تازہ تر ین

افغانستان میںامن بھارت اور افغان حکومت کے مفاد میں نہیں ، زلمے خلیل زاد بھی افغان امن عمل سپوتاژ کرناچاہتے ہیں، عمران کویت، اومان اور بحرین کے بھی دورے کریں: سابق سفیر عمر شیر زئی کی چینل ۵کے پروگرام ” ڈپلو میٹک انکلیو “ میں گفتگو

اسلام آباد ( انٹرویو : ملک منظور احمد ،تصاویر :نکلس جان)پاکستان کے سعودی عرب میںسابق سفیر عمر شیر زئی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہونی والی دہشت گردی میں بل واسطہ یا بلا واسطہ بھارت ملوث ہے لیکن ہماری حکومت اور میڈیا اس کے باوجود بھارت کا نام نہیں لیتے پا کستان کو اس حوالے سے ایک مضبوط اور جا رحا نہ قومی پالیسی کی ضرورت ہے ،مودی پا کستان کے ساتھ حالات خراب کرکے الیکشن جیتنا چاہتا ہے ،افغانستان میں امن بھارت اور افغان حکومت دونوں کے مفاد میں نہیں ہے اگر افغانستان میں امن آگیا تو افغان صدر اشرف غنی کو بوریا بستر باندھ کر امریکہ جانا پڑے گا ، امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان و پاکستان زلمے خلیل زاد بھی افغان امن عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے ،امریکہ دنیا کی ایک بڑی طاقت ہے پا کستان کو امریکہ کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کو شش کرنی چاہیے ،امریکہ کو یہ یقین دلا نا چا ہیے کہ پا کستان ان کے مفاد کے خلاف کام نہیں کر رہا ہے پاکستان کا سعودی عرب کے خاص برادرانہ تعلق ہے اور دونوں ملکوں نے ہمیشہ مشکل حالات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے ، ان خیا لات کا اظہار انھوں نے چینل فائیو کے پروگرام ڈپلومیٹک انکلیو میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ایک سوال کے جواب میں عمر شیر زئی نے کہا کہ اس حکومت کے اچھے اقدامات میں سب سے اچھا قدم یہ ہی ہے کہ اس حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو بڑھا یا ہے اور ان تعلقات کو ایک نئی سطح تک پہنچایا ہے سعودی عرب کے ساتھ جو پاکستان کے تعلقات ہیں وہ اور کسی ملک کے ساتھ نہیں ہیں ہمارے سعودی کے عرب کے ساتھ سیاسی ،سماجی ،تجارتی اور سب سے بڑھ کر حرمین شرفین کے حوالے سے سب سے الگ ہیں ۔اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ سعودی عرب نے مشکل کی ہر گھڑی میں پا کستان کی ہمیشہ بھرپور مدد کی ہے جب پا کستان میں سیلاب بھی آیا تھا تو اس دور میں بھی سعودی عرب نے پا کستان کی بے مثال اور بھرپور مدد کی ۔لیکن یہ رشتہ یک طرفہ نہیں ہے پا کستان نے بھی ہر مشکل وقت میں سعودی عرب کا ساتھ دیا ہے پا کستان کی خارجہ پالیسی میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات ستون کی حیثیت رکھتے ہیں ۔پاکستان میں بھی جس طرح وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا جس انداز میں استقبال کیا گیا اور جس طرح سعودی عرب نے پاکستان میں 20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا جس سے پاکستان کو بہت فائدہ ہو گا اب سعودی عرب اپنا پیسہ امریکہ اور یورپی ممالک سے میں نہیں رکھنا چا ہتا اس کی کوشش ہے کہ اب اپنا پیسہ دیگر عرب ممالک میں پیسہ رکھنا چا ہتا ہے سعودی حکومت کے اس فیصلے کے بعد مزید سعودی سرمایہ کار بھی پا کستان کا رخ کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ جب میں سعودی عرب میں پا کستان کا سفیر تھا تو اس وقت ہماری یہی کوشش تھی کہ پا کستان کا سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ ہو جائے اور اگر کسی ایک ملک پر حملہ کیا جائے تو دوسرا ملک اس کی مدد کو آئے ۔پا کستان لی ملٹری اکیڈمی میں کئی سعودی کیڈٹس زیر تربیت ہیں اور وہ پاکستان میں فراہم کی جانے والی عسکری تربیت سے بہت ہی مطمئن ہیں ان کا کہنا ہے کہ پا کستان میں ان کو وہ چیزیں بھی سکھائی جارہی ہیں جو کہ ددیگر ممالک میں نہیں سکھائی جاتیں یا پھر جان بوجھ کر راز کھیں جاتیں ہیں ۔دونوں ممالک مل کر مو ثر طور پر دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں انٹیلجنس اطلاعات کا تبا دلہ بھی کیا جا رہا ہے دونوں ممالک ایک دوسر کو فائدہ پہنچا رہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے اور سعودی عرب کی اس منصوبے میں شمولیت خوش آئند بات ہے چین بھی سعودی عرب کی اس منصوبے میں شمولیت پت خوش ہے چین کی برآمدات پوری دنیا میں ہیں عرب ممالک کو بھی چین سے تجارت بڑھانے کے لیے ایک راستہ چاہیے ایک ایسا کوریڈرو جس کے ذریعے عرب دنیا کی برآمدات کو بھی فروغ حاصل ہو اور ان تیل بھی چین تک پہنچ سکے ۔اگر ایک مرتبہ یہ سلسلہ چل نکلا تو بعد میں چین اور عرب ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بھی بڑھ جائے گا ۔ایک سوال کے جواب میں سابق سفیر کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت کی اب تک کی سب سے بڑی کامیابی سعودی حکومت کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں پا کستان کے حجاج کو مکہ شریف کو ریڈور سے بہت ہی زیادہ فائدہ ہو گا اور یہ منصوبہ پا کستان کے لیے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ہمارے شہریوں کو سعودی عرب میں بہت سی مشکلات کا سامنا تھا لیکن اب ان کے لیے آسانیاں پیدا ہوں گیں اور مجھے پوری امید ہے کہ مستقبل میں پا کستانی شہریوں کو عرب ممالک میں امریکہ کی طرز پر لوکل امیگریشن کی سہولت میسر ہو جائے گی ۔سعودی عرب کے دل میں جو خلوص پا کستانیوں کے لیے ہے وہ اور کسی کے لیے نہیں ہے اور پا کستانیوں کو تو حرمین شریفین کے ساتھ جنونی لگاﺅ ہے پا کستانی سعودی عرب میں کام کرنے کو عبادت سمجھتے ہیں ۔سعودی عرب کو چاہیے کہ دیگر قومیتوں کی بجائے پا کستانیوں کو اپنے ملک میں زیادہ سے زیادہ نو کریاں فراہم کرے ۔ایک سوال کے جواب میں عمر شیر زئی نے کہا کہ میں جب سعودی عرب میں بطور پاکستانی سفیر تعینات تھا تو اس وقت میرے شہزادہ نائف کے ساتھ بہت ہی قریبی تعلقات تھے وہ مجھے اپنا چھوٹا بھائی کہتے ہیں اور میرے دور کے دوران سعودی حکومت نے 10ہزار پا کستانی قیدی رہا کیے تھے ۔اب بھی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورے کے بعد پاکستانی قیدیوں کو سعودی جیلوں سے رہا کیا جا رہا ہے اس پا کستانیوں کے دل میں سعودی عرب کے لیے محبت اور بڑھے گی ۔سعودی حکومت کو چاہیے کیے معمولی جرائم میں گرفتار کیے گئے پا کستانیوں شہریوں کو ملازمتیں بھی فراہم کرے اس سے گڈ ول بڑھے گی ۔عرب ممالک کے ساتھ پا کستان کے تعلقات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے عمر شیر زئی نے کہا کہ اس حکومت نے عرب ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات بہت بہتر کیے ہیں اور خاص طور پر پا کستان کے سعودی عرب ،قطر اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات میں بہت بہتری آئی ہے ۔قطر کے امیر نے پا کستانیوں شہریوں کے کے لیے ایک لاکھ ویزوں کا اعلان کیا ہے جو کہ ایک بہت ہی مثبت پیشرت ہے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھی پا کستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں ۔وزیر اعظم عمران خان کو چاہیے کہ کویت ،اومان ،اور بحرین کے دورے بھی کریں میں جب قطر میں ایکٹنگ سفیر تھا تو اس دور میں عراق نے کویت پر حملہ کر دیا تھا خدشہ تھا کہ عراق کے سکڈ مزائل قطر تک بھی پہنچ جائے گے قطر میں ہندوستان کے سفیر نے اعلان کر دیا کہ تمام ہندوستانی شہری قطر سے واپس چلے جائیں جبکہ میں نے پا کستان کی طرف سے اعلان کیا کہ تمام پا کستانی شہری آخری دم تک اپنے قطری بھائیوں کے ساتھ مل کر برے حالات کا سامنا کرے گے ۔اس اعلان سے قطری حکومت اور عوام بہت متاثر ہوئے اور یہ ہی وجہ ہے کہ قطر میں آج تک پاکستا نیوں کو عزت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔سعودی ولی عہد کے پا کستان میں 20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے اعلان کے بعد دیگر عرب ممالک بھی اس کے بعد پا کستان میں اپنا سرمایہ لے کر آئیں گے ۔پا ک افغان تعلقات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے عمر شیر زئی کا کہنا تھا کہ پا کستان اور افغانستان کے درمیان اصل ایشو ٹراعتماد کی کمی ہے اور اس کی بڑی وجہ افغان حکومت کے اوپر ہندوستان کا کنٹرول ہے ،افغان حکومت بھارت کے زیر اثر ہے ہندوستان کے مفاد میں نہیں ہے کہ افغانستان میں امن ہو ہندوستان نے افغانستان میں بہت زہادہ سرمایہ کاری کر رکھی ہے ،افغانستان میں ہی ہندوستان کا بیرون ملک سب سے بڑا نٹیلی جینس نیٹ ورک موجود ہے اور افغان سرزمین سے ہی پاکستان کے خلاف دہشت گرد کاروائیاں بھی کاروائی جاتیں ہیں ۔بھارت کی کو شش ہے کہ پاکستان کو مغربی اور مشرقی سرحد دونوں اطراف سے انگیج رکھا جائے ،افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ زلمے خلیل زاد بھی مشکوک کردار ہے جب وہ افغانستان میں امریکی سفیر کی حیثیت سے تعینات تھا تو مسلسل پا کستان کے خلاف زہر اگلتا رہا اب بھی اس نمائندے کی طرف سے دوغلا کھیل جاری ہے ایک طرف تو افغانستان میں پاکستان کی مدد سے افغان طالبان سے مذاکرات کر رہے ہیں تو دوسری طرف اقوام متحدہ میں پا کستان کے خلاف طالبان کی مدد کا کیس بھی بنا یا جارہا ہے ،زلمے خلیل زاد پر بھی ہندوستان کا اثر ہے اور وہ بھی افغان امن عمل کو ثبوتاز کرنا چا ہتا ہے افغانستان کا 60فیصد علاقہ ابھی بھی طالبان کے زیر اثر ہے طالبان کو یہ بھی یقین ہے کہ اگر افغانستان میں شفاف الیکشن ہوں تو طالبان الیکشن جیت جائیں گے ۔افغان حکومت بھی اس حق میں نہیں ہے کہ افغانستان میں امن ہو اگر افغانستان میں امن ہو تو اشرف غنی کی کیا حیثیت ہو گی وہ تو اپنا بوریا بستر سمیٹ کر امریکہ چلا جائے گا ۔اشرف غنی کا افغانستان میں کوئی مستقبل نہیں ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ بھارت کے حوالے سے ہماری حالیہ پالیسی بہت ہی کامیاب رہی ہے ان کے سارے دعوے پاکستان نے جھوٹ کا پلندہ ثابت کر دیے ہیں ۔مودی کی کوشش ہے کہ پا کستان کے ساتھ حالات خراب کر کے الیکشن جیت جائیں وہ اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں پا کستان کے ساتھ ایسے حالات پیدا کیے جائیں کہ ان کی سیاست چمک سکیں ۔پا کستان میں ہونی والی بے شتر دہشت گردی میں بھارت ملوث ہوتا ہے لیکن پا کستانی حکومت یا میڈیا اس پر ایسا شور نہیں ڈالتا جیسا کہ اس کو ڈالنا چاہیے ۔ہمیںان امور پر توجہ دینا ہو گی ۔پا ک امریکہ تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ ایک مستقل مزاج آدمی نہیں ہے کبھی وہ پا کستان کو دھمکیاں دیتا ہے اور کبھی پا کستان کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہش کا اظہار کرنے لگ جاتا ہے ۔پا کستان کو امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے امریکہ کو پیسی فائے رکھنا چاہیے ان کا یقین دلا نا چاہیے کہ پا کستان ان کے مفادات کے خلاف کام نہیں کرے گا ۔پا کستان تحریک انصاف حکومت کی نئی ٹورزم پالیسی کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق سفیر نے کہا کہ یہ بہت اچھی پا لیسی ہے اس پالیسی میں پا کستان میں سیا حت کو فروغ اور قومی آمدنی میں اضافہ ہو گا لیکن سیاحوں کی حفاظت کے لیے ایک خصوصی فورس کا قیام ضروری ہے اس کے ساتھ سیاحوں کے لیے خصوصی قانون سازی بھی کی جانی چاہیے ۔بھارت ،افغانستان سمیت کئی ملک نہیں چاہتے کہ پا کستان ترقی کی طرف جائے ہمیں ان معا ملات میں احتیاط کرنے کی ضرورت ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ترکی سمیت بہت سے یورپی ملک بھی سی پیک کا حصہ بننا چاہتے ہیں اس منصوبے سے پا کستان کو بے شمار فوائد حاصل ہوں گے پا کستان میں لیبر سستی ہے اور معدنیات بھی موجود ہیں یورپی ممالک سے ہمیں سرمایہ اور ٹیکنا لوجی حاصل ہوجائے گی ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے خارجہ امور کے لیے سابق سفیروں پر مشتمل مشاورتی قونصل کے قیام کا فیصلہ خوش آئند ہے اس سے پا کستان کے لیے ایک فا ورڈ لوکنگ خارجہ پالیسی بنانے میں مدد ملے گی ،کسی بھی ملک کی خارجہ پالیسی اس کے اندرونی حالات کا عکاس ہوتی ہے جب تک ہمارے اندرونی معا ملات بہتر نہیں ہوں گے ہماری خارجہ پالیسی بھی مضبوط نہیں ہو سکے گی ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain