تازہ تر ین

پاکستان سمگلنگ میں ٹاپ پر ، بھارت ، بنگلہ دیش پیچھے رہ گئے

ملتان (رپورٹ: عبدالستارقمر) پاکستان میں 9 ارب دس کروڑ ڈالر (1446 ارب 90 کروڑ روپے) مالیت کی صرف گیارہ اشیائ کی سمگلنگ ہوئی جس میں ہائی سپیڈ ڈیزل‘ پٹرول‘ وہیکلز‘ ٹائرز‘ چائے کی پتی‘ آٹو پارٹس‘ موبائل فون‘ گارمنٹس‘ سگریٹس‘ پلاسٹک گڈز‘ ایل سی ڈیز‘ سٹیل شیٹ شامل ہیں۔ صرف ان چند اشیائ کی سمگلنگ سے حکومت کو ریونیو کی مد میں 426 ارب 12 کروڑ روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ ممبر کسٹمز ایف بی آر نثار محمد خان نے بتایا کہ اگر سمگل ہونے والی اشیائ کا دائرہ وسیع کردیا جائے تو اس کا حجم چار پانچ گنا بڑھ سکتا ہے۔ ایف بی آر کے ذرائع نے تسلیم کیا کہ وسیع پیمانے پر ہونے والی سمگلنگ ہائی پروفائیل سرکاری افسروں کی ملی بھگت کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔ سمندری حدود میں سمگلنگ کی روک تھام کی ذمہ داری کوسٹ گارڈز کو دی ہوئی ہے مگر وہ ہمیشہ اپنے فرائض ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ سرحدی علاقوں میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کو کسٹمز کے اختیارات بھی حاصل ہیں اور اس کے با وجود کروڑوں روپے مالیت کی روزانہ سمگلنگ ہورہی ہے۔ ایف بی آر کے ذرا ئع کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کے دبات پر جو نئے ٹیکس عائد کیے ہیں‘ موجودہ ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کیا ہے ان سے حاصل ہونے والے ریونیو دگنا ریونیو صرف گیارہ اشیائ کی سمگلنگ کو روک کر حاصل کیا جاسکتا ہے۔ لیکن سمگلنگ کی روک تھام میں ارکان پارلیمنٹ‘ سرحدی وزیر کے اعلیٰ افسران رکاوٹ ہیں۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ سمگلنگ کی روک تھام سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی 3.9 فیصد سے بڑھ کر 15 فیصد ہوسکتا ہے۔ اس وقت پاکستان میں سمگلنگ کی شرح بھارت اور بنگلہ دیش سے زائد ہے۔ اس کی وجہ ایف بی آر کے افسران کا ملوث ہونا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain