ممبئی:(ویب ڈیسک) مودی حکومت نے مقبوضہ وادی میں تو گزشتہ 40 روز سے مکمل لاک ڈاو¿ن کیا ہوا ہے تاہم بھارت میں موجود کشمیری فنکار بھی محفوظ نہیں ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ا?ٓٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بھارتی شہر ممبئی میں قیام پزیر کشمیری گلوکار عادل گریزی کو کشمیری ہونے کی سزا دی گئی اور ان پر زندگی تنگ کردی گئی۔ 24 سالہ نوجوان عادل گریزی بھارتی شہر ممبئی کے علاقے اندھیری ویسٹ میں اپنے 2 دوستوں کے ساتھ ایک فلیٹ میں رہائش پزیر ہیں، تاہم ا?رٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد انہیں پراپرٹی ایجنٹ کی جانب سے فلیٹ خالی کرنے کے لیے کہا گیا۔عادل گریزی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ اپریل میں کشمیر میں واقع اپنے گھر گئے ہوئے تھے تو ان کے ایجنٹ نے معاہدے میں ان کی جگہ فلیٹ میں ان کے ساتھ رہنے والے ایک دوسرے لڑکے اجے کا نام لکھ دیا اور کہا کہ واپسی پرمجھے وہاں نہ رہنے دیں۔ 3 ستمبر کو جب میں واپس ا?یا تو مجھے کہا گیا کہ مجھے فوراً گھر خالی کرنا ہوگا۔ کشمیر میں صورتحال بہت خراب ہے اور ایجنٹ کے مطابق وہ کسی طرح کا رسک نہیں لے سکتا۔ یہاں تک کہ ان کے دوست اجے کو بھی دھمکی دی گئی کہ اگر وہ مجھے غیر قانونی طور پر گھر میں رکھتا ہے تو اسے بھی گھر چھوڑنا پڑے گا۔دوسرا گھر ڈھونڈنے میں ناکامی پر عادل گریزی نے واپس کشمیر جانے کا فیصلہ کیا لیکن جانے سے پہلے اپنا تلخ تجربہ سوشل میڈیا پر شیئر کیا جس کے بعد ان کی سپورٹ میں پیغامات پوسٹ کیے جانے لگے اور ممبئی کے اوشیوارا پولیس اسٹیشن کے انسپیکٹر رگھو ناتھ کدم نے اس مشکل وقت میں عادل کی مدد کی اور معاہدے میں واپس ان کا نام شامل کروایا۔ عادل نے کہا کہ وہ انسپیکٹر کدم کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ان کی مدد کی۔دوسری جانب عادل کے پراپرٹی ایجنٹ نے پولیس کی مداخلت کے بعد اپنی حرکت پر معافی مانگی تاہم وہ عادل کو گھر سے نکالنے کی کوئی جائز وجہ نہیں دے پایا۔عادل نے ممبئی میں کشمیریوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کے بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں کشمیری نوجوانوں کے بارے میں چلائی جانے والی خبروں کی وجہ سے ہمیں یہاں گھر ملنا مشکل ہوجاتاہے، لوگ ہمیں گھر دیتے ہوئے ڈرتے ہیں اور صاف کہہ دیتے ہیں کہ ہم کشمیریوں کو گھر نہیں دیں گے۔ واضح رہے کہ عادل گریزی اپنے گانے خود لکھتے اور گاتے ہیں یوٹیوب پر ان کے سینکڑوں مداح ہیں۔