تازہ تر ین

بہار اور اکمل کی” وارث شاہ “صرف 7ہفتے چل سکی

لاہور(شہزاد فراموش )پاکستانی فلم انڈسٹری کے سنہرے دور میں ایک فلم ”وارث شاہ“کا بھی ذکر ملتا ہے ۔اس فلم کو پنجابی زبان میں بنایا گیا ۔فلم کو سرکٹ میں 13 مارچ 1964ءمیں نمائش کیلئے پیش کیا گیا۔اس کا فلمساز ادارہ ڈیلائٹ پکچرز تھا اور اس کے فلمساز عنایت حسین بھٹی تھے۔اس فلم کے ہدایتکار ایس اے اشرفیتھے اور معاون کے طور پر کفایت بھٹی (کیفی) تھے۔فلم کی موسیقی ترتیب دینے والوں میں عاشق حسین کا نام آتا ہے ۔فلم کی کہانی اور منظر نامہ ایس اے اشرفی نے لکھا ۔مکالمے حزیں قادری نے لکھے تھے۔ فلم کے عکاس مسعود بِن اسلم تھے۔تدوین کار امان مرزا اورآرٹ کا کام رفیق ملک نے کیا۔فلم کے نغمہ نگاروں میں وارث لدھیانوی اور حزیں قادری تھے۔ گلوکاروں میں عنایت حسین بھٹی‘مالا‘ نسیم بیگم اور آئرن پروین شامل تھے۔ فلم کی کاسٹ میںاداکارہ بہار اور اکمل کے مرکزی کردار تھے۔اس کے علاوہ عنایت حسین بھٹی‘ مینا شوری‘ ناصرہ‘ زینت‘ککو‘ چن چن‘محبوب کاشمیری‘ فخری‘ جبرو‘سلطان کھوسٹ‘ آصف جاہ اورمظہر شاہ بھی شامل تھے۔ی معروف فلمی تجزیہ نگار ملکیوسف جمال کے مطابق یہ ایک ناکام فلم تھی اور یہ سات ہفتے سینما کی زینت بنی رہی ۔اس کا مین تھیٹر قیصرسینما تھا جس کو بعدرازاں مون لائٹ کا نام بھی دیا گیا۔ فلم میں کل نغمات شامل تھے جن کی تفصیل کچھ یوں ہے۔پہلا گیتجس کے بول ”نی میں الہڑ مٹیار میری اکھ کٹار ‘میرے ا±تے کسے دا جادو چل نہ سکے“ تھا ۔ اس کو گلوکارہ نسیم بیگمنے گایا اس کے شاعر وارث لدھیانوی تھے اور یہ گیت بہار پر فلمایا گیا تھا۔دوسرے گیت کے بول ”چینا کنج چھڑیندا یار چینا چھڑیندا یار ‘میں کیہ جاناں میں کیہ دساں“تھے۔اس کو گلوکارہ آئرن پروین اور ساتھیوں نے گایا۔شاعر حزیں قادریتھے اوراس کی فلمبندی بہار‘ مینا شوری اور سہیلیوں پر ہوئی۔تیسوے گیت کے بول”نی ساڈا تیرے گھر ہونا نیہوں گزارا ‘نی ماں دی گول گپیئے“تھا ۔ جس کے گلوکار عنایت حسین بھٹی اورآئرن پروینتھے۔ اس کو شاعر وارث لدھیانوینے لکھا۔ یہ گیت آصف جاہ اور ناصرہ پر فلم بند کیاگیا تھا۔چوتھے گیت کے بول ”میں آں تیری منگ وے ‘اجے نہ کر تنگ وے ‘تھوڑے دن ہور ٹھہر جا“ تھے ۔ اس کو گلوکارہ مالا نے اپنی خوبصورت آواز بخشی۔اور اس کا شاعر حزیں قادری تھا جبکہ اس کو بہار پر فلم بند کیا گیا ۔پانچواں گیت تھا ”سچے پیار دا جہان کیتے ہور اے ‘اے جھلی اسی ٹ±ر چلیئے“اس کی گلوکارائیں مالا‘ آئرن پروین تھیں اس کو حزیں قادری نے لکھا تھا ۔اس کو اداکارہ بہار اور مینا شوری پر فلمبند کیا گیا تھا۔چھٹا گیت تھا ”عشق حقیقی اگ دا دریا جتھے ڈ±ب گئے تارو ‘تیرے عشق نچایا کر کے تھّیا تھّیا“ تھا ۔ اس کے گلوکار عنایت حسین بھٹی‘ سائیں اختراور ساتھی تھے۔شاعر وارث لدھیانویتھے ۔اس کی فلمبندیبھی سائیں اختر اور ساتھیوں پر کی گئی تھی۔یہ بات خوش آئند ہے کہ یہ فلم مارکیٹ میں دستیاب ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain