہ کرنے کیلئے یہ سانحہ بپا کیا گیا خرم نواز گنڈا پور نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے تین چار دن مانگے ہیں کیونکہ سانحہ میں ملوث سوا سو سے زائد افراد میں کچھ وفاق میں چلے گئے ہیں کچھ پنجاب میں ہیں اور زیادہ تر لاہور میں ہی ہیں ان سب کو ٹریس کیا جانا ہے۔ جن افسران کا ذکر رپورٹوں میں آ چکا ہے انہیں چار پانچ دن یا ایک ہفتہ میں عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔