لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ 7“میں گفتگو کر تے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ کسی پر الزام لگانا پھر گرفتار کر لینا اور 4،6 مہینے کے بعد اسکو عدالت سے باعزت بری کر دینا، ایسا طریقہ کار نہیں ہونا چاہیے۔ مجھے 90دن کیلئے گرفتار کیا گیا تھا، میڈیا پر بھی بڑا شور برپا رہا پھر عدالت نے مجھے بری کر دیا لیکن اس دوران میڈیا پر بھی میرے بارے باتیں ہوتی رہیں اس سے میری ساکھ پر جو فرق پڑا اسکا ذمہ دار کون ہے؟ مکمل تحقیقات کرنے کے بعد کسی پر ہاتھ ڈالنا چاہیے۔ گناہگار منطقی انجام تک پہنچیں پھر وہ بچ نہ پائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف نے یقیناً اپنے دفاع میں چیزیں پیش نہیں کیں لیکن میں آنے والے فیصلے پر کوئی رائے نہیں دونگا۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ ملک میں تمام سیاسی جماعتوں، بیوروکریسی کے خلاف امتساب کی تحریک شروع ہو چکی ہے۔ حلفیہ بیان میں موجود میں تھا کہ حقائق نہیں چھپائے ورنہ 62 ون ایف کے ساتھ توہین عدالت کے تحت بھی کارروائی ہو گی۔ زرداری پر اگر اثاثے چھپانے کاالزام ثابت ہو جاتا ہے تو نا اہل ہو سکتے ہیں اس میں کوئی انتقامی کارروائی نظر نہیں آتی۔ رہنما تحریک انصاف ابرارالحق نے کہا کہ حکومت تعلیمی اداروں میں منشیات کی فروخت اور استعمال کے خلاف سخت اقدامات کر رہی ہے۔ احسن اقبال کے کزن منشیات فروش ہیں۔ بیوروکریسی میں ابھی بہت سارے نون لیگ کے لوگ موجود ہیں جو حکومت کیلئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ لیکن یہ کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ پروفیسر رسول بخش رئیس نے کہا کہ منی لانڈرگ سے ادارے تباہ ہو گئے۔ اسکا براہ راست اثر ہماری نوجوان نسل پرپڑا ہے۔ انکو کوئی رویہ کوئی موقع نظر نہیں آتا۔ تعلیمی اداروں سمیت ہر گلی محلے میں نوجوانوں کی ایک ایسی تعداد موجود ہے جو منشیات استعمال کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور اداروں کی ذمہ داری ہے کہ تعلیمی اداروں سمیت جہاں بھی منشیات فروش موجود ہیں انکو پکڑیں اورمنطقی انجام تک پہنچائیں۔