ہسپتال پر حملہ آوروں کو معاف نہیں کرینگے ،عمران خان

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے پی آئی سی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہا ہے کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے کور کمیٹی کااجلاس میں بعض ارکان نے انتظامیہ کی جانب سے ایکشن میں تاخیر پر تحفظات کا اظہار کیا تاہم بعض ارکان نے کہاکہ انتظامیہ بروقت کارروائی کرتی تو نقصان کم ہوتا۔کور کمیٹی میں ملکی سیاسی صورتحال، پارلیمانی امور، احتساب کے عمل کا جائزہ کیا گیا۔کور کمیٹی نے اتفاق کیا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائےگا۔ ذرائع کے مطابق کور کمیٹی کا اجلاس تین گھنٹے جاری رہا،کور کمیٹی پی اے سی پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ رعایت نہ کرنے پر اتفاق کیا ۔  ذرائع کے مطابق فیصلہ کیا گیاکہ پی آئی سی حملہ کے واقعہ پر عدلیہ اور وکلاءتنظیموں سے رابطہ کیا جائیگا ۔ ذرائع نے بتایاکہ کور کمیٹی اجلاس میں وزیر اعظم کی معاشی ٹیم کو مبارکباد دی ۔کور کمیٹی میں حماد اظہر کی ملکی شرح نمو پر بریفنگ دی گئی ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ ملکی معیشت مستحکم ہوچکی ہے،حکومت مہنگائی کے خاتمہ پر بھرپور توجہ دے گی۔وزیر اعظم نے کہاکہ چیف الیکشن کمشنرز اورممبران کی تعیناتی سے متعلق کمیٹی فیصلہ کرے گی،الیکشن کمیشن کے معاملے پر حکومتی کمیٹی کو تمام تر اختیار دیدئیے ہیں ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مودی کی ہندو بالادستی ایجنڈا سے ایٹمی جنگ کا خطرہ ہے، جرمن نسل پرستی پر عالمی خاموشی دوسری جنگ عظیم کا باعث بنی تھی،مودی قیادت بھارت ہندو بالادستی کے ایجنڈا کی جانب بڑھ ر ہا ہے جبکہ بھارت میں مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کو پر تشدد ہجوم کے حوالے کر دیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ مودی کی قیادت میں بھارت ہندو بالادستی کے ایجنڈا کی طرف بڑھ ر ہاہے اور ایجنڈا کا آغاز مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی تسلط اور محاصرے سے ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آسام میں 20لاکھ مسلمانوں کو شہریت سے محروم کیا گیا ہے اور ایجنڈا کے تحت آسام میں حراستی مراکز قائم ہوئے جبکہ ایجنڈا پر عملدرآمد کےلئے شہریت متنازعہ بل منظور کیا گیا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کو پر تشدد ہجوم کے حوالے کر دیا گیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ مودی کی ہندو بالادستی ایجنڈا سے ایٹمی جنگ کا خطرہ ہے، جرمنی نسل پرستی پر عالمی خاموشی دوسری جنگ عظیم کا باعث بنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاﺅن ، عقوبت خانوں کے بعد شہریت کا قانون دیا گیا ہے، بھارت میں مسلمان اور دیگر اقلیتوں کو زندہ جلا دیا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا منڈلاتے ایٹمی خطرات کے بھیانک نتائج کا ادراک کرے نازی جرمنی کی طرح مودی کے بھارت میں بھی لوگوں کو اختلاف کے حق سے محروم کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے عالمی برادری ہندو بالادستی کو روکنے کیلئے مداخلت کرے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی حکمت عملی سے پی آئی سی واقعہ میں زیادہ نقصان سے بچ گئے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کو فون کر کے پی آئی سی واقعے کی تفصیلات معلوم کیں۔ وزیراعظم نے فیاض چوہان کی جانب سے معاملہ سلجھانے کے لئے موقع پر پہنچنے کی تعریف کی اور خیریت دریافت کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ کو وکلا تشدد کے باعث کوئی چوٹ تو نہیں آئی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کسی کو ہسپتالوں میں بلوے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور معاشرے کے ہرشعبے کا ہم نے تحفظ کرنا ہے، کل کا واقعہ شرمناک ہے اور حکومت پنجاب کی حکمت عملی سے زیادہ نقصان سے بچ گئے، پنجاب حکومت ٹھوس اقدامات کرکے آئندہ سے ایسے واقعات کی روک تھام یقینی بنائے۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ بڑے شہروں کے مرکزی مقامات پر واقع قیمتی املاک کو کم آمدنی والے افراد کے لئے گھروں سکولوں، ہسپتالوں کی تعمیر اور بہتر عوامی سہولیات کے لئے استعمال کی جائے گی۔وزیرِ اعظم نے تمام وزارتوں کو ان کی ملکیتی املاک کو عوامی فلاح و بہبودکے طور پر بروئے کار لانے کے لئے متعلقہ قوانین میں ترمیم کی تیاری کی ہدایت کردی ہے وزیرِاعظم نے وزارتوں کو یہ عمل کو ایک ہفتے میں مکمل کرکے کابینہ میں پیش کرنے کے احکامات جار ی کردیے ہیں ،متعلقہ صوبائی حکومتوں کے تعاون سے نامکمل دستاویزات یا ناجائز قبضہ شدہ املاک کو ہر قسم کی رکاوٹ سے پاک کرنے کے عمل کو بھی جلد از جلد مکمل کرنے کا کہا گیا ہے۔وزیراعظم کی زیر صدارت جمعرات کو وفاقی حکومت کی ملکیت غیر استعمال شدہ بیش قیمت اراضی کو مثبت طریقے سے بروئے کار لانے کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت کے سلسلے میں جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر اقتصادی امور حماد اظہر، وزیر بحری امور سید علی حیدر زیدی، وزیر نجکاری میاں محمد سومرو، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی اوورسیز پاکستانیز سید ذوالفقار عباس بخاری، معاون خصوصی و ترجمان ندیم افضل چن، متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹری صاحبان اور سینئر افسران شریک ہوئے۔ سیکرٹری نجکاری کی جانب سے پہلے مرحلے میں مختلف وزارتوں کی جانب سے شناخت کی جانے والی 32بیش قیمت اراضیوں کو مثبت طریقے سے بروئے کار لانے کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی ۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ مختلف وزارتوں اور محکموں کی جانب سے اب تک شناخت ہونے والی غیر استعمال شدہ املاک وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، کراچی، لاہور جیسے شہروں میں مرکزی مقامات پر واقع ہیں جن کی قیمت کا تخمینہ اربوں روپوں میں لگایا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں شناخت کی جانے والی 32املاک میں سے ستائیس مکمل طور پر دستیاب ہیں جبکہ بقیہ پانچ املاک کے حوالے سے ملکیتی دستاویزات کی فراہمی اور بعض مقامات پر ناجائز قبضے کو واگذار کرانے کا عمل بھی جاری ہے جو کہ بہت جلد مکمل کر لیا جائے گا۔وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ رواں ماہ دبئی میں منعقدہ ایکسپو میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور سرمایہ کاروں کی جانب سے ان بیش قیمت اراضیوں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے۔وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ تمام مراحل کی تکمیل کے بعد ان املاک کی نیلامی کا شیڈول مرتب کیا جائے گا تاکہ جنوری کے پہلے ہفتے میں ان املاک کے حوالے سے اندرون و بیرون ملک اشتہارات اور تشہیری مہم کا آغاز کیا جا سکے۔وزیرِ اعظم نے اب تک حاصل ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سالہا سال سے غیر استعمال شدہ بیش قیمت سرکاری اراضیوں کو عوامی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کرنا اور ان سے حاصل شدہ آمدنی کو عوامی سہولیات کے لئے بروئے کار لانا حکومت کی پالیسی کا اہم جزو ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے شہروں کے مرکزی مقامات پر واقع قیمتی املاک کو کم آمدنی والے افراد کے لئے گھروں کی تعمیر کے حکومتی منصوبے، سکولوں، ہسپتالوں کی تعمیر کے لئے استعمال کے ساتھ ساتھ ان املاک کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کو بھی عوام کے لئے بہتر سہولیات کی فراہمی پر خرچ کیا جائے گا۔وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ نشاندہی کی جانے والی اراضی کی تمام تفصیلات نیا پاکستان ہاو¿سنگ اتھارٹی کے ساتھ شیئر کی جائیں تاکہ مناسب املاک کو کم آمدنی والے افراد کے لئے گھروں کی تعمیر کے منصوبے کے لئے برووئے کار لایا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے تمام وزارتوں کو ہدایت کی کہ ان کی ملکیت میں موجود املاک کو عوامی فلاح و بہبود اور مثبت طور پر بروئے کار لانے کے لئے متعلقہ محکموں کے قوانین میں ترمیم کی جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ اس عمل کو ایک ہفتے میں مکمل کرکے کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ اس عمل کی حتمی تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ متعلقہ صوبائی حکومتوں کے تعاون سے نامکمل دستاویزات یا ناجائز قبضہ شدہ املاک کو ہر قسم کی رکاوٹ سے پاک کرنے کے عمل کو بھی جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ چیئرمین نیا پاکستان ہاو¿سنگ اتھارٹی نے وزیرِ اعظم کو کم آمدنی والے افراد کے لئے گھروں کی تعمیر کے منصوبے پر اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ کم آمدنی والے غریب افراد اور خصوصا شہروں میں واقع کچی بستیوں میں رہنے والے افراد کو جدید سہولتوں سے مزین سستے گھروں کی سہولت فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہروں میں واقع کچی بستیوں میں کثیر المنزلہ عمارات کی تعمیر سے جہاں غریب اور پسے ہوئے طبقے کی رہائش کا مسئلہ حل ہوگا وہاں اسی جگہ رہائشی عمارات کے ساتھ واقع کمرشل پلازوں کی تعمیر سے حاصل ہونے والی آمدنی کو غریب افراد کو سستے گھر وں کی فراہمی کے لئے استعمال کیا جا سکے گا۔

لوگ پوچھتے ہیں کہ ہسپتال پر حملہ کرنیوالوں کو پولیس نے کیوں نہیں روکا ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ہمیں جائزہ لینا چاہئے کہ حکومت کیا کیا غلطی ہوئی ہے اور خاص طور پر پولیس فورسز سے کہ پہلے ان کو روکا نہیں 7 سو بندوں کو جانے دیا جا کر ان کا گھیراﺅ کرنے دیا اس کے بعد پولیس نے کیوں ان کو اندر جانے سے نہیں روکا۔ کل جو آپ کہہ رہی تھیں اور لوگ راجہ بشارت کا نام لے رہے ہیں کوئی آئی جی پولیس کا نام لے رہا ہے آج مجھے سی سی پی او لاہور کا پتہ چلا کہ انہوں نے یہ حکم دیا تھا کہ وکلاءکو کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچائی جائے لہٰذا ان کی طرف سے جو کھلی چھوٹ ملی تھی اس سے ناجائز فائدہ اٹھا کر وکلا کا ایک گروہ اندر چلا گیا لیکن ہمارے پروگرام میں بار کے صدر نے یہ کہا تھا کہ میں نے خود پورا وقت وہاں تھا وہ تو ماننے کے لئے تیار ہی نہیں ہیں وہ تو کہتے ہیں جو لوگ اندر گئے وہ ہمارے نہیں تھے پتہ نہیں کون تھے جبکہ ہمارے ڈاکٹر صاحب بھی کہہ رہے ہیں جو اندر جو لوگ تھے وہ مسلح تھے اندر بستروں پر پتھر پائے گئے اور اندر جا کر انہوں نے مارپیٹ کی اور یہ خود اس کے چشم دید گواہ ہیں آپ یہ بتایئے کہ آپ کے ذہن میں کیا سوالات تھے کہ یہ واقعہ کیوں پیش آیا۔ پولیس نے پہلے کوئی توجہ نہیں دی بعد میں جو ساری مارپٹائی کر کے چلے گئے تو بعد میں گرفتاریاں شروع کیں۔ ضیا شاہد نے کہا کہ عمران خان کا بھانجا پی ٹی آئی کا وکیل نہیں ہے پی ٹی آئی کا ڈاکٹر نہیں ہے ان کے والد صاحب جو ہیں مسلم لیگ ن کے ہیں ان کے چچا بھی جو مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا ان کا نام ہی ضرور ہے کہ وہ بھانجے ہیں ان کی پوری فیملی مسلم لیگ نواز میں ہے۔ ان کے والد کالم نویس ہیں روزنامہ جنگ میں کالم لکھتے ہیں اور ہمیشہ مسلم لیگ ن کی لائن لیتے ہیں۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ینگ ڈاکٹرز کے یہ نمائندے بیٹھے ہوئے ہیں۔ خاص طور پر یہ پہلے ہی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیا لوجی کی شاخ ہے اس کے صدر ہیں۔ سوال یہ ہے کہ جن مریضوں کی اموات ہوئی ہے اس کا 302 کا کیس کس پر درج ہو گا۔ عام طورپر ایسے معاملات میں صلح صفائی کروا دی جاتی ہے البتہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہسپتال میں جو کچھ ہوا ہے اس کے مرتکب افراد کو کسی قیمت معاف نہیں کرنا چاہتے ہیں۔

نئی ٹی20 رینکنگ جاری، بابراعظم بدستور سرفہرست

دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے نئی ٹی ٹونٹی رینکنگ جاری کردی  جس میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم بدستور  بیٹنگ کی کیٹیگری میں سرفہرست ہیں۔ آئی سی سی رینکنگ کے مطابق بیٹنگ کی فہرست میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم پہلے،  آسٹریلیا کے ایرون فینچ دوسرے، انگلینڈ کے ڈیوڈ ملان تیسرے اور نیوزی لینڈ کے کولن منرو چوتھے نمبر پر موجود ہیں۔جب کہ آسٹریلیا کے گلین میکس ویل پانچویں، بھارت کے کےایل راہول چھٹے  اور  ویسٹ انڈیز کے ایون لیوس ساتویں نمبر پر  ہیں۔ان کے علاوہ افغانستان کے حضرت اللہ زازئی آٹھویں، بھارت کے روہت شرما نویں اور ویرات کوہلی دسویں پوزیشن پر براجمان ہیں۔آئی سی سی بالرز کی فہرست میں افغانستان کے راشد خان پہلے نمبر پر موجود جب کہ پاکستانی اسپنر عماد وسیم چوتھے اور شاداب خان آٹھویں پوزیشن پر موجود ہیں۔

دل کے اسپتال پر حملہ: گرفتاریوں کیخلاف وکلاء کی پنجاب بھر میں ہڑتال

لاہور میں گزشتہ روز وکلاء کی جانب سے دل کے اسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے کے الزام میں گرفتار وکلاء کے حق میں پنجاب بار کونسل کی جانب سے صوبے بھر میں ہڑتال کی جا رہی ہے۔گزشتہ روز پی آئی سی میں وکلاء کی جانب سے ہونے والے حملے میں ایک خواتین سمیت 3 مریض انتقال کر گئے تھے جس کے بعد لاہور میں غیر معینہمدت کے لیے رینجرز کی بھاری نفری کو تعینات کر دیا گیا تھا۔دل کے اسپتال پر حملے کے الزام میں 39 وکلاء کو گرفتار کیا گیا تھا جنہیں آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔گزشتہ روز پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر پنجاب بار کونسل نے توڑ پھوڑ میں ملوث وکلاء ک خلاف کارروائی کے بجائے آج صوبے بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔صدر ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمان کا کہنا ہے کہ پنجاب بار کونسل وائس چئیرمین بار کونسل کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس میں آج صوبے بھر میں ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج صوبے بھر میں ہڑتال کرے گی، وکلاء آج عدالتو ں میں پیش نہیں ہوں اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔حفیظ الرحمان کا کہنا ہے کہ جنرل ہاؤس اجلاس میں مذمتی قرارداد اور گرفتار وکلاء کی رہائی کا مطالبہ کیا جائے گا۔

انہوں نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ گرفتار وکلاء کو فوری رہا کیا جائے اور تشدد کرنے والے ڈاکٹروں کو گرفتار کیا جائے

وکلاءکا ایک گروہ انسانی زندگیوں سے کھیل گیا ،پوری سوسائٹی یرغمال بنی رہی ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بڑا دکھ ہوا ہے یہ محسوس کرتا ہوں کہ ہم کوئی مہذب قوم نہیں ہیں جو لوگ قانون کی حفاطت کرنے والے لوگوں میں سے تھے، یہ ٹھیک ہے سارے وکیل نہیں تھے لیکن جس طرح انہوں نے سسکتی ہوئی انسانیت کو کچل کر رکھ دیا ہے اس سے ظاہرہوتا ہے کہ ان کو ذرہ بربر احساس نہیں ہوا۔ اس کے سینے میں انسان کا دل ہی نہیں تھا۔ورنہ کوئی شخص ایسے مریضوں کو جن کے اندر سٹنٹ پڑ رہے ہوں ان کے ڈاکٹروں کو مار پیٹ کر نہیں بھگاتا اور اس کے نتیجے میں اموات بھی ہوئیں۔ یہ جو بھی لوگ تھے ان کا کچھ بھی نہیں بنے گا۔ مجھے کچھ پولیس والوں نے یہ بتایا ہے کہ انہیں کہا گیا ہے کہ کسی کو گرفتار نہیں کرنا۔ یہ پنجاب حکومت کی ایک کمزوری ہے جس کی وجہ سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی حکومت ہے ہی نہیں ہے۔ رہی یہ بات کہ کون سے وکلاءتھے ان میں سے کس نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا یہ باتیں تو بعد کی ہیں۔ لیکن یہ خبر ملی کہ ایک طرف وکلاءحضرات کے ایک گروہ نے میں سارے نہیں کہتا وہاں زبردستی کی اور تشدد کا مظاہرہ کیا دوسرا گروہ جی پی او میں دھرنا دے کر بیٹھ گیا۔ یوں لگتا ہے کہ پوری سوسائٹی یرغمال ہو گئی ہے وکلاءکے ایک متشدد گروہ کے ہاتھوں۔ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی بھی باہوش سمجھ دار اور بالغ نظر وکیل جو ہے وہ ان واقعات کی حمایت کرے گا۔ ہر سال بار کے الیکشن تو ہوتے رہتے ہیں لیکن اس طرح سے کبھی نہیں ہوتا کہ ہسپتالوں پر دھاوا بول دیا جائے۔ جس طرح سے چند روز پہلے اسی میز پر میڈیکل کے لوگ آئے ہوئے تھے اور دوسری طرف اظہر صدیق صاحب یہاں آئے ہوئے اور جنرل سیکرٹری بار کو ہم نے لائن پر لیا تھا۔ اس وقت تو یہی پتہ چلا کہ آپس میں ٹینشن تھی۔ ڈاکٹرز اور وکلاءکے درمیان لیکن صلح صفائی ہو گئی تھی۔ ہمارے رپورٹر کہتے ہیںکہ جس طریقے سے بہمیت سے اور جس خوفناک طرز عمل کے ساتھ یعنی یوں لگتا تھا کہ جیسے دشمن ملک کے اندر تاج و تاراج کر رہا ہے۔ وکلاءکو کوئی شکایت تھی تو ذمہ دار ڈاکٹرز سے بات کرتے مار پٹائی کا کیا مطلب ہے۔ ڈاکٹرو ںکو مارپیٹ کر باہر نکال دینا ہے اور پیچھے سے 6 آدمیوں کو مرنے دینا۔ میں راجہ بشارت کی پریس کانفرنس سن رہا تھا کہہ رہے تھے جو کوئی بھی ہے ضرور گرفت میں آئے گا۔ راجہ صاحب مجھے پولیس ہی کے ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ ظاہر ہے انہوں نے ملازمت کرنی ہے پولیس کا یہ کہنا ہے کہ ان کو کہا گیا ہے کہ کسی کو ہاتھ نہیں لگانا۔ یہ کس قسم کی حکومت راجہ بشارت صاحب آپ چلا رہے ہیں۔ پنجاب کے چیف منسٹر صاحب بھی فیصلہ کر لیں کہ انہوں نے موثر طریقے سے حکومت کرنی ہے یا لوگوں کے نیچے لگنا ہے۔ افتخار چودھری کے لئے جو تحریک چلی تھی اس میں پہلی مرتبہ یہ رول سامنے آیا کہ وکلاء جو ہیں زبردست طریقے سے موومنٹ چلاتے ہیں لیکن آج کے واقعات میں نہ تو کوئی بار کا عہدیدار ہے نہ ہی کوئی وکلاءتنظیم کے عہدیدار ہیں۔ یہ کون لوگ ہیں جو وکلاءکے وکیل ہیں لیکن وکلاءکے نام پر انسانیت سوز سلوک کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ اپنے گھروں دفتروں میں بیٹھے رہتے تھے لیکن جن لوگوں نے یہ کام کیا وہ بہر حال وکیل ہے۔ خالد رانجھا صاحب اگر ڈاکٹرز نے گالیاں دی بھی تھیں تو اس کا جواب اسی قسم کی ویڈیو وائرل کرنا ہو سکت تھا۔ ان 6 آدمیوں کا قاتل کون ہے۔ میری تو چیف جسٹس ہائی کورٹ سے درخواست ہے کہ اس واقعہ پر فوراً ایک انکوائری کمیشن ترتیب دیں یا اس پر جے آئی ٹی بنائی جائے تا کہ اصل واقعات سامنے لائے جائیں۔ کہ پہل کس نے کی اگر ڈاکٹرز نے کی ہے ان کو پکڑ جائے اگر وکلاءنے پہل کی ہے تو ان کو پکڑا جائے۔ صرف اس بنیاد پر کہ کچھ لوگوں نے کالے کوٹ پہنے ہوئے ہیں پتہ نہیں وہ وکیل ہیں کہ نہیں اس پر کھلی چھٹی دے دی جائے کہ اس کی تو خالد رانجھا صاحب بھی حمایت نہیں کرتے۔ مرنے والوں کی 302 کس پر لگنی چاہئے۔ اس وقت بار کا الیکشن ایک بڑی وجہ ہے دوسرا اس میں سیاسی جماعتیں ملوث نہیں بھی تھیں تو وہ آگ دیں گے اس کو زیادہ خراب کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ جو افراد پکڑے گئے ظاہر ہے وہ وکلاءہیں ان کو پکڑے رکھنا بھی مشکل اور چھوڑنا بھی مشکل ہے اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ جو سینئر وکلاءاور بار کے جو عہدیداران ہیں وہ اس میں پڑیں اور ساتھ پی ایم اے کے عہدیداروں کے ساتھ مل کر اس کا کوئی راستہ نکلیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ معاملہ رفع دفع ہو گا۔ جوڈیشل کمیشن یا جے آئی ٹی بننی چاہئے اور اس سارے واقعات سامنے آنے چاہئیں پھر جن ڈاکٹرز نے وکلاءکے خلاف گالم گلوچ کیا جائے بقول اظہر صدیق صاحب کے ان کو بھی پکڑنا چاہئے۔ کیونکہ اشتعال دلا کر جب آپ گالی دیں گے تو وہ جواب میں مشتعل ہو گا۔

3گھنٹے میں 3اموات،ملکی تاریخ میں پہلی بار ہسپتال پر وکلاءکا حملہ ،نرسیں ،ڈاکٹر ،مریض چھوڑ کر بھاگ گئے

لاہور (خصوصی رپورٹر، جنرل رپورٹر) ڈاکٹروں کی جانب سے مبینہ طور پر اشتعال انگیز ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے معاملے پر وکلاءنے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا ، ہسپتال کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ کی ،علاج معالجہ معطل ہونے سے مریض جاں بحق و گئے ،مشتعل وکلاءنے پولیس موبائل کو نذر آتش کردیا اور میڈیا نمائندوں کو بھی بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا ، وکلاءنے ہسپتال کی ایمر جنسی اور دیگر شعبوں میں داخل ہو کربد ترین ہنگامہ آرائی کی اور شیشے اور فرنیچر توڑ دیا ، وکلاءکی جانب سے احتجاج کے دوران ہوائی فائرنگ بھی کی گئی ، وکلاءکی جانب سے ہسپتال پر پتھراﺅ کے بعد پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ او رلاٹھی چارج کیا ،پتھراﺅ کی وجہ سے عام شہریوں کی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا،پولیس نے توڑ پھوڑ کرنے والے متعدد وکلاءکو گرفتار کر لیا ، گرینڈ ہیلتھ الائنس کی کال پر ڈاکٹروں، پیرا میڈیکس اور نرسز نے بھی ہڑتال کر دی ، تفصیلات کے مطابق وکلاءنے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹروںکی جانب سے سوشل میڈیا پر ویڈیواپ لوڈ کرتے ہوئے پی آئی سی آنے کاچیلنج کیا گیا جس پر بڑی تعداد میں وکلاءلاہور بارسے ریلی کی صورت میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کےلئے روانہ ہوئے جس کی وجہ سے شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام معطل ہو گیا ۔ وکلاءکے احتجاج کی اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری پی آئی سی کے باہر پہنچ گئی اور رکاوٹیں کھڑی کر کے مرکزی دروازے کوبند کر دیا گیا ۔ وکلاءنے کچھ دیر تک ہسپتال کے باہر مخالفانہ نعرے بازی کی اور بعد ازاںمشتعل ہو کر مرکزی دروازے کو توڑدیا اور اندر داخل ہو گئے اورہنگامہ آرائی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جبکہ وکلاءکی جانب سے ہسپتال پر شدید پتھراﺅ کیا گیا جس سے ایمر جنسی اور دیگر وارڈز کے شیشے ٹوٹ گئے ۔ اسی دوران ہسپتال میں ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس اور نرسز اپنے جانیں بچانے کےلئے بھاگ کھڑے ہوئے ۔ پولیس نے وکلاءکے پتھراﺅ کے جواب میں آنسو گیس کی شیلنگ کی ۔ ہسپتال کے اندر موجود ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس نے بھی پتھراﺅ شروع کر دیا جس کے بعد مشتعل وکلاءہسپتال کے اندرداخل ہو گئے اور پی آئی سی کی ایمر جنسی اور دیگر شعبوں میں شیشے اور فرنیچر توڑنا شروع کر دیا جبکہ مبینہ طو رپر مریضوں کے لواحقین کوبھی تشددکا نشانہ بنایا ۔گرینڈ ہیلتھ الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر سلمان حسیب کے مطابق پرتشدد مظاہرے کے دوران 4 مریض اپنی زندگی کی بازی ہار گئے۔ وکلاءکے احتجاج اور پتھراﺅ اور پولیس سے جھڑپوں کی وجہ سے پی آئی سی اور جیل روڈ میدان جنگ بنا رہا جبکہ موقع ملتے ہی لواحقین اپنے مریضوں کو وہاں سے دوسرے ہسپتال منتقل کرتے رہے۔ وکلاءکی جانب سے احتجاج کے دوران اسلحہ سے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی جس کی فوٹیج منظر عام پر آ گئی ۔پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج اور شیلنگ کے دوران کئی وکلاءجیلانی پارک میں چھپ گئے تاہم پولیس نے ان کا تعاقب کر کے انہیں گرفتار کر لیا ۔ وکلاءکی جانب سے پتھراﺅ کی وجہ سے عام شہریوں کی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ۔مریضوں کے ساتھ آنے والے لواحقین بھی مشتعل ہو گئے اور انہوں نے وکلاءکو قابو کر لیااور ان کی درگت بنائی ۔ اسی دوران صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان ہنگامہ آرائی کو کنٹرول کرنے کی غرض سے پی آئی سی پہنچے تاہم مشتعل وکلاءنے انہیں بھی قابو کر لیا اور انہیں غلیظ گالیاں دیتے ہوئے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کے بال نوچے ۔وکلاءنے ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس موبائل کوبھی نذر آتش کردیا گیا جبکہ اس دوران میڈیا نمائندوں کوبھی تشدد کانشانہ بنایاگیا جبکہ نجی ٹی وی کی خاتون رپورٹر سے موبائل بھی چھین لیا گیا۔ سردارعثمان بزدار اپنی تمام مصروفیات ترک کرکے واپس لاہور پہنچ گئے ۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشدبھی پی آئی سی پہنچیں اورڈاکٹروں اور مریضوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ واقعہ کے بعد گرینڈہیلتھ الائنس کی جانب سے بھی ہڑتال کااعلان کردیا گیا ۔وکلاءنے سول سیکرٹریٹ کے باہر بھی دھرنا دے کر احتجاج کیا اور نعر ے بازی کی ۔ وکلاءنے جی پی او چوک میں بھی جمع ہو کر احتجاج کیا اور آج جمعرات کے روز مکمل ہڑتال کا اعلان کر دیا۔

پی آئی سی واقعہ :رٹ منوانے کیلئے پنجاب حکومت کا ٹیسٹ کیس

 تجزیہ : امتنان شاہد  پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی ہسپتال کے اوپر حملہ ہوا ہے۔ کسی کمیونٹی کی طرف سے احتجاج تو ہوتے رہتے ہیں، جلسے جلوس بھی ہوتے ہیں۔ اس طرح منصوبہ بندی کے تحت حملہ پہلی دفعہ دیکھا ہے جو قابل مذمت تو ہے ہی اس بات پر غور کرنا ہو گا کہ دکلاءبرادری ی طرف سے یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ وکلاءکی طرف سے عدالتوں کے اندر وکلاءکے مخالف گروپ آپس میں لڑتے ہیں ججوں پر حملے ہوتے ہیں اور سائلین پر حملے ہوتے ہیں۔ پاکستان کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی دی گئی چھوٹ ہے جو ہمارے سامنے آ رہی ہے جس کا نتیجہ اب تک ہم بھگت رہے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں ہسپتال کا یہ پہلا حملہ ہے جس کے نتیجے میں تین جانیں گئی ہیں۔ وکلاءکا مارچ جہاں سےے شروع ہوا تو گورنر ہاﺅس کا علاقہ تھا۔ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیا لوجی (PIC) تک یہ کم از کم 4 کلو میٹر کا راستہ بنتا ہے۔ ڈیڑھ گھنٹہ مارچ کرنے کے بعد یہ وکلاءپی آئی سی پہنچے ہیں۔ دیکھنے کی بات یہ ہے دو ہزار کے قریب مسلح وکلاءکو آنے دیا گیا۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ ہماری منسٹری کا اور ہماری لاہور پولیس کی مکمل ناکامی ہے۔ دو ہزار کا جتھہ ایسی صورت حال میں پہنچا جبکہ دو ہفتے پہلے سے ہنگامہ آرائی پیدا ہو گئی تھی اور بیچ بچاﺅ کرانا پڑا تھا۔ اپنے طور پرصوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین اور صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان وہاں پہنچے ان کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے لیکن انہوں نے اپنے طور پر ہنگامہ آرائی ختم کروانے کی کوشش کی اس میں لاہور کی ضلعی انتظامیہ یا ضلعی پولیس کا مجھے کوئی کردار نظر نہیں آتا۔ جو ایک بڑی ناکامی ہے۔ ہماری اطلاع کے مطابق 30,40 کے قریب مسلح لوگ تھے اس کو کس نے اجازت دی کہ وہ ڈیڑھ دو گھنٹے کا پیدل مارچ کرتا ہوا پی آئی سی تک پہنچا ہے۔ یہ حکومت پنجاب کے لئے ایک ٹیسٹ کیس ہے کہ کل کو اس طرح کا جتھہ آپ کی پنجاب اسمبلی میں جا سکتا ہے۔ عام آدمی جس کا ایک ہسپتال میں علاج ہو رہا ہے وہ تین لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔ ان کا کیا قصور تھا۔ کیا حکومت کی طرف سے دی گئی مالی امداد قابل قبول ہو گی کیا جان کی قیمت 15,10 لاکھ ہے۔ اس کے پیچھے کسی سیاسی جماعت کے کارکنان تھے یا صرف وکلا تھے یا وکلاءکے اندر موجود ایسے عناصر تھے جو قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر ایک ہسپتال میں داخل ہو جاتے ہیں اور مریضوں کے چہروں کے اوپر سے آکسیجن کے ماسک اتار دیتے ہیں۔ یہ انسان نہیں درندے تھے جو لوگوں کی زندگیوں سے کھیل گئے۔ اس طرح تو جنگوں کے دوران نہیں ہوتا کوئی ملک دوسرے ملک کی سول آبادی پر قابض ہو جائے وہاں بھی ہسپتالوں کو چھوڑ دیتے ہیں۔ میں نے تقریباً پوری دنیا دیکھی ہے میں نے آج تک نہ کسی ملک میں ایسا دیکھا نہ سنا ہے۔ کہ کسی ہسپتال پر لوگوں نے حملہ کیا ہو اور اس کو کسی سکیورٹی فورس نے روکا نہ ہو۔ آپ اس بات کو چھوڑ دیں کہ وکیل تھے یا ڈاکٹر تھے یا کوئی اور لوگ یہ ایک غیر قانونی اقدام ہے اوران لوگوں پر 302 کا کیس بننا چاہئے اور بدقسمتی سے ہمارے جوڈیشل سسٹم میں افتخار چودھری صاحب بار کونسل کو اتنا طاقتور بنا گئے کیا ان وکلاءپر بننے والے کیسز میں کوئی دوسرا وکیل پیش ہو گا۔ اس کا جواب ہے نہیں ہو گا۔ کیونکہ بار کو اتنا پاور فل کر دیا گیا ہے کہ اس وقت مال روڈ بلاک ہے۔ رات 8 بجے مال روڈٹریفک سے کھچا کھچ بھری ہوتی ہیں ۔ عام پاکستانی ڈر کے مارے سڑک پر نہیں نکل رہا کیا پتہ کوئی وکیل ٹکر جائے اور اس کی کار کے شیشے توڑ دے کم و بیش 250 گاڑیوں کے شیشے توڑ گئے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلا۔ 3 لوگ مار دیئے اور اس کا ہم نے یہ حل نکالا ہے کہ ایک قرارداد مذمت پیش کر دیئے ہیں۔ وزیر قانون راجہ بشارت بڑے دھیمے الفاظ میں بات کر رہے تھے کہ یہ شرم کی بات ہے آپ ایک ہسپتال میں حملہ کر دیتے ہیں مریضوں کا کیا تعلق ہے کسی کی لڑائی سے حکومت نے اپنی رٹ منوانی ہے تو حکومت پنجاب کے لئے ایک ٹیسٹ کیس ہے۔

لاہور میں وکلاء کا امراض قلب کے اسپتال پر دھاوا، آپریشن تھیٹر میں توڑ پھوڑ

وکلاء نے لاہور میں امراض قلب کے اسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا اور آپریشن تھیٹر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی۔لاہور میں وکلاء اور ڈاکٹرز کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا، مشتعل وکلاء کی بڑی تعداد پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے آئی سی یو اور آپریشن تھیٹر میں داخل ہوگئی اور توڑ پھوڑ کی تاہم اس دوران اسپتال کا عملہ اور ڈاکٹرز بڑی مشکل سے جان بچا کر باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے، اس کے علاوہ وکلا نے پی آئی سی میں کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا جب کہ اسپتال کے باہر کھڑے پولیس اہلکاروں نے بھی وکلا کو توڑ پھوڑ سے نہ روکا۔اسپتال ذرائع کے مطابق وکلا کے حملے کے باعث طبی امداد نہ ملنے پی آئی سی میں ایک خاتون جاں بحق ہوگئیں، خاتون کی شناخت گلشن بی بی کے نام سے ہوئی ہے۔اسپتال میں وکلا کی توڑ پھوڑ کے بعد پی آئی سی ملازمین اور وکلا میں تصادم بھی دیکھنے میں آیا تاہم صورتحال مزید خراب ہونے پر سی سی پی او ذوالفقار حمید پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ اسپتال پہنچ گئے جہاں پولیس کی جانب سے مشتعل وکلا کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا جارہا ہے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی کے واقعہ کا سخت نوٹس لیا اور واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ کوئی قانون سے بالا ترنہیں، دل کے اسپتال میں ایسا واقعہ ناقابل برداشت ہے، مریضوں کے علاج معالجے میں رکاوٹ ڈالنا غیر انسانی اور مجرمانہ اقدام ہے

امریکا: ‘مسلمان مخالف بل منظور ہوا تو بھارتی قیات پر پابندی کا مطالبہ ہوگا’

امریکی فیڈرل ایجنسی کے ساتھ منسلک بین الاقوامی مذہبی آزادی پر کمیشن (یو ایس سی آئی آر ایف) نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت کی ایوان زیریں (لوک سبھا) اور سینیٹ (راجیہ سبھا) سے متنازع شہریت ترمیمی بل (سی اے بی) منظور ہوا تو بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ اور دیگر اہم قیادت کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کیا جائے گا۔واضح رہے کہ لوک سبھا نے 80 کے مقابلے میں 311 ووٹوں سے متنازع بل منظور کرلیا ہے۔مزیدپڑھیں: متنازع بل آر ایس ایس کے ہندو راشٹرا ڈیزائن کا ایک حصہ ہے، عمران خانڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اب مذکورہ بل راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا جہاں سے منظوری کے بعد بل کی توثیق ہوجائے گی۔یو ایس سی آئی آر ایف نے باضابطہ طور پر ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ‘کمیشن کو شہریت (ترمیمی) بل (سی اے بی) کی منظوری پر سخت تشویش ہےاور بل مذہب کی بنیاد پر ہے۔کمیشن کے بیان میں امریکی پابندیوں کے بارے میں امیت شاہ کا بھی ذکر کیا گیا۔بیان میں مزید کہا گیا ‘اگر بل دونوں ایوانوں میں سے منظور ہوجاتا ہے امریکا کی حکومت کو بھارتی وزیر داخلہ اور دیگر اہم قیادت کے خلاف پابندیوں پر غور کرنا چاہیے’۔امریکی کمیشن نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘شہریت کا ترمیمی بل دراصل مسلمانوں کو مذہب کی بنیاد پر خارج کرنا ہے اور بل ایک قانونی طریقہ ہے’۔بھارت کی ہندو انتہا پرست حکومت کے اس اقدام سے آگاہ کرتے ہوئے کمیشن نے متنبہ کیا کہ ‘متنازع بل غلط سمت میں ایک خطرناک عمل ہے، یہ بھارت کے سیکولر نظریے اور آئین کی بھرپور تاریخ کے خلاف ہے جو قانون کے سامنے کسی عقیدے یا برابری کی ضمانت نہیں دیتا

آصف زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت منظور کرلی۔وفاقی دارالحکومت کی عدالت عالیہ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس عامر فاروق پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔اس موقع پر آصف زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی پیش ہوئے۔سماعت کے دوران آصف زرداری کے وکیل کے علاو ان کے صاحبزادے اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔عدالت میں سماعت کے آغاز پر پمز ہسپتال کی جانب سے آصف زرداری کی میڈیکل رپورٹ پیشکی گئی، جس پر عدالت نے پوچھا کہ کیا نیب نے رپورٹ دیکھ لی ہے۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر کو میڈیکل رپورٹ زور سے پڑھنے کی ہدایت کی، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے سابق صدر آصف علی زرداری کی میڈیکل رپورٹ پڑھنا شروع کی۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا، میڈیکل بورڈ نے آصفa علی زرداری کا تفصیلی معائنہ کیا۔عدالت میں پیش میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا کہ آصف زرداری مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور انہیں دل کا عارضہ بھی ہے