اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نوازشریف کے درمیان 24 دسمبر سے قبل ملاقات کروانے کی کوششیں آخری مراحل میں داخل ہوگئیں ہیں۔ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کی قیادت کیلئے دسمبر کا آخری عشرہ اہمیت اختیار کرگیا اور دونوں رہنماو¿ں کے درمیانملاقات ہفتہ یا اتوار کو لاہور میں متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نواز شریف کو سزا ملنے کے حوالے سے ذہن بناچکی ہے۔ جبکہ پیپلزپارٹی بھی آصف زرداری کیلئے بننے والی نئی صورتحال کیلئے تیار ہے۔ آصف زرداری کی کل ایف آئی اے میں عبوری ضمانت میں توسیع کے بعد حتمی تاریخ کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ نواز شریف اور ا?صف زرداری کی ممکنہ ملاقات میں حکومت کے خلاف فیصلہ کن تحریک پر بات ہوگی۔اس سے قبل 17 دسمبر کو سابق صدر آصف زرداری اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے درمیان مختصر ملاقات ہوئی۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے سابق صدر آصف علی زرداری نے مصافحہ کیا۔ شہباز شریف ایوان سے باہر جانے کیلئے اٹھے تو سابق صدر اپنی نشست سے اٹھ کرآئے، مصافحہ کیا اور مختصر گفتگو بھی کی۔مختصر ملاقات کے دوران ملکی سیاسی صورتحال سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر بلاول بھٹو، راجہ پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی، نوید قمر اور دیگر بھی موجود تھے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق نے بھی نوازشریف اور آصف علی زرداری کی جلد ملاقات کی تصدیق کر دی ہے۔ نوازشریف اور آصف علی زرداری دونوں ایک دوسرے سے ملاقات کے لئے آمادہ ہیں۔ دونوں رہنماﺅں کی جلد ملاقات متوقع ہے جس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر غور کیا جائے گا۔ اس بات کی تصدیق ایاز صادق نے بھی کر دی ہے اور اس ملاقات کو یقینی بنانے کے لئے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے رہنما آپس میں رابطے میں بھی ہیں۔پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ جب آصف زرداری اسلام آباد آئیں گے تو ان کی نوازشریف سے ملاقات ہوگی۔پارلیمنٹ ہاس اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کے خلاف سارے مقدمات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں،ان کے خلاف براہ راست کوئی الزام نہیں، حکومت کو آصف زرداری اور فریال تالپور کے خلاف ثبوت پیش کرنا ہوں گے، ملک میں جنگل قانون ہے تو انہیں گرفتار کرلیں۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ چلے لیکن حکومت خود مڈٹرم انتحابات اورغیر یقینی باتیں کرتی ہے۔ نواز شریف اور آصف زرداری کی ملاقات ہو سکتی ہے، جب آصف زرداری اسلام آباد آئیں گے تو ان کی نواز شریف سے ملاقات ہوگی، نواز شریف اور آصف زرداری کی گرفتاری پر مشترکہ احتجاج خارج از امکان نہیں۔رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام پر 130 ارب کا بوجھ ڈالا گیا ،سعودی ارب سے بھی خکومت کو 2 ارب ڈالر ملے ہیں،عوام پر بوجھ بھی ڈال رہے ہیں اور کشکول بھی پھیلا رہے ہیں۔بے نظیر بھٹو کی ہمشیرہ صنم بھٹو کی سیاست میں انٹری کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہا کہ صنم بھٹو بھی بھٹو خاندان کا حصہ ہیں، انہیں سیاست سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ سابق سپیکر ایاز صادق نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ رہنماﺅں میں دوریاں نہیں ہیں، نوازشریف اور آصف زرداری میں ملاقات ہو گی۔ پارلیمنٹ ہاﺅس میں صحافی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف یا زرداری نے کبھی ملاقات نہ کرنے کی بات نہیں کی، ہم ان کی ملاقات کرائیں گے۔سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ آنے والے مہینے میں پاکستان کی سیاست میں شدید طوفان دیکھ رہا ہوں جو حکومت بھی قابو نہیں کر سکے گی،حکومت احتساب کیلئے سنجید ہے تو اپوزیشن کے ساتھ ملکر نیب اور ایف آئی اے کے قوانین میں ترامیم لانا ہوں گی،آصف زرداری ماضی کی طرح اس بار بھی چھوٹ مقدمات سے باعزت بری ہوں گے،حکومت کا منی بجٹ عوام کیلئے مہنگائی کا بم ثابت ہوگا۔سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ حکوت نے جنوری میں نئے منی بجٹ کا عندیہ دی دیا ہے جو کہ تشویش ناک ہے۔حکومت کا منی بجٹ عوام کیلئے مہنگائی کا بم ثابت ہوگا۔ پہلے ہی مہنگائی کے باعث عوام کی زندگی مشکل ہو چکی ہے۔حکومت اپنے عوام سے کیے گئے تمام وعدے پورے کرنے میں مکمل ناکام رہی ہے۔پیپلز پارٹی نے ہر دور میں اپنے خلاف سیاسی انتقامی کاروائیاں برداشت کی ہیں۔آصف زرداری کو اس سے قبل12سال جھوٹے مقدمات میں جیل کی سزا دی گئی۔ سزا دینے کے بعد آصف زرداری سے اس کی معافی مانگی گئی۔اب بھی حکومت پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے خلاف جھوٹے مقدمات بنا رہی ہے۔حکومت احتساب کی آڑ میں بدترین انتقام لینے پر اتر آئی ہے جو ان حکومت کیلئے اچھا نہیں ہوگا۔پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آئین اور قانون کی سربلندی کی بات کی ہے اور جمہوریت کی سربلندی کیلئے ا پنی جانوں کا نظرانہ دیا ہے۔پیپلزپارٹی کی قیادت کو اب بھی جھوٹے مقدمات بنا کر ڈرایا نہیں جا سکتا۔پیپلز پارٹی پہلے کی طرح اب بھی تمام جعلی مقدمات کا سامنا کرے گی اور ان جعلی مقدمات سے باعزت بری ہوگی۔آنے والے مہینے میںپاکستان کی سیاست میں شدید طوفان دیکھ رہا ہوں جو حکومت بھی قابو نہیں کر سکے گی۔احتساب کا نام لیکر عمران خان زیادہ دن تک حکومت نہیں کر سکیں گے۔ اگر حکومت احتساب کیلئے اتنی سنجید ہے تو اپوزیشن کے ساتھ مل کر نیب اور ایف آئی اے کے قوانین میں ترامیم لانا ہوں گی۔