فلپائنی باکسر مینی پاکیاؤ کی عامر خان کے ساتھ فائٹ کے معاہدے کی تردید

فلپائنی باکسر مینی پاکیاﺅ کی ٹیم نے پاکستانی نڑاد برطانوی باکسر عامر خان کی جانب سے نومبر میں سعودی عرب میں مقابلے کے معاہدے کی تردید کر دی۔عامر خان نے برطانوی میڈیا کو بتایا تھا کہ مینی پاکیاﺅکے ساتھ مقابلے کا معاہدہ طے پا چکا ہے اور فلپائنی باکسر کے ساتھ ان کی فائٹ 8 نومبر کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہو گی۔مینی پاکیاﺅہفتے کو لاس ویگاس میں امریکن باکسر کیتھ تھرمین سے مقابلہ کریں گے عامر خان نے آسٹریلوی حریف بلی ڈیب کو زیر کردیاعامر خان کا کہنا تھا کہ اگر مینی پاکیاو¿ کیتھ تھرمین سے ہار بھی گئے تب بھی ان کی اور مینی پاکیاﺅکی فائٹ ہو گی۔فلپائنی باکسر کے ترجمان فریڈ اسٹرن برگ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ مینی پاکیاو¿ کا عامر خان کے ساتھ فائٹ کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک مجھے علم ہے تو عامر خان کے ساتھ مقابلے کے معاملے پر کوئی بات بھی نہیں ہوئی۔عامر خان اور مینی پیکیو فائٹ کیلئے تیارخیال رہے کہ عامر خان نے چند روز قبل جدہ میں آسٹریلوی باکسر بلی ڈب کو چوتھے راﺅنڈ میں ہی ناک آﺅٹ کر کے 70 لاکھ پاﺅنڈ کی انعامی رقم جیتی تھی۔عامر خان اس سے پہلے بھی کئی بار فلپائنی باکسر مینی پاکیاﺅکے ساتھ مقابلے کی خواہش کا اظہار کر چکے۔

وزیراعلیٰ خودعوام کو گھر پہنچاتے رہے

لاہور (خبر نگار‘ جنرل رپورٹر‘ خصوصی رپورٹر) ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی کا پول کھل گیا، لاہور ڈوب گیا ڈپٹی کمشنر اپنے دفتر تک محدود رہی۔ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار خود اپنی گاڑی ڈرائیو کر کے بارش میں پھنسے لوگوں کو ریسکیو کیا، جبکہ ضلعی انتظامیہ خوب غفلت کے مزے لیتی رہی۔تفصیلات کے مطابق لاہور شہر میں بارش نے ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی کا پول کھول دیا ناقص انتظامات کی وجہ سے پورا لاہور پانی میں ڈوب گیا پورا شہر دریا کامنظر پیش کرتا رہا جس کو دیکھ کت وزیرا علیٰ پنجاب خود میدان میں آئے انہوں نے اپنی گاڑی پر سوار ہوکر شہر کے مختلف علاقوں کا وزٹ کیا انہوں نے جی پی او چوک ،پرانی انار کلی، لکشمی چوک ،ریلوے اسٹیشن، مال روڈ اور اس کے ملحقہ علاقوں دورہ کیا بارش میں پھنسے لوگوں کو خود نکالا اور ان کو سڑک بھی پار کروائی۔اس موقعہ پر شہریوں نے وزیراعلی پنجاب کے اس اقدام کو خوب سراہا۔ذرائع کے مطابق عثمان بزدار نے لاہور کے علاقوں میں بارش کے بعد نکاسی آب کے انتظامات کا جائرہ لیااور ضلعی انتظامیہ پربرہمی کا اظہار بھی کیا اور بارش کے پانی کو فوری نکالنے کی ہدایات کیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے جب ڈپٹی کمشنر کو اطلاع ملی کہ وزیراعلیٰ خود شہر کا وزت کر رہے ہین تو فوری دفتر سے چھتری لے کر نکل پڑی جبکہ وزیراعلی خود بغیر چھتری کے چل رہے تھے۔ وزےراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے موسلا دھار بارش کے دوران لاہور کے مختلف علاقوں کا دورہ کےا۔ وزےراعلیٰ عثمان بزدار نے خود گاڑی ڈرائےو کی اور شملہ پہاڑی، بوہڑ والا چوک، مال روڈ، منٹگمری روڈ، لکشمی چوک، جی پی او چوک اوردےگر علاقوں مےںشدےدبارش کے بعد پےدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لےا۔ وزےراعلیٰ نے بارش کے پانی مےں پھنسی خواتےن اوربچوں کو اپنی گاڑی مےںبےٹھاےا اور انہےں ان کے متعلقہ مقام پر پہنچاےا۔ وزےراعلیٰ نے اپنے دورے کے دوران نکاسی آب کےلئے کےے جانے والے انتظامات کا جائزہ لےا اور شہرےوں سے نکاسی آب کےلئے کےے جانے والے انتظامات کے بارے مےں پوچھا۔شہرےوں نے سڑکوں پرپانی کھڑا ہونے کی شکاےات کی جس پر وزےراعلیٰ نے کہا کہ مےں آج اپنے عوام کی مشکلات کا خود جائزہ لےنے نکلا ہوں اورانشائ اللہ انتظامےہ اورواسا حکام نکاسی آب کے کام کو جلد مکمل کرےں گے۔وزےراعلیٰ نے اس موقع پرانتظامی افسران اورواسا حکام کوہداےت کی کہ جتنی جلدی ممکن ہوسکے نکاسی آب کا کام مکمل کےا جائے اورنکاسی آب کے لئے تمام تر وسائل اورمشےنری بروئے کار لائی جائے۔وزےراعلیٰ نے انتظامےہ اور واسا حکام کوپانی کے نکاس کی خود نگرانی کرنے کی ہداےت کرتے ہوئے کہا کہ انتظامی افسرا ن اورواسا حکام نکاسی آب مکمل ہونے تک فےلڈ مےں خود موجود رہےں۔انہوںنے کہا کہ بارش کے دوران سڑکوں پر ٹرےفک رواں دواں رکھنے کےلئے ٹرےفک پولےس مستعدی سے کام کرے۔انہوںنے کہا کہ لاہور کو پےرس بنانے کا دعوی کرنے والوں نے شہر مےں پانی کے نکاس کا کوئی منصوبہ نہےں بناےا۔شہر مےں سفےد ہاتھی نما منصوبہ بنانے والوں نے نکاسی آب کا بنےادی انتظام نہےں کےا۔انہوںنے کہا کہ شہرےوںکی مشکلات کا جلد ازالہ کےا جائے گا۔مےںعوام سے ہوں اورعوام کی مشکلات کے جلد ا زالے کےلئے انتظامےہ کو متحرک کردےاہے۔وزےراعلیٰ سردار عثمان بزدارشہر کے مختلف علاقوں کے دورے کے بعدپنجاب سےف سٹی اتھارٹی کے دفتر پہنچ گئے۔وزےراعلیٰ نے پنجاب سےف سٹی اتھارٹی کے کےمروںکے ذرےعے شہر مےں شدےد بارش سے پےدا ہونےوالی صورتحال کا جائزہ لےا۔وزےراعلیٰ نے مختلف سڑکوں پر پانی کی صورتحال کاکےمروںکے ذرےعے معائنہ کےا اورنکاسی آب کےلئے ضروری ہداےات جاری کیں۔وزےراعلیٰ نے سڑکوں پر ٹرےفک کی روانی کا بھی مشاہدہ کےا۔وزےراعلیٰ نے کہا کہ شدےد بارش سے شہرےوں کےلئے پےدا ہونے والی تکلےف کو خود محسوس کےا ہے اورہمارے دکھ سکھ سانجھے ہےں۔ مےں اس مشکل صورتحال مےں اپنے شہرےوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔ نکاسی آب کو جلد سے جلد ےقےنی بناےا جائے گا۔ ترجمان وزےراعلیٰ ڈاکٹر شہباز گل بھی وزےراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔لاہور (جنرل رپورٹر‘خصوصی رپورٹر) شہر میں گزشتہ روز موسلا دھار بارش، گلیاں اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں، نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں موسلادھاربارش، بادل کھل کر برسے، لاہورمیں جل تھل ایک ہوگیا، شاہراہیں اورگاڑیاں پانی میں ڈوب گئیں، شہری گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔ شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، محکمہ موسمیات نے مزید بارش کی پیشگوئی کردی۔ شہر کی سڑکوں پر پانی جمع، کچا جیل روڈ، قائداعظم انڈسٹریل ایریا، پیکوروڈ پر موٹرسائیکلیں اورگاڑیاں بند، فیروزپورروڈ،کینال روڈ، راوی روڈ پر ٹریفک کی لمبی قطاریں، ریلوے سٹیشن سے ملحقہ سڑکوں پر بھی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، بارش نے جہاں شہر میں جل تھل ایک کردیا وہیں متعدد علاقوں میں پانی جمع ہوگیا۔صوبائی دارالحکومت میں موسلا دھار بارش کے با عث جہا ں متعد د سڑ کیں ندی نا لو ں کا منظر پیس کر ر ہی ہیںوہی ٹریفک کا نظا م بھی بر ی طر ح متا ثر ہوا ہے۔ شمالی لاہور،سمن آباد، ملتا ن روڈ ،ریلو ے اسٹیشن اورمال روڈ سے ملحقہ سڑ کو ں پر پا نی کھڑاہو نے کے باعث مال روڈ اور ملحقہ سڑکیں جام ہو کر رہ جاتی ہیں جس سے شہریوں کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ٹریفک اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ ٹریفک پولیس کو سگنل بند کرکے ٹریفک کورواں دواں رکھنا پڑتا ہے۔ شہر میں بارش کے باعث اکثرسگنل تو خود بخود ہی خرا ب ہو جا تے ہیں البتہ ٹریفک پولیس ٹریفک کی روانی بحال کر نے کی پوری کوشش کرتی ہے۔ شہر میںموسلا دھار بارش کے جہا ں متعد د سرکیں ندی نا لو ں کا منظر پیس کر ر ہی وہی ٹریفک کو بری طرح متاثر کیا ہے جس سے جیل روڈ اور مال روڈ ، وارث رو ڈ ، لکشمی چو ک ، با دا می با غ سے ملحقہ سڑکیں بند ہو کر رہ گئیں۔خاص طور پر گز شتہ روزشام کے اوقات میںٹریفک جام رہی جبکہ ریلوے اسٹیشن اور راوی پار سے آنے والی سڑکیں تو ہر وقت لا قانونیت کی شکل پیش کر تیرہیں۔ان علاقوں میں ٹریفک اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ عا م دنو ں میں بھی صبح سے لیکر رات گئے تک سڑکوں پر ٹریفک جام رہتی ہے۔بارش کی وجہ سے شہر کے دیگر علاقوں، فیرو ز پو ر روڈ ، شاہ عا لمی چو ک ، گو المنڈ ی ، شمع چو ک ، مغلپورہ ،شالیمار لنک روڈ ،جی ٹی روڈ ،شالیمار چوک ،کینال روڈ ،فیروز پور روڈ ،بند روڈ ،گلشن راوی ،داتا دربار ،چوبرجی ،لٹن روڈ ا ور گنگا رام ہسپتال کے اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک جام رہی اور گاڑی سواروں کو با رش کے با عث ان علاقوں سے گزرنے میں خاصا وقت لگا۔دوسری جا نب چیف ٹریفک آفیسر لاہور کیپٹن(ر)لیاقت علی ملک ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کیلئے میدان میں آگئے،جبکہ ایس پی ٹریفک صدر ڈویڑن سردار آصف خاں اور ایس پی ٹریفک سٹی ڈویڑن حماد رضا قریشی بھی شہریوں کی خدمت اور ٹریفک بہاو¿ کو جاری رکھنے کیلئے پیش پیش رہے۔سینئر ٹریفک افسران وارڈنز کے ہمراہ مال روڈ،کینال روڈ سمیت متعدد اہم مقامات پر خود ٹریفک کلیئر کرواتے رہے۔ سی ٹی او نے شہر بھر میں ٹریفک کی روانی کا جائز ہ لینے کیلئے مولانا شوکت علی روڈ،کینال روڈ،جیل روڈ،مال روڈ،فیروز پور روڈ،لکشمی چوک،سرکلر روڈ سمیت متعددنشیبی علاقوں کا جائزہ لیااور سرکل افسران کو موقع پر فوری ہدایات جاری کیں۔انہوں نے کہاکہ واسا حکام اور دیگر محکوں کیساتھ رابطے میں رہا جائے تاکہ سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو۔ وزٹ کے دوران کیپٹن(ر)لیا قت علی ملک نے فرض شناسی اور بارش کے کھڑے پانی میں شہریوں کی مدد کرنے پر متعدد انسپکٹرز اور ٹریفک وارڈنز کو فوری موقع پر انعامات سے نوازا۔ چیف ٹریفک آفیسر اور ڈویڑنل کی طرف سے بارش کے دوران وارڈنز پر انعامات کی بارش کی گئی۔اس موقع پر کیپٹن(ر)لیاقت علی ملک کا کہناتھا کہ ٹریفک وارڈنز نے بارش کے دوران ڈیوٹی کرکے فرض شناسی کی اعلیٰ مثال قائم کی۔ٹریفک کانسٹیبل سے لیکر سی ٹی او تک تمام افسران سڑکوں پرشہریوں کی سہولت اور ٹریفک کی روانی کیلئے موجود رہے۔موسلا دھار بارش سے ہسپتال بھی متاثر، ہسپتالوں کے داخلی راستوں پر پانی جمع، جناح ہسپتال کے در و دیوار سے پانی برستا رہا،جنرل ہسپتال کے متعدد وارڈز بھی ندی نالوں کا منظر پیش کرتے رہے۔دوسری جانب چلڈرن ہسپتال اور جنرل ہسپتال میں بھی پانی جمع ہونے سے مریضوں کو ہسپتالوں میں داخل ہونے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بارش کی شدت کی وجہ سے سرکاری اور ٹیچنگ ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور عملہ بھی ڈیوٹی پر نہیں پہنچ سکا۔ جس سے ہسپتالوں میں علاج معالجے کی فراہمی بد ترین تعطل سے دوچار رہی۔لاہور میں موسلا دھار بارشوں کے باعث شہر بھر میں بجلی کی ترسیل کا نظام درہم برہم ہوگیا۔لاہور کے مختلف علاقوں میں تیز بارش کے باعث سڑکوں پر پانی جمع جبکہ بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوگئی جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔لیسکو حکام کے مطابق بارشوں کے باعث بجلی کا نظام درہم برہم ہے اور 150 سے زائد فیڈرز سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔لیسکو حکام کا کہنا ہے کہ بارش کا سلسلہ ختم ہونے کے بعد بجلی کی مکمل فراہمی شروع ہو جائے گی۔محکمہ موسمیات کے مطابق گلبرگ میں 74، سمن آباد میں 69، ائیر پورٹ پر 52، جیل روڈ پر 58، تاج پورہ میں 33 اور اقبال ٹان میں 36 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔محکمہ موسمیات نے شہر میں جمعرات تک تیز بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔صو با ئی دا رلحکومت میں دو مختلف مقاما ت پر دیوار گر نے سے اور چھت گر نے سے بچی جا ں بحق ہو گئی۔ جبکہ ایک بچے سمےت دو افرا د زخمی ہو گئے۔بتا ےا گےا ہے کہ کا ہنہ کے علاقہ میں ڈیفنس رو ڈ پر چھت گر نے سے7سالہ عروج فا طمہ جا ں بحق جبکہ ر ضا زخمی ہو گیا۔ دوسری جا نب ٹا?ن شپ کے علاقہ پیپکو روڈ گھر کی دیوار گر گئی جس کے باعث 2 افراد زخمی ہو گئے۔ ریسکیو عملے نے دونوں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔بتا ےا گےا ہے کہ ٹا?ن شپ کے علاقہ میں اسلم کے گھر کی دیوار گر نے سے رمیز اور حسین زخمی کو گئے، امدا د ی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو طبی امداد کےلئے ہسپتال منتقل کیا۔ شہر میں ہونیوالی موسلادھار بارش کے باعث مختلف پولیس افسران کے دفاتر اور تھانوں میں پانی کھڑا ہو گیا، پانی کھڑا ہونے سے دفاتر میں سویلین کیساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بتا ےا گےا ہے کہ حالیہ بارش کے باعث سی سی پی اولاہور کے آفس اورانویسٹی گیشن ہیڈ کوارٹر میں بھی بارش کا پانی کھڑا ہو گیا، تھانہ مغلپورہ، نواں کوٹ، ہربنس پورہ، باٹا پور، فیکٹری ایریا، نشتر کالونی، ساندہ اور مناواں سمیت دیگر تھانوں میں بارشی پانی جمع ہو گیا۔ تھانوں اور پولیس دفاتر میں بارش کا پانی کھڑا ہونے سے جہاں دفاتر میں کام متاثر ہوا وہیں سائلین نے بھی تھانوں کا رخ نہ کیا۔

عالمی عدالت کا فیصلہ خلاف آنے پر ہمیں فرق نہیں پڑے گا: جنرل (ر) امجدشعیب، پاکستان کا مفاد اس میں ہے امریکہ جب افغانستان سے جائے وہاں افراتفری چھوڑ کر نہ جائے:خورشیدقصوری ، حکومت کرپٹ افراد کیخلاف کارروائی کرتی تو فائدہ ہوتا ڈاکٹر مہدی حسن کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے پروگرام ”لائیو ایٹ 7“ میں گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا ہے کہ پاکستان نے کلبھوشن کیس بڑے اچھے طریقے سے لڑا ہے۔ بھارت بہت سے سوال کے جواب دینے میں ناکام رہا ہے تاہم عالمی عدالت یو این جیسے بڑے عالمی ادارے بڑی طاقتوں کے زیر اثر چلتے ہیں۔ بھارت اس وقت امریکہ کا چہیتا ہے اور اس نے بھی اپنا مکمل اثرورسوخ استعمال کیا ہے۔ اب فیصلہ آئے گا تو ہی پتہ چلے گا کہ اس کا اثرورسوخ کہاں تک کام کرتا ہے۔ عالمی عدالت ٹھیک فیصلہ دے یا غلط ہمیں ایک ذمہ دار اور مہذب ریاست کی طرح اسے ماننا ہو گا۔ عالمی عدالت کا فیصلہ اگر ہمارے خلاف بھی آتا ہے تو زیادہ سے زیادہ کلبھوشن کی قونصلر رسائی اور سزائے موت نہ دینے کا کہا جائے گا جس سے اس کا خاص فرق نہیں پڑے گا اور یہ بھارتی جاسوس یہی جیلوں میں مر جائے گا تاہم فیصلہ کو بھارت اپنی فتح بنا کر پیش ضرور کرے گا۔ سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ معمولی نوعیت کا نہیں ہے۔ دنیا کا ہر ملک اپنے مفاد کے مطابق فیصلے کرتا ہے ہمیں بھی پاکستان کا مفاد سب سے م مقدم رکھنا ہو گا۔ پاکستان کا مفاد اس میں ہے کہ امریکہ جب افغانستان سے نکلے تو وہاں افراتفری چھوڑ کر نہ جائے، افغانستان میں خانہ جنگی کی صورتحال ہوتی ہے تو اس سے پاکستان کے حالات بھی خراب ہوتے ہیں۔ کرتارپور راہداری ایک مثبت پیش رفت ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر پر بھی مثبت بات چیت کرے تو اسے بھی راہداری منصوبہ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ دونوں ملکوں نے جنگیں کر کے دیکھ لیا ہے کہ اس سے کچھ حاصل نہ ہو گا۔ اب تو یو این او ایمنسٹی نٹرنیشنل نے بھی اپنی رپورٹس میں کشمیر میں رہنے والے نظام کی نشاندہی کر دی ہے۔ سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا کہ ہمارے یہاں ہتک عزت کا کوئی تصور نہیں ہے آج تک 70 سال میں ایک بھی ایسے کیس کا فیصلہ نہیں ہو سکا اس لئے تو یہاں ہر کوئی دل کھول کر ایک دوسرے پر الزامات لگاتا ہے۔ تحریک انصاف حکومت نے کرپشن کا اتنا شور مچایا ہے کہ ساری دنیا میں پاکستان کی شہرت ایک کرپٹ ملک کے طور پر پھیل گئی ہے۔ حکومت اگر کرپٹ لوگوں کے خلاف کوئی عملی کارروائی کرتی تو ملک کو فائدہ ہو سکتا تھا۔

ضلعی انتظامیہ سوئی رہی ، وزیر اعلیٰ خود بارش میں پھنسنے شہریوں کو نکالنے پر مجبور : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے یہ اعداد و شمار یہی آ رہے ہیں مون سون کے دور میں 40 پچاس ملی میٹر بارش ہوتی تھی اور آج لاہور میں کچھ جگہوں پر 130 سے 140 ملی میٹر بارش ہوئی ہے اور بعض مقامات پ تو 200 سے اوپر چلی گئی ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ جو قدرتی آفات ہوتی ہیں ان سے کوئی مقابلہ تو نہیں کیا جا سکتا مگر عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت اور امداد دینے کی احتیاطی تدابیر کرنی چاہئے تھیں۔ معلوم یہ ہوتا ہے ضلعی انتظامیہ نے مون سون کی تیاری ہی نہیں کی گئی۔صالحہ سعید صاحبہ جو ہیں وہ لاہور کی کمشنر ہیں ان کی انتظامی نااہلی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ اس بات کا انکصاف روزنامہ خبریں نے ہی انکشاف کیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر صالح سعید نے حکومت کی کفایت شعاری ہوا میں اڑا دی ہے جن کے پاس 7 سے لے کر 8 سرکاری گاڑیاں ذاتی استعمال میں لاتی ہیں جس میں ان کے والد اور ان کی بہن اور رشتہ دار استعمال کر رہے ہیں پٹرول کی مد میں بھی لاکھوں روپیہ اڑایا جا رہا ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ تازہ ترین خبر جو مجھے ملی ہے کہ چیف سیکرٹری نے ان گاڑیوں کی واپسی کا حکم دیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسی کوئی نہ کوئی بات ضرور تھی۔15 گھنٹے کی بارش سے لاہور ڈوب گیا۔ ابھی تو مون سون کا آغاز ہوا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ مون سون کی بارشیں اسی طرح چلں تو ان حالات میں آئندہ مزید احتیاط کی ضرورت ہے مون سون کا سیزن تو ابھی شروع ہی ہوا ہے۔ ابھی تو کافی آگے چلنا ہے اور موسموں میں جس طرح تبدیلی ہو رہی ہے اگر زیادہ بارشیں ہوئیں ضرورت سے یا معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں تو پھر شہروں کی حالت ناگفتہ بہ ہو جائے گی۔ اس سے پہلے کہ اس قسم کے حالات ہوں پہلے سے پیش بندی بہت ضروری ہے۔گزشتہ روز دن بھر جو کنٹرورسی جو چل رہی تھی مختلف چینلز پر چلیر ہی وہ سپریم کورٹ میں میں ارشد ملک کے حوالہ سے ہے اور جو کل 3 رکنی بنچ نے اس پر اظہار خیال کیا ہے اور اس صورت حال کا نوٹس لیا ہے اور اگلی تاریخ بھی مقرر کی ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس پر زیادہ توجہ دینی چاہئے یہ اہم بات ہے کہ کیا جج لوگوں کو پریشرائز کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے یا خود ججوں کا کنڈکٹ جو ہے کیا ہونا چاہئے یہ بہت اہم مقدمہ ہے اس کے بہت سے انکشافات سامنے آئیں گے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس کی پروسیڈنگ چل نکلی ہے اب ہمیں اپنی مصروفات جو ہیں اس مقدمے کی پروسیڈنگ کے حوالہ سے ہی چلنی چاہئے ہمیں اپنا اظہار خیال کرنے کی بجائے عدالت جو بزرو کرتی ہے جو ابزرویشن دیتی ہے احکامات دیتی ہے اور جن باتوں کی طرف توجہ دلاتی ہے اس کو دیکھنا چاہئے۔ایک بات تو بالکل یقینی ہے کہ ایک مقدمہ جو ہے وہ عدالتوں میں چل رہا ہو اور ایک مقدمہ باہر ویڈیو کے مقابلے میں چل رہا ہو یہ صورتحال تسلیم نہیں کی جا سکتی۔ اس کو سوشل میڈیا پر ڈال کر چیمیگوئیوں میں نہیں ڈالنا چاہئے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی نہیں ہونی چاہئے ججوں پر دبا? نہیں ڈالنا چاہئے اور اس قسم کی ساری چیزوں کا سختی سے سدباب ہونا چاہئے۔ سوشل میڈیا پر جس طرح چیزیں وائرل ہوئی ہیں اور پھر جو ان کا اثر ہوتا ہے میں سمجھتا ہوںکہ سوشل میڈیا کی ایسی چیزوں پر جو کسی مقدمے پر اثرانداز ہوتی ہوں ان کا سختی سے جائزہ لیا جائے۔ریکوڈک کیس پر تحقیق ہونی چاہئے اور سنجیدگی سے ملزم کا تعین ہونا چاہئے اور پھر ملزموں کو سزا ملنی چاہئے۔ خواجہ ا??صف کہتے ہیں معاشی بحران سے توجہ ہٹانے کے لئے شہباز شریف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ہم آخری دم تک جنگ لڑیں گے این آر او نہیں لیں گے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ شہباز شریف کا معاملہ الگ ہے معاشی بحران الگ چیز ہے۔ رانا ثنائ اللہ کے خلاف کل کیس تھا تو اگر نارکوٹک فورس نے ان کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے تو اس کا معاشی بحران سے کیا تعلق ہے۔ معاشی بحران کے حوالے سے سٹیٹ بنک کے گورنر کی جو پریس کانفرنس آئی ہے اس میں سود میں بھی اضافہ کر دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ آئندہ اور بھی مہنگائی ہو گی یہ ہوشربا انکشافات ہیں۔ مسلم لیگ ن اور اینٹی گورنمنٹ اس بات کو بڑی ہوا دے رہے ہیں کہ رانا ثنائ اللہ پر ظلم کیا گیا ہے یہ بات اس وقت تک کلیئر نہیں ہو سکتی جب تک اینٹی نارکوٹک والے وہ ملک کر ثبوت نہ دیں کہ وہ ان کے پاس رانا ثنائ اللہ کے خلاف کیا ثبوت ہیں۔ ابھی تک روٹی اور نان کی قیمت کا تعین نہیں ہو رہا خیبر پی کے ایک وزیر نے عمران خان کو شکایت کی ہے کہ نان 15 روپے کا ہو گیا اگر سارے فریقین کو بلا کر وزیراعلیٰ خود بات کریں تو اس کا حل نکل سکتا ہے۔ضیا شاہد نے کہا کہ کلبوشن یادیو کے فیصلے کے حوالہ سے قانون دان حضرات یہ کہتے ہیں کہ اس کا فیصلہ کوئی بائنڈنگ نہیں ہے یہ ایک اشارہ ہے کہ اس طرف بھی جایا جا سکتا ہے اس کے باوجود پاکستان کے پاس چونکہ ثبوت موجود تھے۔ یہ ایک باقاعدہ جاسوس ہے جس نے جاسوس ہونا خود تسلیم کیا ہے لہٰذا میں یہ سمجھتا ہوں کہ اسے ضرور سزا ملے گی۔ اس فیصلے سے ضرور کوئی رخ متعین ہو گا۔ یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی فتح ہے افغان امن مذاکرات سے بھارت کو الگ کر دیا گیا ہے۔ بھارت کو ان مذاکرات سے الگ کرنا ضروری تھا کیونکہ انڈیا کا کوئی بارڈر افغانستان سے نہیں لگتا نہ ہی انڈیا پر افغانستان کے معاملات کا براہ راست کوئی اثر پڑتا ہے۔ یہ ایک بہت اچھا فیصلہ ہوا ہے۔

ریکوڈک کیس میں جرمانہ کا جائزہ لینا ہو گا کہیں کمیشن لینے کیلئے جرمانہ تونہیں کرایا گیا:اظہرصدیق، اصل کام ایم ڈی واسا کا ہے ڈپٹی کمشنر کا شاہی عہدہ ہے ان کے پاس گاڑیوں کا سکواڈ ہوتا ہے:عبدالباسط ، ن لیگ نے بلدیاتی ادارے تو بنا دیئے لیکن بدنیتی کے تحت انہیں اختیار نہیں دیا: اشرف عاصمی ، حکومت کے کفایت شعاری کے نعروں کے باوجود بیورو کریٹس کے شاہی خرچے ہیں: آغا باقر، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار“ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل۵ کے تجزیوں، تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر اظہر صدیق نے کہا ہے کہ شریف مافیا نے ملک کو برباد کرنے میں خاص کردار ادا کیا، شہباز شریف نے ادارے برباد کئے اور بارشوں میں لانگ شوز پہن کر سڑکوں پر ڈرامے کرنا ہوتا تھا۔ وزیراعلیٰ بزدار کو دفتر میں بیٹھ کر معاملات کو کنٹرول کرنا اور چلانا چاہئے سرکوں پر نکل کر نہیں، ہمارے سیاستدان بہت نالائق ہیں، افتخار چودھری اکنامک ہٹ مین تھا۔ قرضوں پر کمیشن بنانا خوش آئند ہو گا۔ ریکوڈک کیس میں جرمانہ ہو گیا اس کو بھی چیک کرنا ہو گا کہ یہاں تو خود ہی جرمانے کرا کر بھی کمیشن وصول کئے جاتے ہیں۔ سیاسی مافیا ختم ہو گیا تبھی ملک آگے بڑھ سکے گا۔ اے این ایف میں کبھی جعلسازی کا کیس نہیں دیکھا۔ رانا ثنائ کے کان میں مسئلہ آ رہا ہے شاید جیل میں اس کا لیکچر دینے لگ گئے ہیں۔ واسا کو اتھارٹی ہونا چاہئے پھر ہی وہ ٹھیک کام کر سکے گا سینئر تجزیہ کار عبدالباسط خان نے کہا کہ لاہور کو دو گھنٹے کی مسلسل بارش کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اصل کام تو ایم ڈی واسا کا ہے۔ ڈی سی، کمشنر کو شاہی عہدے میں ان کےہاں تو گاڑیوں کا سکواڈ ہوتا ہے۔ سابق حکومتوں نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا ہے۔ موجودہ حکومت کا خرچہ کم کرنا اچھی شروعات ہے۔ ماروی میمن کچھ کہنا چاہتی ہے یہ ایک ہفتے سے سن رہے ہیں ایسی چیزیں میڈیا پر نہیں آنی چاہئے۔ حالات کی ستم ظریفی ہے کہ فوج پر تنقید کرنے والا رانا ثنائ اللہ آج آرمی چیف سے اپنے کیس کا نوٹس لینے کی اپیل کر رہا ہے۔ تجزیہ کار اشرف عاصمی نے کہا کہ ن لیگ نے بلدیاتی ادارے بنائے تاہم بدنیتی کے تحت انہیں کوئی اختیار نہ دیا۔ لیگی دور میں صرف ڈرامے ہوتے رہے کوئی ادارہ مضبوط نہ بنایا جس طرح لوٹ مار کی اس طرح تو ایسٹ انڈیا کمپنی نے نہیں کی تھی ریکوڈک میں جرمانہ ظاہر کرتا ہے کہ یہاں کیا کچھ ہوتا رہا۔ خاتون سیاستدان جو ایک دوسرے کے خلاف باتیں کرتی ہیں اس کے پیچھے بھی ان کے مقاصد ہیں ان کی باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ آج معاشرہ کہاں پہنچ چکا ہے۔ مہنگائی کے باعث حکومت سے دبا? بڑھ رہا ہے۔ سینئر تجزیہ کار آغا باقر نے کہا کہ ملک کے ادارے مضبوط کئے جائیں تو نان روٹی ٹیکس ٹیکس بارش سب مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ موجودہ حکومت جو کفایت شعاری کے نعرے لگاتی ہے آج بھی بیورو کریسی کے شاہی خرچے جاری ہیں صورتحال یہ ہے کہ معمولی بارش ہو یا آندھی آئے تو ایک بھونچال آ جاتا ہے شہباز شریف بارشوں کے دنوں میں لمبے بوٹ پہن کر نکل آتے تھے۔ آج عثمان بزدار بھی اپنی گاڑی پر لوگوں کو لفٹ دیتے نظر آئے سوال یہ ہے کہ کسی چیف ایگزیکٹو کا سڑک پر نکلنا ضروری ہے یا کہ وہاں کے انتظامی سیکٹر کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔

سلیکا ایئروجیل کی چادر سے مریخ کو قابلِ رہائش بنایا جاسکتا ہے

ہارورڈ: (ویب ڈیسک)ہماری اب تک کی معلومات کے تحت سرخ سیارہ مریخ رہنے کےلیے مناسب جگہ نہیں۔ وہاں سورج کی بالائے بنفشی (الٹراوائلٹ) شعاعیں براہِ راست آتی ہیں۔ لیکن رات میں سطح غیرمعمولی طور پر سرد ہوتی ہیں۔اب ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ ہلکے پھلکے سلیکا ایئروجیل کی ایک پرت بچھانے سے مریخ کو بہت حد تک رہنے کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔ ایئروجیل مریخی سطح کو گرم کریں گے اور اس کی چادر الٹراوائلٹ شعاعوں کو روکے گی لیکن عام روشنی کو اندر آنے دے گی۔ اس طرح پانی کو مائع حالت میں برقرار رکھنا ممکن ہوگا اور پودوں میں ضیائی تالیف (فوٹوسنتھے سز) کا عمل بھی شروع ہوسکے گا۔ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ اگرچہ انسانوں کےلیے پورا مریخ تبدیل تو نہیں کیا جاسکتا تاہم سلیکا ایئروجیل سے بعض علاقے ضرور قابلِ رہائش بنائے جاسکیں گے۔ مریخ کا آج مکمل طور پر خشک اور بے آب سیارہ بن چکا ہے۔ لیکن شاید اس کے برفیلے قطبین پر اب بھی منجمد پانی موجود ہوسکتا ہے۔مریخ کی فضا بہت مہین اور پتلی ہے اور سورج سے آنے والی مضر روشنی کو روکنے سے قاصرہے۔ ایسے میں اگر ایئروجیل کی چادر تان لی جائے تو یہ ایک زبردست تھرمل انسولیٹر کا کام کرے گا اور اس کے نیچے کا علاقہ قابلِ رہائش بن جائے گا۔ اس کی ذیلی سطح قدرے گرم اور رہنے کے قابل بن جائے گی۔ماہرین نے اس کےلیے تجربہ گاہ میں عین مریخ جیسا ماحول بناکر اس میں سلیکا ایئروجیل آزمایا ہے۔ صرف دو یا تین سینٹی میٹر موٹی چادر کے نیچے کا درجہ حرارت 50 درجے سینٹی گریڈ تک جاپہنچا۔ اس طرح مریخ کا درجہ حرارت شاید منفی دس درجے سینٹی گریڈ ہوجائے گا لیکن پھر بھی رہنے کے قابل ہوگا۔ جیل کی چادر کو مزید تبدیل کرکے قدرے زیادہ گرمی حاصل کی جاسکتی ہے۔اس طرح پودے بھی زندہ اور توانا رہ سکتے ہیں۔ لیکن ماہرین نے مزید تحقیق کا مشورہ دیا ہے۔

صدر ٹرمپ کا گوگل کے خلاف غداری کی تحقیقات کا عندیہ

امریکا:(ویب ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انتظامیہ گوگل کے خلاف غداری کے الزامات کا جائزہ لے گی۔اپنے ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنے والے کھرب پتی امریکی پیٹر تھیل کا خیال ہے کہ گوگل کے خلاف غداری کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔امریکی صدر نے کہا کہ پیٹر تھیل نے گوگل پر چینی حکومت کے ساتھ کام کرنے کا الزام عائد کیا ہے، وہ ایک عظیم اور شاندار انسان ہے جو اس موضوع پر کسی بھی شخص سے بہتر گرفت رکھتا ہے۔ٹویٹ کے آخر میں انہوں نے اعلان کیا کہ امریکی انتظامیہ اس سارے معاملے کا جائزہ لے گی۔یاد رہے کہ گزشتہ برس بھی امریکی صدر نے گوگل پر شدید تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ اس کے نیوز سرچ میں دھاندلی کے ذریعے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خبریں پیش کی جا رہی ہیں۔

کلبھوشن یادیو کیس میں کب کیا ہوا؟

ّ(ویب ڈیسک)تین مارچ 2016 کو پاکستانی سیکیورٹی فورسز کو اہم کامیابی اس وقت ملی جب بلوچستان سے بھارتی جاسوس گرفتار ہوا جو بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر نکلا۔پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات ہوں یا تخریب کاروں کی فنڈنگ گرفتاری کے بعد کلبھوشن نے تمام الزامات کا اعتراف بھی کیا۔پاک فوج کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے کلبھوشن یادیو کا ٹرائل ہوا اور 10 اپریل 2017 کو جرم ثابت ہونے پر بھارتی جاسوس کو سزائے موت سنائی گئی۔25 دسمبر 2017 کو پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کلبھوشن یادیو سے اس کی والدہ اور اہلیہ کی ملاقات بھی کرائی۔دوسری جانب بھارت اپنے جاسوس کا اعترافی بیان اور شواہد کی تردید کرتا رہا اور 8 مئی 2017 کو اس نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرکے کلبھوشن یادیو کی سزا پر عمل درآمد روک کر اس کی رہائی کامطالبہ کیا۔نومئی 2017 کو عالمی عدالت انصاف کے صدر نے پاکستان اور بھارت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے بھارتی درخواست 15 مئی کو ابتدائی سماعت کے لیے مقرر کردی۔پہلی سماعت پر بھارتی وکلاء نے کلبھوشن یادیو کی سزا رکوانے کے لیے دلائل دیے۔پاکستانی وکلاءنے بھارتی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کلبھوشن یادیو کے اعتراف سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا۔18 مئی 2017 کو عالمی عدالت انصاف نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے بھارتی درخواست کے حتمی فیصلے تک کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پرعمل درآمد روک دیا۔13 جون 2017 کو کیس باقاعدہ سماعت کےلیے مقرر کرتے ہوئے عدالت نے بھارت اور پاکستان کو 13 ستمبر 2017 تک تحریری گزارشات جمع کرانے کا وقت دیا۔تحریری گزارشات کے جائزے کے بعد عدالت نے بھارت کو 17 اپریل 2018 اور پاکستان کو 17 جولائی 2018 تک تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت کی۔کیس کی میرٹ پر باقاعدہ سماعت 18 فروری 2019 سے 21 فروری 2019 تک ہوئی۔18 فروری کو ہریش سالوے کی سربراہی میں بھارتی وکلاء نے دلائل دیے۔19 فروری 2019 کو پاکستانی وکیل خاور قریشی نے اپنے دلائل میں بھارتی مو¿قف کو مسترد کردیا۔ 20 فروری 2019 کو بھارتی وکیل نے دوبارہ دلائل میں بار بار ویانا کنونشن کا حوالہ تو دیا لیکن کلبھوشن یادیو کی شہریت اور دو ناموں سے پاسپورٹ رکھنے کے پاکستانی سوالات کا جواب نہیں دیا۔21 فروری کو پاکستانی وکیل خاور قریشی اور اٹارنی جنرل انور منصور نے اپنے دلائل مکمل کیے جس کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا۔

\

آج پاکستان سمیت دنیا بھرمیں چاند گرہن ہوگا

کراچی(ویب ڈیسک) آج منگل اور بدھ کی درمیانی شب چاند کو گرہن لگے گا جو دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی دیکھا جاسکے گا۔محکمہ موسمیات کے کلائمٹ ڈیٹا پراسسنگ سینٹر کی جانب سے چاند گرہن کے حوالے سے جاری پیش گوئی کے مطابق چاند گرہن کا آغاز (منگل) 16 جولائی کو رات 11 بج کر 44 منٹ پر ہوگا، 17 جولائی بدھ کی رات ایک بج کر 2 منٹ پر چاند کو جزوی گرہن لگے گا جبکہ رات 2 بج کر 32 منٹ پر مکمل چاند گرہن ہوگا۔محکمہ موسمیات کے مطابق 16 اور 17 جولائی کے درمیان ہونے والے چاند گرہن کا مجموعی دورانیہ 5 گھنٹے 34 منٹ پر محیط ہوگا، پاکستان بھر کے علاوہ چاند گرہن یورپ، ایشیا، آسٹریلیا، افریقا، ساﺅتھ ونارتھ امریکا، پیسیفک، اٹلانٹک، انڈین اوشین اور انٹارکٹیکا میں دیکھا جاسکے گا۔محکمہ موسمیات کے کلائمٹ ڈیٹا پراسسنگ سینٹر کے مطابق اس سے قبل 6 جنوری کو ہونے والے سورج گرہن اور 21 جنوری کو ہونے والے چاند گرہن پاکستان میں دکھائی نہیں دیے تاہم رواں سال کے اختتامی ماہ 26 دسمبر کو سال کا آخری سورج گرہن ہوگا جو پاکستان میں بھی دکھائی دے گا۔

گلو کار علی ظفر اور میشاءشفیع کی قانونی جنگ

لاہور (ویب ڈیسک)سیشن کورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوی پر سماعت ۔ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ ادکار علی ظفر کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے 8 اگست کو علی ظفر کو بحث کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔عدالت علی ظفر سمیت بارہ گواہان کی شہادتیں قلمبند کرچکی ہے۔میشا شفیع نے جھوٹے الزامات عائد کیے۔میشا شفیع کے الزامات سے شہرت متاثر ہوئی۔عدالت میشا شفیع کو سو کروڑ روپے کا ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے۔استدعا